نفل
روزوں کے دینی اور دنیاوی فوائد
فرض روزوں کے علاوہ نفل روزوں کی بھی
عادت بنانی چاہئے کہ اس میں بے شمار دینی و دنیوی فوائد ہیں اور ثواب تو اتنا ہے
کہ جی چاہتا ہے کہ بس روزے رکھتے ہی چلے جائیں، مزید دینی فوائد میں ایمان کی حفاظت، جہنم سے نجات
اور جنت کا حصول شامل ہیں اور جہاں تک دنیوی فوائد کا تعلق ہے تو دن کے اندر کھانے
پینے میں صَرف ہونے والے وقت اور اخراجات کی بچت، پیٹ کی اصلاح اور بہت سارے امراض سے حفاظت کا
سامان ہے اور تمام فوائد کی اصل یہ ہے کہ اس سے اللہ پاک راضی ہوتا ہے۔
روزہ داروں کے لئے بخشش کی بشارت
اللہ پاک پارہ 22، سورۃ الاحزاب کی
آیت نمبر 35 میں ارشاد فرماتا ہے:
وَالصّٰٓئِمِیۡنَ وَالصّٰٓئِمٰتِ
وَالْحٰفِظِیۡنَ فُرُوۡجَہُمْ وَالْحٰفِظٰتِ وَ الذّٰکِرِیۡنَ اللہ کَثِیۡرًا وَّ
الذّٰکِرٰتِ ۙ اَعَدَّ اللہُ لَہُمۡ مَّغْفِرَۃً وَّ اَجْرًا عَظِیۡمًا ﴿۳۵﴾۔ترجمۂ کنزالایمان:اور روزے والے اور
روزے والیاں اور اپنی پارسائی نگاہ رکھنے والے اور نگاہ رکھنے والیاں اور اللہ کو
بہت یاد کرنے والے اور یاد کرنے والیاں، ان سب کے لئے اللہ نے بخشش اور بڑا ثواب تیار کر
رکھا ہے۔
احادیثِ
مبارکہ میں نفل روزوں کے فضائل
ایک
روزہ رکھنے کی فضیلت
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ، نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمانِ رحمت نشان ہے:جو اللہ
پاک کی رضا کے لئے ایک دن کا روزہ رکھتا ہے،اللہ پاک اسے جہنم سے اتنا دور کر دیتا
ہے،جتنا فاصلہ ایک کوّا بچپن سے بوڑھا ہو کر مرنے تک مسلسل اُڑتے ہوئے طے کر سکتا
ہے۔(مسند امام احمد بن حنبل، جلد 3، صفحہ 619، حدیث 10810)
محشر میں روزے داروں کے مزے
حضرت انس رضی اللہ عنہ نے فرمایا:قیامت کے دن روزے دار
قبروں سے نکلیں گے تو وہ روزے کی بُو سے پہچانے جائیں گے اور پانی کے کوزے جن پر
مشک سے مہر ہوگی، ا نہیں کہا جائے گا: کھاؤ! کل
تم بھوکے تھے۔پیو! کل تم پیاسے تھے۔ آرام کرو! کل تم تھکے ہوئے تھے۔ پس وہ کھائیں گے اور آرام کریں گے، حالانکہ لوگ حساب کی مشقت اور پیاس میں مبتلا
ہوں گے۔(کنزالعمال، جلد 8، صفحہ 313، حدیث23639)
قیامت
میں روزہ دار کھائیں گے
حضرت عبداللہ بن رباح رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:(قیامت میں) دسترخوان بچھائے جائیں گے،سب سے
پہلے روزے دار ان پر سے کھائیں گے۔(مصنف ابن ابی شیبہ، جلد 2، صفحہ 454، حدیث 102)
روزے
کی حالت میں مرنے کی فضیلت
اُم المؤمنین حضرت سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے،سرکارِ مدینہ منورہ،
سلطانِ مکہ مکرمہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جو روزے کی حالت میں
مرا، اللہ پاک قیامت تک کے لئے اس کے حساب
میں روزے لکھ دے گا۔(الفردوس
بما ثورالخطاب، جلد 3، صفحہ 504، حدیث 5551)
سبحان اللہ! خوش نصیب ہے وہ مسلمان جسے روزے کی حالت میں موت آئے،بلکہ کسی
بھی نیک کام کے دوران موت آنا نہایت ہی اچھی علامت ہے،مثلاً باوُضو یا دورانِ نماز مرنا،سفرِ مدینہ کے دوران بلکہ مدینۂ منورہ میں روح قبض ہونا، دورانِ حج مکہ مکرمہ، منیٰ ، مزدلفہ یا عرفات شریف میں فوتگی، یہ سب ایسی
عظیم سعادتیں ہیں کہ صرف خوش نصیبوں ہی کو
حاصل ہوتی ہیں۔
دوزخ
سے پچاس سال مسافت کی دوری
اللہ پاک کے پیارے نبی صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمانِ عافیت نشان ہے:جس نے رضائے الٰہی کیلئے ایک
دن کانفل روزہ رکھا تو اللہ پاک اس کے اور دوزخ کے درمیان ایک تیز رفتار سوار کی
50 سالہ مسافت کا فاصلہ فرما دے گا۔(کنزالعمال،جلد 8،صفحہ255، حدیث24149)
ایامِ
بیض کے روزوں کے متعلق روایات
اُمّ المؤمنین حضرت سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا روایت
فرماتی ہیں :اللہ پاک کے پیارے حبیب صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم ایک مہینے میں ہفتہ، اتوار اور پیر کا جب کہ دوسرے ماہ منگل، بدھ اور جمعرات کا روزہ رکھا کرتے تھے۔(جامع ترمذی، جلد 2، صفحہ 186، حدیث 746)
جب مہینے میں تین روزے رکھنے ہوں تو 13، 14اور 15 کو رکھو۔(سنن نسائی، جلد 4، صفحہ 221)
جمعرات
کے روزے کی فضیلت
حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے،اللہ پاک کے پیارے
رسول صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمانِ بشارت نشان ہے:جو بدھ اور جمعرات کے روزے رکھے،اس کے لئے جہنم سے
آزادی لکھ دی جاتی ہے۔(ابو یعلی، جلد 5، صفحہ 115، حدیث
5610)
اُم المؤمنین حضرت سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا روایت فرماتی ہیں،میرے سرتاج،صاحبِ
معراج صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم پیر اور جمعرات کو خیال کرکے روزہ رکھتے تھے۔(ترمذی شریف، جلد 2، صفحہ 186، حدیث 745)
یاربّ مصطفے صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم!ہمیں زندگی،صحت اور فُرصت کو غنیمت جانتے ہوئے خوب
خوب نفل روزے رکھنے کی سعادت عطا فرما،انہیں قبول بھی فرما اور ہماری اور ہمارے پیارے
آقا صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کی ساری امت کی مغفرت فرما۔آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم