سعید سلیم( درجہ ثالثہ جامعۃ المدینہ خلفاء راشدین
بحریہ ٹاؤن، راولپنڈی)
فرامین
مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم : بے شک روزہ چوتھائی ایمان ہے۔ کیونکہ1) روزہ آدھاصبر
ہے۔ 2)اور صبر آدھا ایمان ہے۔
پھر روزے کو یہ خصوصیت حاصل ہے کہ دوسرے
تمام ارکان کی بنسبت اسے اللہ پاک سے خاص نسبت حاصل
ہے ۔چنانچہ،3)حدیث ِ قدسی ہے کہ اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے:’’ہر نیکی کا ثواب 10گنا
سے لے کر 700گنا تک ہے سوائے روزہ کے۔ بے شک یہ میرے لئے ہے اور میں ہی اس
کی جزا دوں گا۔‘‘
(احیاء
العلوم 1/700)
ارشاد خدا وندی ہے :ترجمۂ کنز الایمان:صابروں ہی کو ان کا ثواب
بھرپور دیا جائے گا بے گنتی۔ (پ23،الزمر:10)
روزہ صبر کا نصف ہے اس کا ثواب اندازہ
وحساب سے بڑھ کر ہے اور اس کی فضیلت جاننے کے لئے یہی بات کافی ہے کہ سرورِ عالم صَلَّی
اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَـیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمنے ارشاد فرمایا:
4)اس
ذات کی قسم جس کے قبضۂ قدرت میں میری جان ہے! روزہ دار کے منہ کی بو اللہ پاک کے نزدیک مشک کی خوشبو سے بہتر ہے، اللہ پاک فرماتا ہے: ’’یہ شخص اپنی خواہش اور کھانے پینے کو میرے لئے چھوڑتا ہے
پس روزہ میرے لئے ہے اور میں ہی اس کی جزا دوں گا۔‘‘
(احیاء العلوم 1/700)
جان لیجئے کہ فضیلت والے دنوں میں روزوں کا
مستحب ہونا مؤکد ہے اور فضیلت والے دنوں میں بعض سال میں ایک بار ، بعض ہر مہینے
میں اور بعض ہر ہفتے میں پائے جاتے ہیں ۔
(احیاء العلوم 1/720)
سال
میں ایک بار آنے والے افضل ایام:سال میں رمضان المبارَک کے بعد عرفہ (نویں ذُوالْحِجَّہ) کا دن،دسویں محرم کا دن، ذُوالْحِجَّہ کے
ابتدائی نو دن ، محرم الحرام کے ابتدائی دس دن
اور عزت والے مہینے (ذُوالْقَعدۃ، ذُوالْحِجَّۃ، محرَّماوررجب) روزوں کے لئے عمدہ مہینے
اور یہ فضیلت والے اوقات ہیں ۔ نیز مروی ہے کہ ’’حضور نبی ٔکریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَـیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمشعبان میں بکثرت روزے رکھتے
تھے حتی کہ گمان ہوتا کہ یہ ماہِ رمضان ہے۔‘‘
(احیاء العلوم 1/720)
ایک حدیث ِ مبارکہ میں ہے کہ ’’ماہِ
رمضان کے بعد افضل روزے اللہ پاک کے
مہینے محرم کے روزے ہیں۔‘‘ کیونکہ یہ سال کا پہلا مہینہ ہے۔ لہٰذا اسے نیکی میں
گزارنا زیادہ پسندیدہ اور دائمی برکت کی امید ہے۔(احیاء
العلوم 1/720)
ایک روزہ 30 روزوں سے افضل:مکی
مدنی سلطان ، رحمت ِ عالمیان صلی اللہ علیہ وسلم نے
ارشاد فرمایا: ’’حرمت والے مہینے کا ایک روزہ دوسرے
مہینوں کے 30 روزوں سے افضل ہے اور رمضانُ المبارَک کا ایک روزہ حرمت والے مہینے
کے 30 روزوں سے افضل ہے۔‘‘
(احیاء العلوم 1/720تا 721)
900سال کی عبادت کا ثواب:ایک روایت
میں ہے کہ ’’جو آدمی حرمت والے مہینے میں تین دنوں جمعرات، جمعہ اور ہفتہ کا روزہ رکھتا
ہے اللہ پاک اس کے لئے ہر دن کے بدلے 900 سال کی عبادت (کا ثواب) لکھتا ہے۔(احیاء
العلوم 1/721)