پودا
لگانا ہے درخت بنانا ہے از بنت عبدالمجید،فیضان ام عطار شفیع کا بھٹہ سیالکوٹ
ماحولیاتی
آلودگی کی روک تھام اور فضا کو سانس لینے کے قابل بنانے کے لیے درخت لگانے کی بہت
زیادہ ضرورت ہے۔ درخت اور پودے ہوا سے کاربن ڈائی آکسائیڈ جذب کرتے ہیں اور آکسیجن
مہیا کرتے ہیں۔ آکسیجن انسانی زندگی کے لیے انتہائی ضروری ہے۔ اس کے بغیر انسان
زندہ نہیں رہ سکتا۔جن علاقوں میں بڑی تعداد میں درخت موجود ہوتے ہیں اس علاقے کو
سیلاب کا خطرہ بے حد کم ہوتا ہے۔
درخت کی جڑیں
نہ صرف خود اضافی پانی کو جذب کرتی ہیں بلکہ مٹی کو بھی پانی جذب کرنے میں مدد
دیتی ہیں جس کے باعث پانی جمع ہو کر سیلاب کی شکل اختیار نہیں کرتا۔شدید گرمی کی
صورت میں درخت درجہ حرارت کو بڑھنے سے روکتے ہیں۔
درخت لگانے کی
وجہ سے زمینی کٹاؤ سے بھی حفاظت ہوتی ہے،درختوں کی موجودگی تناؤ اور ڈپریشن کو کم
کرکے لوگوں کو ذہنی و جسمانی طور پر صحت مند بناتی ہے جبکہ درختوں کے درمیان رہنے
سے ان کی تخلیقی کارکردگی میں بھی اضافہ ہوتا ہے اور انسان کے دل و دماغ کو سکون
ملتا ہے۔
درخت لگانے کی
اہمیت کا اندازہ حضور نبی کریم ﷺ کی احادیث مبارکہ سے بھی لگایا جا سکتا ہے۔
چنانچہ ہمارے پیارےنبی محمد عربی ﷺ نے ارشاد فرمایا:جس نے کوئی درخت لگا یا اور اس
کی حفاظت اور دیکھ بھال پر صبر کیا یہا ں تک کہ وہ پھل دینے لگا تو اس میں سے
کھایا جانے والا ہرپھل اللہ پاک کے نزدیک اس کے لئے صدقہ ہے۔ (مسند امام احمد، 5/ 574،
حدیث: 18586)
مشہور صحابی
رسول حضرت ابو دردا رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں دمشق میں ایک جگہ کھیتی بورہا
تھا، ایک شخص میرے قریب سے گزرا تو اس نے مجھ سے کہا کہ آپ صحا بئی رسول جیسا منصب
حاصل ہونے کے باوجود یہ کام کررہے ہیں! تو میں نے اس سے کہا میرے بارے میں رائے
قائم کرنے میں جلد بازی مت کرو کیونکہ میں نے رسول پاک ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا ہے:
جس نے فصل بوئی تو اس فصل میں سے آدمی یا مخلوق میں سے جو بھی کھائے گا وہ اس کے
لئے صدقہ شمار ہو گا۔ (مسند امام احمد،10/ 421، حدیث: 27576)
زیادہ سے
زیادہ پودے لگائیں اور اپنی ذہنیت کو سکون دیں اس سے مثبت اثرات پیدا ہوتے ہیں اگر
ہم چھوٹا سا پودا لگاتے ہیں تو وہ آئندہ آنے والی نسلوں کے لیے درخت بنے گا۔
ایک تحقیق کے
مطابق اگر آنے والے زمانے میں درخت نہ رہیں تو سانس لینا بھی دشوار ہوگا ہمیں
زیادہ سے زیادہ درخت لگانے چاہیے۔