اسلام میں یتیموں سے بدسلوکی کی مذمت کی گئی ہے۔ یتیموں سے ظلم و زیادتی، ان کے حقوق پامال کرنا اور ان کے مال کو ناحق کھانے کو قرآن و سنت میں سختی سے منع کیا گیا ہے۔

قرآن مجید میں یتیموں کا مال ہڑپ کرنے کے بارے میں فرمایا گیا: اِنَّ  الَّذِیْنَ  یَاْكُلُوْنَ  اَمْوَالَ  الْیَتٰمٰى  ظُلْمًا  اِنَّمَا  یَاْكُلُوْنَ  فِیْ  بُطُوْنِهِمْ  نَارًاؕ-وَ  سَیَصْلَوْنَ  سَعِیْرًا۠(۱۰) (پ 4،النساء: 10) ترجمہ: جو لوگ ناحق ظلم سے یتیموں کا مال کھاتے ہیں تو وہ اپنے پیٹ میں نری آگ بھرتے ہیں اور کوئی دم جاتا ہے کہ بھڑکتے دھڑے(بھڑکتی آگ) میں جائیں گے۔

اس آیت سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ یتیموں کا مال ہڑپ کرنے والوں کے لیے قیامت کے دن سخت ترین عذاب ہوگا۔

فَاَمَّا الْیَتِیْمَ فَلَا تَقْهَرْؕ(۹) (پ 30، الضحی: 9) ترجمہ کنز الایمان: تو یتیم پر دباؤ نہ ڈالو۔

یتیموں کے حقوق پامال کرنے کی مذمت اس حدیث سے واضح ہوتی ہے کہ نبی پاک ﷺ نے فرمایا: اے اللہ! میں یتیم اور عورت کے حق کے بارے میں خبردار کرتا ہوں۔ (ابن ماجہ، 4/193، حدیث: 3678)

اسلامی معاشرت میں یتیموں سے بدسلوکی کے بجائے یتیموں کی کفالت اور ان کے حقوق کی حفاظت ریاست کی ذمہ داری قرار دی گئی ہے۔ اسلام میں یتیموں سے حسن سلوک کا حکم دیا گیا ہے اور ان سے بد سلوکی سے منع کیا گیا ہے اور ان کے مال کی امانت داری پر زور دیا گیا ہے۔ یتیموں پر ظلم کرنے والوں کو سخت عذاب کی وعید دی گئی ہے۔ مسلمانوں پر لازم ہے کہ وہ یتیموں سے محبت اور نرمی سے پیش آئیں۔