فرض روزوں کے علاوہ نفلی روزوں کی عادت بنانی چاہئے کہ اس کے بے شمار دینی و دنیاوی فوائد ہیں۔ چنانچہ :

روزے رکھو تندرست ہو جاؤ گے: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سےروایت ہے کہ حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نےفرمایا:جہادکیاکروخودکفیل ہوجاؤگے،روزےرکھوتندرست ہوجاؤگےاورسفرکیاکروغنی (مالدار) ہوجاؤگے۔

(المعجم الأوسط للطبرانی، 6/146،حدیث:8312)

ہر عمل مقبول :حضرت سیدنا عبداللہ بن ابی اوفیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ سرکار مدینہ سلطان مکہ مکرمہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :روزہ دار کا سونا عبادت ہے اور اس کی خاموشی تسبیح کرنا اس کی دعا قبول اور اس کا عمل مقبول ہے۔

( شعب الایمان 3/410،حدیث:3938)

دوزخ سے پچاس سال مسافت دوری: اللہ پاک کے پیارے نبی مکی مدنی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان عافیت نشان ہے: جس نے رضائے الہی کے لئے ایک دن کا نفل روزہ رکھا تو الله پاک اس کے اور دوزخ کے درمیان ایک تیز رفتار سوار کی پچاس سالہ مسافت ( یعنی فاصلے) تک دور فرما دے گا ۔ ( کنز العمال ج حديث :24149 )

جنت کا انوکھا درخت: حضرت سیدنا قیس بن زید جُہَنِّی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے اللہ کے محبوب صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان جنت نشان ہے: جس نے ایک نفلی روزہ رکھا اللہ پاک اس کے لئے جنت میں ایک درخت لگائے گا جس کا پھل انار سے چھوٹا اور سیب سے بڑا ہوگا۔ وہ (موم سے الگ نہ کئے ہوئے) شہد جیسا میٹھا اور (موم سے الگ کئے ہوئے خالص شہد کی طرح) خوش ذائقہ ہوگا۔ اللہ پاک بروز قیامت روزہ دار کو اس درخت کا پھل کھلائے گا۔

(طبرانی کبیر 18/366، حدیث :935)

60 سال کا فاصلہ دوزخ سے دوری :حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :جس نے ثواب کی امید رکھتے ہوئے ایک نفل روزہ رکھا اللہ پاک اسے دوزخ سے چالیس سال (کی مسافت کے برابر) دور فرما دے گا۔( جمع الجوامع 7/19،حدیث:22251)

زمین بھر سونے سے بھی زیادہ ثواب: رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :اگر کسی نے ایک دن نفل روزہ رکھا اور زمین بھر سونا اسے دیا جائے جب بھی اس کا ثواب پورا نہ ہوگا اس کا ثواب تو قیامت کے دن ہی ملے گا ۔(ابو یعلٰی 5/353،حدیث:6104)

جہنم سے بہت زیادہ دوری : فرمان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم: جس نے الله پاک کی راہ میں ایک دن کا فرض روزہ رکھا ، الله پاک اسے جہنم سے اتنا دور کر دے گا جتنا ساتوں زمینوں اور آسانوں کے مابین ( یعنی درمیان )فاصلہ ہے ۔ اور جس نے ایک دن کا نفل روزہ رکھا الله پاک اسے جہنم سے اتنا دور کر دے گا جتنا زمین و آسمان کا درمیانی فاصلہ ہے۔

( مجمع الزوائد 3/445، حديث :5177 )

جہنم سے دوری کا سبب: حضور اکرم نبی محتشم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : جس نے ایک دن کا روزہ اللہ کی رضا حاصل کرنے کیلئے رکھا، اللہ اسے جہنم سے اتنا دور کردے گا جتنا کہ ایک کَوّا جو اپنے بچپن سے اڑنا شروع کرے یہاں تک کہ بوڑھا ہو کر مر جائے۔

(ابو یعلیٰ 1/383، حديث :917)

روزے جیسا کوئی عمل نہیں :حضرت سیدنا ابو امامہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: میں نے عرض کی :"یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے ایسا عمل بتائیے جس کے سبب جنت میں داخل ہو جاؤں فرمایا: روزے کو خود پر لازم کر لو کیونکہ اس کی مثل کوئی عمل نہیں۔ راوی کہتے ہیں کہ حضرت سیدنا ابو امامہ رضی اللہ عنہ کے گھر دن کے وقت مہمان کی آمد کے علاوہ کبھی دھواں نہ دیکھا گیا۔( یعنی آپ دن کو کھانا کھاتے ہی نہ تھے)۔

(الاحسان بترتیب صحیح ابن حبان 5/179،حدیث:3416)

روزے میں مرنے کی فضیلت :اللہ کے محبوب دانا غیوب منزہ عن العیوب صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو روزے کی حالت میں مرا اللہ پاک قیامت تک کے لئے اس کے حساب میں روزے لکھ دے گا۔(ا لفردوس بماثور الخطاب 3/504، حديث :5557)

قیامت کے دن روزے داروں کے مزے :حضرت سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :قیامت کے دن روزے داروں کے لئے ایک سونے کا دسترخوان رکھا جائے گا حالانکہ لوگ حساب کتاب کے منتظر ہو نگے۔( کنز العمال 8/21،حدیث:2464)