درود شریف کی فضیلت:فرمانِ مصطفے صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم:قیامت کے روز اللہ پاک کے عرش کے سوا کوئی سایہ نہیں ہوگا، تین شخص عرشِ الٰہی کے سائے میں ہوں گے۔عرض کی گئی، یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم! وہ کون لوگ ہوں گے؟ارشاد فرمایا:1۔وہ شخص جو میرے امتی کی پریشانی دور کرے،2۔میری سنت کو زندہ کرنے والا،3۔مجھ پر کثرت سے درود شریف پڑھنے والا۔

(ص325)

نفل روزوں کے دینی و دنیاوی فوائد

پیاری پیاری اسلامی بہنوں!فرض روزوں کے ساتھ ساتھ نفل روزوں کی بھی عادت بنانی چاہئے کہ اس میں بے شمار دینی و دنیاوی فوائد ہیں اور ثواب تو اتنا ہے کہ مت پوچھو بات!آدمی کا جی چاہے کہ بس روزے رکھتے ہی چلے جائیں، دینی فوائد میں ایمان کی حفاظت،جہنم سے نجات اور جنت کا حصول شامل ہیں اور جہاں تک دنیوی فوائد کا تعلق ہے تو دن کے اندر کھانے پینے میں صَرف ہونے والے وقت اور اخراجات کی بچت، پیٹ کی اصلاح اور بہت سارے امراض سے حفاظت کا سامان ہے اور تمام فوائد کی اصل یہ ہے کہ روزہ دار سے اللہ پاک راضی ہوتا ہے۔(ص325)

روزہ داروں کی بخشش کی بشارت

اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے:ترجمہ:اور روزے والے اور روزے والیاں اور اپنی پارسائی نگاہ رکھنے والے اور نگاہ رکھنے والیاں اور اللہ کو بہت یاد کرنے والے اور یاد کرنے والیاں، ان سب کے لئے اللہ نے بخشش اور بڑا ثواب تیار کر رکھا ہے۔

وَالصَّائِمِیْنَ وَالصّٰئِمٰتِ (ترجمہ:اور روزے والے اور روزے والیاں) کی تفسیر میں حضرت علامہ ابو البرکات عبداللہ بن احمد رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں:اس میں فرض اور نفل دونوں قسم کے روزے داخل ہیں،منقول ہے:جس نے ہر مہینے ایّامِ بیض(یعنی چاند کی 13، 14، 15 تاریخ) کے تین روزے رکھے، وہ روزے رکھنے والوں میں شمار کیا جاتا ہے، اللہ پاک پارہ 29 میں ارشاد فرماتا ہے:ترجمہ:کھاؤ اور پیو رچتا ہوا صلہ اس کا، جو تم نے گزرے دنوں میں آگے بھیجا۔

حضرت شاہ عبدالعزیز محدث دہلوی رحمۃ اللہ علیہ اس آیتِ کریمہ کے اس حصے(گزرے ہوئے دنوں میں) کے تحت لکھتے ہیں:یعنی دنیا کے دونوں میں سے گزشتہ دنوں میں یا ان دنوں میں جو کہ کھانے اور پینے سے خالی تھے اور وہ رمضان المبارک کے روزوں کے دن ہیں اور دوسرے مسنون روزوں کے ایام جیسے ایامِ بیض (یعنی چاند کی 13، 14، 15 تاریخ)عرفہ (یعنی 9 ذوالحجۃ الحرام) کا دن، روزِ عاشوراء،پیر کا دن،جمعرات کا دن اور شبِ براءت کا دن وغیرہ۔حضرت امام مجاہد رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:فِی الْاَیَّامِ الْخَالِیَۃِ۔ (گزرے ہوئے دنوں میں)سے مراد روزوں کے دن ہیں، اب مطلب یہ ہوا کہ تم کھاؤ اور پیو اس کے بدلے میں، جو تم نے روزے کے دنوں میں اللہ پاک کی رضا میں خود کو کھانے پینے سے روکا(لہٰذا جنت میں کھانا ،پینا،دنیا میں کھانے پینے سے روکنے کا بدل ہوجائے گا)۔

(ص326)

جنت کا انوکھا درخت

جس نے ایک نفل روزہ رکھا، اس کے لئے جنت میں ایک درخت لگا دیا جائے گا، جس کا پھل انار سے چھوٹااور سیب سے بڑا ہوگا۔وہ شہد جیسا میٹھا اور خوش ذائقہ ہوگا۔اللہ پاک بروزِ قیامت روزہ دار کو اس درخت کا پھل کھلائے گا۔(ص327)

چالیس سال کا فاصلہ دوزخ سے دوری

جس نے ثواب کی امید رکھتے ہوئے ایک نفل روزہ رکھا، اللہ پاک اُسے دوزخ سے چالیس سال (کی مسافت کے برابر) دور فرما دے گا۔

دوزخ سے پچاس سال کی مسافت کی دوری

جس نے رضائے الٰہی پاک کے لئے ایک دن کانفل روزہ رکھا تو اللہ پاک اس کے اور دوزخ کے درمیان ایک تیز رفتار سوار کی پچاس سالہ مسافت(یعنی فاصلے)تک دور فرما دے گا۔(ص نمبر 327)

زمین بھر سونے سے بھی زیادہ ثواب

اگر کسی نے ایک دن روزہ رکھا اور زمین بھر سونا اسے دیا جائے، جب بھی اس کا ثواب پورا نہ ہوگا، اس کا ثواب تو قیامت کے دن ہی ملے گا۔(ص328)

جہنم سے بہت زیادہ دُوری

جس نے اللہ پاک کی رضا میں ایک دن کا فرض روزہ رکھا ، اللہ پاک اسے جہنم سے اتنا دور کر دے گا، جتنا ساتوں زمینوں اور آسمانوں کے مابین (یعنی درمیان) فاصلہ ہے اور جس نے ایک دن کا نفل روزہ رکھا، اللہ پاک اسے جہنم سے اتنا دور کر دے گا، جتنا زمین وآسمان کا درمیانی فاصلہ ہے۔(ص328)

نفل روزوں کا پسندیدہ مہینا

حضرت عبداللہ بن ابی قیس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :انہوں نے اُم المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کو فرماتے سنا: انبیاء کے سرتاج صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا پسندیدہ مہینا شعبان المعظم تھا کہ اس میں روزے رکھا کرتے تھے، پھر اسے رمضان المبارک سے ملا دیتے۔(ص352)

ایک جنتی نہر کا نام رجب ہے

حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:جنت میں ایک نہر ہے،جسے رجب کہا جاتا ہے،وہ دودھ سے بھی زیادہ سفید اور شہد سے بھی زیادہ میٹھی ہے، تو جو کوئی رجب کا ایک روزہ رکھے گا، اللہ پاک اسے اس نہر سے پلائے گا۔(ص343)

اللہ پاک کا مہینا

فرمانِ مصطفےصلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم:رَجَبٌ شَہْرُ اللہِ تَعَالٰی وَ شَعْبَانُ شَہْرِیْ وَ رَمَضَانُ شَہْرُ اُمَّتِیْ۔یعنی رجب اللہ پاک کا مہینا اور شعبان میرا مہینا ہے اور رمضان میری امت کا مہینا ہے۔(ص339)

عیدین کی راتیں(یعنی عیدالفطر کی چاند رات اور شبِ عیدالاضحیٰ یعنی نو اور دس ذوالحجہ کی درمیانی رات)کہ ان راتوں میں عبادت کرے اور دن میں روزہ نہ رکھے، (عیدین میں روزہ رکھنا جائز نہیں)اور پانچ شبِ عاشورہ (یعنی محرم الحرام کی 10 ویں شب) کے اس رات میں عبادت کرے اور دن میں روزہ رکھے۔

روزہ ٔنفل کے 13 مدنی پھول:

٭ماں باپ اگر بیٹے کو نفل روزے سے اس لئے منع کریں کہ بیماری کا اندیشہ ہے تو والدین کی اطاعت کرے۔

٭شوہر کی اجازت کے بغیر بیوی نفل روزہ نہیں رکھ سکتی۔

٭نفل روزہ قصداً شروع کرنے سے پورا کرنا واجب ہو جاتا ہے، اگر توڑے گا تو قضا واجب ہو گی۔ ٭نفل روزہ جان بوجھ کر نہیں توڑا، بلکہ بلا اختیار ٹوٹ گیا، مثلاً عورت کو روزے کے دوران حیض آگیا تو روزہ ٹوٹ گیا، مگر قضا واجب ہے۔

٭نفل روزہ بلا عذر توڑنا ناجائز ہے، مہمان کے ساتھ اگر میزبان نہ کھائے گا تو اسے یعنی مہمان کو ناگوار گزرے گا یا مہمان اگر کھانا نہ کھائے تو میزبان کو اذیت ہوگی، تو روزہ توڑنے کے لئے یہ عذر ہے، بشرطیکہ یہ بھروسا ہو کہ اس کی قضا رکھ لے گا۔

٭والدین کی ناراضی کے سبب عصر سے پہلے تک روزہ توڑ سکتا ہے، بعدِ عصر نہیں۔

٭اگر اسلامی بھائی نے دعوت کی تو ضحویِ کبریٰ سے قبل نفل روزہ توڑ سکتا ہے، مگر قضا واجب ہے۔(ص382)