دینی اور دنیاوی لحاظ سے نفل روزوں کے بے شمار فضائل ہیں۔نفل روزے وہ روزے ہیں  جو فرض اور واجب کے زُمرے میں نہیں آتے، لیکن ان کا رکھنا ثواب ہے اور چھوڑنے پر کوئی عتاب و گناہ نہیں۔نفل روزوں کے فضائل کے بارے میں بے شمار احادیثِ مبارکہ موجود ہیں۔احادیثِ مبارکہ میں نفل روزوں کا اتنا ثواب ہے کہ مت پوچھو!ایک بات یہ بھی بات ہے کہ تمام روزوں کے فضائل کی اَصل یہ ہے کہ روزہ دار سے اللہ پاک راضی ہوتا ہے۔

1۔اگر کسی نے ایک دن نفل روزہ رکھا اور زمین بھر سونا اسے دیا جائے اور جب بھی اس کا ثواب پورا نہ ہوگا، اس کا ثواب تو قیامت ہی کے دن ملے گا۔(مسندابو یعلی، 5/ 353، حدیث: 610)

2۔جس نے رِضائے الہٰی کے لئے ایک دن کا نفل روزہ رکھا تو اللہ پاک اس کے اور دوزخ کے درمیان ایک تیز رفتار سوار کی پچاس سال مُسافت یعنی فاصلے تک دور فرما دے گا۔(کنزالعمال، 8/ 255، حدیث: 24149)

3۔جس نے اللہ پاک کی رضا حاصل کرنے کے لئے کسی دن ایک دن کا روزہ رکھا،اللہ پاک اسے جہنم سے اتنا دور کر دے گا جتنا ایک کوّا جو اپنے بچپن سے اُڑنا شروع کر دے، یہاں تک کہ بوڑھا ہو کر مر جائے۔(مسندابو یعلی، 1/ 383، حدیث:918)

4۔جس نے ثواب کی امید رکھتے ہوئے ایک نفل روزہ رکھا،اللہ پاک اسے دوزخ سے چالیس سال دور فرما دے گا۔(جمع الجوامع، 7/190، حدیث : 22251)

5۔جس نے ایک نفل روزہ رکھا، اس کے لئے جنت میں ایک درخت لگا دیا جاتا ہے، جس کا پھل اَنار سے چھوٹا اور سیب سے بڑا ہوگا، وہ شہد جیسا میٹھا اور خوش ذائقہ ہوگا،اللہ پاک بروزِ قیامت روزہ دار کو اس درخت کا پھل کھلائے گا۔(معجم کبیر،18/ 366، حدیث: 935)

6۔قیامت کے دن جب روزے دار قبروں سے نکلیں گے تو وہ روزے کی بُو سے پہچانے جائیں گے، ان کے لئے دستر خوان ہوں گے اور ان سے کہا جائے گا:کھاؤ! کل تم بھوکے تھے۔پیو! کل تم پیاسے تھے۔آرام کرو! کل تم تھکے تھے۔ پس وہ کھائیں گے، پئیں گے اور آرام کریں گے، حالانکہ لوگ پیاسے اور حساب کی مشقت میں مبتلا ہوں گے۔(جمع الجوامع، 1/ 334، حدیث : 2462)اللہ پاک سے دعا ہے کہ اللہ پاک ہمیں فرض روزوں کے علاوہ نفل روزے رکھنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین