ماہنامہ فیضان مدینہ کے قارئین! فرض روزوں کے علاوہ نفل
روزوں کی بھی عادت بنانی چاہیئے کہ اس میں بے شمار دینی اور دنیاوی فوائد ہیں اور
ثواب تو اتنا ہے کہ مت پوچھئے! آدمی کا جی چاہے کے بس روزے رکھتے ہی چلے جائیں۔
دینی فوائد میں ایمان کی حفاظت، جہنم سے نجات اور جنت کا حصول شامل ہے اور جہاں تک
دنیاوی فوائد کا تعلق ہے تو دن کے اندر کھانے پینے میں صرف ہونے والے وقت اور
اخراجات کی بچت، پیٹ کی اصلاح اور بہت سارے امراض سے حفاظت کا سامان ہے اور تمام
فوائد کی اصل یہ ہے کہ روزے دار سے اللہ پاک راضی ہوتا ہے۔
چنانچہ اللہ پاک پارہ 22 سورۃ الاحزاب کی آیت نمبر 35 میں
فرماتا ہے: وَ
الصَّآىٕمِیْنَ وَ الصّٰٓىٕمٰتِ وَ الْحٰفِظِیْنَ فُرُوْجَهُمْ وَ الْحٰفِظٰتِ وَ
الذّٰكِرِیْنَ اللّٰهَ كَثِیْرًا وَّ الذّٰكِرٰتِۙ-اَعَدَّ اللّٰهُ لَهُمْ
مَّغْفِرَةً وَّ اَجْرًا عَظِیْمًا(۳۵)
ترجمہ
کنزالایمان: اور روزے والے اورروزے والیاں اور اپنی پارسائی نگاہ
رکھنے والے اور نگاہ رکھنے والیاں اور اللہ کو بہت یاد کرنے والے اور یاد کرنے
والیاں ان سب کے لئے اللہ نے بخشش اور بڑا ثواب تیار کر رکھا ہے۔
وَ الصَّآىٕمِیْنَ وَ الصّٰٓىٕمٰتِ( اور روزے والے اور روزے والیاں) کی تفسیر میں حضرت علامہ
ابو البرکات عبد اللہ بن احمد نسفی رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں اس میں فرض اور نفل
دونوں قسم کے روزے داخل ہیں۔ منقول ہے: جس نے ہر مہینے ایام بیض (یعنی چاند کی 13،
14، 15 تاریخ) کے تین روزے رکھے وہ روزے رکھنے والوں میں شمار کیا جاتا ہے۔ (تفسیرِ
مدارک 2/345)
نفلی روزوں کے فضائل پر چند فرامین مصطفی صلی اللہ علیہ
وسلم ملاحظہ ہو:۔
(1) جس نے ایک نفل روزہ رکھا اس کیلئے جنت میں ایک درخت لگا
دیا جائے گا جس کا پھل انار سے چھوٹا اور سیب سے بڑا ہوگا، وہ شہد جیسا میٹھا اور
خوش ذائقہ ہوگا اللہ پاک روزہ دار کو اس درخت کا پھل کھلائے گا۔ (معجم کبیر 18/366،
حديث :935)
(2)صُوْمُوْا تَصِحُّوْا یعنی(روزہ رکھو تندرست ہو جاؤ گے) ۔
(معجم اوسط 6/142،
حديث :8312)
(3) اگر کسی نے ایک دن نفل روزہ رکھا اور زمین بھر سونا اسے
دیا جائے جب بھی اِس کا ثواب پورا نہ ہوگا، اس کا ثواب تو قیامت ہی کے دن ملے گا۔
( ابو يعلى 5/353، حديث :6104)
(5) جو روزے کی حالت میں مرا اللہ پاک قیامت تک کے لئے اس کے حساب میں روزے لکھ
دے گا۔( الفردوس
بماثور الخطاب 3/504، حديث :5557)
اللہ پاک سے دعا ہے کہ ہمیں فرائض عبادات کے ساتھ ساتھ نفلی عبادات کرنے کی بھی توفیق عطا فرمائے ۔اٰمین
بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ وسلم
اللہ
پاک پارہ 22سورۃ الاحزاب کی ایت نمبر35میں ارشادفرماتاہے:ترجمہ کنز الایمان:اورروزےوالےاورروزےوالیاں
اوراپنی پارسائی نگاہ رکھنےوالےاور نگاہ رکھنےوالیاں اوراللہ کوبہت
یادکرنےوالےاوریادکرنےوالیاں ان سب کیلئے اللہ نےبخشش اور بڑاثواب تیارکررکھاہے۔
اللہ
پاک کےآخری نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم کافرمان ہے: جس نے رضائے
الہی عزوجل کے لئے ایک دن کا نفل روزہ رکھا تو الله عزوجل اسکے اور دوزخ کے درمیان
ایک تیز رفتار سوار کی پچاس سالہ مسافت ( یعنی فاصلے) تک دور فرما دے گا ۔ ( کنز
العمال ج 8، حديث :24149 )
اللہ
کےآخری نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
کافرمان ہے:اگرکسی نےایک دن نفل روزہ رکھا اورزمین بھرسونااسےدیاجائےجب بھی اس
کاثواب پورا نہ ہوگااسکا ثواب توقیامت ہی کےدن ملےگا۔(ابویعلٰی جلد5)
ام
المؤمنین حضرت سیدتناعائشہ صدیقہ طیبہ وطاہرہ سےروایت ہے اللہ کےآخری نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نےفرمایا: جو روزے کی حالت میں مرا ، اللہ پاک قیامت تک کےلئے اس کے
حساب میں روزے لکھ دیگا ۔ (الفردوس بمأثور الخطاب 3/504،حدیث :5557)
حضرت
عبداللہ بن رباح انصاری رضی اللہ عنہ فرماتےہیں کہ قیامت میں دسترخوان بچھائےجائیں
گے سب سےپہلےروزےدار ان پرسےکھائیں گے۔(مصنف ابن ابی شیبہ جلد2)
حضرت
ابوامامہ فرماتےہیں: میں نےعرض کی یارسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم مجھےکوئی عمل بتایئے۔ حضورنے ارشاد
فرمایا: روزےرکھاکروکیونکہ اس جیسا عمل کوئی نہیں۔میں نےپھرعرض کی مجھےکوئی عمل
بتایئے فرمایا :روزےرکھاکروکیونکہ اس جیساکوئی عمل نہیں۔میں پھرعرض کی مجھےکوئی
عمل بتایئے فرمایا:روزےرکھاکرو کیونکہ اس کاکوئی مثل نہیں۔(نسائی جلد4)
حضرت
ابودرداء رضی اللہ عنہ نےفرمایا:"روزہ دارکاہربال اس کےلئےتسبیح کرتاہے ،بروزِقیامت
عرش کےنیچےروزےداروں کےلئےموتیوں اورجواہر سےجڑاہوا سونے کاایسا دسترخوان
بچھایاجائےگا جواحاطہ دنیاکےبرابرہوگا اس پرقسم قسم کےجنتی کھانے،مشروب اور پھل
فروٹ ہوں گے وہ کھائیں گے پیئں گےاورعیش
وعشرت میں ہوں گےحالانکہ لوگ سخت حساب میں ہوں گے۔(الفردوس بماثورالخطاب جلد5)
حضرت
حذیفہ رضی اللہ عنہ روایت ہے رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نےفرمایا
جس نےمحض اللہ کی رضاکیلئےکلمہ پرہوگا۔اورجس نے کسی دن اللہ کی رضاکیلئےروزہ
رکھاتواس کا خاتمہ بھی اسی پرہوگا اوروہ داخلِ جنت ہوگا۔اور جس نےاللہ کی رضاکیلئے
صدقہ کیااس کا خاتمہ بھی اسی پرہوگااور وہ داخلِ جنت ہوگا۔(مسندامام احمدجلد9)
حضرت
انس رضی اللہ عنہ نےفرمایاکہ قیامت کےدن روزےدارقبروں سےنکلیں گےتووہ روزےکی بوسے
پہچانےجائیں گے اورپانی کےکوزےجن پرمشک سےمہرہوگی انہیں کہاجائےگاکھاؤکل تم
بھوکےتھے۔پیوکل تم پیاسےتھے۔آرام کروکل تم تھکےہوئےتھے۔پس وہ کھائیں گےاورآرام
کریں گےحالانکہ لوگ حساب کی مشقت اورپیاس میں مبتلاہوں گے۔(کنزالعمال جلد8)
حضرت
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سےروایت ہے کہ حضور
صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نےفرمایا:جہادکیاکروخودکفیل
ہوجاؤگے،روزےرکھوتندرست ہوجاؤگےاورسفرکیاکروغنی ہوجاؤگے۔(المعجم الاوسط جلد2)
اویس افضل عطاری(درجہ رابعہ جامعۃ المدینہ فیضان امام
غزالی فیصل آباد)
روزہ بہت عظیم
عبادت ہے قرآن کریم اور احادیث مبارکہ میں روزے کا بڑا تذکرہ ملتا ہے اور بطور خاص
نفلی روزے رکھنا۔ فرائض کی بات کرے تو وہ مسلمانوں پر بالعموم روزہ فرض ہی ہے۔
رمضان کے روزے وہ الگ معاملہ ہےفریضہ ہے لیکن اس کے علاوہ نفلی روزوں کی بہت ترغیب
ارشاد فرمائی گئی ہے۔
محشر
میں روزے داروں کے مزے: قیامت کے دن جب روزے دار قبروں سے نکلیں گے تو وہ روزے کی
بو سے پہچانے جا ئیں گے، ان کے لئے دسترخوان لگایا جا ئے گا اور انہیں کہا
جا ئے گا: ’’ کھاؤ !کل تم بھوکے تھے، پیو ! کل تم پیاسے
تھے، آرام کرو!کل تم تھکے ہوئے تھے۔ ‘‘ پس وہ کھائیں گے پئیں
گے اور آرام کریں گے حالانکہ لوگ حساب کی مَشَقَّت اور پیاس میں مُبتَلاہوں
گے۔(جَمْعُ الْجَوامِع 1/334،حدیث:2462)
شیطان کی پریشانی: ایک بزرگ نے مسجد کے دروازے پر شیطان کو حیران و پریشان کھڑے ہوئے دیکھ کر
پوچھا کیا بات ہے؟ شیطان نے کہا: اندر دیکھئے! انہوں نے اندر دیکھا تو ایک شخص
نماز پڑھ رہا تھااور ایک آدمی مسجد کے دروازے کے پاس سو رہا تھا۔ شیطان نے بتایا
کہ وہ جو اندر نماز پڑھ رہا ہے اس کے دل میں وسوسہ ڈالنے کے لئے میں اندر جانا
چاہتا ہوں لیکن جو دروازے کے قریب سو رہا ہے،یہ روزہ دار ہے، یہ سویا ہوا روزے دار
جب سانس باہر نکالتا ہے تو اس کی وہ سانس میرے لئے شعلہ بن کر مجھے اندر جانے سے
روک دیتی ہے۔
( نیک بننے اور
بنانے کا طریقے)
میٹھے میٹھے اسلامی
بھائیو! شیطان کے وار سے بچنے کیلئے روزہ ایک زبردست ڈھال ہےروزہ دار اگرچہ سو رہا
تھا مگر اس کی سانس شیطان کے لئے گویا تلوار ہے ۔معلوم ہوا روزہ دار سے شیطان بڑا
گھبراتا ہے، شیطان چونکہ ماہ رمضان المبارک میں قید کر لیا جاتا ہے۔ اس لئے وہ
جہاں بھی اور جب بھی روزہ دار کو دیکھتا ہے پریشان ہو جاتا ہے۔
جنت کا انوکھا درخت : جس نے ایک نفلی روزہ رکھا اللہ پاک اس کے
لئے جنت میں ایک درخت لگائے گا جس کا پھل انار سے چھوٹا اور سیب سے بڑا ہوگا۔ وہ
(موم سے الگ نہ کئے ہوئے) شہد جیسا میٹھا اور (موم سے الگ کئے ہوئے خالص شہد کی
طرح) خوش ذائقہ ہوگا۔ اللہ پاک بروز قیامت روزہ دار کو اس درخت کا پھل کھلائے گا۔(طبرانی
کبیر 18/366، حدیث :935)
چالیس سال کا فاصلہ دوزخ سے دوری : جس نے ثواب کی اُمید رکھتے ہوئے ایک نفْل روزہ رکھااللہ پاک اسے دوزخ سے چالیس سال (کی مسافت کے برابر) دُور فرمادے گا۔(جَمعُ الجَوامع 7/190،حدیث:22251)
چنانچہ قرآن کریم میں ارشاد ہوتا ہے:
اللہ پاک پارہ 22 سورۃ الاحزاب کی آیت نمبر 35 میں ارشاد
فرماتا ہے :
وَ الصَّآىٕمِیْنَ وَ الصّٰٓىٕمٰتِ وَ
الْحٰفِظِیْنَ فُرُوْجَهُمْ وَ الْحٰفِظٰتِ وَ الذّٰكِرِیْنَ اللّٰهَ كَثِیْرًا
وَّ الذّٰكِرٰتِۙ-اَعَدَّ اللّٰهُ لَهُمْ مَّغْفِرَةً وَّ اَجْرًا عَظِیْمًا(۳۵)
ترجمہ کنزالایمان: اور
روزے والے اورروزے والیاں اور اپنی پارسائی نگاہ رکھنے والے اور نگاہ رکھنے والیاں
اور اللہ کو بہت یاد کرنے والے اور یاد کرنے والیاں ان سب کے لئے اللہ نے بخشش اور
بڑا ثواب تیار کر رکھا ہے۔
وَ الصَّآىٕمِیْنَ وَ الصّٰٓىٕمٰتِ( اور روزے والے اور روزے والیاں) کی تفسیر میں حضرت علامہ ابو البرکات عبد اللہ
بن احمد نسفی رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں اس میں فرض اور نفل دونوں قسم کے روزے داخل
ہیں۔ منقول ہے: جس نے ہر مہینے ایام بیض (یعنی چاند کی 13، 14، 15 تاریخ) کے تین
روزے رکھے وہ روزے رکھنے والوں میں شمار کیا جاتا ہے۔ (تفسیرِ مدارک 2/345)
روزہ بہت عمدہ عبادت ہے اور اللہ پاک نے ہم
پررمضان کے روزے فرض کئے۔ آج دور حاضر میں سائنس جو کہ اپنے عروج پر ہے وہ بھی
روزے کے فوائد بیان کرتے ہیں۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے نہ صرف فرض بلکہ نفلی
روزوں کی ترغیب دلائی۔
ارشاد نبی صلی اللہ
علیہ وسلم: اگر کسی نے ایک دن نفل روزہ رکھا اور زمین بھر اسے سونا دیا جائے جب بھی
اس کا ثواب پورا نہ ملے گا ،اس کا ثواب تو قیامت ہی کے دن ملے گا۔
رمضان اور عیدین کے علاوہ تمام دنوں کے روزے نفل روزے ہیں
مگر چند دن کے روزے ایسے ہیں جن کے فضائل احادیث مبارکہ میں مذکور ہیں۔
(1)محرم کے روزے
:ارشاد نبی صلی اللہ علیہ وسلم :رمضان کے بعد افضل روزہ محرم کا روزہ ہے۔
(2) عاشورا کے روزے: ارشاد خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وسلم: مجھے اللہ پر گمان ہے کہ عاشورا کا
روزہ ایک سال قبل کے گناہ مٹا دیتا ہے۔
(3)عرفہ کا روزہ: ارشاد محبوب خدا صلی اللہ علیہ وسلم : مجھے اللہ پر گمان ہے کہ عرفہ کا روزہ ایک
سال قبل اور ایک سال بعد کے گناہ مٹا دیتا ہے۔
(4)شش عید کا روزہ :ارشاد حبیب اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہے: جس نے رمضان
کے روزے رکھے پھر ان کے بعد چھ دن شوال میں رکھے تو ایسا ہے جیسے دہر کا روزہ رکھا۔
(5)شعبان کے روزے :حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو شعبان
سے زیادہ کسی مہینے میں روزہ رکھتے میں نے نہ دیکھا۔
(6)پندرویں شعبان کا روزہ :ارشاد رحمۃ اللعالمین صلی اللہ علیہ وسلم ہے: ''جب شعبان کی پندرھویں رات آجائے تو اُس رات کو قیام
کرو اور دن میں روزہ رکھو کہ اللہ پاک
غروبِ آفتاب سے آسمان دنیا پر خاص تجلّی فرماتا ہے اور فرماتا ہے: کہ ہے کوئی بخشش
چاہنے والا کہ اسے بخش دوں، ہے کوئی روزی طلب کرنے والا کہ اُسے روزی دُوں، ہے کوئی مبتلا کہ اُسے عافیت دُوں، ہے
کوئی ایسا، ہے کوئی ایسا اور یہ اس وقت تک فرماتا ہے کہ فجر طلوع ہو جائے۔''
(7)ایام بیض کے روزے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہے: ہر مہینے میں تین دن کے روزے ایسے ہیں جیسے
دہر ( ہمیشہ )کا روزہ ۔
(8)جمعرات اور پیر کے روزے :حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں: حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پیر اور جمعرات کو خیال
کر کے روزہ رکھتے تھے۔
نوٹ:مذکورہ تمام
احادیث بہار شریعت جلد اول حصہ 5 ،صفحہ نمبر 962 تا 1013 سے ماخوذ ہیں۔
اللہ پاک ہمیں نفلی روزوں کی قدر کرنے اور ان روزوں کو
رکھنے کی توفیق عطا فرمائے۔
اٰمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ وسلم
اسلام وہ خوبصورت
اور مبارک دین ہے جس میں اس کے چاہنے والوں کے لئے آسانیاں ہی آسانیاں ہیں۔ ایک طرف عبادات بجا لانے میں آسانی کو پیش نظر
رکھا گیا ہے اور دوسری طرف احترام مسلم کی خاطر غیبت ،چغلی ،حسد اور بدگمانی جیسے
باطنی امراض کو حرام قرار دیا گیا ،اور ایک طرف کو فرائض کی ادائیگی پر عذاب سے نجات کی بشارت ہے۔
تو دوسری طرف نوافل کے ذریعے جنت میں بلندی درجات کی خوشخبریاں ہیں۔ جب اسلام میں
اس طرح کے آسانیوں کو دیکھتے ہیں تو اس کے مذہب حق ہونے میں کسی قسم کا شک و شبہ باقی نہیں رہتا۔ اس مختصر تحریر میں نفل
روزوں کے بارے میں بیان کیا جائے گا۔
نفل کا اصطلاحی معنی ہے ایسا فعل عبادت جو نہ فرض ہو نہ
واجب اور نہ ہی سنت ہو۔
( نور الایضاح مع
مراقی الفلاح ،ص 255)
شریعت اسلامیہ نے
اپنے پیروکاروں کو جو جہاں فرائض و واجبات
و سنن کو بجا لانے کا حکم دیا وہیں نوافل
کی بھی ترغیب دی ہے۔ اس میں بے شمار دینی و دنیاوی فوائد کو پوشیدہ رکھا ہے۔ دینی
فوائد میں ایمان کی حفاظت جہنم سے نجات اور جنت کا حصول شامل ہے جبکہ نفل روزوں سے
حاصل ہونے والے دنیاوی فوائد میں کھانے ،پینے میں خرچ ہونے والے اخراجات کی بچت ،پیٹ کی اصلاح اور بہت سارے
خرچ سے حفاظت کا سامان شامل ہے اور تمام فوائد کی اصل کہ روزہ دار سے اللہ پاک
راضی ہوتا ہے۔( فیضان رمضان مخلصا ص: 325، مکتبۃ المدینہ)
یہی وجہ ہے کہ قرآن و احادیث مبارکہ میں نفلی روزوں کے بہت
فضائل اپنی برکتیں لٹا رہے ہیں۔
قرآن کریم میں روزے داروں کے لئے بشارت:
ارشاد رب العباد ہے
ترجمہ کنز الایمان: اور روزے والے اور روزے والیاں اور اپنی پارسائی نگاہ رکھنے
والے اور نگاہ رکھنے والیاں اور الله کو بہت یاد کرنے والے اور یاد کرنے والیاں ان
سب کیلئے الله نے بخشش اور بڑا ثواب تیار کر رکھا ہے ۔(پ 22، الاحزاب :35)
اس آیت کے اس حصے وَ
الصَّآىٕمِیْنَ وَ الصّٰٓىٕمٰتِ( اور روزے والے
اور روزے والیاں) کی تفسیر میں حضرت علامہ ابو البرکات عبد اللہ بن احمد نسفی رحمۃ
اللہ علیہ لکھتے ہیں: اس میں فرض اور نفل دونوں قسم کے روزے داخل ہیں۔ منقول ہے: جس نے
ہر مہینے ایام بیض (یعنی چاند کی 13، 14، 15 تاریخ) کے تین روزے رکھے وہ روزے
رکھنے والوں میں شمار کیا جاتا ہے۔
(تفسیرِ مدارک 2/345)
ایک اور مقام پر رب کریم کا ارشاد ہے: كُلُوْا وَ اشْرَبُوْا هَنِیْٓــٴًـۢا
بِمَاۤ اَسْلَفْتُمْ فِی الْاَیَّامِ الْخَالِیَةِ(۲۴)(پ 29،الحاقہ :24)
ترجمہ کنز الایمان: کھاؤ
اور پیؤ رچتا ہوا صلہ اس کا جو تم نے گزرے دنوں میں آ گے بھیجا۔
اس آیت کے اس حصے گزرے ہوئے دنوں کے تحت شاہ عبد العزیز
محدث دہلوی رقمطراز ہیں یعنی دنیا کے دنوں میں سے گزشتہ دنوں میں ان دنوں میں جو
کھانے اور پینے سے خالی تھے اور وہ رمضان المبارک اور دوسرے مسنون روزوں کے ایام جسے ایام بیض، عرفہ ،عاشورہ کے
دن ،پیر ،جمعرات کا دن اور شب برات وغیرہ ۔(فیضان رمضان ص: 326 مکتبۃ المدینہ )
نفل
روزوں کے فضائل احادیث مبارکہ کی روشنی میں :
احادیث مبارکہ میں کثرت سے نفلی روزوں کے فضائل بیان کیے
گئے ہیں۔ چنانچہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے چند فرامین پیش خدمت ہیں:۔
1) جس نے ایک نفلی روزہ رکھا اللہ پاک اس کے لئے جنت میں ایک درخت لگائے گا جس کا پھل انار سے چھوٹا اور
سیب سے بڑا ہوگا۔ وہ (موم سے الگ نہ کئے ہوئے) شہد جیسا میٹھا اور (موم سے الگ کئے
ہوئے خالص شہد کی طرح) خوش ذائقہ ہوگا۔ اللہ پاک بروز قیامت روزہ دار کو اس درخت
کا پھل کھلائے گا۔(طبرانی کبیر 18/366، حدیث :935)
2) جس نے ثواب کی اُمید رکھتے ہوئے ایک نفْل روزہ رکھااللہ پاک اسے دوزخ
سے چالیس سال (کی مسافت کے برابر) دُور فرمادے گا۔
(جَمعُ
الجَوامع 7/190،حدیث:22251)
3) جو روزے کی حالت میں مرا ، اللہ پاک قیامت تک کےلئے اس
کے حساب میں روزے لکھ دے گا ۔ (الفردوس بمأثور الخطاب 3/504،حدیث :5557)
4) رمضان کے بعد افضل روزہ محرم کا روزہ
ہے اور ہر فرض کے بعد افضل نماز صلاۃ الیل ہے۔( صحیح مسلم،حدیث:1163)
5)سیدنا عبداللہ بن عباس فرماتے ہیں: میں نے حضور اکرم صلی
اللہ علیہ وسلم کو کسی دن کے روزے کو اور دن پر فضیلت دے کر جستجو ( رغبت )فرماتےنہیں
دیکھا مگر یہ کہ عاشورے کا دن اور رمضان کا مہینہ۔(بخاری حدیث:2006)
6) رجب کے پہلے دن کا روزہ تین سال کا
کفارہ ہے، دوسرا دن کا روزہ دو سال کا، تیسرے دن کا ایک سال کا کفارہ ہے پھر ہر دن
کا روزہ ایک ماہ کا کفارہ ہے۔(الجامع الصغیر،حدیث:5051)
7)
جس نے رمضان کے روزے رکھے پھر ان کے بعد چھ دن شوال میں رکھے تو ایسا ہے جیسے دہر کا روزہ رکھا۔( صحیح مسلم،حدیث:1164)
ہمیں بھی اللہ کریم کی رضا کی خاطر جتنی طاقت و ہمت ہو،
نفلی روزے رکھ کر اپنی آخرت کا سامان کرنا چاہیے۔ اللہ کریم عمل کی توفیق عطا
فرمائے۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ وسلم
اللہ
پاک فرماتا ہے:ترجمہ کنزالایمان : اور روزے والے اور روزے والیاں اور اپنی
پارسائی نگاہ رکھنے والے اور نگاہ رکھنے والیاں اور الله کو بہت یاد کرنے والے اور
یاد کرنے والیاں ان سب کیلئے الله نے بخشش اور بڑا ثواب تیار کر رکھا ہے ۔(پ 22، الاحزاب :35)
اس
کے تحت حضرت علامہ مولانا سید نعیم الدین
مراد آبادی فرماتے ہیں: لفظ صوم یہ فرض اور نفل دونوں کو شامل ہے۔( خزائن العرفان)
ہمیں فرض روزوں کے علاوہ نفلی روزوں کی بھی عادت بنانی
چاہئے کہ اس میں بے شمار دینی اور دنیاوی فوائد ہیں اور ثواب تو اتنا ہے کہ جی
چاہتا ہے کہ بس روزے رکھتے ہی چلے جائیں۔
نفلی روزوں کے چند فضائل احادیث مبارکہ سے بیان کیے
جاتے ہیں:
1)رسول
اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : جس نے
رضائے الہی عزوجل کے لئے ایک دن کا نفل روزہ رکھا تو الله پاک اس کے اور دوزخ کے
درمیان ایک تیز رفتار سوار کی پچاس سالہ مسافت ( یعنی فاصلے) تک دور فرما دے گا ۔
( کنز العمال ج 8، حديث :24149 )
2)رسول
اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : جس نے ایک نفلی روزہ رکھا اللہ پاک اس کے لئے جنت میں ایک
درخت لگائے گا جس کا پھل انار سے چھوٹا اور سیب سے بڑا ہوگا۔ وہ (موم سے الگ نہ کئے
ہوئے) شہد جیسا میٹھا اور (موم سے الگ کئے ہوئے خالص شہد کی طرح) خوش ذائقہ ہوگا۔
اللہ پاک بروز قیامت روزہ دار کو اس درخت کا پھل کھلائے گا۔
(طبرانی کبیر 18/366، حدیث :935)
3)سرکار
مدینہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : جو روزے کی حالت میں مرا اللہ پاک
قیامت تک کے لئے اس کے حساب میں روزے لکھ دے گا۔
( الفردوس بماثور
الخطاب 3/504، حديث :5557)
سبحان
اللہ خوش نصیب ہیں وہ مسلمان جسے روزے کی
حالت میں مرے بلکہ کبھی بھی نیک کام کے دوران موت آنا نہایت ہی اچھی علامت ہے مثلاً دوران نماز موت کاآنا ۔
اللہ
پاک ہمیں فرض روزوں کے ساتھ ساتھ نفل روزے رکھنے کی توفیق عطا فرمائے۔
اٰمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ وسلم
محمد مبشر رزاق عطاری( درجہ ثانیہ مدنی جامعۃ
المدینہ فیضان فاروق اعظم سادھوکی، لاہور)
فرض
روزوں کے علاوہ نفلی روزوں کی عادت بنانی چاہئے کہ اس کے بے شمار دینی و دنیاوی
فوائد ہیں۔ چنانچہ :
روزے رکھو تندرست ہو جاؤ
گے: حضرت
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سےروایت ہے کہ حضور
صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نےفرمایا:جہادکیاکروخودکفیل
ہوجاؤگے،روزےرکھوتندرست ہوجاؤگےاورسفرکیاکروغنی (مالدار) ہوجاؤگے۔
(المعجم الأوسط للطبرانی، 6/146،حدیث:8312)
ہر عمل مقبول :حضرت
سیدنا عبداللہ بن ابی اوفیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ سرکار مدینہ سلطان مکہ
مکرمہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :روزہ دار کا سونا عبادت ہے اور اس کی
خاموشی تسبیح کرنا اس کی دعا قبول اور اس کا عمل مقبول ہے۔
( شعب الایمان 3/410،حدیث:3938)
دوزخ سے پچاس سال مسافت دوری: اللہ پاک کے پیارے نبی مکی مدنی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان
عافیت نشان ہے: جس نے رضائے الہی کے لئے ایک دن کا نفل روزہ رکھا تو الله پاک
اس کے اور دوزخ کے درمیان ایک تیز رفتار سوار کی پچاس سالہ
مسافت ( یعنی فاصلے) تک دور فرما دے گا ۔ ( کنز العمال ج 8، حديث :24149 )
جنت کا انوکھا درخت: حضرت سیدنا قیس
بن زید جُہَنِّی رضی اللہ عنہ سے
روایت ہے اللہ کے محبوب صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان جنت نشان ہے: جس
نے ایک نفلی روزہ رکھا اللہ پاک اس کے لئے جنت میں ایک درخت لگائے گا جس کا پھل
انار سے چھوٹا اور سیب سے بڑا ہوگا۔ وہ (موم سے الگ نہ کئے ہوئے) شہد جیسا میٹھا
اور (موم سے الگ کئے ہوئے خالص شہد کی طرح) خوش ذائقہ ہوگا۔ اللہ پاک بروز قیامت
روزہ دار کو اس درخت کا پھل کھلائے گا۔
(طبرانی کبیر
18/366، حدیث :935)
60 سال کا فاصلہ دوزخ سے
دوری :حضور
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :جس نے ثواب کی امید رکھتے ہوئے ایک
نفل روزہ رکھا اللہ پاک اسے دوزخ سے چالیس سال (کی مسافت کے برابر) دور فرما دے گا۔(
جمع الجوامع 7/19،حدیث:22251)
زمین بھر سونے سے بھی زیادہ ثواب: رسول
اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :اگر کسی نے ایک دن نفل روزہ رکھا اور
زمین بھر سونا اسے دیا جائے جب بھی اس کا ثواب پورا نہ ہوگا اس کا ثواب تو قیامت
کے دن ہی ملے گا ۔(ابو یعلٰی 5/353،حدیث:6104)
جہنم سے بہت زیادہ دوری : فرمان
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم: جس نے الله پاک
کی راہ میں ایک دن کا فرض روزہ رکھا ، الله پاک اسے جہنم سے اتنا دور کر دے گا
جتنا ساتوں زمینوں اور آسانوں کے مابین ( یعنی درمیان )فاصلہ ہے ۔ اور جس نے ایک
دن کا نفل روزہ رکھا الله پاک اسے جہنم سے اتنا دور کر دے گا جتنا زمین و آسمان کا
درمیانی فاصلہ ہے۔
( مجمع الزوائد 3/445،
حديث :5177 )
جہنم سے دوری کا سبب: حضور
اکرم نبی محتشم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : جس نے ایک دن کا روزہ اللہ کی رضا حاصل کرنے کیلئے رکھا، اللہ اسے جہنم سے اتنا
دور کردے گا جتنا کہ ایک کَوّا جو اپنے بچپن سے اڑنا شروع کرے یہاں تک کہ بوڑھا ہو
کر مر جائے۔
(ابو یعلیٰ 1/383، حديث :917)
روزے جیسا کوئی عمل نہیں :حضرت
سیدنا ابو امامہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: میں نے عرض کی :"یا رسول اللہ صلی
اللہ علیہ وسلم مجھے ایسا عمل بتائیے جس کے سبب جنت میں داخل ہو جاؤں فرمایا: روزے
کو خود پر لازم کر لو کیونکہ اس کی مثل کوئی عمل نہیں۔ راوی کہتے ہیں کہ حضرت
سیدنا ابو امامہ رضی اللہ عنہ کے گھر دن کے وقت مہمان کی آمد کے علاوہ کبھی دھواں
نہ دیکھا گیا۔( یعنی آپ دن کو کھانا کھاتے ہی نہ تھے)۔
(الاحسان بترتیب صحیح ابن حبان
5/179،حدیث:3416)
روزے میں مرنے کی فضیلت :اللہ
کے محبوب دانا غیوب منزہ عن العیوب صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو روزے
کی حالت میں مرا اللہ پاک قیامت تک کے لئے اس کے حساب میں روزے لکھ دے گا۔(ا لفردوس بماثور الخطاب 3/504، حديث :5557)
قیامت کے دن روزے داروں کے
مزے :حضرت
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ
وسلم نے ارشاد فرمایا :قیامت کے دن روزے داروں کے لئے ایک سونے کا دسترخوان رکھا
جائے گا حالانکہ لوگ حساب کتاب کے منتظر ہو نگے۔( کنز العمال 8/21،حدیث:2464)
تطوع طوع سے بنا معنی رغبت و خوشی ۔
نفلی
عبادت کو تطوع اس لئے کہا جاتا ہے کہ بندہ وہ کام
اپنی خوشی سے کرے۔ اللہ پاک نے اس پر فرض نہ کیا۔
اللہ پاک
ارشاد فرماتا ہے: وَ الصَّآىٕمِیْنَ وَ
الصّٰٓىٕمٰتِ وَ الْحٰفِظِیْنَ فُرُوْجَهُمْ وَ الْحٰفِظٰتِ وَ الذّٰكِرِیْنَ
اللّٰهَ كَثِیْرًا وَّ الذّٰكِرٰتِۙ-اَعَدَّ اللّٰهُ لَهُمْ مَّغْفِرَةً وَّ
اَجْرًا عَظِیْمًا(۳۵)(پ 22، الاحزاب :35)
ترجمہ کنزالایمان : اور روزے والے اور روزے والیاں اور اپنی
پارسائی نگاہ رکھنے والے اور نگاہ رکھنے والیاں اور الله کو بہت یاد کرنے والے اور
یاد کرنے والیاں ان سب کیلئے الله نے بخشش اور بڑا ثواب تیار کر رکھا ہے ۔
صدر
الافاضل حضرت علامہ مولانا سید محمد نعیم الدین مراد آبادی علیہ رحمۃ اللہ الہادی
اس آیت کے تحت فرماتے ہیں: صوم یہ فرض و نفل دونوں کو شامل ہے ۔(خزائن العرفان)
جنت کا انوکھا درخت : حضرت سیدنا قیس بن زید جُہَنِّی رضی
اللہ عنہ سے
روایت ہے اللہ کے محبوب صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جس نے ایک نفلی روزہ
رکھا اللہ پاک اس کے لئے جنت میں ایک درخت لگائے گا جس کا پھل انار سے چھوٹا اور
سیب سے بڑا ہوگا۔ وہ (موم سے الگ نہ کیے ہوئے) شہد جیسا میٹھا اور (موم سے الگ کئے
ہوئے خالص شہد کی طرح) خوش ذائقہ ہوگا۔ اللہ پاک بروز قیامت روزہ دار کو اس درخت
کا پھل کھلائے گا۔
(طبرانی کبیر 18/366، حدیث :935)
دوزخ سے پچاس سال مسافت
دوری :اللہ پاک کے پیارے نبی مکی مدنی صلی
اللہ علیہ وسلم کا فرمان عافیت نشان ہے: جس نے رضائے الہی
عزوجل کے لئے ایک دن کا نفل روزہ رکھا تو الله پاک اس کے اور دوزخ کے درمیان ایک
تیز رفتار سوار کی پچاس سالہ مسافت ( یعنی فاصلے) تک دور فرما دے گا ۔ ( کنز
العمال ج 8، حديث :24149 )
سفر کرو مالدار ہو جاؤ گے:
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سےمروی
ہے کہ حضور صلَّی اللہ علیہ وسلَّم نےفرمایا:
جہادکیا کروخود کفیل ہوجاؤ گے ، روزے رکھوتندرست ہوجاؤ گے اور سفر کیا کروغنی
ہوجاؤ گے۔'' (مجمع الزاوئد، کتا ب الصیام ، 3/416،حدیث: 507)
روزہ کی حالت میں مرنے کی
فضیلت: ام
المومنین حضرت سیدتنا عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ سرکار مدینہ منورہ
سلطان مکہ مکرمہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : جو روزے کی حالت میں مرا اللہ پاک
قیامت تک کے لئے اس کے حساب میں روزے لکھ دے گا۔( فردوس الاخبار للدیلمی 2/274، حديث :5967)
دعا: اللہ
پاک سے دعا ہے کہ ہمیں نفلی روزے رکھ کر ان فضیلتوں کو حاصل کرنے کی توفیق عطا
فرمائے اور ہمارا ایمان پر خاتمہ نصیب فرمائے۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ
علیہ وسلم
1)عاشورہ کا
روزہ :حضرت
ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں: مجھے اللہ پاک پر گمان ہے کہ عاشورہ کا
روزہ ایک سال قبل کے گناہ مٹا دیتا ہے۔( صحیح مسلم ،حدیث:1162)
حضرت
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں :رمضان کے بعد افضل روزہ محرم کا روزہ ہے اور ہر فرض کے بعد
افضل نماز صلاۃ الیل ہے۔
(
صحیح مسلم،حدیث:1163)
عاشورہ یعنی دسویں محرم کا روزہ اور بہتر یہ ہے
کہ نویں کو بھی رکھیں۔
2)شعبان کا روزہ :ام المومنین
حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کو
شعبان سے زیادہ کسی مہینے میں روزہ رکھتے میں نے نہ دیکھا۔
( جامع الترمذی،جلد 2،حدیث:736)
3)شوال میں چھہ دن کے روزے: حضرت
عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم
فرماتے ہیں: جس نے رمضان کے روزے رکھے پھر اس کے بعد چھ دن شوال میں رکھے تو
گناہوں سے ایسے نکل گیا جیسے آج ماں کے پیٹ سے پیدا ہوا ہے۔
( المعجم الأوسط،جلد:2،حدیث:8622)
حضرت ابو ایوب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسولُ
اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں: جس نے رمضان کے روزے
رکھے پھر ان کے بعد چھ دن شوال میں رکھے تو ایسا ہے جیسے دہر کا روزہ رکھا۔( صحیح مسلم،حدیث:1164)
4) عرفہ یعنی نویں ذوالحجہ کا روزہ : حضرت
ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں :مجھے
اللہ پاک پر گمان ہے کہ عرفہ کا روزہ ایک سال قبل اور ایک سال بعد کے گناہ مٹا
دیتا ہے۔( صحیح مسلم حدیث:1162)
حج
کرنے والوں کے لئے جو عرفات میں ہیں، انہیں عرفہ کے دن
کا روزہ مکروہ ہے۔
5)ہر
مہینے کے تین روزے خصوصاً ایام 15،14،13: حضرت عبداللہ بن عمر وبن العاص رضی اللہ
عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :ہر مہینے میں تین
دن کےروزے ایسے ہیں جیسے دہر ( ہمیشہ) کا
روزہ ۔(صحیح مسلم حدیث:1159)
حضرت مولا علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول
اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں: رمضان کے روزے اور ہر مہینے کے تین دن کے روزے سینہ کی
خرابی کو دور کرتے ہیں۔
( مسند البزار حدیث:688)
حضرت
میمونہ بنت سعد رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے
ہیں :جس سے ہو سکے ہر مہینے میں تین روزے رکھے کہ ہر روزہ دس گناہ مٹاتا ہے اور
گناہ سے ایسے پاک کر دیتا ہے جیسا پانی کپڑے کو۔( المعجم الکبیر جلد:25،حدیث:60)
6)پیر اور جمعرات کے روزے :حضرت
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں
پیر اور جمعرات کو اعمال پیش ہوتے ہیں تو میں پسند کرتا ہوں کون میرا عمل اس وقت
پیش ہو کہ میں روزہ دار ہوں۔( جامع الترمذی جلد 2،حدیث:747)
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے
مروی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پیر اور جمعرات کو خیال کر کے روزہ رکھتے۔( جامع الترمذی حدیث:745)
حضرت
ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پیر کے
دن روزے کا سبب دریافت کیا گیا فرمایا :اسی میں میری ولادت ہوئی اور اسی میں مجھ
پر وحی نازل ہوئی۔( صحیح مسلم حدیث:1162)
7)بعض اور دنوں کے روزے :حضرت
ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
جو چہار شنبہ اور پنج شنبہ کو روزہ رکھے ،اس کے لئے دوزخ
سے برات ( آزادی )لکھ دی جائے گی۔( مسند ابی یعلی حدیث:5610)
حضرت
ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے
چہار شنبہ و پنج شنبہ و جمعہ کو روزے رکھے، اللہ پاک اس کے لئے جنت میں
ایک مکان بنائے گا ،جس کا باہر کا حصہ اندر سے دکھائی دے گا اور اندر کا باہر سے۔
( المعجم الأوسط 1/87،حدیث:253)
سعید سلیم( درجہ ثالثہ جامعۃ المدینہ خلفاء راشدین
بحریہ ٹاؤن، راولپنڈی)
فرامین
مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم : بے شک روزہ چوتھائی ایمان ہے۔ کیونکہ1) روزہ آدھاصبر
ہے۔ 2)اور صبر آدھا ایمان ہے۔
پھر روزے کو یہ خصوصیت حاصل ہے کہ دوسرے
تمام ارکان کی بنسبت اسے اللہ پاک سے خاص نسبت حاصل
ہے ۔چنانچہ،3)حدیث ِ قدسی ہے کہ اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے:’’ہر نیکی کا ثواب 10گنا
سے لے کر 700گنا تک ہے سوائے روزہ کے۔ بے شک یہ میرے لئے ہے اور میں ہی اس
کی جزا دوں گا۔‘‘
(احیاء
العلوم 1/700)
ارشاد خدا وندی ہے :ترجمۂ کنز الایمان:صابروں ہی کو ان کا ثواب
بھرپور دیا جائے گا بے گنتی۔ (پ23،الزمر:10)
روزہ صبر کا نصف ہے اس کا ثواب اندازہ
وحساب سے بڑھ کر ہے اور اس کی فضیلت جاننے کے لئے یہی بات کافی ہے کہ سرورِ عالم صَلَّی
اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَـیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمنے ارشاد فرمایا:
4)اس
ذات کی قسم جس کے قبضۂ قدرت میں میری جان ہے! روزہ دار کے منہ کی بو اللہ پاک کے نزدیک مشک کی خوشبو سے بہتر ہے، اللہ پاک فرماتا ہے: ’’یہ شخص اپنی خواہش اور کھانے پینے کو میرے لئے چھوڑتا ہے
پس روزہ میرے لئے ہے اور میں ہی اس کی جزا دوں گا۔‘‘
(احیاء العلوم 1/700)
جان لیجئے کہ فضیلت والے دنوں میں روزوں کا
مستحب ہونا مؤکد ہے اور فضیلت والے دنوں میں بعض سال میں ایک بار ، بعض ہر مہینے
میں اور بعض ہر ہفتے میں پائے جاتے ہیں ۔
(احیاء العلوم 1/720)
سال
میں ایک بار آنے والے افضل ایام:سال میں رمضان المبارَک کے بعد عرفہ (نویں ذُوالْحِجَّہ) کا دن،دسویں محرم کا دن، ذُوالْحِجَّہ کے
ابتدائی نو دن ، محرم الحرام کے ابتدائی دس دن
اور عزت والے مہینے (ذُوالْقَعدۃ، ذُوالْحِجَّۃ، محرَّماوررجب) روزوں کے لئے عمدہ مہینے
اور یہ فضیلت والے اوقات ہیں ۔ نیز مروی ہے کہ ’’حضور نبی ٔکریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَـیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمشعبان میں بکثرت روزے رکھتے
تھے حتی کہ گمان ہوتا کہ یہ ماہِ رمضان ہے۔‘‘
(احیاء العلوم 1/720)
ایک حدیث ِ مبارکہ میں ہے کہ ’’ماہِ
رمضان کے بعد افضل روزے اللہ پاک کے
مہینے محرم کے روزے ہیں۔‘‘ کیونکہ یہ سال کا پہلا مہینہ ہے۔ لہٰذا اسے نیکی میں
گزارنا زیادہ پسندیدہ اور دائمی برکت کی امید ہے۔(احیاء
العلوم 1/720)
ایک روزہ 30 روزوں سے افضل:مکی
مدنی سلطان ، رحمت ِ عالمیان صلی اللہ علیہ وسلم نے
ارشاد فرمایا: ’’حرمت والے مہینے کا ایک روزہ دوسرے
مہینوں کے 30 روزوں سے افضل ہے اور رمضانُ المبارَک کا ایک روزہ حرمت والے مہینے
کے 30 روزوں سے افضل ہے۔‘‘
(احیاء العلوم 1/720تا 721)
900سال کی عبادت کا ثواب:ایک روایت
میں ہے کہ ’’جو آدمی حرمت والے مہینے میں تین دنوں جمعرات، جمعہ اور ہفتہ کا روزہ رکھتا
ہے اللہ پاک اس کے لئے ہر دن کے بدلے 900 سال کی عبادت (کا ثواب) لکھتا ہے۔(احیاء
العلوم 1/721)
حدیث
قدسی میں اللہ پاک کا فرمان ہے :میرا بندہ نوافل کے ذریعے
میرا قرب حاصل کرتے کرتے اس مقام کو پہنچ جاتا ہے کہ میں اسے محبوب بنا لیتا ہوں۔
(صحیح البخاری،حدیث:6502)
بلاشبہ
نوافل کی کثرت بندے کو تقوی کے اعلیٰ مقام پر فائز کر دیتی ہے ۔ معرفت الٰہی وہ
بلندی درجات کا سبب بنتی ہیں، نوافل معافی عصیاں و رضائے مولا کا ذریعہ ہیں۔ کچھ
احادیث طیبات نفلی روزوں کے فضائل پر زیر قرطاس کرتا ہوں۔
چنانچہ سید المرسلین صلی اللہ علیہ وسلم کا
فرمان دل نشین ہے: جو رضائے الہی کی تلاش میں ایک دن کا روزہ رکھتا ہے اللہ پاک
اسے جہنم سے اتنا دور کر دیتا ہے جتنا
فاصلہ ایک کوّا بچپن سے بوڑھا ہو کر مرنے تک مسلسل اڑتے ہوئے طے کر سکتا ہے۔
(مسند امام احمد 3/619، حدیث:10810)
حکیم الامت مفتی احمد یار خان نعیمی علیہ الرحمۃ
درج بالا حدیث پاک کی شرح میں فرماتے ہیں کہ کوّے کی طبعی عمر ایک ہزار سال ہے اور
یہ بہت تیز اڑتا ہے ، یہاں دوزخ سے انتہائی دوری بتانے کیلئے بطور تمثیل ارشاد ہوا
کہ اگر کوّے کا بچہ پیدا ہوتے ہی اڑنا شروع کر دے اور مرتے دم تک برابر اڑتا رہے تو اندازہ لگا لو کہ اپنے گھونسلے سے کتنی
دور ہو جائے گا،اللہ پاک اس روزہ دار کو دوزخ سے اتنا دور رکھے گا ۔(مراٰۃ
المناجیح 3/203)
جسم کی زکوۃ: نبی آخر
الزماں صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :ہر چیز کی زکوۃ ہے اور جسم کی زکوۃ
روزہ ہے۔(سنن ابن ماجہ ،حدیث:1745)
ہر
ماہ تین روزے رکھنے کی فضیلت :محبوب رب العالمین صلی اللہ علیہ وسلم
نے ارشاد فرمایا :ہر مہینے میں تین دن کے روزے ایسے ہوں جیسے دہر( ہمیشہ )کے روزے۔
(صحیح البخاری،حدیث:1975)
اس حدیث سے ثابت ہوا کہ ہر مہینے تین روزے رکھنا
ایسا ہے کہ عمر بھر روزہ دار رہا۔ ان تین روزوں سے مراد یا تو ایام بیض کے روزے
ہیں یا بلا تعین کسی بھی تاریخ کے روزے مراد ہیں۔(نزہۃ القاری ،جلد:3،حدیث:1164)
جمعہ کے دن روزے رکھنا :حضور
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :جس نے جمعہ کا روزہ رکھا اللہ پاک
اسے آخرت کے دس دنوں کے برابر اجر عطا فرمائے گا اور ان کی تعداد ایام دنیا کی طرح
نہیں ہے۔(شعب الایمان جلد:3،حدیث:3862)
مگر یاد رہے کہ خصوصیت کے ساتھ تنہا جمعہ کا روزہ
رکھنا مکروہ ہے البتہ اگر اس کے ساتھ جمعرات یا ہفتے کا روزہ ملا لیا جائے تو کوئی
کراہت نہیں۔(بہار شریعت حصہ 5)
گناہوں کا کفارہ :شفیع المذنبین
صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :رجب
کے پہلے دن کا روزہ تین سال کا کفارہ ہے اور دوسرے دن کا روزہ دو سال کا اور تیسرے
دن کا ایک سال کا کفارہ ہے۔(الجامع الصغیر
للسیوطی،حدیث:5051)
یہاں کفارے سے مراد یہ ہے کہ یہ روزے گناہ صغیرہ
کی معافی کا ذریعہ بن جاتے ہیں یوں ہی یوم
عاشورہ و 15 شعبان المعظم کا روزہ رکھنے اور شش عید کے روزوں
کے فضائل پر کثیر نصوص موجود ہیں۔(کفن کی واپسی ص:7)
اللہ کریم ہمیں فرائض کی پابندی اور نوافل کی
کثرت کرنے کی توفیق مرحمت فرمائے۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ وسلم
جمیل الرحمن عطاری (درجہ ثانیہ جامعۃ المدینہ
فیضان فاروق اعظم سادھوکی ،لاہور)
1۔حدیث پاک: جس نے ایک نفل روزہ رکھا اس کیلئے جنت میں ایک درخت لگا دیا جائے گا جس کا پھل
انار سے چھوٹا اور سیب سے بڑا ہوگا، وہ شہد جیسا میٹھا اور خوش ذائقہ ہوگا اللہ
پاک روزہ دار کو اس درخت کا پھل کھلائے گا۔ (معجم کبیر 18/366، حديث :935)
2۔
حدیث پاک: جس نے ثواب کی اُمید رکھتے ہوئے ایک نفْل روزہ رکھااللہ پاک اسے دوزخ
سے چالیس سال (کی مسافت کے برابر) دُورفرمادے گا۔
(جَمعُ
الجَوامع 7/190،حدیث:22251)
3۔حدیث
پاک: اگر کسی نے ایک دن نفل روزہ رکھا اور زمین بھر سونا اسے دیا
جائے جب بھی اس کا ثواب پورا نہ ہوگا ، اس کا ثواب تو قیامت ہی کے دن ملے گا ۔
(ابو یعلی،5/303،حدیث :6104)
4۔حدیث
پاک: جس نے رضائے الہی کے لئے ایک دن کا نفل روزہ رکھا تو الله پاک
اس کے اور دوزخ کے درمیان ایک تیز رفتار سوار کی پچاس سالہ مسافت ( یعنی فاصلے) تک
دور فرما دے گا ۔ ( کنز العمال ج 8، حديث :24149 )
5۔حدیث
پاک: جس نے ایک دن کا روزہ اللہ کی رضا حاصل کرنے کیلئے رکھا، اللہ
اسے جہنم سے اتنا دور کردے گا جتنا کہ ایک کَوّا جو اپنے بچپن سے اڑنا شروع کرے
یہاں تک کہ بوڑھا ہو کر مر جائے۔ (ابو یعلیٰ 1/383، حديث :917)
6۔حدیث
پاک: صُوْمُوْا تَصِحُّوْا یعنی(روزہ رکھو تندرست ہو جاؤ گے) ۔
(معجم اوسط 6/142،
حديث :8312)
7۔حدیث
پاک: حضرت سیدنا ابو امامہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں میں نے عرض
کی : یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم مجھے ایسا عمل بتائیے جس کے سبب جنت میں داخل ہو
جاؤں ۔ فرمایا : روزے کو خود پر لازم کرلو کیونکہ اس کی مثل کوئی عمل نہیں ۔ راوی
کہتے ہیں : حضرت سیدنا ابو امامہ رضی اللہ عنہ کے گھر دن کے وقت مہمان کی آمد کے
علاوہ کبھی دھواں نہ دیکھا گیا ( یعنی آپ دن کو کھانا کھاتے ہی نہ تھے روزہ رکھتے
تھے ) ۔
(الاحسان بترتيب صحيح ابن حبان 5/179، حديث :3416
)
8۔حدیث پاک : جو روزے کی حالت
میں مرا اللہ پاک قیامت تک کے لئے اس کے
حساب میں روزے لکھ دے گا۔( الفردوس بماثور الخطاب 3/504، حديث :5557)
9۔حدیث
پاک: جس نے الله پاک کی راہ میں ایک دن کا فرض روزہ رکھا ، الله پاک اسے جہنم سے اتنا دور کر دے گا جتنا ساتوں زمینوں اور
آسانوں کے مابین ( یعنی درمیان )فاصلہ ہے ۔ اور جس نے ایک دن کا نفل روزہ رکھا
الله پاک اسے جہنم سے اتنا دور کر دے گا جتنا زمین و آسمان کا درمیانی فاصلہ ہے۔(
مجمع الزوائد 3/445، حديث :5177 )
10۔
حدیث پاک :جو لا
الہ الا اللہ
کہتے ہوئے انتقال کر گیا تو وہ جنت میں
داخل ہوگا اور جس نے کسی دن اللہ پاک کی
رضا کے لئے روزہ رکھا اسی پر اس کا خاتمہ ہوا تو
وہ داخل جنت ہوگا ،اور جس نے اللہ پاک کی رضا کے لئے
صدقہ کیا اسی پر اس کا خاتمہ ہوا تو وہ
داخل جنت ہوگا ۔
(مسند امام احمد
9/95،حدیث:23384)