زندگی کی حسین
وادی میں محبت، خلوص اور مروت ایسے پھول ہیں جو انسانیت کے باغ کو مہکاتے ہیں۔
لیکن جب یہی پھول مرجھا جائیں تو اس کی جگہ بے مروتی، سخت دلی اور خود غرضی جیسے
کانٹے اگ آتے ہیں۔ بے مروتی ایک ایسی منفی صفت ہے جو انسانی رشتوں کو کھوکھلا کر
دیتی ہے اور معاشرے کو انتشار کی طرف دھکیلتی ہے۔
بے مروتی کا
مطلب ہے دوسروں کے جذبات کا احساس نہ کرنا، ان کے ساتھ رواداری، شفقت اور ہمدردی
سے پیش نہ آنا۔ یہ صفت صرف ظاہری رویوں تک محدود نہیں، بلکہ انسان کے باطن کی سختی
اور خود پسندی کی غماز ہوتی ہے۔ کبھی یہ سخت لفظوں کی صورت میں ظاہر ہوتی ہے، تو
کبھی نظر انداز کر دینے، بے نیازی برتنے یا ضرورت کے وقت منہ موڑ لینے میں۔
ہمارا دین
اسلام، جو سراپا رحمت اور اخلاق کا پیغام ہے، مروت اور نرمی کا درس دیتا ہے۔ رسول
اکرم ﷺ نے فرمایا:جو لوگوں پر رحم نہیں کرتا، اللہ اس پر رحم نہیں کرتا۔ (بخاری، 4/100، حدیث: 5997)
آپ ﷺ کی زندگی
محبت، مروت اور شفقت سے لبریز تھی۔ دشمنوں سے بھی خندہ پیشانی سے پیش آنا، یتیموں
کے سر پر ہاتھ رکھنا، غلاموں کے ساتھ نرمی برتنا — سب آپ کی سیرت کے روشن پہلو
ہیں۔ اس کے برعکس، بے مروتی نہ صرف دوسروں کا دل دکھاتی ہے بلکہ انسان کو اللہ کے
قرب سے بھی دور کر دیتی ہے۔
آج کے دور میں
بے مروتی ایک عام مرض بنتی جا رہی ہے۔ سڑک پر پڑا زخمی انسان بے یار و مددگار پڑا
ہوتا ہے اور لوگ بنا پروا کیے گزر جاتے ہیں۔ دوستوں میں خود غرضی آ گئی ہے، رشتہ
داروں میں مروت کی جگہ مفاد نے لے لی ہے، اور معاشرہ ایک ایسی بھاگ دوڑ میں لگ گیا
ہے جہاں کسی کے آنسو دکھائی نہیں دیتے۔
ادب میں بھی
بے مروتی کے خلاف شدید آواز بلند کی گئی ہے۔ غالب کا ایک شعر ہے:
کعبہ
کس منہ سے جاؤ گے غالب شرم تم کو
مگر نہیں آتی
یہ شعر بے
مروتی اور بے شرمی کی انتہائی صورت پر طنز ہے۔ اسی طرح حالی، اقبال، اور دیگر شعرا
و ادبا نے معاشرتی بے حسی کو تنقید کا نشانہ بنایا۔
بے مروتی کا
علاج احساس، ہمدردی، اور دل کی نرمی سے ہوتا ہے۔ اگر ہم دوسروں کے دکھ کو اپنا دکھ
سمجھیں، ان کی خوشی کو اپنی خوشی جانیں، تو بے مروتی ختم ہو سکتی ہے۔ ہمیں چاہیئے
کہ ہم بچوں، بوڑھوں، غریبوں، اور کمزوروں کے ساتھ مروت سے پیش آئیں اور ان کے لیے
دل میں جگہ بنائیں۔
آخر میں، یاد
رکھیے کہ مروت ایک چراغ ہے جو صرف دوسروں کے لیے نہیں، بلکہ خود ہمارے دل کے
اندھیرے دور کرتا ہے۔ اگر ہم چاہتے ہیں کہ معاشرہ بہتر ہو، رشتے مضبوط ہوں اور
زندگی خوبصورت بنے تو ہمیں بے مروتی کو خیر باد کہنا ہوگا۔ محبت، خلوص اور مروت ہی
وہ اقدار ہیں جو ہمیں انسان بناتی ہیں۔