اللہ پاک پارہ 22، سورۃ الاحزاب کی آیت نمبر 35 میں ارشاد فرماتا ہے:ترجمۂ کنزالایمان:اور روزے والے اور روزے والیاں اور اپنی پارسائی نگاہ رکھنے والے اور نگاہ رکھنے والیاں اور اللہ کو بہت یاد کرنے والے اور یاد کرنے والیاں،  ان سب کے لئے اللہ نے بخشش اور بڑا ثواب تیار کر رکھا ہے۔

حضرت علامہ مولانا سیّد مفتی محمد نعیم الدین مراد آبادی رحمۃ اللہ علیہ اس کے تحت فرماتے ہیں:صوم یہ فرض اور نفل دونوں کو شامل ہے۔(خزائن العرفان)

روزے کی فضیلت سے متعلق تین احادیثِ قدسیہ

1۔بے شک اللہ پاک اپنے فرشتوں پر نوجوان عبادت گزار کے سبب فخر کرتا ہے اور ارشاد فرماتا ہے:اے اپنی خواہشات کو ترک کرنے والے اور میری رضا کی خاطر اپنی جوانی صَرف کرنے والے نوجوان!تیرا میرے ہاں وہی مقام مرتبہ ہے، جو بعض فرشتوں کا ہے۔

2۔اے میرے فرشتو!میرے بندے کو دیکھو! اس نے محض میری خاطر کھانا پینا اور لذت و شہوت کو ترک کر دیا ہے۔

3۔ابنِ آدم کا روزے کے سوا ہر عمل اس کے لئے ہے، روزہ میرے لئے ہے اور میں ہی اس کی جزا دوں گا۔(قوت القلوب، جلد 1، صفحہ 358)

نفل روزوں کے فضائل پر مشتمل احادیث مبارکہ

1۔اللہ پاک کےپیارے نبی، مکی مدنی صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمانِ عافیت نشان ہے:جس نے رضائے الٰہی کے لئے ایک دن کا نفل روزہ رکھا تو اللہ پاک اس کے اور دوزخ کے درمیان ایک تیز رفتار سوار کی 50 سالہ مسافت کا فاصلہ فرما دے گا۔(کنز العمال، کتاب الصوم، الحدیث 24149، جلد 8، صفحہ 255)

2۔اُم المؤمنین حضرت سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، سرکارِ مدینہ منورہ،سلطانِ مکہ مکرمہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:جو روزے کی حالت میں مرا،اللہ پاک قیامت تک کے لئے اس کے حساب میں روزے لکھ دے گا۔

(الفردوس الاخبارللدیلمی، جلد 2، صفحہ 274، حدیث 5967)

3۔حضرت قیس بن زید جہنی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، اللہ پاک کے محبوب، دانائے غیوب صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمانِ جنت نشان ہے:جس نے ایک نفلی روزہ رکھا، اللہ پاک اس کے لئے جنت میں ایک درخت لگائے گا، جس کا پھل انار سے چھوٹا اور سیب سے بڑا ہوگا، وہ(موم سے الگ نہ کئے ہوئے)شہد جیسا میٹھا اور(موم سے الگ کئے ہوئے خالص شہد کی طرح) خوش ذائقہ ہو گا، اللہ پاک بروزِ قیامت روزہ دار کو اس درخت کا پھل کھلائے گا۔(معجم کبیر للطبرانی، قیس بن زید الجہنی، صفحہ 649، حدیث 1975)

4۔ہر مہینے میں تین دن کے روزے ایسے ہیں، جیسے دہر یعنی( ہمیشہ) کے روزے ۔( بخاری، جلد 1، صفحہ 649، حدیث 1975)

5۔جنتی صحابی حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، نبی کریم، رؤف رحیم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمانِ رحمت نشان ہے:جو اللہ کریم کی رضا کے لئے ایک دن کا روزہ رکھتا ہے،اللہ کریم اسے جہنم سے اتنا دور کر دیتا ہے،جتنا فاصلہ ایک کوا بچپن سے بوڑھا ہو کر مرنے تک مسلسل اُڑتے ہوئے طے کر سکتا ہے۔(مسند امام احمد بن حنبل، ج3، ص419، حدیث10810)

6۔سرکارِ مدینہ، قرار قلب و سینہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمانِ عالیشان ہے:جو شخص ماہِ حرام میں تین دن یعنی جمعرات، جمعہ، ہفتہ کے دن روزہ رکھتا ہے، اللہ کریم اس کے لئے ہر دن کے بدلے سات سو سال کی عبادت کا ثواب لکھتا ہے۔(قوت القلوب، جلد 1، صفحہ 363)

فرض روزوں کے علاوہ نفل روزوں کی بھی عادت بنانی چاہئے کہ اس میں بے شمار دینی و دنیوی فوائد ہیں اور ثواب تو اتنا ہے کہ جی چاہتا ہے کہ بس روزے رکھتی ہی چلے جائیں، مزید دینی فوائد میں ایمان کی حفاظت، جہنم سے نجات اور جنت کا حصول شامل ہیں اور جہاں تک دنیوی فوائد کا تعلق ہے تو دن کے اندر کھانے پینے میں صَرف ہونے والے وقت اور اخراجات کی بچت، پیٹ کی اصلاح اور بہت سارے امراض سے حفاظت کا سامان ہے اور تمام فوائد کی اصل یہ ہے کہ اس سے اللہ پاک راضی ہوتا ہے۔

یا اللہ کریم! ہمیں فرض روزوں کے علاوہ نفل روزے رکھنے کی بھی صحت و عافیت کے ساتھ توفیق عطا فرما۔آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم