روزہ بہت عظیم عبادت ہے ۔قرآن ِمجید اور احادیثِ طیبہ میں روزے کا بڑا تذکرہ ملتا ہے اور بطورِ خاص نفل روزے رکھنا کا ۔ فرائض تو بالعموم مسلمانوں پر روزہ فرض ہی ہے۔جیسا کہ قرآنِ کریم میں اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے:یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا کُتِبَ عَلَیۡکُمُ الصِّیَامُ کَمَا کُتِبَ عَلَی الَّذِیۡنَ مِنۡ قَبْلِکُمْ لَعَلَّکُمْ تَتَّقُوۡنَ﴿۱۸۳﴾ۙ ۔(البقرة: 183) ترجمۂ کنزالعرفان: اے ایمان والو!تم پر روزے فرض کیے گئے جیسے تم سے پہلے لوگوں پر فرض کئے گئے تھے تا کہ تم پرہیز گار بن جاؤ۔

رمضان کے روزوں کا الگ معاملہ ہے کہ وہ فرض ہیں۔ لیکن اس کے علاوہ نفل روزوں کی شریعتِ مطہرہ میں بہت ترغیب دلائی گئی۔روزہ وہ عبادت ہےجس سے انسان کے بدن کی سلامتی ہے، اس کے بدن کی صحت و تندرستی روزے میں رکھی گئی ہے۔ اور ایک روحانی برکتیں بھی اسے نصیب ہوں گی۔

روزہ رکھنے سے دنیاوی فوائد بھی حاصل ہوتے ہیں۔ اس کی صحت میں مزید اچھائیاں آ جاتی ہیں، اس کی تندرستی اسے نصیب ہو جاتی ہے اور باطنی فوائد بھی ہیں کہ انسان متقی بنتا ہے ،پرہیزگار بنتا ہے، اس کی توجہ اللہ پاک کی طرف رہتی ہے کہ میں روزے سے ہوں ،وہ دن بھر برائیوں سے بھی بچ جاتا ہے۔

نفل روزے رکھنا یہ بہت بڑا اجر وعظیم والا کام ہے:رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم سے پوچھا گیا:یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم! مجھے کوئی عمل بتائیے۔ ارشاد فرمایا: روزے رکھا کرو اس جیسا کوئی عمل نہیں۔پھر عرض کی گئی: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم !مجھے کوئی عمل بتائیے۔ فرمایا: روزے رکھا کرو اس جیسا کوئی عمل نہیں۔ تیسری بار پوچھا گیا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم ! مجھے کوئی عمل بتایئے۔ فرمایا: روزے رکھا کرو اس کی مثل کوئی عمل نہیں ہے۔(فیضانِ رمضان ص ۳۲۸۔ الاح الحسان بترتیب صحیح ابن حبان ج ۵ ص ۱۷۹)روزے کو آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم بہت محبوب رکھتے تھےاور آپ کی عادت ِمبارکہ میں یہ چیز بکثرت شامل تھی، اسی وجہ سے ہر مہینے کے اعتبار سے کچھ نہ کچھ روزوں کی فضیلتوں کو بیان کیا گیا۔پیر شریف کے روزے کی فضیلت کو الگ بیان کیا گیا چنانچہ پوچھا گیا :یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم !آپ پیر کو روزہ رکھتے ہیں !تو اللہ پاک کے رسول صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:اسی دن میں پیدا ہوا ہوں اور اسی دن مجھ پر وحی نازل ہوئی ہے۔ (صبحِ بہارا ں ص 21۔مسلم ص ۵۹۱ حدیث ۱۹۸) گویا کہ ہمارے پیارے آقا صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ہر ہر مہینے میں روزوں کے فضائل بیان کر کے یہ ارشاد فرما دیا ہے کہ ہر مہینے کہ کچھ نہ کچھ ایام ایسے ہوں کہ جن میں انسان روزے کی عبادت ادا کر کے اللہ پاک کا قرب حاصل کر لے۔