روزے کا لغوی معنی ہیں رکنا۔اصطلاحِ شریعت میں صبحِ صادق سے لے کر غروبِ آفتاب تک کھانے،پینے اور دیگر نفسانی خواہشات سے رُکے رہناروزہ کہلاتا ہے۔مسلمانوں پر ماہِ رمضان کے روزے رکھنا فرض ہے،  اللہ پاک کی رِضا حاصل کرنے کے لئے فرض روزوں کے علاوہ جو روزے رکھے جاتے ہیں انہیں نفل روزے کہتے ہیں۔نفل روزے رکھنے کے بے شمار دینی اور دنیوی فوائد ہیں چنانچہ اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے:وَ الصَّآىٕمِیْنَ وَ الصّٰٓىٕمٰتِ وَ الْحٰفِظِیْنَ فُرُوْجَهُمْ وَ الْحٰفِظٰتِ وَ الذّٰكِرِیْنَ اللّٰهَ كَثِیْرًا وَّ الذّٰكِرٰتِۙ-اَعَدَّ اللّٰهُ لَهُمْ مَّغْفِرَةً وَّ اَجْرًا عَظِیْمًا(۳۵)۔

ترجمۂ کنزالایمان:اور روزے والے اور روزے والیاں اور اپنی پارسائی نگاہ رکھنے والے اور نگاہ رکھنے والیاں اور اللہ کو بہت یاد کرنے والے اور یاد کرنے والیاں، ان سب کے لئے اللہ نے بخشش اور بڑا ثواب تیار کر رکھا ہے۔(پ22، الاحزاب:35)

نفل روزوں کے فضائل پر کثیر احادیثِ مبارکہ وارد ہوئی ہیں، جن میں سے چند ملاحظہ کیجئے:

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے،تاجدارِ رسالت صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:اگر کوئی شخص ایک دن نفل روزہ رکھے اور پھر اسے زمین بھر سونا بھی دے دیا جائے، تب بھی اس کا ثواب قیامت کے دن ہی پورا ہو گا۔(جمع الزوائد، 3/193، رقم: 5592)

حضرت سلمہ بن قیس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے،ہمارے پیارے آقا صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جس نے ایک دن کا روزہ اللہ پاک کی رضا حاصل کرنے کے لئے رکھا تو اللہ پاک اسے جہنم سے اتنا دور کر دیتا ہے کہ ایک کوّ جو اپنے بچپن سے اُڑنا شروع کرے، یہاں تک کہ بوڑھا ہو کر مر جائے۔(مسند ابی یعلی، 1/ 383، حدیث: 917- فیضانِ سنت ، ص953)

غنیۃ الطالبین میں ہے:کہا جاتا ہے کہ کوّے کی عمر 500سال تک ہوتی ہے، گویا کوّا طویل عمر پانے والا پرندہ ہے۔

حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :میں نے عرض کی:یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم ! مجھے کوئی عمل بتائیے؟ ارشاد فرمایا: روزےرکھا کرو، کیوں کہ اس جیسا کوئی عمل نہیں، میں نے پھر عرض کی:مجھے کوئی عمل بتائیے؟ فرمایا:روزے رکھا کرو، کیوں کہ اس جیسا کوئی عمل نہیں، میں نے پھر عرض کی:مجھے کوئی عمل بتائیے؟ فرمایا:روزے رکھا کرو، کیوں کہ اس کا کوئی مثل نہیں۔(نسائی، 3/166، جنت میں لے جانے والے اعمال، ص255)

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے،ہمارے پیارے آخری نبی، مکی مدنی صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جہاد کیا کرو خود کفیل ہو جاؤ گے، روزے رکھو تندرست ہو جاؤ گے اور سفر کیا کرو غنی ہو جاؤ گے۔(مجمع الزوائد،3/416،رقم:507-جنت میں لے جانے والے اعمال، ص255)

فر مانِ مصطفے صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم ہے:ہر چیز کی زکوٰۃ ہے اور جسم کی زکوٰۃ روزہ ہے اور روزہ آدھا صبر ہے۔(ابن ماجہ، کتاب الصیام، باب فی الصوم زکوۃ الجسم، رقم1725، جلد2، ص346، جنت میں لے جانے والے اعمال، ص256)

ان روایات سے معلوم ہوا! نفل روزے رکھنے والے مسلمان کس قدر خوش نصیب ہیں کہ انہیں جہنم سے دوری کا مژدہ سنایا جارہا ہے تو کہیں روزے کو تندرستی کی علامت بتایا جارہا ہے، الغرض روزہ رکھنے کے بے شمار فوائد ہیں، ہمیں بھی چاہئے کہ نفل روزے رکھ کر ان فضائل کی حق دار بنیں۔اللہ پاک ہمیں اپنے پیارے حبیب صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کے روزوں کے طفیل نفل روزے رکھنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم