اسلام دین رحمت ہے جو معاشرے کے کمزور طبقوں خصوصا یتیموں سے حسن سلوک کی خصوصی تلقین کرتا ہے یتیم وہ معصوم ہستی ہے جو اپنے والد کے سائے سے محروم ہو چکی ہو اور اسے محبت، توجہ اور تحفظ کی سب سے زیادہ ضرورت ہوتی ہے مگر بد قسمتی سے بعض افراد یتیموں سے بد سلوکی کرتے ہیں ان کا مال ہڑپتے ہیں یا انہیں ذلیل کرتے ہیں قرآن و سنت نے ایسے لوگوں کے لیے سخت وعید سنائی ہے۔

یتیم کی تعریف: لغوی طور پر یتیم اس بچے کو کہتے ہیں جس کا والد فوت ہو جائے اور وہ ابھی سن بلوغت کو نہ پہنچا ہو شریعت اسلامیہ میں یتیم کی کفالت اور اس کے ساتھ حسن سلوک کو عبادت قرار دیا گیا ہے۔

قرآن مجید میں یتیموں سے بد سلوکی کی مذمت کرتے ہوئے فرمایا گیا:

اِنَّ  الَّذِیْنَ  یَاْكُلُوْنَ  اَمْوَالَ  الْیَتٰمٰى  ظُلْمًا  اِنَّمَا  یَاْكُلُوْنَ  فِیْ  بُطُوْنِهِمْ  نَارًاؕ-وَ  سَیَصْلَوْنَ  سَعِیْرًا۠(۱۰) (پ 4،النساء: 10) ترجمہ: جو لوگ ناحق ظلم سے یتیموں کا مال کھاتے ہیں تو وہ اپنے پیٹ میں نری آگ بھرتے ہیں اور کوئی دم جاتا ہے کہ بھڑکتے دھڑے(بھڑکتی آگ) میں جائیں گے۔

بعض صحابہ کرام کو اندیشہ ہوا کہ اگر یتیموں کا مال اپنے مال میں شامل کریں گے تو کہیں گناہ نہ ہو جائے۔اس آیت کے ذریعے واضح کیا گیا کہ نا انصافی اور ظلم کی صورت میں یتیم کا مال کھانا جہنم کا باعث ہے مگر جائز طریقے سے خرچ کرنا حرام نہیں۔

امام غزالی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ یتیموں کی تربیت تو نگہداشت ایسا عمل ہے جس میں اللہ تعالی کی خصوصی مدد شامل ہوتی ہے اور جو ان سے بد سلوکی کرتا ہے وہ اللہ کی رحمت سے محروم ہو جاتا ہے۔

امام قرطبی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: یتیموں پر ظلم کرنا نہ صرف دنیاوی گناہ ہے بلکہ آخرت میں شدید عذاب کا باعث ہے۔

علامہ ابن کثیر سورہ نساء کی تفسیر میں لکھتے ہیں: یتیموں کا مال ہڑپ کرنا ایسا ہی ہے جیسے انسان جہنم کی آگ خرید رہا ہے۔

اَرَءَیْتَ الَّذِیْ یُكَذِّبُ بِالدِّیْنِؕ(۱) فَذٰلِكَ الَّذِیْ یَدُعُّ الْیَتِیْمَۙ(۲) (پ 30، الماعون: 1، 2) ترجمہ: کیا تم نے اسے دیکھا جو دین کو جھٹلاتا ہے؟ وہی ہے جو یتیم کو دھکے دیتا ہے۔ علامہ صاوی اور دیگر مفسرین کے مطابق یہ آیت عاص بن وائل، ولید بن مغیرہ یا ابو جہل جیسے سرداران قریش کے بارے میں نازل ہوئی جو یتیموں کو دھتکارتے اور ان کے حقوق تلف کرتے تھے۔

یتیم کو دھتکارنا اس بات کی علامت ہے کہ ایسا انسان دین کی روح سے خالی ہو چکا ہے۔ قرآن مجید میں الماعون کے ذریعے بتایا گیا کہ جو لوگ یتیموں سے حسن سلوک نہیں کرتے وہ اللہ کی طرف سے عذاب کے مستحق ہیں۔

اسلام نے یتیموں کو عزت دی ان کی کفالت کو باعث جنت قرار دیا اور ان کے ساتھ بدسلوکی کو دین کا انکار قرار دیا ایک مومن کا فرض ہے کہ وہ یتیم کے ساتھ نرمی محبت اور حسن سلوک سے پیش آئے یتیموں سے بدسلوکی کرنے والوں کے بارے میں وعید نازل ہوئی ہے اور یتیموں کے حقوق کا خیال رکھے یہی اسلام کی اصل تعلیم اور انسانیت کی روح ہے۔

اللہ سے دعا ہے کہ ہمیں یتیموں سے حسن سلوک کرنے کی توفیق نصیب فرمائے اور یتیموں کا مال ناحق کھانے سے محفوظ رکھے۔