فرض روزوں کے علاوہ نفل روزوں کی بھی عادت بنانی چاہیےکہ اس میں بے شمار دینی و دنیوی فوائد ہیں اور ثواب تو اتناہے کہ جی چاہتا ہے بس روزے ہی رکھتی چلی جائیں۔مزید فوائد میں ایمان کی حفاظت، جہنم سےنجات اور جنت کا حصول وغیرہ شامل ہیں۔

1۔شوال کے شش روزے حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:شفیعِ اُمّت، نبی رحمت صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا: جو رمضان المبارک کے روزے رکھے پھر اس کے بعد شوال کے چھ روزے رکھے تو ساری عمر کے روزوں کی طرح ہوگا۔

(مرآۃ المناجیح ج3)

2۔جنت کا انوکھا درخت

حضرت قیس بن زید جُہَنّی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے،اللہ پاک کےپیارے محبوب صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمانِ جنت نشان ہے: جس نے ایک نفل روزہ رکھا اللہ پاک اس کےلیے جنت میں ایک درخت لگائےگا جس کا پھل انار سے چھوٹا اور سیب سے بڑا ہوگا، وہ شہد جیسا میٹھا اور خوش ذائقہ ہوگا،اللہ پاک بروزِ قیامت روزہ دار کو اس درخت کا پھل کھائے گا۔(المعحم الکبیر ج18، ص366، ح935.. مدنی پنج سورہ ص294)

3۔جہنم سے دوری

حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے: رسولِ کریم، آمنہ کے گلشن کے مہکتے پھول صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمانِ عافیت نشان ہے:جو اللہ پاک کی راہ میں ایک دن کا روزہ رکھے تو اللہ پاک اسے آگ سے ستر(70)سال کی راہ دور رکھے گا۔(مرآۃ المناجیح ج3،ص201، ح1955)یہاں روزے سے مراد نفل روزہ ہے۔اس لیے صاحبِ مشکوۃ یہ حدیث نفل روزے کے باب میں لائے ہیں یعنی بندہِ مومن اگر نفل روزہ رکھے اور اللہ پاک رحیم و غفور اس کو اپنے کرم سے قبول کرے تو دوزخ میں جانا تو کیا وہ دوزخ کے قریب بھی نہ ہوگا اور وہاں کی ہوا بھی نہ پائے گا۔

4۔نوسو(900) سال کی عبادت کا ثواب

ایک روایت میں ہے: جو آدمی حرمت والےمہینے میں تین دنوں جمعرات،جمعہ اور ہفتے کا روزہ رکھتا ہے اللہ پاک اس کےلیے ہر دن کے بدلے نو سو سال کی عبادت( کا ثواب) لکھتا ہے۔یہاں حرمت والے مہینوں سے مرادیہ چار مہینے ہیں:1...ذوالقعدۃ الحرام، 2... ذوالحجۃ الحرام، 3... محرم الحرام، 4...رجب المرجب۔ (احیاء العلوم الدین، ص721)


فرض روزوں کے علاوہ نفل روزوں کی بھی عادت بنانی چاہئے کہ اس میں بے شمار دینی و دنیوی فوائد ہیں اور ثواب تو اتنا ہے کہ جی چاہتا ہے کہ بس روزے رکھتی ہی چلے جائیں، مزید  دینی فوائد میں ایمان کی حفاظت، جہنم سے نجات اور جنت کا حصول شامل ہیں اور دنیوی فوائد بہت سارے امراض سے حفاظت کا سامان ہے اور تمام فوائد کی اصل یہ ہے کہ اللہ پاک راضی ہوتا ہے۔چنانچہ تاجدارِ رسالت صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمانِ ڈھارس نشان ہے:جس نے ثواب کی امید کرتے ہوئے ایک نفل روزہ رکھا، اللہ پاک اسے دوزخ سے چالیس سال کا فاصلہ دور فرما دے گا۔(کنزالعمال، جلد 8، صفحہ 255)

اللہ پاک کے پیارے حبیب، حبیبِ لبیب، ہم گناہوں کے مریضوں کے طبیب صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمانِ رغبت نشان ہے:اگر کسی نے ایک دن نفل روزہ رکھا اور زمین بھر سونا اسے دیا جائے، جب بھی اس کا ثواب پورا نہ ہوگا، اس کا ثواب تو قیامت ہی کے دن ملے گا۔(المسندابی یعلی، جلد 5، صفحہ 353)

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے،سرکار مدینہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:جہاد کیا کرو، خود کفیل ہو جاؤ گے، روزے رکھو تندرست ہو جاؤ گے اور سفر کیا کروں غنی ہو جاؤ گے۔(المعجم الاوسط، ج 4، ص134)

حضرت ابو درداء رضی اللہ عنہ نے فرمایا: روزہ دار کا ہر بال اس کے لئے تسبیح کرتا ہے، بروزِ قیامت عرش کے نیچے روزے داروں کے موتیوں اور جواہر سے جَڑا ہوا سونے کا ایسا دستر خوان بچھایا جائے گا، جو احاطۂ دنیا کے برابر ہوگا، اس پر قسم قسم کے جنتی کھانے، مشروب اور پھل ہوں گے،وہ کھائیں گے، پئیں گے اور عیش و عشرت میں ہوں گے،حالانکہ لوگ سخت حساب میں ہوں گے۔

(الفردوس بماثور الخطاب، جلد 5، صفحہ 490)

حضرت قیس بن زید جہنی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے :اللہ پاک کے محبوب صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمانِ جنت نشان ہے:جس نے ایک نفل روزہ رکھا، اللہ پاک اس کے لئے جنت میں ایک درخت لگائے گا، جس کا پھل انار سے چھوٹا اور سیب سے بڑا ہوگا، وہ موم سے الگ نہ کئے ہوئےشہد جیسا میٹھا اورموم سے الگ کئے ہوئے خالص شہد کی طرح خوش ذائقہ ہو گا، اللہ پاک بروزِ قیامت روزہ دار کو اس درخت کا پھل کھلائے گا۔(المعجم کبیر للطبرانی، ج18، صفحہ 366، حدیث 935)

اللہ پاک کےپیارے حبیب صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمانِ عافیت نشان ہے:جس نے رضائے الٰہی کے لئے ایک دن کا نفل روزہ رکھا تو اللہ پاک اس کے اور دوزخ کے درمیان ایک تیز رفتار سوار کی 50 سالہ مسافت کا فاصلہ فرما دے گا۔

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم فرماتے ہیں:پیر اور جمعرات کو اعمال پیش ہوتے ہیں تو میں پسند کرتا ہوں کہ میرا عمل اس وقت پیش ہو کہ میں روزے سے ہوں۔(سنن ترمذی، جلد 2، صفحہ 187)

حضرت عثمان بن ابو عاص رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، خاتم النبیین صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کو فرماتے سنا:جس طرح تم میں سے کسی کے پاس لڑائی میں بچاؤ کے لئے ڈھال ہوتی ہے، اسی طرح روزہ جہنم سے تمہاری ڈھال ہے اور ہر ماہ تین دن روزے رکھنا بہترین روزے ہیں۔(صحیح ابن خزیمہ، جلد 3، صفحہ 301)

حضرت عبد اللہ بن عاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ، نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جو بدھ اور جمعرات کو روزہ رکھے، اس کے لئے جہنم سے آزادی لکھ دی جاتی ہے۔(مسند ابی یعلی، جلد 5، صفحہ 115)اللہ پاک ہمیں زیادہ سے زیادہ نفل روزے رکھنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین


حضرت  ابو درداء رضی اللہ عنہ نے فرمایا:روزہ دار کا ہر بال اس کے لئے تسبیح کرتا ہے، بروزِ قیامت عرش کے نیچے روزہ داروں کے لئے موتیوں اور جَواہر سے جَڑا ہوا سونے کا ایسا دستر خوان بچھایا جائے گا، جو اِحاطۂ دنیا کے برابر ہوگا، اس پر قسم قسم کے جنتی کھانے، مشروب اور پھل فروٹ ہوں گے،وہ کھائیں پئیں گے اور عیش و عشرت میں ہوں گے،حالانکہ لوگ سخت حساب میں ہوں گے۔

(الفر دوس بماثورالخطاب، جلد 5، صفحہ 490، حدیث 8853، مدنی پنج سورہ، صفحہ 297)

سبحان اللہ!میرے ربّ کی نعمتوں کی کیا بات ہے! ذرا سوچئے! اللہ پاک کتنا مہربان ہے کہ چھوٹے چھوٹے اعمال پر بڑے بڑے ثوابوں کے وعدے فرماتا یعنی ربِّ کائنات اپنی رضا کے لئے کئے جانے والے اعمال پر بہت خوش ہوتا ہے۔

یہ بات غور طلب ہے کہ وہ ماں جس کا بیٹا ناراض ہو کر کھانا نہ کھائے تو وہ کتنی منتیں سماجتیں کر کے اولاد کو راضی کرتی ہے اور یہ تو انسان کی محبت کا معاملہ ہے، سوچیں!جب کوئی بندہ مؤمن اپنے ربّ کریم کی رضا کے لئے صبحِ صادق سے غروبِ آفتاب تک بھوکا پیاسا رہتا ہے تو کریم ربّ کو اپنے بندے پر کتنا پیار آتا ہوگا، پھر اس کی رحمت بندہ مؤمن کو ابدی نعمتوں کی طرف لے جاتی ہے، ہم یہاں اپنے ربّ کی مزید رحمتوں کا ذکر کئے دیتی ہیں:

دوزخ سے دوری

میرے پیارے پیارے آقا صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم فرماتے ہیں:جس نے ثواب کی امید رکھتے ہوئے ایک نفل روزہ رکھا،اللہ پاک اسے دوزخ سے چالیس سال(کا فاصلہ) دور فرما دے گا۔(کنزالعمال، جلد 8، صفحہ 255، حدیث،24149، مدنی پنج سورہ، صفحہ295)

ڈھیروں ڈھیر ثواب

خاتم الانبیاء صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:اگر کسی نے ایک دن نفل روزہ رکھا اور زمین بھر سونا اسے دیا جائے، جب بھی اس کا ثواب پورا نہ ہوگا،اس کا ثواب تو قیامت ہی کے دن ملے گا۔(المسند ابی یعلی، جلد 5، صفحہ 353، حدیث 6104، مدنی پنج سورہ، صفحہ295)

گناہ مٹتے ہیں

روایت ہے:جس سے ہو سکے ہر مہینے میں تین روزے رکھے کہ ہر روزہ دس گناہ مٹاتا اور گناہ سے ایسا پاک کر دیتا ہے جیسا پانی کپڑے کو۔(المعجم الکبیر، جلد 25، صفحہ 35، حدیث 60، مدنی پنج سورہ، صفحہ 303)

جنت کا داخلہ

روایت ہے:جس نے رمضان، شوال، بدھ اور جمعرات کا روزہ رکھا تو وہ داخلِ جنت ہوگا۔(السنن الکبری النسائی، جلد 2، صفحہ 147، حدیث 2778، مدنی پنج سورہ، صفحہ 307)

محبوب صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کی رضا

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ راوی،رسولِ خدا صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:پیر اور جمعرات کو اَعمال پیش ہوتے ہیں تو میں پسند کرتا ہوں کہ میرا عمل اُس وقت پیش ہو کہ میں روزہ دار ہوں۔(سنن ترمذی، جلد 2، صفحہ 187، حدیث 747،مدنی پنج سورہ، صفحہ304)

اللہ اکبر! گناہوں سے معصوم آقا صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کی شان دیکھئے! واہ وا! کیا انداز ہے تبلیغ کا!فرمایا:میں پسند کرتا ہوں یعنی میرے عاشق وہ کریں گے جس کو میں پسند کرتا ہوں۔ ارے یہی تو انداز ہوتا ہے محبوبوں کا، وہ تو اپنے دیوانوں کو یہی کہتے ہیں :مجھے یہ پسند ہے! کہ دیکھو! دیوانہ ہے نا، بس اب ضرور کرے گا ، اِسے اور کچھ کہنے کی ضرورت ہی نہیں۔

بات یہیں پر ختم نہیں، اب مُحب(محبت کرنے والے) کی باری ہے، دیکھیں کہ وہ کتنا کچھ کر کے حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کی پسند کے کام کرتا ہے، ویسے یہ عشق کی بات ہے اور اِسے عاشق ہی سمجھ سکتا ہے اور یہ اشارہ عُشاق کے لئے کافی وافی ہے۔


درودِ پاک کی فضیلت

فرمانِ مصطفے صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم:قیامت کے روز اللہ پاک کے عرش کے سوا کوئی سایہ نہیں ہوگا،تین شخص عرشِ الٰہی کے سائے میں ہوں گے، عرض کی گئی، یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم! وہ کون لوگ ہوں گے؟ارشاد فرمایا:1۔وہ شخص جو میرے امتی کی پریشانی دور کرے، 2۔ میری سنت کو زندہ کرنے والا، 3۔مجھ پر کثرت سے درود شریف پڑھنے والا۔

نفل روزوں کے دینی اور دنیاوی فوائد

فرض روزوں کے علاوہ نفل روزوں کی بھی عادت بنائیں، دینی فوائد میں ایمان کی حفاظت، دوزخ سے نجات اور جنت کا حصول ہے۔دنیوی فوائد کا تعلق ہے تو دن کے اندر کھانے پینے میں صَرف ہونے والے وقت اور اخراجات کی بچت، پیٹ کی اصلاح اور بہت سارے امراض سے حفاظت کا سامان ہے اور تمام فوائد کی اصل یہ ہے کہ روزے دار سے اللہ پاک راضی ہوتا ہے۔

نفلی روزوں کے فضائل پر 5 فرامینِ مصطفے صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم

1۔جنت کا انوکھا درخت

جس نے ایک نفل روزہ رکھا، اللہ پاک اس کے لئے جنت میں ایک درخت لگائے گا، جس کا پھل انار سے چھوٹا اور سیب سے بڑا ہوگا، وہ شہد جیسا میٹھا اور خوش ذائقہ ہو گا، اللہ پاک بروزِ قیامت روزہ دار کو اس درخت کا پھل کھلائے گا۔(معجم کبیر، جلد 18، صفحہ 366، حدیث930)

2۔40 سال کا فاصلہ دوزخ سے دوری

جس نے ثواب کی امید رکھتے ہوئے ایک نفل روزہ رکھا،اللہ پاک اسے دوزخ سے چالیس سال کی مسافت کے برابر دور فرما دے گا۔(جمع الجوامع، جلد 7، صفحہ 190، حدیث،2225)

3۔زمین بھر سونے سے بھی زیادہ ثواب

اگر کسی نے ایک دن نفل روزہ رکھا اور زمین بھر سونا اسے دیا جائے، جب بھی اس کا ثواب پورا نہ ہوگا، اس کا ثواب تو قیامت ہی کے دن ملے گا۔( ابو یعلی، جلد 5، صفحہ 353، حدیث 6104)

4۔دوزخ سے بہت زیادہ دوری

جس نے ایک دن کا نفل روزہ رکھا، اللہ پاک اسے دوزخ سے اتنا دور کر دے گا، جتنا زمین و آسمان کا درمیانی فاصلہ ہو۔(مجمع الزوائد، جلد 3، صفحہ 445، حدیث،5187)

5۔کوا بچپن تا بڑھاپا اُڑتا رہے یہاں تک کہ

جس نے ایک دن کا نفل روزہ اللہ پاک کی رضا حاصل کرنےکے لئے رکھا ، اللہ پاک اسے دوزخ سے اتنا دور کر دے گا، جتنا کہ ایک کوا جو اپنے بچپن سے اُڑنا شروع کرے یہاں تک کہ بوڑھا ہو کر مرنے جائے۔(ابو یعلی، جلد 1، صفحہ 383، حدیث 917)

عاشورا کے روزوں کے فضائل

حضور اکرم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم فرماتے ہیں:رمضان کے بعد محرم کا روزہ افضل ہے، محرم کے ہر دن کا روزہ ایک مہینے کے روزوں کے برابر ہے۔(مسلم، حدیث 1163، صفحہ 591)

حضرت ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمان ہے:مجھے اللہ پاک پر گمان ہے کہ عاشورا کا روزہ ایک سال قبل کے گناہ مٹا دیتا ہے۔

ر جب المرجب میں روزہ رکھنے کے فضائل

حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے،رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:جنت میں ایک نہر ہے،جسے رجب کہا جاتا ہے، وہ دودھ سے بھی زیادہ سفید اور شہد سے بھی زیادہ میٹھی ہے، تو جو کوئی رجب کا ایک روزہ رکھے گا، اللہ پاک اسے اس نہر سے پلائے گا۔(شعب الایمان، ج3، حدیث 3800، صفحہ 367)

حضرت علامہ شیخ عبدالحق محدث دہلوی رحمۃ اللہ علیہ نقل کرتے ہیں:نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلمکا فرمان ہے: ماہِ رجب حُرمت والے مہینوں میں سے ہے اور چھٹے آسمان کے دروازے پر اس مہینے کے دن لکھے ہوئے ہیں، اگر کوئی شخص رجب میں ایک روزہ رکھے اور اُسے پرہیزگاری سے پورا کرے تو وہ روزہ اور وہ (روزے والا دن) اس بندے کے لئے اللہ پاک سے مغفرت طلب کریں گے اور عرض کریں گے:یا اللہ پاک!اس بندےکو بخش دے۔(ما ثبت بالسنۃ، ص234، فضائل شہر رجب للخلال، ص56)

نوٹ:معلوم ہوا !روزے کا مقصودِ اصلی تقویٰ و پرہیز گاری اور اپنے اعضائے بدن کو گناہوں سے بچانا ہے، اگر روزہ رکھنے کے باوجود نافرمانیوں کا سلسلہ جاری رہا تو بڑی محرومی کی بات ہے۔

60 مہینوں کے روزوں کا ثواب

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:جو کوئی ستائیسویں رجب کا روزہ رکھے تو اللہ پاک اس کے لئے ساٹھ مہینوں کے روزوں کا ثواب لکھے گا۔(فضائل شہر رجب، ص10)

نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:رجب میں ایک دن اور رات ہے، جو اس دن روزہ رکھے اور رات کو قیام(عبادت) کرے تو گویا اس نے سو سال کے روزے رکھے اور یہ رجب کی ستائیسویں رات ہے۔(شعب الایمان، ج3، ص374، حدیث3811)

شش عید کے روزوں کے فضائل

فرامینِ مصطفےصلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم

1۔ جس نے رمضان کے روزے رکھے، پھر چھ دن شوال میں رکھے تو گناہوں سے ایسے نکل گیا، جیسے آج ہی ماں کے پیٹ سے پیدا ہوا ہے۔(مجمع الزوائد، ج3، ص425، حدیث5102)

2۔جس نے رمضان کے روزے رکھے،پھر ان کے بعد شوال میں رکھے تو ایسا ہے جیسے دَہر کا(یعنی عمر بھر کے لئے) روزہ رکھا۔(مسلم، صفحہ 592، حدیث 1163)

بدھ اور جمعرات کے روزوں کے فضائل

حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ:جو بدھ اور جمعرات کے روزے رکھے، اس کے لئے دوزخ سےآزادی لکھ دی جاتی ہے۔(ابو یعلی، ج5، ص115، حدیث561)

فرمانِ مصطفے صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم:جس نے رمضان،شوال،بدھ اور جمعرات کا روزہ رکھا تو وہ داخلِ جنت ہو گا۔(السنن الکبری للنسائی، ج2، ص147، حدیث2778)

بدھ، جمعرات اور جمعہ کے روزوں کے فضائل

فرمانِ مصطفے صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم:جس نے بدھ ، جمعرات اور جمعہ کا روزہ رکھا، اللہ پاک اس کے لئے جنت میں ایک مکان بنائے گا، جس کے باہر کا حصّہ اندر سے دکھائی دے گا اور اندر کا باہر سے۔(معجم الاوسط، جلد 1، صفحہ 87، حدیث 253)

جس نے بدھ،جمعرات اور جمعہ کا روزہ رکھا تو اللہ پاک اس کے لئے جنت میں موتی اور یاقوت و زبرجد کا محل بنائے گا۔(شعب الایمان، جلد 3، صفحہ نمبر 397، حدیث 283)

دعا:آخر میں اللہ پاک سے دعا ہے کہ اللہ پاک ہمیں زیادہ سے زیادہ نفل عبادت کرنے کی اور نفل روزے رکھنے کی توفیق عطا فرمائے اور اللہ پاک ہمیں مدینے پاک کی با ادب حاضری کی سعادت نصیب فرمائے۔آمین


فرض روزوں  کے علاوہ ہمیں نفل روزوں کی بھی عادت بنانی چاہئے کہ اس میں بے شمار فوائد ہیں اور ثواب تو اتنا ہے کہ جی چاہتا ہے بس روزے رکھتے ہی چلے جائیں۔

روزہ داروں کے لئے بخشش کی بشارت

اللہ پاک پارہ 22، سورۂ احزاب کی آیت نمبر 35 میں ارشاد فرماتا ہے:ترجمۂ کنزالایمان: اور روزے والے اور روزے والیاں اور اپنی پارسائی نگاہ رکھنے والے اور نگاہ رکھنے والیاں اور اللہ کو بہت یاد کرنے والے اور یاد کرنے والیاں یا ان سب کے لئے اللہ نے بخشش اور بڑا ثواب تیار کر رکھا ہے۔

حضرت قیس بن زیدجُہنّی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:اللہ پاک کے محبوب، دانائے غیوب، منزہ عن العیوب صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمانِ جنت نشان ہے:جس نے ایک نفل روزہ رکھا، اللہ پاک اس کے لئے جنت میں ایک درخت لگائے گا، جس کا پھل انار سے چھوٹا اور سیب سے بڑا ہوگا،شہد جیسا میٹھا اور خوش ذائقہ ہوگا، اللہ پاک بروزِ قیامت روزہ دار کو اس درخت کا پھل کھلائے گا۔

(طبرانی کبیر 18، ص 66، حدیث 935)

اللہ پاک کے پیارے نبی، مکی مدنی صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمانِ عافیت نشان ہے:جس نے رضائے الٰہی کیلئے ایک دن کا نفل روزہ رکھا تو اللہ پاک اس کے اور دوزخ کے درمیان ایک تیز رفتار سوار کی 50 سالہ مسافت کا فاصلہ فرما دے گا۔(کنز العمال، ج 8، ص 255، حدیث 24149)

حضرت انس رضی اللہ عنہ نے فرمایا:قیامت کے دن روزے دار قبروں سے نکلیں گے تو روزے کی بو سے پہچانے جائیں گے اور پانی کے کُوزے جن پر مشک سے مہر ہو گی، انہیں کہا جائے گا: کھاؤ! کل تم بھوکے تھے۔ پیو! کل تم پیاسے تھے۔ آرام کرو! کل تم تھکے ہوئے تھے۔ وہ کھائیں گے اور آرام کریں گے، حالانکہ لوگ حساب کی مشقت اور پیاس میں مبتلا ہوں گے۔(کنزالعمال، جلد 8، صفحہ 313، حدیث 23639، والتدوین فی اخبار قزوین)

اللہ پاک کے پیارے حبیب، حبیبِ لبیب صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمانِ رغبت نشان ہے:اگر کسی نے ایک دن نفل روزہ رکھا تو زمین بھر سونا اسے دیا جائے، جب بھی اس کا ثواب پورا نہ ہوگا، اس کا ثواب تو قیامت ہی کے دن ملے گا۔(ابو یعلیٰ، ج5، ص 353، حدیث 6104)اللہ پاک ہمیں بھی نفل روزوں کی کثرت کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین


روزہ ایک دینی عبادت ہے،جس کا مقصد تقویٰ اور پرہیزگاری کا حصول ہے۔روزہ رکھنے کے دینی و دنیوی بے شمار فوائد و ثمرات ہیں ـ دینی لحاظ سے دیکھا جائے تو روزہ تقویٰ حاصل کرنے کا ذریعہ،جہنم سے نجات کا سبب اور جنت کے حصول کا راستہ ہے جبکہ دنیوی اعتبار سے دیکھیں تو آج سائنسی تحقیقات سے یہ بات ثابت ہے کہ روزے سے جسمانی کھچاؤ،ذہنی ڈپریشن اور نفسیاتی امراض کا خاتمہ ہوتا ہے نیز دل،جگر،معدے اور اعصاب کے امراض سے بھی بچت ہوتی ہے اور سب سے بڑھ کر یہ فائدہ ہے کہ روزے سے اللہ پاک کی رضا حاصل ہوتی ہے۔

· نفل روزوں کے فضائل

احادیثِ مبارکہ میں نفل روزوں کے بہت سے فضائل بیان ہوئے ہیں:

v فرمانِ آخری نبی صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم :جس نے ثواب کی امید رکھتے ہوئے ایک نفل روزہ رکھا اللہ پاک اسے دوزخ سے چالیس سال (کا فاصلہ) دور فرما دے گا۔ (کنز العمال،ج 8،ص 255،حدیث 24148)

v اللہ پاک کے پیارے حبیب صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا :اگر کسی نے ایک دن نفل روزہ رکھا اور زمین بھر سونااسے دیا جائے جب بھی اس کا ثواب پورا نہ ہوگا اس کا ثواب تو قیامت ہی کے دن ملے گا۔ (المسند ابی یعلی،ج 5،ص 353،حدیث 6104)

v حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:میں نے عرض کی:یارسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم !مجھے کوئی عمل بتائیے۔ارشاد فرمایا:روزے رکھا کرو کیونکہ اس جیسا کوئی عمل نہیں۔ میں نے پھر عرض کی: مجھے کوئی عمل بتائیے۔فرمایا: روزے رکھا کرو کیونکہ اس جیسا کوئی عمل نہیں۔میں نے پھر عرض کی:مجھے کوئی عمل بتائیے۔فرمایا:روزے رکھا کرو کیونکہ اس کا کوئی مثل نہیں۔(سنن النسائی ،کتاب الصیام، باب فضل الصیام،ج 4،ص 166)

v حضرت ابو درداء رضی اللہ عنہ نے فرمایا:روزہ دار کا ہر بال اس کے لئے تسبیح کرتا ہے،بروزِ قیامت عرش کے نیچے روزے داروں کے لئے موتیوں اور جواہرسے جڑا ہوا سونے کا ایسا دسترخوان بچھایا جائے گا جو احاطۂ دنیا کے برابر ہوگا،اس پر قسم قسم کے جنتی کھانے، مشروب اور پھل فروٹ ہوں گے وہ کھائیں پئیں گے اور عیش و عشرت میں ہوں گے حالانکہ لوگ سخت حساب میں ہوں گے۔

( الفردوس بماثور الخطاب ، ج 5،ص 490، حدیث 8853)

v ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے،رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا: جو روزے کی حالت میں مرا،اللہ پاک قیامت تک کیلئے اس کے حساب میں روزے لکھ دے گا۔( الفردوس بماثور الخطاب ، ج 3، ص 504،حدیث 5557)

v حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے:میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ اللہ پاک فرماتا ہے:ابنِ آدم کا ہر عمل اپنے لیے ہے سوائے روزہ کے کہ روزہ میرے لیے ہے اور اس کی جزا میں خود ہی ہوں ( پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:) اس ذات کی قسم! جس کے قبضۂ قدرت میں محمد (صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم) کی جان ہے! روزہ دار کے منہ کی بو اللہ پاک کے نزدیک مشک کی خوشبو سے بھی زیادہ پاکیزہ ہے۔ (مسلم،مطبوعہ مکتبہ رحمانیہ ،کتاب الصیام،باب فضل الصیام،ج1،ص424،حدیث 2704)


روزہ بہت عظیم عبادت ہے ۔قرآن ِمجید اور احادیثِ طیبہ میں روزے کا بڑا تذکرہ ملتا ہے اور بطورِ خاص نفل روزے رکھنا کا ۔ فرائض تو بالعموم مسلمانوں پر روزہ فرض ہی ہے۔جیسا کہ قرآنِ کریم میں اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے:یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا کُتِبَ عَلَیۡکُمُ الصِّیَامُ کَمَا کُتِبَ عَلَی الَّذِیۡنَ مِنۡ قَبْلِکُمْ لَعَلَّکُمْ تَتَّقُوۡنَ﴿۱۸۳﴾ۙ ۔(البقرة: 183) ترجمۂ کنزالعرفان: اے ایمان والو!تم پر روزے فرض کیے گئے جیسے تم سے پہلے لوگوں پر فرض کئے گئے تھے تا کہ تم پرہیز گار بن جاؤ۔

رمضان کے روزوں کا الگ معاملہ ہے کہ وہ فرض ہیں۔ لیکن اس کے علاوہ نفل روزوں کی شریعتِ مطہرہ میں بہت ترغیب دلائی گئی۔روزہ وہ عبادت ہےجس سے انسان کے بدن کی سلامتی ہے، اس کے بدن کی صحت و تندرستی روزے میں رکھی گئی ہے۔ اور ایک روحانی برکتیں بھی اسے نصیب ہوں گی۔

روزہ رکھنے سے دنیاوی فوائد بھی حاصل ہوتے ہیں۔ اس کی صحت میں مزید اچھائیاں آ جاتی ہیں، اس کی تندرستی اسے نصیب ہو جاتی ہے اور باطنی فوائد بھی ہیں کہ انسان متقی بنتا ہے ،پرہیزگار بنتا ہے، اس کی توجہ اللہ پاک کی طرف رہتی ہے کہ میں روزے سے ہوں ،وہ دن بھر برائیوں سے بھی بچ جاتا ہے۔

نفل روزے رکھنا یہ بہت بڑا اجر وعظیم والا کام ہے:رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم سے پوچھا گیا:یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم! مجھے کوئی عمل بتائیے۔ ارشاد فرمایا: روزے رکھا کرو اس جیسا کوئی عمل نہیں۔پھر عرض کی گئی: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم !مجھے کوئی عمل بتائیے۔ فرمایا: روزے رکھا کرو اس جیسا کوئی عمل نہیں۔ تیسری بار پوچھا گیا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم ! مجھے کوئی عمل بتایئے۔ فرمایا: روزے رکھا کرو اس کی مثل کوئی عمل نہیں ہے۔(فیضانِ رمضان ص ۳۲۸۔ الاح الحسان بترتیب صحیح ابن حبان ج ۵ ص ۱۷۹)روزے کو آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم بہت محبوب رکھتے تھےاور آپ کی عادت ِمبارکہ میں یہ چیز بکثرت شامل تھی، اسی وجہ سے ہر مہینے کے اعتبار سے کچھ نہ کچھ روزوں کی فضیلتوں کو بیان کیا گیا۔پیر شریف کے روزے کی فضیلت کو الگ بیان کیا گیا چنانچہ پوچھا گیا :یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم !آپ پیر کو روزہ رکھتے ہیں !تو اللہ پاک کے رسول صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:اسی دن میں پیدا ہوا ہوں اور اسی دن مجھ پر وحی نازل ہوئی ہے۔ (صبحِ بہارا ں ص 21۔مسلم ص ۵۹۱ حدیث ۱۹۸) گویا کہ ہمارے پیارے آقا صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ہر ہر مہینے میں روزوں کے فضائل بیان کر کے یہ ارشاد فرما دیا ہے کہ ہر مہینے کہ کچھ نہ کچھ ایام ایسے ہوں کہ جن میں انسان روزے کی عبادت ادا کر کے اللہ پاک کا قرب حاصل کر لے۔


قارئینِ کرام !فرض روزوں کے عِلاوہ نَفْل روزوں کی بھی عادت بنانی چاہئے کہ اس میں بے شُمار دینی و دُنیوی فوائد ہیں ۔ دینی فوائد میں ایمان کی حفاظت ،جہنم سے نَجات اور جنت کا حُصُول شامل ہیں اور جہاں تک دُنیوی فوائد کاتَعَلُّق ہے توروزے میں دن کے اندر کھانے پینے میں صَرْف ہونے والے وَقْت اور اَخراجات کی بچت، پیٹ کی اِصلاح اور بَہُت سارے امراض سے حفاظت کا سامان ہے ۔ اور تمام فوائد کی اَصل یہ ہے کہ اِس سے اللہ  کریم راضی ہو تاہے۔

اللہ کریم ارشادفرماتا ہے:ترجمۂ کنزالایمان:اور روزے والے اور روزے والیاں اور اپنی پارسائی نگاہ رکھنے والے اور نگاہ رکھنے والیاں اور اللہ کو بہت یاد کرنے والے اور یاد کرنے والیاں ان سب کیلئے اللہ نے بخشش اور بڑا ثواب تیار کر رکھا ہے۔

۲۲ الاحزاب۳۵)

سونے کے دستر خوان

حضرت ابودرداء رضی اللہ عنہ نے فرمایا: روزہ دار کا ہر بال اس کے لئے تسبیح کرتا ہے ،بروزِ قیامت عَرش کے نیچے روزے داروں کے لئے مَوتیوں اور جَواہِرسے جَڑا ہواسونے کا ایسادستر خوان بچھایا جائے گاجو اِحاطہ دُنیا کے برابر ہوگا، اِس پر قسم قسم کے جنّتی کھانے ،مَشروب اور پھل فروٹ ہوں گے وہ کھائیں پئیں گے اور عیش وعشرت میں ہوں گے حالانکہ لوگ سخت حساب میں ہو ں گے۔

( الفردوس بمأثور الخطاب ج۵ص۴۹۰حدیث۸۸۵۳)

حُضُورِ اکرم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم فرماتے ہیں:رَمَضان کے بعدمُحرَّم کا روزہ افضل ہے اورفَر ض کے بعد افضل نَماز صلو ۃ اللیل (یعنی رات کے نوافِل)ہے۔ (صحیح مسلم ص۸۹۱حدیث۱۱۶۳)

فرمانِ مصطفے صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم ہے:مُحَّرم کے ہر دن کا روزہ ایک مہینے کے روزوں کے برابر ہے۔(طَبَرانی فی الصغیرج۲ص ۸۷حدیث۱۵۸۰)

حضرتِ ابو قِلابہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:رَجَب کے روزہ داروں کیلئے جنت میں ایک مَحل ہے۔

(شُعَبُ الایمان ج۳ص۳۶۸حدیث۳۸۰۲)

رسولُ اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا پسندیدہ مہینا شعبانُ الْمُعظم تھا کہ اس میں روزے رکھا کرتے پھر اسے رَمَضان سے ملا دیتے ۔

(ابو داو،د ج۲ص۴۷۶حدیث۲۴۳۱)

سرکار صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمان ہے:جس نے رَمَضان کے روزے رکھے پھران کے بعدچھ 6 شَوّال میں رکھےتوایسا ہے جیسے دَہر کا (یعنی عمر بھرکیلئے )روزہ رکھا ۔ (صحیح مسلِم ص۵۹۲حدیث۱۱۶۴)

حدیث ِپا ک میں ہے ،اللہ پاک کو عَشَرَۂ ذُوالْحجَّہ سے زيادہ کسی دن میں اپنی عِبادت کیا جانا پسندیدہ نہیں اِس کے ہردن کا روزہ ایک سال کے روزوں اور ہرشب کاقِیام شبِ قَدْر کے برابر ہے۔ (جامع ترمذی ج۲ص۱۹۲حدیث۷۵۸)

سُلطانِ مدینہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمان ہے:مجھے اللہ پاک پر گُمان ہے کہ عَرَفہ(یعنی ۹ ذُوالحجَّۃِ الْحرام )کا روزہ ایک سال قَبْل اور ایک سال بعدکے گُناہ مِٹادیتا ہے۔ ( صحیح مُسلم ص۵۹۰حدیث۱۹۶)

ہر مہینے میں تین3 د ن کے روزے ایسے ہیں جیسے دَہر (یعنی ہمیشہ)کا روزہ ۔ (صحيح بخاری ج۱ص۶۴۹حدیث۱۹۷۵)

محترم قارئین !روزِمحشر کی جان لَیْوا گرمی سے بچنے کے لئے فرض روزوں کے ساتھ ساتھ نفل روزوں کا اہتمام بھی کرتے رہنا چاہے،ہو سکے تو پیرشریف کو روزہ رکھیں کیونکہ پیر شریف کو روزہ رکھنا سنت بھی ہے۔ اللہ پاک ہمیں بھی نفل روزےرکھنے کی سعادت عطا فرمائے ۔(آمین)


نفل روزے کو عربی میں صِیَامُ التَّطَوُّع کہا جاتا ہے۔تعریفات:روزے کے لغویٰ معنی رُکنا، اصطلاحِ شریعت میں صبحِ صادق سے لے کر غروبِ آفتاب تک قصداً کھانے پینے اور جماع سے رُکےرہنے کو روزہ کہتے ہیں۔تطوع طوع سے بنا ہے، جس کے معنی رغبت و خوشی ہے، ربّ پاک فرماتا ہے:ترجمۂ کنزالایمان:دونوں نے عرض کیا ہم رغبت کے ساتھ حاضر ہوئے ۔(11،41)

نفلی عبادات کو تطوع اس لئے کہا جاتا ہے کہ بندہ ہر وہ عبادت اپنی خوشی سے کرتا ہے،جو ربّ پاک نے اس پر فرض نہ کی ہو، مطلب یہ ہے کہ رمضان المبارک کے روزے ربّ پاک نے اپنے بندوں پر فرض کئے ہیں، اگر کوئی مسلمان اپنی خوشی سے فرض روزے بھی رکھنے کے ساتھ ساتھ نفل روزے رکھتا ہے تو بے شمار خزانہ ہاتھ آتا ہے، ربّ کی رضا اور خوشنودی حاصل ہوتی ہے، اس کی مثال یوں سمجھئے کہ اگر کوئی شخص کسی دفتر میں چھ گھنٹے کام کرتا ہے تو ایک ماہ بعد اس کو اس کی مزدوری دے دی جاتی ہے، لیکن چھ گھنٹے کے ساتھ ساتھ اگر وہ اَوور ٹائم بھی لگاتا ہے اور اپنے کام کو ایمانداری سے کرتا ہے تو اس کا مالک اس سے راضی ہوتا ہے اور اس 6 گھنٹے کی مزدوری کے ساتھ ساتھ اسے اَوور ٹائم کی بھی مزدوری دیتا ہے، بالکل اِسی طرح رمضان کے روزے تو رکھنے ہی رکھنے ہیں، اگر اس کا پابند ہونے کے ساتھ ساتھ نفل روزے کا بھی شوقین ہو تو ذرا غور کریں کہ کیا ہمارا ربّ کریم ہم سے راضی نہ ہوگا، کیا وہ ہمیں اپنا پیارا بندہ نہ بنائے گا، اللہ پاک کو تین چیزیں بہت پسند ہیں:

1۔جوانی کی عبادت، 2۔سردی کا وضو، 3۔گرمی کے روزے۔

روزے اللہ پاک کی پسندیدہ چیزوں میں سے ایک پسندیدہ چیز ہے، جب عاشق کسی سے محبت کرتا ہے تو وہ وُہی ادائیں اپناتا ہے، جو اس کے محبوب کو پسند ہوتی ہیں، ہر وہ کام کرتا ہے جس سے اس کا محبوب راضی رہے اور ہر اس کام سے بچنے کی کوشش کرتا ہے، جس سے اس کا محبوب خفا ہو تو اللہ پاک کی پسند کو اپنا بنانے کی کوشش کرنی چاہئے، اللہ پاک تو ہر نیکی پر اَجر عطا فرماتا ہے، اللہ پاک کو ہماری عبادتوں کی کوئی حاجت نہیں ہے، بلکہ یہ عبادتیں ہمیں اپنے ربّ کے قریب کرنے کا ذریعہ بنتی ہیں اور نیکیوں میں اضافہ فرما کر ہمیں جنت میں داخلے کا سبب بنتی ہیں۔

روزہ ایک بہت عظیم عبادت ہے، روزہ دار کا سونا عبادت، اس کی خاموشی تسبیح کرنا اور اس کی دعا قبول اور اس کا عمل مقبول ہوتا ہے، روزے دار کے مُنہ کی بدبو اللہ پاک کو مشک کی خوشبو سے بھی زیادہ پیاری ہے، نفلی روزے رکھنا تو ہمارے پیارے خاتم النبیین صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کی سنت مبارکہ ہیں،آپ رمضان المبارک میں کثرت سے عبادت کے شوقین تھے،آپ کے نفل روزے رکھنے کے بھی کیا ہی کہنے، مرحبا!اس بارے میں چند احادیثِ مبارکہ ملاحظہ فرمائیے:

1۔حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں :رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم پیر شریف اور جمعرات کے روزے رکھتے تھے۔( مراۃالمناجیح، ج3، ص202، حدیث1957)

2۔حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا: اعمال پیر اور جمعرات کو پیش کئے جاتے ہیں، لہٰذا میں چاہتا ہوں کہ میرے اعمال اس حال میں پیش ہوں کہ میں روزہ والا ہوں۔( مراۃالمناجیح، ج3، ص203، حدیث1958)

3۔حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں : رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم ایک مہینے میں ہفتہ، اتوار اور پیر کا روزہ رکھتے تھے اور دوسرے مہینے منگل، بدھ اور جمعرات کا۔( مراۃالمناجیح، ج3، ص204، حدیث1961)یعنی میرے پیارے نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم ہفتے کے سارے دنوں میں اپنے روزے تقسیم کر دیتے تھے، تاکہ کوئی دن حضور پاک صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کے روزے کی برکت سے محروم نہ رہے، گویا آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم مہینے میں تین دن اور دوسرے مہینے میں اگلے تین دن روزے رکھتے تھے،نبی پاک صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کی عبادات سے دن برکت پاتے تھے، جیسے ہم چاند سے روشنی پاتے ہیں اور چاند سورج سے۔

4۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ کو روزے کی تلقین کرتے ہوئے فرمایا:ابوذر! جب تم ہر مہینے میں تین روزے رکھو تو تیرہویں، چودہویں اور پندرہویں کے رکھ لیا کرو، کیونکہ اللہ پاک ایک نیکی کے بدلے دس نیکیوں کا ثواب عنایت فرماتا ہے ۔ اگر مسلمان تین روزے رکھے تو اسے تیس نیکیوں کا ثواب ملے گا، روزے کی برکت سے رحمتِ الٰہی کا دریا جوش مارتا ہے۔ہر شے کی زکوٰۃ ہے، جیسا کہ مال کی زکوٰۃ ہے، اسی طرح روزے کی بھی زکوٰۃ ہے اور جسم کی زکوٰۃ روزہ ہے اور روزہ آدھا صبر ہے۔روزے کی برکت سے آدمی دُبلا ہوجاتا ہے، گناہوں سے پاک ہو جاتا ہے،جسم کا گوشت گل جاتا ہے،بہت سی بیماریوں سے محفوظ رہتا ہے۔ غرض یہ کہ روزے کی برکت سے آگ روزے دار تک نہ پہنچ سکے گی، کیوں کہ روزہ زکوٰۃ کے تینوں کام کرتا ہے۔

نفلی روزے کی بے شمار برکتیں ہیں، بندۂ مومن اگر ایک دن کانفل روزہ بھی اللہ پاک کی رضا حاصل کرنے اور پیارے آقا صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کی سنت ادا کرنے کے لئے رکھتا ہے اور اگر اللہ پاک اسے قبول و منظور فرمائے تو وہ دوزخ میں تو کیا دوزخ کے قریب بھی نہ ہوگا اور وہاں کی ہوا بھی محسوس نہ کرے گا۔

مرحبا صد مرحبا!فرض عبادتیں تو جو ہیں سو ہیں ہی، نفل عبادتوں کے بھی کیا کہنے!اللہ پاک عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور ہمیں زیادہ سے زیادہ اپنی عبادتیں کرنے اور پیارے آقا صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کی سنتِ مبارکہ ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین

ریاضت کے یہی دن ہیں، بڑھاپے میں کہاں ہمت جو کچھ کرنا ہے اب کر لو، ابھی نوری جواں تم ہو


تمام خوبیاں اللہ پاک کے لئے ہیں،جس نے اپنے بندوں پر احسانِ عظیم فرمایا کہ ان سے شیطان کے مکر و فریب کو دور کیا،  روزوں کو اپنے بندوں کے لئے قلعہ اور ڈھال بنایا اور ان کے لئے جنت کے دروازے کھول دیئے۔

فضائلِ روزہ کے متعلق فرامینِ مصطفے صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم :

بے شک روزہ چوتھائی ایمان ہے، کیونکہ روزہ آدھا صبر اور آدھا ایمان ہے۔

روزے کو یہ فضیلت حاصل ہے کہ دوسرے تمام ارکان کی بہ نسبت اسے اللہ پاک سے خاص نسبت حاصل ہے۔

حدیثِ قدسی ہے: اللہ پاک فرماتا ہے:ہر نیکی کا ثواب دس گنا سے لے کر سات سو گنا تک ہے، سوائے روزہ کے، بے شک یہ میرے لئے ہے اور میں ہی اس کی جزا دوں گا۔ارشادِ باری ہے:اِنَّمَا یُوَفَّی الصَّبِرُوْنَ اَجْرَھُمْ بِغَیْرِ حِسَابٍ۔ترجمۂ کنز الایمان: صابروں ہی کو ان کا ثواب بھر پور دیا جائے گا بے گنتی۔(پ23، الزمر:10)(احیاء العلوم،1/700)

اے عاشقانِ رسول!فرضوں کے علاوہ نفل روزوں کی بھی عادت بنانی چاہئے کہ اس میں بے شمار دینی و دنیوی فوائد ہیں اور ثواب اتنا ہے کہ مت پوچھو بات! دینی فوائد یہ ہیں کہ ایمان کی حفاظت، جہنم سے نجات اور جنت کا حصول شامل۔

دنیوی فوائدیہ ہیں کہ کھانے پینے میں صرف ہونے والے وقت و اخراجات کی بچت، پیٹ کی اصلاح اور بہت سارے امراض سے حفاظت کا سامان ہے اور تمام فوائد کی اصل یہ ہے کہ روزہ دار سے اللہ پاک راضی ہوتا ہے۔(فیضان رمضان، ص325)

نفل روزوں کے فضائل پر فرامینِ مصطفے صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم :

1۔جس نے ثواب کی امید رکھتے ہوئے ایک نفل روزہ رکھا، اللہ پاک اسے دوزخ سے 40 سال(کی مسافت کے برابر) دور فرمائے گا۔

2۔فرمانِ مصطفے صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم ہے:صُوْمُوْاتَصِحُّوْایعنی روزہ رکھو تندرست ہو جاؤ گے۔

3۔اگر کسی نے ایک دن نفل روزہ رکھا اور زمین بھر سونا اسے دیا جائے، تب بھی اس کا ثواب پورا نہ ہوگا،اس کا ثواب تو قیامت ہی کے دن ملے گا۔(فیضان رمضان، ص329)

عاشورا کے روزوں کے فضائل:

1۔حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم فرماتے ہیں:رمضان کے بعد محرم کا روزہ افضل ہے اور فرض کے بعد افضل نماز صلوۃ اللیل ہے۔

2۔حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے،رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمانِ بخشش نشان ہے: مجھے اللہ پاک پر گمان ہے کہ عاشوراکا روزہ ایک سال قبل کے گناہ مٹا دیتا ہے۔(فیضان رمضان، ص334)

شش عید کے روزوں کے فضائل پر فرامینِ مصطفے صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم :

1۔جس نے رمضان کے روزے رکھے، پھر چھ دن شوال میں رکھے، وہ گناہوں سے ایسے نکل گیا، جیسے آج ہی ماں کے پیٹ سے پیدا ہوا ہے۔

2۔جس نے رمضان کے روزے رکھے، پھر ان کے بعد چھ دن شوال میں رکھے، تو ایسا ہے جیسے دہر کا(یعنی عمر بھر کے لئے) روزہ رکھا۔

عشرۂ ذوالحجہ کے فضائل پر فرامینِ مصطفے صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم :

اللہ پاک کو عشرۂ ذوالحجہ سے زیادہ کسی دن میں اپنی عبادت کیا جانا پسندیدہ نہیں، اس کے ہر دن کا روزہ ایک سال کے روزوں اور ہر شب کا قیام شبِ قدر کے برابر ہے۔

مجھے اللہ پاک پر گمان ہے کہ عرفہ(9ذوالحجۃ الحرام) کا روزہ ایک سال قبل اور ایک سال بعد کے گناہ مٹا دیتا ہے۔(فیضان رمضان، صفحہ 372)

جان لیجئے !فضیلت والے دنوں میں روزوں کا مستحب ہونا مؤکَّد ہے اور فضیلت والے دنوں میں بعض سال میں ایک بار، بعض ہر مہینے میں اور بعض ہر ہفتے میں پائے جاتے ہیں۔(احیاء العلوم، 1/ 720)


