اسلام وہ خوبصورت
اور مبارک دین ہے جس میں اس کے چاہنے والوں کے لئے آسانیاں ہی آسانیاں ہیں۔ ایک طرف عبادات بجا لانے میں آسانی کو پیش نظر
رکھا گیا ہے اور دوسری طرف احترام مسلم کی خاطر غیبت ،چغلی ،حسد اور بدگمانی جیسے
باطنی امراض کو حرام قرار دیا گیا ،اور ایک طرف کو فرائض کی ادائیگی پر عذاب سے نجات کی بشارت ہے۔
تو دوسری طرف نوافل کے ذریعے جنت میں بلندی درجات کی خوشخبریاں ہیں۔ جب اسلام میں
اس طرح کے آسانیوں کو دیکھتے ہیں تو اس کے مذہب حق ہونے میں کسی قسم کا شک و شبہ باقی نہیں رہتا۔ اس مختصر تحریر میں نفل
روزوں کے بارے میں بیان کیا جائے گا۔
نفل کا اصطلاحی معنی ہے ایسا فعل عبادت جو نہ فرض ہو نہ
واجب اور نہ ہی سنت ہو۔
( نور الایضاح مع
مراقی الفلاح ،ص 255)
شریعت اسلامیہ نے
اپنے پیروکاروں کو جو جہاں فرائض و واجبات
و سنن کو بجا لانے کا حکم دیا وہیں نوافل
کی بھی ترغیب دی ہے۔ اس میں بے شمار دینی و دنیاوی فوائد کو پوشیدہ رکھا ہے۔ دینی
فوائد میں ایمان کی حفاظت جہنم سے نجات اور جنت کا حصول شامل ہے جبکہ نفل روزوں سے
حاصل ہونے والے دنیاوی فوائد میں کھانے ،پینے میں خرچ ہونے والے اخراجات کی بچت ،پیٹ کی اصلاح اور بہت سارے
خرچ سے حفاظت کا سامان شامل ہے اور تمام فوائد کی اصل کہ روزہ دار سے اللہ پاک
راضی ہوتا ہے۔( فیضان رمضان مخلصا ص: 325، مکتبۃ المدینہ)
یہی وجہ ہے کہ قرآن و احادیث مبارکہ میں نفلی روزوں کے بہت
فضائل اپنی برکتیں لٹا رہے ہیں۔
قرآن کریم میں روزے داروں کے لئے بشارت:
ارشاد رب العباد ہے
ترجمہ کنز الایمان: اور روزے والے اور روزے والیاں اور اپنی پارسائی نگاہ رکھنے
والے اور نگاہ رکھنے والیاں اور الله کو بہت یاد کرنے والے اور یاد کرنے والیاں ان
سب کیلئے الله نے بخشش اور بڑا ثواب تیار کر رکھا ہے ۔(پ 22، الاحزاب :35)
اس آیت کے اس حصے وَ
الصَّآىٕمِیْنَ وَ الصّٰٓىٕمٰتِ( اور روزے والے
اور روزے والیاں) کی تفسیر میں حضرت علامہ ابو البرکات عبد اللہ بن احمد نسفی رحمۃ
اللہ علیہ لکھتے ہیں: اس میں فرض اور نفل دونوں قسم کے روزے داخل ہیں۔ منقول ہے: جس نے
ہر مہینے ایام بیض (یعنی چاند کی 13، 14، 15 تاریخ) کے تین روزے رکھے وہ روزے
رکھنے والوں میں شمار کیا جاتا ہے۔
(تفسیرِ مدارک 2/345)
ایک اور مقام پر رب کریم کا ارشاد ہے: كُلُوْا وَ اشْرَبُوْا هَنِیْٓــٴًـۢا
بِمَاۤ اَسْلَفْتُمْ فِی الْاَیَّامِ الْخَالِیَةِ(۲۴)(پ 29،الحاقہ :24)
ترجمہ کنز الایمان: کھاؤ
اور پیؤ رچتا ہوا صلہ اس کا جو تم نے گزرے دنوں میں آ گے بھیجا۔
اس آیت کے اس حصے گزرے ہوئے دنوں کے تحت شاہ عبد العزیز
محدث دہلوی رقمطراز ہیں یعنی دنیا کے دنوں میں سے گزشتہ دنوں میں ان دنوں میں جو
کھانے اور پینے سے خالی تھے اور وہ رمضان المبارک اور دوسرے مسنون روزوں کے ایام جسے ایام بیض، عرفہ ،عاشورہ کے
دن ،پیر ،جمعرات کا دن اور شب برات وغیرہ ۔(فیضان رمضان ص: 326 مکتبۃ المدینہ )
نفل
روزوں کے فضائل احادیث مبارکہ کی روشنی میں :
احادیث مبارکہ میں کثرت سے نفلی روزوں کے فضائل بیان کیے
گئے ہیں۔ چنانچہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے چند فرامین پیش خدمت ہیں:۔
1) جس نے ایک نفلی روزہ رکھا اللہ پاک اس کے لئے جنت میں ایک درخت لگائے گا جس کا پھل انار سے چھوٹا اور
سیب سے بڑا ہوگا۔ وہ (موم سے الگ نہ کئے ہوئے) شہد جیسا میٹھا اور (موم سے الگ کئے
ہوئے خالص شہد کی طرح) خوش ذائقہ ہوگا۔ اللہ پاک بروز قیامت روزہ دار کو اس درخت
کا پھل کھلائے گا۔(طبرانی کبیر 18/366، حدیث :935)
2) جس نے ثواب کی اُمید رکھتے ہوئے ایک نفْل روزہ رکھااللہ پاک اسے دوزخ
سے چالیس سال (کی مسافت کے برابر) دُور فرمادے گا۔
(جَمعُ
الجَوامع 7/190،حدیث:22251)
3) جو روزے کی حالت میں مرا ، اللہ پاک قیامت تک کےلئے اس
کے حساب میں روزے لکھ دے گا ۔ (الفردوس بمأثور الخطاب 3/504،حدیث :5557)
4) رمضان کے بعد افضل روزہ محرم کا روزہ
ہے اور ہر فرض کے بعد افضل نماز صلاۃ الیل ہے۔( صحیح مسلم،حدیث:1163)
5)سیدنا عبداللہ بن عباس فرماتے ہیں: میں نے حضور اکرم صلی
اللہ علیہ وسلم کو کسی دن کے روزے کو اور دن پر فضیلت دے کر جستجو ( رغبت )فرماتےنہیں
دیکھا مگر یہ کہ عاشورے کا دن اور رمضان کا مہینہ۔(بخاری حدیث:2006)
6) رجب کے پہلے دن کا روزہ تین سال کا
کفارہ ہے، دوسرا دن کا روزہ دو سال کا، تیسرے دن کا ایک سال کا کفارہ ہے پھر ہر دن
کا روزہ ایک ماہ کا کفارہ ہے۔(الجامع الصغیر،حدیث:5051)
7)
جس نے رمضان کے روزے رکھے پھر ان کے بعد چھ دن شوال میں رکھے تو ایسا ہے جیسے دہر کا روزہ رکھا۔( صحیح مسلم،حدیث:1164)
ہمیں بھی اللہ کریم کی رضا کی خاطر جتنی طاقت و ہمت ہو،
نفلی روزے رکھ کر اپنی آخرت کا سامان کرنا چاہیے۔ اللہ کریم عمل کی توفیق عطا
فرمائے۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ وسلم