محمد عبداللہ چشتی (درجۂ سابعہ جامعۃُ المدینہ گرزار حبیب سبزہ زار لاہور)
قراٰنِ مجید
کا نزول انسانیت کےلئے اللہ پاک کا عظیم ترین انعام ہے۔ یہ کتاب، جو آخری الہامی پیغام
ہے، زندگی کے ہر شعبے میں راہنمائی فراہم کرتی ہے اور قیامت تک تمام انسانوں کے
لئے مشعلِ راہ ہے۔ اللہ پاک نے قراٰن کو نازل فرما کر اپنی مخلوق کو وہ ضابطۂ حیات
عطا کیا جس کے ذریعے دنیا و آخرت کی فلاح حاصل کی جا سکتی ہے۔ قراٰن کا نزول جزیرۂ
عرب کے ایک ایسے ماحول میں ہوا جہاں شرک، ظلم اور جہالت کا دور دورہ تھا اور
انسانیت ہدایت کی طلب گار تھی۔ ایسے میں قراٰنِ کریم کا نزول انسانوں کو عقائد،
عبادات، معاملات اور اخلاقیات کے حوالے سے مکمل ہدایت فراہم کرنے کے لئے ہوا۔ آیئے
نزولِ قراٰن کے 10 مقاصد پڑھئے:
(1)ہدایت: قراٰن کا بنیادی مقصد انسانوں کو صحیح راہ دکھانا ہے
تاکہ وہ فلاح پاسکیں۔ چنانچہ ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ﴿ذٰلِكَ
الْكِتٰبُ لَا رَیْبَ ﶈ فِیْهِ ۚۛ-هُدًى لِّلْمُتَّقِیْنَۙ(۲)﴾ ترجَمۂ کنزُالایمان: وہ بلند رتبہ کتاب (قرآن)
کوئی شک کی جگہ نہیں اس میں ہدایت ہے ڈر والوں کو۔(پ1، البقرۃ:2)
(2) تذکیر اور نصیحت:انسانوں کو اللہ کی نشانیوں اور ماضی کی اقوام
کے انجام سے نصیحت دینا جیسا کہ ارشاد ہوتا ہے: ﴿وَ ذَكِّرْ
فَاِنَّ الذِّكْرٰى تَنْفَعُ الْمُؤْمِنِیْنَ(۵۵)﴾ترجَمۂ کنزُالایمان: اور سمجھاؤ کہ سمجھانا
مسلمانوں کو فائدہ دیتا ہے۔ (پ27،الذّٰریٰت:55)
(3)کفر و جہالت سے نکالنا: قراٰنِ کریم کا ایک مقصد لوگوں کو کفر و گمراہی سے نکال کر ایمان کی طرف لے جانا ہے: ﴿اَنْزَلْنٰهُ
اِلَیْكَ لِتُخْرِ جَ النَّاسَ مِنَ الظُّلُمٰتِ اِلَى النُّوْرِ بِاِذْنِ
رَبِّهِمْ اِلٰى صِرَاطِ الْعَزِیْزِ الْحَمِیْدِۙ(۱) ﴾
ترجَمۂ کنزُالایمان: ایک کتاب ہے
کہ ہم نے تمہاری طرف اتاری کہ تم لوگوں کو اندھیریوں سے اجالے میں لاؤ ان کے رب
کے حکم سے اس کی راہ کی طرف جو عزت والا
سب خوبیوں والا ہے۔ (پ13، ابراھیم:1)
(4)عدل و انصاف کا قیام: نزولِ قراٰن کا ایک مقصد انسانوں میں معاشرتی
عدل کا قیام بھی ہے ارشاد ہوتا ہے : ﴿وَ
اَنْزَلْنَا مَعَهُمُ الْكِتٰبَ وَ الْمِیْزَانَ لِیَقُوْمَ النَّاسُ بِالْقِسْطِۚ
﴾ ترجَمۂ کنزُالایمان: اور ان کے
ساتھ کتاب اور عدل کی ترازو اُتاری کہ لوگ
انصاف پر قائم ہوں۔(پ27، الحدید: 25)
(5) حق اور باطل میں فرق: حق اور باطل کو الگ کرنا تاکہ انسان واضح طور
پر دیکھ سکے کہ کون سا راستہ درست ہے: ﴿شَهْرُ رَمَضَانَ الَّذِیْۤ
اُنْزِلَ فِیْهِ الْقُرْاٰنُ هُدًى لِّلنَّاسِ وَ بَیِّنٰتٍ مِّنَ الْهُدٰى وَ
الْفُرْقَانِۚ-﴾ترجَمۂ کنزُالایمان:
رمضان کا مہینہ جس میں قرآن اترا لوگوں کے لیے ہدایت اور راہنمائی اور فیصلہ کی
روشن باتیں۔ (پ2، البقرۃ: 185)
(6)انذار (Warning): منکرین اور
گناہگاروں کو عذابِ الٰہی سے خبردار کرنا۔ پارہ 15، سورۃ الکہف آیت نمبر : 2میں
ارشاد ہوتا ہے:﴿قَیِّمًا
لِّیُنْذِرَ بَاْسًا شَدِیْدًا مِّنْ لَّدُنْهُ﴾ترجَمۂ کنزالعرفان: لوگوں کی مصلحتوں کو قائم رکھنے والی
نہایت معتدل کتاب تاکہ اللہ کی طرف سے سخت عذاب سے ڈرائے۔
(7)احکامات:قراٰنِ پاک شریعت کےاحکامات بیان کرنے کے لئے
نازل ہوا: ﴿وَ
اَنْزَلْنَاۤ اِلَیْكَ الذِّكْرَ لِتُبَیِّنَ لِلنَّاسِ مَا نُزِّلَ اِلَیْهِمْ﴾ترجَمۂ کنزُالایمان: اور اے محبوب ہم نے تمہاری
طرف یہ یادگار اتاری کہ تم لوگوں سے بیان
کردو جو ان کی طرف اترا ۔ (پ14،
النحل:44)
(8)
ماضی کی اقوام کے قصے:پچھلی قوموں
کے واقعات بیان کرکے ان سے سبق حاصل کرنے کی ترغیب دینا۔پارہ 12، سورۂ یوسف، آیت
111: ﴿لَقَدْ
كَانَ فِیْ قَصَصِهِمْ عِبْرَةٌ لِّاُولِی الْاَلْبَابِؕ﴾ ترجَمۂ کنزُالعرفان: بیشک ان رسولوں کی خبروں میں عقل
مندوں کیلئے عبرت ہے۔
(9)رحمت: قراٰن پوری انسانیت کے لئے رحمت کا پیغام ہے۔ سورۃ الانبیاء
آیت نمبر 107:﴿یٰۤاَیُّهَا
النَّاسُ قَدْ جَآءَتْكُمْ مَّوْعِظَةٌ مِّنْ رَّبِّكُمْ وَ شِفَآءٌ لِّمَا فِی
الصُّدُوْرِۙ۬-وَ هُدًى وَّ رَحْمَةٌ لِّلْمُؤْمِنِیْنَ(۵۷)﴾ ترجَمۂ کنزُالایمان: اے لوگو تمہارے پاس
تمہارے رب کی طرف سے نصیحت آئی اور دلوں کی صحت اور ہدایت اور رحمت ایمان والوں
کے لیے۔(پ11، یونس:57)
(10)
غوروفکر : ایک مقصد یہ ہے کہ لوگ قراٰنی آیات میں غور و فکر کریں:﴿كِتٰبٌ
اَنْزَلْنٰهُ اِلَیْكَ مُبٰرَكٌ لِّیَدَّبَّرُوْۤا اٰیٰتِهٖ وَ لِیَتَذَكَّرَ
اُولُوا الْاَلْبَابِ(۲۹) ﴾ترجَمۂ کنزُالایمان: یہ ایک کتاب ہے کہ ہم نے
تمہاری طرف اتاری برکت والی تاکہ اس کی آیتوں کو سوچیں اور عقل مند نصیحت مانیں۔
(پ23، صٓ: 29)
یہ مقاصدِ
قراٰن کے پیغام اور انسانیت کے لئے اس کی اہمیت کو واضح کرتے ہیں، جو ہر دور میں
راہِ نجات فراہم کرتا ہے۔ قراٰنِ مجید کا نزول صرف مسلمانوں کے لئے نہیں بلکہ پوری
انسانیت کے لئے رحمت اور ہدایت کا پیغام ہے۔ یہ کتاب زندگی کے ہر شعبے میں
راہنمائی فراہم کرتی ہے اور انسانوں کو فلاح کی راہ دکھاتی ہے۔