1)عاشورہ کا روزہ :حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں: مجھے اللہ پاک پر گمان ہے کہ عاشورہ کا روزہ ایک سال قبل کے گناہ مٹا دیتا ہے۔( صحیح مسلم ،حدیث:1162)

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں :رمضان کے بعد افضل روزہ محرم کا روزہ ہے اور ہر فرض کے بعد افضل نماز صلاۃ الیل ہے۔

( صحیح مسلم،حدیث:1163)

عاشورہ یعنی دسویں محرم کا روزہ اور بہتر یہ ہے کہ نویں کو بھی رکھیں۔

2)شعبان کا روزہ :ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کو شعبان سے زیادہ کسی مہینے میں روزہ رکھتے میں نے نہ دیکھا۔

( جامع الترمذی،جلد 2،حدیث:736)

3)شوال میں چھہ دن کے روزے: حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں: جس نے رمضان کے روزے رکھے پھر اس کے بعد چھ دن شوال میں رکھے تو گناہوں سے ایسے نکل گیا جیسے آج ماں کے پیٹ سے پیدا ہوا ہے۔

( المعجم الأوسط،جلد:2،حدیث:8622)

حضرت ابو ایوب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسولُ اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں: جس نے رمضان کے روزے رکھے پھر ان کے بعد چھ دن شوال میں رکھے تو ایسا ہے جیسے دہر کا روزہ رکھا۔( صحیح مسلم،حدیث:1164)

4) عرفہ یعنی نویں ذوالحجہ کا روزہ : حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں :مجھے اللہ پاک پر گمان ہے کہ عرفہ کا روزہ ایک سال قبل اور ایک سال بعد کے گناہ مٹا دیتا ہے۔( صحیح مسلم حدیث:1162)

حج کرنے والوں کے لئے جو عرفات میں ہیں، انہیں عرفہ کے دن کا روزہ مکروہ ہے۔

5)ہر مہینے کے تین روزے خصوصاً ایام 15،14،13: حضرت عبداللہ بن عمر وبن العاص رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :ہر مہینے میں تین دن کےروزے ایسے ہیں جیسے دہر ( ہمیشہ) کا روزہ ۔(صحیح مسلم حدیث:1159)

حضرت مولا علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں: رمضان کے روزے اور ہر مہینے کے تین دن کے روزے سینہ کی خرابی کو دور کرتے ہیں۔

( مسند البزار حدیث:688)

حضرت میمونہ بنت سعد رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں :جس سے ہو سکے ہر مہینے میں تین روزے رکھے کہ ہر روزہ دس گناہ مٹاتا ہے اور گناہ سے ایسے پاک کر دیتا ہے جیسا پانی کپڑے کو۔( المعجم الکبیر جلد:25،حدیث:60)

6)پیر اور جمعرات کے روزے :حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں پیر اور جمعرات کو اعمال پیش ہوتے ہیں تو میں پسند کرتا ہوں کون میرا عمل اس وقت پیش ہو کہ میں روزہ دار ہوں۔( جامع الترمذی جلد 2،حدیث:747)

ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پیر اور جمعرات کو خیال کر کے روزہ رکھتے۔( جامع الترمذی حدیث:745)

حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پیر کے دن روزے کا سبب دریافت کیا گیا فرمایا :اسی میں میری ولادت ہوئی اور اسی میں مجھ پر وحی نازل ہوئی۔( صحیح مسلم حدیث:1162)

7)بعض اور دنوں کے روزے :حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو چہار شنبہ اور پنج شنبہ کو روزہ رکھے ،اس کے لئے دوزخ سے برات ( آزادی )لکھ دی جائے گی۔( مسند ابی یعلی حدیث:5610)

حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے چہار شنبہ و پنج شنبہ و جمعہ کو روزے رکھے، اللہ پاک اس کے لئے جنت میں ایک مکان بنائے گا ،جس کا باہر کا حصہ اندر سے دکھائی دے گا اور اندر کا باہر سے۔

( المعجم الأوسط 1/87،حدیث:253)