پودا
لگانا ہے درخت بنانا ہے از بنت محمد اشرف،فیضان ام عطار شفیع کا بھٹہ سیالکوٹ
دعوت اسلامی
کے شعبہ فیضان گلوبل ریلیف فاؤنڈیشن (FGRF) نے پودا لگانا ہے درخت بناناہے کے مقصد سے
30 جولائی 2021 میں اس مہم کا آغاز کیا جس میں شیخ طریقت امیر اہلسنّت بانی دعوت
اسلامی حضرت علامہ مولانا محمد الیاس عطار قادری دامت برکاتہم العالیہ اوردعوت
اسلامی کے ہر سطح کے ذمہ داران اور اسلامی بھائیوں نے بھرپور حصہ لیا اورFGRF
کی جانب سے ملنے والی رپورٹ کے مطابق جنوری 2021ء سے اب تک ملک وبیرون میں ہزاروں
مقامات پر 2ملین (یعنی 20لاکھ)سے زائد پودےلگائے جاچکے ہیں۔اس کے علاوہ مزید پودے
لگانے اور لگائے گئے پودوں کی نگہداشت کا کام بھی بحسن خوبی انجام دیا جارہا ہے۔
شجرکاری جو اس
وقت ایک اہم ایشو ہے، مقامی اور عالمی طور پر کانفرنسز سمینارز ہورہے ہیں،تشہیری
مہمیں چلائی جارہی ہیں لوگوں کو درخت لگانے کی ترغیبیں دلائی جارہی ہیں، ہمارا
پیارا دین اسلام جو کہ انسان کے وجود وبقاء کا ضامن دین فطرت ہے، اس میں ظاہری
وباطنی اور انفرادی و اجتماعی نظافت وپاکیزگی پر بہت زور دیا گیا ہے، اس نے
تقریباً ساڑھے چودہ سو سال پہلے شجرکاری کی اہمیت بتائی چنانچہ:
اللہ پاک کے آخری
نبی محمد عربی ﷺ نے ارشاد فرمایا:جس نے کوئی درخت لگا یا اور اس کی حفا ظت اور
دیکھ بھال پر صبر کیا یہا ں تک کہ وہ پھل دینے لگا تو اس میں سے کھایا جانے والا
ہرپھل اللہ پاک کے نزدیک اس کے لئے صدقہ ہے۔ (مسند امام احمد،5/574، حدیث: 18586)
نبی کریم ﷺ نے
ارشاد فرمایا: جومسلمان درخت لگا ئے یا فصل بوئے پھر اس میں سے جوپرند ہ یا انسا ن
کھا ئے تو وہ اسکی طر ف سے صدقہ شما ر ہوگا۔ (مسلم،ص 840، حدیث: 1553)
دوسری روایت
میں ہے کہ مسلمان جو کچھ اگائے پھر اس میں سے کوئی انسان یا جانور یا پرند ہ کھائے
تو وہ اس کے لئے قیامت تک صدقہ ہوگا۔ (مسلم، ص 839، حدیث:1552)
حضرت انس رضی
اللہ عنہ سے مروی حدیث پاک میں وہ سات چیزیں جن کا ثواب انسان کو مرنے کے بعد بھی
ملتا رہتا ہے ان میں سے ایک درخت لگانا بھی ہے۔ (مجمع الزوائد، 1/ 408، حدیث: 769)
مشہور صحابی
رسول حضرت ابودرداء رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں دمشق میں ایک جگہ کھیتی بورہا
تھا، ایک شخص میرے قریب سے گزرا تو اس نے مجھ سے کہا کہ آپ صحا بئی رسول جیسا منصب
حاصل ہونے کے باوجود یہ کام کررہے ہیں! تو میں نے اس سے کہا میرے بارے میں رائے
قائم کرنے میں جلد بازی مت کرو کیونکہ میں نے رسول پاک ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا ہے:
جس نے فصل بوئی تو اس فصل میں سے آدمی یا مخلوق میں سے جو بھی کھائے گا وہ اس کے
لئے صدقہ شمار ہو گا۔ (مسند امام احمد،10/ 421، حدیث: 27576)
درخت
لگانے کے طبعی اور طبی فوائد:
آکسیجن
کی فراہمی کا ذریعہ: یہ آکسیجن خارج کرتے ہیں اور آکسیجن کی انسانی
زندگی میں ضرورت سے ہر شخص آگاہ ہے۔
خوشگوار
ماحول کا سبب: یہ
کاربن ڈائی اکسائیڈ کو جذب کرکے ماحول کو خوشگوار بنانے میں اپنا اہم کردار
اداکرتے ہیں۔
ادویات
کے حصول کا ذریعہ: مختلف اقسام کی ادویات کے بنانے میں درختوں کی جڑیں
اورپتے وغیرہ استعمال ہوتے ہیں، تحقیق کے مطابق پودوں اور جڑی بوٹیوں پر مشتمل
ادویات کے کاروبار کا حجم دنیا بھر میں تقریباً 83 ارب ڈالر ہے۔
ذہنی
تناؤ اور ڈپریشن میں کمی اور انسانی صحت کا ضامن: درختوں کی
موجودگی کو خوشگوارصحت مند زندگی کی ضامن بھی قرار دیا جاسکتا ہے کیونکہ انہیں
دیکھنے اور اس کے درمیان رہنے سے لوگوں کو ذہنی و جسمانی طور پرخوشگوار تازگی کا
احساس ہوتا ہے جونہ صرف ذہنی طور پر بلکہ کئی جسمانی امراض سے محفوظ رکھتے ہوئے
انہیں صحت مند بناتی ہے جبکہ درختوں کے درمیان رہنے سے ان کی تخلیقی کارکردگی میں
بھی اضافہ ہوتا ہے۔
صوتی
آلودگی میں کمی: ماہرین
کے مطابق اربن پلاننگ میں اس اصول کو مدنظر رکھتے ہوئے تعلیمی اداروں کے ارد گرد
اور زیادہ شور شرابے والے مقامات جیسے فیکٹریوں اور کارخانوں کے قریب زیادہ سے
زیادہ درخت لگانے سے ماحول کوپرسکون بنایاجاسکتا ہے۔ آخر میں اللہ پاک سے دعا ہے
کہ ہمیں بھی اس عظیم مہم میں حصہ لینے کی کوشش عطا فرمائے۔ آمین یارب العالمین