جس کے والد وفات پاجائیں اسے یتیم کہتے ہیں یتیم کے ساتھ آج کے دور میں لوگ برا سلوک کرتے ہیں، یتیم کا مال ناحق کھاتے ہیں یتیم کا مال ناحق کھانا کبیرہ گناہ اور سخت حرام ہے، قرآن پاک میں نہایت شدت کے ساتھ اس کے حرام ہونے کا بیان کیا گیا ہے افسوس کہ لوگ اس میں بھی پروا نہیں کرتے عموماً یتیم بچے اپنے تایا چچا وغیرہ کے ظلم و ستم کا شکار ہوتے ہیں ہمیں اس حوالے سے غور کرنا چاہیے۔

آیت مبارکہ میں اللہ پاک نے ارشاد فرمایا:

اِنَّ  الَّذِیْنَ  یَاْكُلُوْنَ  اَمْوَالَ  الْیَتٰمٰى  ظُلْمًا  اِنَّمَا  یَاْكُلُوْنَ  فِیْ  بُطُوْنِهِمْ  نَارًاؕ-وَ  سَیَصْلَوْنَ  سَعِیْرًا۠(۱۰) (پ 4،النساء: 10) ترجمہ: جو لوگ ناحق ظلم سے یتیموں کا مال کھاتے ہیں تو وہ اپنے پیٹ میں نری آگ بھرتے ہیں اور کوئی دم جاتا ہے کہ بھڑکتے دھڑے(بھڑکتی آگ) میں جائیں گے۔یتیم کا مال ناحق کھانے والے کی تین وعیدیں بیان کی جاتی ہیں، چنانچہ

حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے حضور اقدس ﷺ نے ارشاد فرمایا: قیامت کے دن ایک قوم اپنی قبروں سے اس طرح اٹھائی جائے گی کہ ان کے منہ سے آگ نکل رہی ہوگی عرض کی گئی یا رسول اللہ ﷺ وہ کون لوگ ہوں گے؟ ارشاد فرمایا: کیا تم نے اللہ تعالیٰ کے اس فرمان کو نہیں دیکھا، ترجمہ کنز العرفان: بے شک وہ لوگ جو ظلم کرتے ہوئے یتیموں کا مال کھاتے ہیں وہ اپنے پیٹ میں بالکل آگ بھرتے ہیں اور عنقریب یہ لوگ بھڑکتی ہوئی آگ میں جائیں گے۔ (کنز العمال، 9/6، جزء: 4،حدیث:9279)

حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا: میں نے معراج کی رات ایسی قوم دیکھی جن کے ہونٹ اونٹوں کے ہونٹوں کی طرح تھے اور ان پر ایسے لوگ مقرر تھے جو ان کے ہونٹوں کو پکڑتے پھر ان کے مونہوں میں آگ کے پتھر ڈالتے جو ان کے پیچھے سے نکل جاتے، میں نے پوچھا: اے جبرائیل! یہ کون لوگ ہیں؟ عرض کی: یہ وہ لوگ ہیں جو یتیموں کا مال ظلم سے کھاتے تھے۔ (تہذیب الآثار، 2/427، حدیث:725)

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا: چار شخص ایسے ہیں جنہیں جنت میں داخل نہ کرنا اور اس کی نعمتیں نہ چکھانا اللہ تعالیٰ پر حق ہے: شراب کا عادی نمبر، سود کھانے والا، ناحق یتیم کا مال کھانے والا اور والدین کا نافرمان۔ (مستدرک، 2 / 338، حدیث: 2307)

یتیم بچے بچیوں کے سرپرستوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ پرورش و کفالت کے بعد بہتر اور مناسب جگہ شادی کا اہتمام کریں خصوصا یتیم بچیوں کی شادی کرنا یا ان کی شادی کے سلسلے میں کسی بھی قسم کی مدد فراہم کرنا بڑے اجر و ثواب کا کام ہے، خوش قسمت ہیں وہ لوگ جو یتیموں سے پیار و محبت اور بہترین سلوک کر کے اس عمل کو اپنے لیے جنت کے حصول کا ذریعہ بناتے ہیں یاد رکھیے یتیم کی آہیں اور بددعائیں عرش بھی ہلا دیتی ہے روز قیامت ہم سب کو اللہ کے حضور ڈھائے گئے ظلم و جبر کا حساب دینا ہوگا۔

وہ کیسا بھیانک منظر ہوگا جب ایک یتیم بچہ روز محشر اللہ کے دربار میں اپنی مظلومیت و بربادی کی داستان سنا رہا ہو گا اور اس وقت وہاں مجرم کی حیثیت سے سر جھکائے ایسے غاصب و وارث بھی ہوں گے اور اس پر ڈھائے جانے والے مظالم کو دیکھنے اور سننے کے بعد آنکھیں بند کرنے والے اس کے پڑوسی اور دیگر رشتہ دار بھی اور سب قہرِ الٰہی کے منتظر ہوں گے جو دوزخ کی آگ کا ایندھن بننے کے سوا کچھ نہ ہوگا۔