قارئینِ کرام !فرض روزوں کے عِلاوہ نَفْل روزوں کی بھی عادت بنانی چاہئے کہ اس میں بے شُمار دینی و دُنیوی فوائد ہیں ۔ دینی فوائد میں ایمان کی حفاظت ،جہنم سے نَجات اور جنت کا حُصُول شامل ہیں اور جہاں تک دُنیوی فوائد کاتَعَلُّق ہے توروزے میں دن کے اندر کھانے پینے میں صَرْف ہونے والے وَقْت اور اَخراجات کی بچت، پیٹ کی اِصلاح اور بَہُت سارے امراض سے حفاظت کا سامان ہے ۔ اور تمام فوائد کی اَصل یہ ہے کہ اِس سے اللہ  کریم راضی ہو تاہے۔

اللہ کریم ارشادفرماتا ہے:ترجمۂ کنزالایمان:اور روزے والے اور روزے والیاں اور اپنی پارسائی نگاہ رکھنے والے اور نگاہ رکھنے والیاں اور اللہ کو بہت یاد کرنے والے اور یاد کرنے والیاں ان سب کیلئے اللہ نے بخشش اور بڑا ثواب تیار کر رکھا ہے۔

۲۲ الاحزاب۳۵)

سونے کے دستر خوان

حضرت ابودرداء رضی اللہ عنہ نے فرمایا: روزہ دار کا ہر بال اس کے لئے تسبیح کرتا ہے ،بروزِ قیامت عَرش کے نیچے روزے داروں کے لئے مَوتیوں اور جَواہِرسے جَڑا ہواسونے کا ایسادستر خوان بچھایا جائے گاجو اِحاطہ دُنیا کے برابر ہوگا، اِس پر قسم قسم کے جنّتی کھانے ،مَشروب اور پھل فروٹ ہوں گے وہ کھائیں پئیں گے اور عیش وعشرت میں ہوں گے حالانکہ لوگ سخت حساب میں ہو ں گے۔

( الفردوس بمأثور الخطاب ج۵ص۴۹۰حدیث۸۸۵۳)

حُضُورِ اکرم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم فرماتے ہیں:رَمَضان کے بعدمُحرَّم کا روزہ افضل ہے اورفَر ض کے بعد افضل نَماز صلو ۃ اللیل (یعنی رات کے نوافِل)ہے۔ (صحیح مسلم ص۸۹۱حدیث۱۱۶۳)

فرمانِ مصطفے صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم ہے:مُحَّرم کے ہر دن کا روزہ ایک مہینے کے روزوں کے برابر ہے۔(طَبَرانی فی الصغیرج۲ص ۸۷حدیث۱۵۸۰)

حضرتِ ابو قِلابہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:رَجَب کے روزہ داروں کیلئے جنت میں ایک مَحل ہے۔

(شُعَبُ الایمان ج۳ص۳۶۸حدیث۳۸۰۲)

رسولُ اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا پسندیدہ مہینا شعبانُ الْمُعظم تھا کہ اس میں روزے رکھا کرتے پھر اسے رَمَضان سے ملا دیتے ۔

(ابو داو،د ج۲ص۴۷۶حدیث۲۴۳۱)

سرکار صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمان ہے:جس نے رَمَضان کے روزے رکھے پھران کے بعدچھ 6 شَوّال میں رکھےتوایسا ہے جیسے دَہر کا (یعنی عمر بھرکیلئے )روزہ رکھا ۔ (صحیح مسلِم ص۵۹۲حدیث۱۱۶۴)

حدیث ِپا ک میں ہے ،اللہ پاک کو عَشَرَۂ ذُوالْحجَّہ سے زيادہ کسی دن میں اپنی عِبادت کیا جانا پسندیدہ نہیں اِس کے ہردن کا روزہ ایک سال کے روزوں اور ہرشب کاقِیام شبِ قَدْر کے برابر ہے۔ (جامع ترمذی ج۲ص۱۹۲حدیث۷۵۸)

سُلطانِ مدینہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمان ہے:مجھے اللہ پاک پر گُمان ہے کہ عَرَفہ(یعنی ۹ ذُوالحجَّۃِ الْحرام )کا روزہ ایک سال قَبْل اور ایک سال بعدکے گُناہ مِٹادیتا ہے۔ ( صحیح مُسلم ص۵۹۰حدیث۱۹۶)

ہر مہینے میں تین3 د ن کے روزے ایسے ہیں جیسے دَہر (یعنی ہمیشہ)کا روزہ ۔ (صحيح بخاری ج۱ص۶۴۹حدیث۱۹۷۵)

محترم قارئین !روزِمحشر کی جان لَیْوا گرمی سے بچنے کے لئے فرض روزوں کے ساتھ ساتھ نفل روزوں کا اہتمام بھی کرتے رہنا چاہے،ہو سکے تو پیرشریف کو روزہ رکھیں کیونکہ پیر شریف کو روزہ رکھنا سنت بھی ہے۔ اللہ پاک ہمیں بھی نفل روزےرکھنے کی سعادت عطا فرمائے ۔(آمین)