روزہ بہت عمدہ عبادت ہے اور اللہ پاک نے ہم
پررمضان کے روزے فرض کئے۔ آج دور حاضر میں سائنس جو کہ اپنے عروج پر ہے وہ بھی
روزے کے فوائد بیان کرتے ہیں۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے نہ صرف فرض بلکہ نفلی
روزوں کی ترغیب دلائی۔
ارشاد نبی صلی اللہ
علیہ وسلم: اگر کسی نے ایک دن نفل روزہ رکھا اور زمین بھر اسے سونا دیا جائے جب بھی
اس کا ثواب پورا نہ ملے گا ،اس کا ثواب تو قیامت ہی کے دن ملے گا۔
رمضان اور عیدین کے علاوہ تمام دنوں کے روزے نفل روزے ہیں
مگر چند دن کے روزے ایسے ہیں جن کے فضائل احادیث مبارکہ میں مذکور ہیں۔
(1)محرم کے روزے
:ارشاد نبی صلی اللہ علیہ وسلم :رمضان کے بعد افضل روزہ محرم کا روزہ ہے۔
(2) عاشورا کے روزے: ارشاد خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وسلم: مجھے اللہ پر گمان ہے کہ عاشورا کا
روزہ ایک سال قبل کے گناہ مٹا دیتا ہے۔
(3)عرفہ کا روزہ: ارشاد محبوب خدا صلی اللہ علیہ وسلم : مجھے اللہ پر گمان ہے کہ عرفہ کا روزہ ایک
سال قبل اور ایک سال بعد کے گناہ مٹا دیتا ہے۔
(4)شش عید کا روزہ :ارشاد حبیب اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہے: جس نے رمضان
کے روزے رکھے پھر ان کے بعد چھ دن شوال میں رکھے تو ایسا ہے جیسے دہر کا روزہ رکھا۔
(5)شعبان کے روزے :حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو شعبان
سے زیادہ کسی مہینے میں روزہ رکھتے میں نے نہ دیکھا۔
(6)پندرویں شعبان کا روزہ :ارشاد رحمۃ اللعالمین صلی اللہ علیہ وسلم ہے: ''جب شعبان کی پندرھویں رات آجائے تو اُس رات کو قیام
کرو اور دن میں روزہ رکھو کہ اللہ پاک
غروبِ آفتاب سے آسمان دنیا پر خاص تجلّی فرماتا ہے اور فرماتا ہے: کہ ہے کوئی بخشش
چاہنے والا کہ اسے بخش دوں، ہے کوئی روزی طلب کرنے والا کہ اُسے روزی دُوں، ہے کوئی مبتلا کہ اُسے عافیت دُوں، ہے
کوئی ایسا، ہے کوئی ایسا اور یہ اس وقت تک فرماتا ہے کہ فجر طلوع ہو جائے۔''
(7)ایام بیض کے روزے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہے: ہر مہینے میں تین دن کے روزے ایسے ہیں جیسے
دہر ( ہمیشہ )کا روزہ ۔
(8)جمعرات اور پیر کے روزے :حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں: حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پیر اور جمعرات کو خیال
کر کے روزہ رکھتے تھے۔
نوٹ:مذکورہ تمام
احادیث بہار شریعت جلد اول حصہ 5 ،صفحہ نمبر 962 تا 1013 سے ماخوذ ہیں۔
اللہ پاک ہمیں نفلی روزوں کی قدر کرنے اور ان روزوں کو
رکھنے کی توفیق عطا فرمائے۔
اٰمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ وسلم