نفل روزوں کے دینی و دنیوی فوائد

پیاری پیاری ا سلامی بہنو!فرض روزوں کے علاوہ نفل روزوں کی بھی عادت بنانی چاہئے کہ اس میں بے شمار دینی و دنیاوی فوائد ہیں،دینی فوائد میں ایمان کی حفاظت،جہنم سے نجات اور جنت کا حصول شامل ہیں اور جہاں تک دنیوی فوائد کا تعلق ہے تو روزے میں دن کے اندر کھانے پینے میں صَرف ہونے والے وقت اور اخراجات کی بچت،پیٹ کی اصلاح اور بہت سارے امراض سے حفاظت کا سامان ہے اور تمام فوائد کی اصل یہ ہے کہ اس سےاللہ پاک راضی ہوتا ہے۔

روزہ داروں کے لئے بخشش کی بشارت

اللہ پاک پارہ 22، سورۂ احزاب کی آیت نمبر 35 میں ارشاد فرماتا ہے:وَالصّٰٓئِمِیۡنَ وَالصّٰٓئِمٰتِ وَالْحٰفِظِیۡنَ فُرُوۡجَہُمْ وَالْحٰفِظٰتِ وَ الذّٰکِرِیۡنَ اللہ کَثِیۡرًا وَّ الذّٰکِرٰتِ ۙ اَعَدَّ اللہُ لَہُمۡ مَّغْفِرَۃً وَّ اَجْرًا عَظِیۡمًا ﴿۳۵۔ترجمۂ کنزالایمان:اور روزے والے اور روزے والیاں اور اپنی پارسائی نگاہ رکھنے والے اور نگاہ رکھنے والیاں اور اللہ کو بہت یاد کرنے والے اور یاد کرنے والیاں، ان سب کے لئے اللہ نے بخشش اور بڑا ثواب تیار کر رکھا ہے۔

نفلی روزوں کے 3 فضائل

1۔40 سال کا فاصلہ دوزخ سے دوری

تاجدارِ رسالت،شفیعِ روزِ قیامت صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کافرمانِ ڈھارس نشان ہے:جس نے ثواب کی امید رکھتے ہوئے ایک نفل روزہ رکھا، اللہ پاک اسے دوزخ سے چالیس سال (کا فاصلہ) دور فرما دے گا۔(کنزالعمال، جلد 8، صفحہ 255، حدیث،24149)

2۔قیامت میں روزہ دار کھائیں گے

حضرت عبداللہ بن رباح رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :(قیامت میں) دسترخوان بچھائے جائیں گے،سب سے پہلے روزے دار ان پر سے کھائیں گے۔(مصنف ابن ابی شیبہ، ج 2، صفحہ 424، حدیث10)

3۔روزہ رکھنے کی حالت میں مرنے کی فضیلت

اُمّ المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے:خاتم النبیین صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جو روزے کی حالت میں مرا،اللہ پاک قیامت تک کیلئے اس کے لئے اس کے حساب میں روزے لکھ دے گا۔(الفر دوس بماثورالخطاب، جلد 3، صفحہ 504، حدیث 5557)

نفل روزوں کے بارے میں چھ مدنی پھول:

1۔ماں باپ اگر بیٹے کو نفل روزے سے اس لئے منع کریں کہ بیماری کا اندیشہ ہے تو والدین کی اطاعت کرے۔(ردالمختار، جلد3، صفحہ 417)

2۔شوہر کی اجازت کے بغیر بیوی نفل روزہ نہیں رکھ سکتی۔(در مختار مع رد المختار، جلد 3، صفحہ 415)

3۔نفل روزہ قصداً شروع کرنے سے پورا کرنا واجب ہو جاتا ہے، اگر توڑے گا تو قضا واجب ہوگی۔(در مختار، جلد 3، صفحہ 411)

4۔والدین کی ناراضی کے سبب عصر سے پہلے تک نفل روزہ توڑ سکتا ہے، بعدِ عصر نہیں۔(در مختار مع رد المختار، جلد 3، صفحہ 414)

5۔اس طرح نیت کی کہ کہیں دعوت ہوئی تو روزہ نہیں اور نہ ہوئی تو ہے، یہ نیت ٹھیک نہیں، بہرحال روزہ دار نہیں۔(عالمگیری، جلد 1، صفحہ 190)

6۔سارا سال روزے رکھنا مکروہِ تنزیہی ہے۔(در مختار، جلد 3، صفحہ 337)

یا ربِّ مصطفے صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم !ہمیں زندگی،صحت اور فرصت کو غنیمت جانتے ہوئے خوب خوب نفل روزے رکھنے کی سعادت عطا فرما، انہیں قبول بھی کر اور ہماری اور ہمارے میٹھے محبوب صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کی ساری امت کی مغفرت فرما۔آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم