فِی زمانہ اسلامی تعلیمات پر بحیثیتِ مجموعی عمل کمزور ہونے کی وجہ سے اَخلاقی و معاشرتی بُرائیاں اتنی عام ہوگئی ہیں کہ لوگوں کی اکثریت ان کو بُرا سمجھنے کو بھی تیار نہیں، انہی میں سے ایک خیانت بھی ہے۔یہ ایسا بَدترین گناہ ہے کہ اسے منافق کی علامت قرار دیا گیا ہے۔عام طور پر خیانت کا مفہوم مالی امانت کے ساتھ خاص سمجھا جاتا ہے کہ کسی کے پاس مال امانت رکھوایا پھر اس نے واپس کرنے سے انکار کردیا تو کہا جاتا ہے کہ اس نے خیانت کی، یقینا ً یہ بھی خیانت ہی ہے لیکن خیانت کا شرعی مفہوم بڑا وسیع ہے۔چنانچہ حکیمُ الاُمّت مفتی احمد یار خان رحمۃُ اللہِ علیہ لکھتے ہیں: خیانت صرف مال ہی میں نہیں ہوتی، راز، عزت، مشورے تمام میں ہوتی ہے۔(مراٰۃ المناجیح، 1/212) خیانت امانت کی ضِد ہے،پوشیدہ طور پرکسی کا حق مارنا خیانت کہلاتا ہے خواہ اپنا حق مارے یا اللہ رسول کا یا اسلام کا یا کسی بندے کا!رب تعالیٰ فرماتا ہے: ﴿یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَخُوْنُوا اللّٰهَ وَ الرَّسُوْلَ وَ تَخُوْنُوْۤا اَمٰنٰتِكُمْ وَ اَنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ(۲۷) ترجَمۂ کنز العرفان: اے ایمان والو! اللہ اور رسول سے خیانت نہ کرو اور نہ جان بوجھ کر اپنی امانتوں میں خیانت کرو۔(پ9،الانفال:27)

خیانت کی تعریف: اجازتِ شرعیہ کے بغیر کسی کی امانت میں تصرف کرنا خیانت کہلاتا ہے۔(باطنی بیماریوں کی معلومات، ص175)

خیانت کا حکم: ہر مسلمان پر امانت داری واجب اور خیانت کرنا حرام اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے۔(باطنی بیماریوں کی معلومات،ص 176)

جیسا کہ آپ نے ملاحظہ فرمایا کہ قراٰنِ مجید میں خیانت کرنے سے منع کیا گیا ہے اسی طرح احادیثِ مبارکہ میں بھی خیانت کی مذمت وارد ہوئی ہے۔ کیونکہ یہ ایک قبیح اور بُرا فعل ہے۔ اس لئے ہر مسلمان کو اس کے ارتکاب سے بچنا چاہئے۔ خیانت کی مذمت کے متعلق 7فرامینِ مصطفٰے صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم آپ بھی پڑھئے:

(1)منافقت کی علامت: جس میں چارعیوب ہوں وہ خالص منافق ہے اور جس میں ان چار میں سے ایک عیب ہو تو اس میں منافقت کا عیب ہوگا جب تک کہ اُسے چھوڑ نہ دے (ان میں سے ایک یہ بیان فرمایا:) جب امانت دی جائے تو خیانت کرے۔(بخاری،1/25،حدیث:34)

(2)کوئی دین نہیں:جو امانتدار نہیں اس کا کوئی ایمان نہیں۔(مسند امام احمد،4/271،حدیث:12386)

(3)مؤمن خیانت کرنے والا نہیں ہوسکتا: مؤمن ہر عادت اپنا سکتا ہے مگر جھوٹا اور خیانت کرنے والا نہیں ہو سکتا۔ ( مسند امام احمد،8/276،حدیث:22232)

(4)اخلاقی خیانت: اس بارے میں حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: تین شخص ایسے ہیں جن کے بارے میں سوال نہیں ہوگا (اور انہیں حساب کتاب کے بغیر ہی جہنم میں داخل کردیا جائے گا،‌ ان میں سے ایک)وہ عورت جس کا شوہر اس کے پاس موجود نہ تھا اور اس (کے شوہر)نے اس کی دنیاوی ضروریات (نان نفقہ وغیرہ)پوری کیں پھر بھی عورت نے اس کے بعد اُس سے خیانت کی۔(الترغیب والترھیب، 3/18، حدیث:4ملتقطاً)

(5)خائن کی پردہ پوشی سے بچئے: ذہن نشین رہے کہ خیانت کرنے والے کی پردہ پوشی کرنے سے بچنا بھی ضروری ہے۔ رسولِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جو خیانت کرنے والے کی پردہ پوشی کرے تو وہ بھی اس ہی کی طرح ہے۔(ابو داؤد،3/93،حدیث:2716)

(6)مشورہ دینے میں خیانت: جو اپنے بھائی کو کسی معاملے میں مشورہ دے حالانکہ وہ جانتا ہے کہ دُرستی اس کے علاوہ میں ہے اس نے اپنے بھائی سے خیانت کی۔ (ابوداؤد،3/449، حدیث: 3657)

(7)ادنیٰ چیز چھپانا بھی خیانت:ہم تم میں سے جسے کسی کام پر عامل بنائیں پھر وہ ہم سے سوئی یا اس سے زیادہ چھپا لے تو یہ بھی خیانت ہے جسے وہ قیامت کے دن لائے گا۔ (مسلم،ص 787، حدیث: 4743)

خیانت کے اسباب:اس بُرے فعل میں پڑنے کے بہت سارے اسباب ہو سکتے ہیں جن میں سے چند اسباب یہاں ذکر کئے جا رہے ہیں: (1)بدنیتی (2)دھوکا دینے کی عادت (3)بُری صحبت (4)توکل علی الله کی کمی (5)مسلمانوں کو نقصان دینے کی عادت (6)نفسانی خواہشات کی تکمیل۔

الله پاک سے دعا ہے کہ الله پاک ہم سب کو خیانت سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے اور دین اسلام کے احکامات کے مطابق زندگی گزارنے کی توفیق مرحمت فرمائے۔اٰمِیْن بِجَاہِ خاتَمِ النّبیّٖن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

خیانت کے بارے میں مزید معلومات کیلئے اور درج بالا اسباب کے علاج جاننے کیلئے مکتبۃ المدینہ کی مطبوعہ کتاب ”باطنی بیماریوں کی معلومات“ کا مطالعہ کیجئے۔ علم ِ دین کا انمول خزانہ ہاتھ آئے گا۔ اِن شآءَ اللہ