بے مروتی ایک
ایسی منفی سماجی کیفیت ہے جس میں انسان دوسروں کے جذبات، ضرورتوں، اور حقوق کو نظر
انداز کرتا ہے۔ یہ رویہ نہ صرف انفرادی تعلقات کو نقصان پہنچاتا ہے بلکہ پورے
معاشرے کی اخلاقی بنیادوں کو کمزور کر دیتا ہے۔ بے مروتی دراصل مروّت، حسن سلوک،
اور انسانی ہمدردی کے فقدان کا نام ہے۔
بے
مروتی کی اقسام اور مظاہر: بے مروتی کے مختلف مظاہر ہمیں روزمرہ
زندگی میں نظر آتے ہیں۔ جیسے: بزرگوں کی بے ادبی اور نافرمانی، غریبوں، یتیموں اور
محتاجوں کو نظر انداز کرنا، جھوٹ، فریب اور دھوکہ دہی، دوسروں کی عزت نفس کو مجروح
کرنا۔ یہ سب مظاہر اس بات کی علامت ہیں کہ ہم اجتماعی طور پر ایک اخلاقی بحران سے
گزر رہے ہیں۔
اسلامی
تعلیمات اور مروّت: اسلام نے معاشرتی حسن سلوک اور مروّت کو بڑی اہمیت
دی ہے۔ قرآن مجید اور احادیث نبوی میں دوسروں کے ساتھ حسن سلوک، رحم دلی اور عدل و
انصاف کا حکم دیا گیا ہے۔
ارشاد باری
ہے: وَ قُوْلُوْا لِلنَّاسِ
حُسْنًا (پ
1، البقرۃ:83) ترجمہ: اور لوگوں سے نرمی اور حسن اخلاق سے بات کرو۔
رسول اللہ ﷺ نے
فرمایا: جو دوسروں پر رحم نہیں کرتا، اس پر رحم نہیں کیا جاتا۔ (بخاری، 4/100، حدیث: 5997)
ایک اور حدیث
میں فرمایا: مسلمان وہ ہے جس کی زبان اور ہاتھ سے دوسرے مسلمان محفوظ رہیں۔ (بخاری، 1/15، حدیث: 10)
بے
مروتی کے نقصانات: بے مروتی سے نہ صرف افراد کے درمیان محبت ختم ہوتی
ہے بلکہ معاشرتی انتشار، دلوں میں نفرت، اور باہمی بد اعتمادی پیدا ہوتی ہے۔ یہ
رویہ خاندانوں، اداروں اور معاشروں کے بکھرنے کا باعث بن سکتا ہے۔
اصلاحی
پہلو: بے
مروتی کا علاج حسن اخلاق، نرم دلی، اور اسلامی تعلیمات پر عمل ہے۔ ہمیں اپنے بچوں
کو ادب و اخلاق سکھانا چاہیے، معاشرتی ذمہ داری کا شعور دینا چاہیے، اور دوسروں کی
عزت و احساسات کا خیال رکھنے کی تربیت دینی چاہیے۔
بے مروتی
معاشرتی اخلاقیات کے لیے زہر قاتل ہے۔ اس کا خاتمہ صرف اسی وقت ممکن ہے جب ہم
اسلام کی تعلیمات کو اپنائیں، ایک دوسرے کے جذبات کا خیال رکھیں اور مروّت و خلوص
کے جذبے کو فروغ دیں۔