نفلی روزوں کے بے شمار دینی و دنیاوی فوائد ہیں اور ثواب تو اتنا ہے کہ جی چاہتا ہے کہ بس روزے رکھتے ہی چلے جائیں، نفلی روزوں کے کچھ فوائد مندرجہ ذیل ہیں:

1۔آقا علیہ السلام نے ارشاد فرمایا:جس نے ثواب کی امید رکھتے ہوئے ایک نفل روزہ رکھا، اللہ پاک اُسے دوزخ سے چالیس سال (کا فاصلہ) دور فرما ئے گا۔(مدنی پنجسورہ، صفحہ 294۔295)

2۔آقا علیہ السلام نے ارشاد فرمایا:جس نے رضائے الہی کیلئے ایک دن کانفل روزہ رکھا تو اللہ پاک اس کے اور دوزخ کے درمیان ایک تیز رفتار سوار کی 50 سالہ مسافت کا فاصلہ فرما دے گا۔(مدنی پنجسورہ، صفحہ 295)

3۔آقا علیہ السلام نے ارشاد فرمایا:اگر کسی نے ایک دن نفل روزہ رکھا اور زمین بھر سونا اسے دیا جائے، جب بھی اس کا ثواب پورا نہ ہوگا، اس کا ثواب تو قیامت کے دن ہی ملے گا۔(مدنی پنجسورہ، صفحہ 295)

4۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:جو بدھ اور جمعرات کو روزہ رکھے، اس کے لئے جہنم سے آزادی لکھ دی جاتی ہے۔(مدنی پنجسورہ، صفحہ 306)

5۔حضرت سیدناانس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ پاک اس کے لئے(یعنی بدھ، جمعرات اور جمعہ کے روزے رکھنے والے کیلئے جنت میں) موتی اور یاقوت اور زبرجد کا محل بنائے گا اور اس کے لئے دوزخ سے براءت (یعنی آزادی) لکھ دی جائے گی۔(مدنی پنجسورہ، صفحہ 308)

6۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:جس نے بروز جمعہ روزہ رکھا اور مریض کی عیادت کی اور مسکین کو کھانا کھلایا اور جنازے کے ہمراہ چلا تو اسے چالیس سال کے گناہ لاحق نہ ہوں گے۔(مدنی پنج سورہ، صفحہ 309)


روزے کا لغوی معنی ہیں رکنا۔اصطلاحِ شریعت میں صبحِ صادق سے لے کر غروبِ آفتاب تک کھانے،پینے اور دیگر نفسانی خواہشات سے رُکے رہناروزہ کہلاتا ہے۔مسلمانوں پر ماہِ رمضان کے روزے رکھنا فرض ہے،  اللہ پاک کی رِضا حاصل کرنے کے لئے فرض روزوں کے علاوہ جو روزے رکھے جاتے ہیں انہیں نفل روزے کہتے ہیں۔نفل روزے رکھنے کے بے شمار دینی اور دنیوی فوائد ہیں چنانچہ اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے:وَ الصَّآىٕمِیْنَ وَ الصّٰٓىٕمٰتِ وَ الْحٰفِظِیْنَ فُرُوْجَهُمْ وَ الْحٰفِظٰتِ وَ الذّٰكِرِیْنَ اللّٰهَ كَثِیْرًا وَّ الذّٰكِرٰتِۙ-اَعَدَّ اللّٰهُ لَهُمْ مَّغْفِرَةً وَّ اَجْرًا عَظِیْمًا(۳۵)۔

ترجمۂ کنزالایمان:اور روزے والے اور روزے والیاں اور اپنی پارسائی نگاہ رکھنے والے اور نگاہ رکھنے والیاں اور اللہ کو بہت یاد کرنے والے اور یاد کرنے والیاں، ان سب کے لئے اللہ نے بخشش اور بڑا ثواب تیار کر رکھا ہے۔(پ22، الاحزاب:35)

نفل روزوں کے فضائل پر کثیر احادیثِ مبارکہ وارد ہوئی ہیں، جن میں سے چند ملاحظہ کیجئے:

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے،تاجدارِ رسالت صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:اگر کوئی شخص ایک دن نفل روزہ رکھے اور پھر اسے زمین بھر سونا بھی دے دیا جائے، تب بھی اس کا ثواب قیامت کے دن ہی پورا ہو گا۔(جمع الزوائد، 3/193، رقم: 5592)

حضرت سلمہ بن قیس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے،ہمارے پیارے آقا صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جس نے ایک دن کا روزہ اللہ پاک کی رضا حاصل کرنے کے لئے رکھا تو اللہ پاک اسے جہنم سے اتنا دور کر دیتا ہے کہ ایک کوّ جو اپنے بچپن سے اُڑنا شروع کرے، یہاں تک کہ بوڑھا ہو کر مر جائے۔(مسند ابی یعلی، 1/ 383، حدیث: 917- فیضانِ سنت ، ص953)

غنیۃ الطالبین میں ہے:کہا جاتا ہے کہ کوّے کی عمر 500سال تک ہوتی ہے، گویا کوّا طویل عمر پانے والا پرندہ ہے۔

حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :میں نے عرض کی:یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم ! مجھے کوئی عمل بتائیے؟ ارشاد فرمایا: روزےرکھا کرو، کیوں کہ اس جیسا کوئی عمل نہیں، میں نے پھر عرض کی:مجھے کوئی عمل بتائیے؟ فرمایا:روزے رکھا کرو، کیوں کہ اس جیسا کوئی عمل نہیں، میں نے پھر عرض کی:مجھے کوئی عمل بتائیے؟ فرمایا:روزے رکھا کرو، کیوں کہ اس کا کوئی مثل نہیں۔(نسائی، 3/166، جنت میں لے جانے والے اعمال، ص255)

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے،ہمارے پیارے آخری نبی، مکی مدنی صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جہاد کیا کرو خود کفیل ہو جاؤ گے، روزے رکھو تندرست ہو جاؤ گے اور سفر کیا کرو غنی ہو جاؤ گے۔(مجمع الزوائد،3/416،رقم:507-جنت میں لے جانے والے اعمال، ص255)

فر مانِ مصطفے صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم ہے:ہر چیز کی زکوٰۃ ہے اور جسم کی زکوٰۃ روزہ ہے اور روزہ آدھا صبر ہے۔(ابن ماجہ، کتاب الصیام، باب فی الصوم زکوۃ الجسم، رقم1725، جلد2، ص346، جنت میں لے جانے والے اعمال، ص256)

ان روایات سے معلوم ہوا! نفل روزے رکھنے والے مسلمان کس قدر خوش نصیب ہیں کہ انہیں جہنم سے دوری کا مژدہ سنایا جارہا ہے تو کہیں روزے کو تندرستی کی علامت بتایا جارہا ہے، الغرض روزہ رکھنے کے بے شمار فوائد ہیں، ہمیں بھی چاہئے کہ نفل روزے رکھ کر ان فضائل کی حق دار بنیں۔اللہ پاک ہمیں اپنے پیارے حبیب صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کے روزوں کے طفیل نفل روزے رکھنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم