اسلام ایک ایسا مذہب ہے جو رحم محبت اور انصاف کی تعلیم دیتا ہے ہمارے نبی حضرت محمد ﷺ نے یتیموں سے حسن سلوک کو ایمان کا حصہ قرار دیا، قرآن مجید میں بھی بار بار یتیموں کا ذکر آیا ہے اور ان کے حقوق کی حفاظت کا حکم دیا گیا ہے لیکن افسوس کہ ہمارے معاشرے میں یتیموں سے جو سلوک کیا جاتا ہے وہ اسلامی تعلیمات اور انسانیت دونوں کے خلاف ہے۔

یتیم وہ بچہ ہوتا ہے جس کے والدین خصوصا باپ دنیا سے رخصت ہو چکے ہوں ان بچوں کو محبت سہارا اور تحفظ کی سب سے زیادہ ضرورت ہوتی ہے لیکن ہمارے معاشرے میں بعض افراد یتیموں سے سختی، حق تلفی اور ظلم کا سلوک کرتے ہیں ان کے حقوق کو پامال کیا جاتا ہے ان کی جائیداد پر قبضہ کیا جاتا ہے اور انہیں تعلیم، صحت اور دیگر سہولیات سے محروم رکھا جاتا ہے۔

بدسلوکی کی ایک شکل یہ بھی ہے کہ یتیم بچوں کو ملازم بنا کر ان سے سخت محنت لی جاتی ہے ان پر چیخا جاتا ہے مارا جاتا ہے اور ان کی عزت نفس کو مجروح کیا جاتا ہے یہ عمل نہ صرف غیر اخلاقی ہے بلکہ قانوناً بھی جرم ہے۔ اسلامی تاریخ میں یتیموں سے محبت اور خیال رکھنے کے بہترین نمونے موجود ہیں.

ہمیں چاہیے کہ ہم یتیموں سے حسن سلوک کریں ان کی ضروریات کا خیال رکھیں، انہیں تعلیم دلوائیں ان کی عزت کریں ان کے دلوں کو ٹوٹنے سے بچائیں، معاشرے میں یتیموں کے لیے بہترین سہولیات مہیا کرنا حکومت اور ہر فرد کی ذمہ داری ہے یتیم بچوں کے ساتھ بدسلوکی جیسے ان پر ظلم کرنا ان کے مال پر قبضہ کرنا ان کی تعلیم و تربیت سے غفلت برتنا نہ صرف اخلاقی پستی کی علامت ہے بلکہ معاشرتی بگاڑ کا سبب بھی بنتا ہے۔

ایسے بچے احساس کمتری، محرومی اور نفسیاتی مسائل کا شکار ہو کر معاشرے کے لیے بوجھ بن سکتے ہیں، قرآن کریم میں یتیموں کے حقوق کی حفاظت پر زور دیا گیا ہے، ارشاد ہوتا ہے:

وَ  اٰتُوا  الْیَتٰمٰۤى  اَمْوَالَهُمْ  وَ  لَا  تَتَبَدَّلُوا  الْخَبِیْثَ  بِالطَّیِّبِ   ۪-  وَ  لَا  تَاْكُلُوْۤا  اَمْوَالَهُمْ  اِلٰۤى  اَمْوَالِكُمْؕ-اِنَّهٗ  كَانَ  حُوْبًا  كَبِیْرًا(۲) (پ 4، النساء: 2) ترجمہ: یتیموں کو ان کے مال دے دو اچھے مال کو خراب مال سے تبدیل نہ کرو اور ان (یتیموں) کام مال اپنے مال کے ساتھ ملا کر مت کھاؤ بے شک یہ بڑا گناہ ہے۔

یتیموں سے حسن سلوک اور ان کی کفالت صرف انفرادی نہیں بلکہ اجتماعی ذمہ داری ہے معاشرے کو چاہیے کہ یتیم بچوں کی تعلیم تربیت اور ضروریات زندگی کی فراہمی کے لیے محسن نظام قائم کریں، حکومتی سطح پر یتیموں کے لیے خصوصی ادارے وظائف اور تعلیمی سہولیات فراہم کی جائیں تاکہ وہ بھی معاشرے کے عام شہری بن سکیں، یتیم وہ پھول ہیں جنہیں اگر وقت پر پانی نہ دیا جائے تو وہ مرجھا جاتے ہیں اور ان کے ساتھ بد سلوکی صرف ان کے ساتھ زیادتی نہیں، بلکہ انسانیت کے ساتھ ناانصافی ہے، ہمیں چاہیے کہ ہم اپنے قول و فعل سے یہ ثابت کریں کہ ہم ایک مہذب اور بااحساس معاشرے سے ہیں یتیموں کو عزت محبت اور سہارا دیں تاکہ وہ بھی ایک باعزت اور مفید شہر ی بن سکیں۔