اللہ پاک پارہ 22 سورۃ الاحزاب کی آیت نمبر 35 میں ارشاد فرماتا ہے:ترجمۂ کنزالایمان:اور روزے والے اور روزے والیاں اور اپنی پارسائی نگاہ رکھنے والے اور نگاہ رکھنے والیاں اور اللہ کو بہت یاد کرنے والے اور یاد کرنے والیاں،  ان سب کے لئے اللہ نے بخشش اور بڑا ثواب تیار کر رکھا ہے۔

(اور روزے رکھنے والے اور والیاں)کی تفسیر میں حضرت علامہ عبداللہ نسفی رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں:اس میں فرض اور نفل دونوں قسم کے روزے شامل ہیں،منقول ہے:جس نے ہر مہینے ایّامِ بیض(چاند کی14، 13 اور 15 تاریخ) کے تین روزے رکھے،وہ روزے رکھنے والوں میں شمار کیا جاتا ہے۔(فیضان رمضان، صفحہ 326)

آئیے! حدیثِ مبارکہ کی روشنی میں نفل روزوں کے فضائل جاننے کی سعادت حاصل کرتی ہیں:

جنت کا انوکھا درخت

اللہ پاک کے آخری نبی صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جس نے ایک نفل روزہ رکھا،اس کے لئے جنت میں ایک درخت لگا دیا جائے گا،جس کا پھل انار سے چھوٹا اور سیب سے بڑا ہوگا، وہ شہد جیسا میٹھا اور خوش ذائقہ ہو گا، اللہ پاک بروزِ قیامت روزہ دار کو اس درخت کا پھل کھلائے گا۔(فیضانِ رمضان، ص 327)

حالتِ روزہ میں مرنے کی فضیلت

پیارے آقا صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جو روزے کی حالت میں مرا، اللہ پاک قیامت تک کے لئے اس کے حساب میں روزے لکھ دے گا۔

قارئینِ کرام! خوش نصیب ہے وہ مسلمان جسے روزے کی حالت میں موت آئے۔لہٰذا فرض روزوں کے علاوہ نفل روزوں کی بھی عادت بنانی چاہئے کہ اس میں بے شماردینی اور دنیوی فوائد ہیں اور ثواب اتنا ہےکہ مت پوچھو بات!آدمی کا جی چاہے کہ بس روزے رکھتے ہی چلے جائیں، دینی فوائد میں ایمان کی حفاظت، جہنم سے نجات اور جنت کا حصول شامل ہیں اور جہاں تک دنیوی فوائد کا تعلق ہے تو دن کے اندر کھانے پینے میں صَرف ہونے والے وقت اور اخراجات کی بچت، پیٹ کی اصلاح اور بہت سارے امراض سے حفاظت کا سامان ہےتمام فوائد کی اصل یہ ہے کہ روزے دار سے اللہ پاک راضی ہوتا ہے۔(فیضانِ رمضان، ص 325)