روزہ دینِ اسلام کی ایک عظیم عبادت ہے،  جو بے شمار دینی اور دنیاوی فوائد کا حامل ہے،روزہ بظاہر ایک مشقت والی عبادت ہے،لیکن حقیقت میں اپنے مقصد اور نتیجے کے لحاظ سے یہ دنیا میں موجبِ راحت اور آخرت میں باعثِ رحمت ہے،ارشادِ باری ہے:ترجمۂ کنز الایمان: اور روزے والے اور روزے والیاں اور اپنی پارسائی نگاہ رکھنے والے اور نگاہ رکھنے والیاں اور اللہ کو بہت یاد کرنے والے اور یاد کرنے والیاں، ان سب کے لئے اللہ نے بخشش اور بڑا ثواب تیار کر رکھا ہے۔(پ22، الاحزاب:35)

روزہ رضائے الٰہی اور تقویٰ کے حصول کا ذریعہ ہے، اس لئے رمضان کے فرض روزوں کے علاوہ نفل روزوں کی بھی عادت بنانی چاہئے کہ اس کے بھی بہت فضائل ہیں۔ احادیثِ نبوی میں مذکور نفل روزوں کے فضائل درج ذیل ہیں:

احادیث اور نفل روزوں کے فضائل:

1۔جس نے ثواب کی امید رکھتے ہوئے ایک نفل روزہ رکھا، اللہ پاک اسے دوزخ سے چالیس سال (کی مسافت کے برابر) دُور فرما دے گا۔(جمع الجوامع، 7/ 190، حدیث:22251)

اگر کسی نے ایک دن نفل روزہ رکھا اور زمین بھر سونا اسے دیا جائے، جب بھی اس کا ثواب پورا نہ ہوگا، اس کا ثواب تو قیامت ہی کے دن ملے گا۔(مسندابویعلی، 5/ 353، حدیث: 6104)

نبی پاک صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمانِ صحت نشان ہے:روزہ رکھو، تندرست ہو جاؤ گے۔(معجم اوسط،6/146،حدیث:8312)

عہدِ حاضر میں جدید سائنسی تحقیقات بھی اس حقیقت کو تسلیم کرتی ہیں کہ روزہ بے شمار بیماریوں کا علاج ہے۔

جس نے کسی دن اللہ پاک کی رضا کے لئے روزہ رکھا، اسی پر اس کا خاتمہ ہوا تو وہ داخلِ جنت ہوگا۔(مسند احمد،9/90، حدیث:23384)

خوش نصیب ہے وہ مسلمان جسے روزے کی حالت میں موت آئے، جیسا کہ پیارے آقا صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمانِ عالیشان ہے:

جو روزے کی حالت میں مرا، اللہ پاک قیامت تک کے لئے اس کے حساب میں روزے لکھ دے گا۔(مسندالفردوس، 3/ 504، حدیث: 5557)

حدیثِ پاک میں ہے:اللہ پاک نے اپنے ذمّۂ کرم پر لے لیا ہے کہ شدید گرمی کے دن اپنے آپ کو اللہ پاک کے لئے پیاسا رکھے، اللہ پاک اسے سخت پیاس والے دن (یعنی قیامت میں) سیراب کرے گا۔(الترغیب والترہیب، 2/ 51، حدیث: 18)

سخت گرمی میں نفلی روزے رکھنا حضرت بی بی عائشہ رضی اللہ عنہا اور حضرت ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ جیسے صحابہ کی سنتِ مبارکہ ہے۔

تابعی بزرگ حضرت عبد اللہ بن رباح انصاری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:میں نے ایک راہب سے سنا:قیامت کے دن دسترخوان بچھائے جائیں گے، سب سے پہلے روزے دار ان پر سے کھائیں گے۔(ابن عساکر، 5/ 534)

حدیثِ قدسی میں ہے: روزہ اللہ پاک کے لئے ہے اور اس کی جزا اللہ پاک خود ہی ہے۔(مراۃالمناجیح)یعنی روزہ رکھ کر روزہ دار بذاتِ خود اللہ پاک ہی کو پالیتا ہے۔اللہ پاک ہمیں اپنی رِضا کے لئے خوب نفل روزے رکھنے اور دوسروں کو بھی اس کی ترغیب دینے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم