روزہ ایک دینی عبادت ہے،جس کا مقصد تقویٰ اور پرہیزگاری کا حصول ہے۔روزہ رکھنے کے دینی و دنیوی بے شمار فوائد و ثمرات ہیں ـ دینی لحاظ سے دیکھا جائے تو روزہ تقویٰ حاصل کرنے کا ذریعہ،جہنم سے نجات کا سبب اور جنت کے حصول کا راستہ ہے جبکہ دنیوی اعتبار سے دیکھیں تو آج سائنسی تحقیقات سے یہ بات ثابت ہے کہ روزے سے جسمانی کھچاؤ،ذہنی ڈپریشن اور نفسیاتی امراض کا خاتمہ ہوتا ہے نیز دل،جگر،معدے اور اعصاب کے امراض سے بھی بچت ہوتی ہے اور سب سے بڑھ کر یہ فائدہ ہے کہ روزے سے اللہ پاک کی رضا حاصل ہوتی ہے۔

· نفل روزوں کے فضائل

احادیثِ مبارکہ میں نفل روزوں کے بہت سے فضائل بیان ہوئے ہیں:

v فرمانِ آخری نبی صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم :جس نے ثواب کی امید رکھتے ہوئے ایک نفل روزہ رکھا اللہ پاک اسے دوزخ سے چالیس سال (کا فاصلہ) دور فرما دے گا۔ (کنز العمال،ج 8،ص 255،حدیث 24148)

v اللہ پاک کے پیارے حبیب صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا :اگر کسی نے ایک دن نفل روزہ رکھا اور زمین بھر سونااسے دیا جائے جب بھی اس کا ثواب پورا نہ ہوگا اس کا ثواب تو قیامت ہی کے دن ملے گا۔ (المسند ابی یعلی،ج 5،ص 353،حدیث 6104)

v حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:میں نے عرض کی:یارسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم !مجھے کوئی عمل بتائیے۔ارشاد فرمایا:روزے رکھا کرو کیونکہ اس جیسا کوئی عمل نہیں۔ میں نے پھر عرض کی: مجھے کوئی عمل بتائیے۔فرمایا: روزے رکھا کرو کیونکہ اس جیسا کوئی عمل نہیں۔میں نے پھر عرض کی:مجھے کوئی عمل بتائیے۔فرمایا:روزے رکھا کرو کیونکہ اس کا کوئی مثل نہیں۔(سنن النسائی ،کتاب الصیام، باب فضل الصیام،ج 4،ص 166)

v حضرت ابو درداء رضی اللہ عنہ نے فرمایا:روزہ دار کا ہر بال اس کے لئے تسبیح کرتا ہے،بروزِ قیامت عرش کے نیچے روزے داروں کے لئے موتیوں اور جواہرسے جڑا ہوا سونے کا ایسا دسترخوان بچھایا جائے گا جو احاطۂ دنیا کے برابر ہوگا،اس پر قسم قسم کے جنتی کھانے، مشروب اور پھل فروٹ ہوں گے وہ کھائیں پئیں گے اور عیش و عشرت میں ہوں گے حالانکہ لوگ سخت حساب میں ہوں گے۔

( الفردوس بماثور الخطاب ، ج 5،ص 490، حدیث 8853)

v ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے،رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا: جو روزے کی حالت میں مرا،اللہ پاک قیامت تک کیلئے اس کے حساب میں روزے لکھ دے گا۔( الفردوس بماثور الخطاب ، ج 3، ص 504،حدیث 5557)

v حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے:میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ اللہ پاک فرماتا ہے:ابنِ آدم کا ہر عمل اپنے لیے ہے سوائے روزہ کے کہ روزہ میرے لیے ہے اور اس کی جزا میں خود ہی ہوں ( پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:) اس ذات کی قسم! جس کے قبضۂ قدرت میں محمد (صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم) کی جان ہے! روزہ دار کے منہ کی بو اللہ پاک کے نزدیک مشک کی خوشبو سے بھی زیادہ پاکیزہ ہے۔ (مسلم،مطبوعہ مکتبہ رحمانیہ ،کتاب الصیام،باب فضل الصیام،ج1،ص424،حدیث 2704)