تمام خوبیاں اللہ پاک کے لئے ہیں،جس نے اپنے بندوں پر احسانِ عظیم فرمایا کہ
ان سے شیطان کے مکر و فریب کو دور کیا، روزوں کو اپنے بندوں کے لئے قلعہ اور ڈھال بنایا اور ان کے لئے جنت کے دروازے کھول دیئے۔
فضائلِ روزہ کے متعلق فرامینِ مصطفے صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم :
بے شک روزہ چوتھائی ایمان ہے، کیونکہ
روزہ آدھا صبر اور آدھا ایمان ہے۔
روزے کو یہ فضیلت حاصل ہے کہ دوسرے تمام ارکان کی بہ نسبت اسے اللہ پاک سے خاص
نسبت حاصل ہے۔
حدیثِ قدسی
ہے: اللہ پاک فرماتا ہے:ہر نیکی کا ثواب دس گنا سے لے کر سات سو گنا تک ہے، سوائے
روزہ کے، بے شک یہ میرے لئے ہے اور میں ہی
اس کی جزا دوں گا۔ارشادِ باری ہے:اِنَّمَا یُوَفَّی الصَّبِرُوْنَ اَجْرَھُمْ بِغَیْرِ حِسَابٍ۔ترجمۂ کنز الایمان: صابروں ہی کو ان کا ثواب بھر پور دیا جائے گا بے گنتی۔(پ23، الزمر:10)(احیاء العلوم،1/700)
اے عاشقانِ رسول!فرضوں کے علاوہ نفل روزوں کی بھی عادت بنانی چاہئے کہ اس میں
بے شمار دینی و دنیوی فوائد ہیں اور ثواب اتنا ہے کہ مت پوچھو بات! دینی فوائد یہ ہیں کہ ایمان کی
حفاظت، جہنم سے نجات اور جنت کا حصول شامل۔
دنیوی فوائدیہ ہیں کہ کھانے پینے میں صرف ہونے والے وقت و اخراجات کی بچت، پیٹ کی اصلاح اور بہت سارے امراض سے حفاظت
کا سامان ہے اور تمام فوائد کی اصل یہ ہے کہ روزہ دار سے اللہ پاک راضی ہوتا ہے۔(فیضان
رمضان، ص325)
نفل روزوں
کے فضائل پر فرامینِ مصطفے صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم :
1۔جس نے
ثواب کی امید رکھتے ہوئے ایک نفل روزہ رکھا، اللہ پاک اسے دوزخ سے 40 سال(کی مسافت کے برابر) دور فرمائے گا۔
2۔فرمانِ
مصطفے صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم ہے:صُوْمُوْاتَصِحُّوْایعنی روزہ رکھو تندرست ہو جاؤ گے۔
3۔اگر کسی
نے ایک دن نفل روزہ رکھا اور زمین بھر سونا اسے دیا جائے، تب بھی اس کا ثواب پورا نہ ہوگا،اس کا ثواب تو قیامت
ہی کے دن ملے گا۔(فیضان
رمضان، ص329)
عاشورا کے روزوں کے فضائل:
1۔حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم فرماتے ہیں:رمضان کے بعد محرم کا روزہ
افضل ہے اور فرض کے بعد افضل نماز صلوۃ اللیل ہے۔
2۔حضرت ابو
قتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے،رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمانِ بخشش نشان ہے: مجھے اللہ پاک پر گمان ہے کہ
عاشوراکا روزہ ایک سال قبل کے گناہ مٹا دیتا ہے۔(فیضان رمضان، ص334)
شش عید کے
روزوں کے فضائل پر فرامینِ مصطفے صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم :
1۔جس نے
رمضان کے روزے رکھے، پھر چھ دن شوال میں رکھے، وہ گناہوں سے ایسے نکل گیا، جیسے آج ہی ماں کے پیٹ سے پیدا ہوا ہے۔
2۔جس نے رمضان کے روزے رکھے، پھر ان کے بعد
چھ دن شوال میں رکھے، تو ایسا ہے جیسے دہر کا(یعنی عمر بھر کے لئے) روزہ رکھا۔
عشرۂ
ذوالحجہ کے فضائل پر فرامینِ مصطفے صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم :
اللہ پاک کو عشرۂ ذوالحجہ سے زیادہ کسی دن میں اپنی عبادت کیا جانا پسندیدہ
نہیں، اس کے ہر دن کا روزہ ایک سال کے
روزوں اور ہر شب کا قیام شبِ قدر کے برابر ہے۔
مجھے اللہ پاک پر گمان ہے کہ عرفہ(9ذوالحجۃ الحرام) کا روزہ
ایک سال قبل اور ایک سال بعد کے گناہ مٹا دیتا ہے۔(فیضان رمضان، صفحہ 372)
جان لیجئے !فضیلت والے دنوں میں روزوں کا مستحب ہونا مؤکَّد ہے اور فضیلت والے دنوں میں بعض سال میں ایک بار، بعض ہر مہینے میں اور بعض ہر ہفتے میں پائے جاتے ہیں۔(احیاء العلوم، 1/
720)