ایک مسلمان کے دوسرے مسلمان پر بہت حقوق ہیں۔اسی میں شامل یتیموں کے حقوق بھی ہیں۔

آئیے پہلے یتیم کی تعریف دیکھ لیتے ہیں کہ یتیم کہتے کسے ہیں؟ ہر وہ نابالغ بچہ یا بچی جس کا باپ فوت ہو جائے وہ یتیم ہے۔ (در مختار مع رد المحتار،10/416)

یتیموں سے ظلم و زیادتی کرنا،انکے حقوق پامال کرنا اور ان کے مال کو ناحق کھانے کو قرآن پاک اور احادیث مبارکہ میں سختی سے منع کیا گیا ہے۔ یتیم کا مال کھانا بہت سخت حرام اور گناہ کبیرہ اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے۔

اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے:

اِنَّ  الَّذِیْنَ  یَاْكُلُوْنَ  اَمْوَالَ  الْیَتٰمٰى  ظُلْمًا  اِنَّمَا  یَاْكُلُوْنَ  فِیْ  بُطُوْنِهِمْ  نَارًاؕ-وَ  سَیَصْلَوْنَ  سَعِیْرًا۠(۱۰) (پ 4،النساء: 10) ترجمہ: جو لوگ ناحق ظلم سے یتیموں کا مال کھاتے ہیں تو وہ اپنے پیٹ میں نری آگ بھرتے ہیں اور کوئی دم جاتا ہے کہ بھڑکتے دھڑے(بھڑکتی آگ) میں جائیں گے۔

اور دوسری آیت میں ارشاد فرمایا:

وَ  اٰتُوا  الْیَتٰمٰۤى  اَمْوَالَهُمْ  وَ  لَا  تَتَبَدَّلُوا  الْخَبِیْثَ  بِالطَّیِّبِ   ۪-  وَ  لَا  تَاْكُلُوْۤا  اَمْوَالَهُمْ  اِلٰۤى  اَمْوَالِكُمْؕ-اِنَّهٗ  كَانَ  حُوْبًا  كَبِیْرًا(۲) (پ 4، النساء: 2) ترجمہ: یتیموں کو ان کے مال دے دو اچھے مال کو خراب مال سے تبدیل نہ کرو اور ان (یتیموں) کام مال اپنے مال کے ساتھ ملا کر مت کھاؤ بے شک یہ بڑا گناہ ہے۔

احادیث مبارکہ کی روشنی میں یتیموں کے حقوق اور ان سے بدسلوکی کی مذمت ملاحظہ فرمائیں۔

گھروں میں سے سب سے بہترین گھر: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ مسلمانوں کے گھروں میں سے سب سے بہترین گھر وہ ہے جس میں کوئی یتیم رہتا ہواور اس کے ساتھ بہترین سلوک کیا جاتا ہو اور مسلمانوں کے گھروں میں سب سے بدترین گھر وہ ہے کہ جس میں کوئی یتیم رہتا ہو اور اس کے ساتھ برا برتاؤ کیا جاتا ہو۔ (ابن ماجہ، 4/193، حدیث 3679)

مسلمانوں کو ہلاکت میں ڈالنے والا گناہ: حضور اکرم ﷺ نے ان بڑے بڑے گناہوں کو جو مسلمان کو ہلاک کر ڈالنے والے ہیں بیان کرتے ہوئے ارشاد فرمایا کہ یتیم کا مال کھا ڈالنا وہ گناہ کبیرہ ہے جو مومن کو ہلاکت میں ڈال دینے والا ہے۔ (بخاری،4/354، حدیث 6857)

یتیم کا مال ظلم سے کھانے والوں کے لیے عذاب: حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: میں نے معراج کی رات ایسی قوم دیکھی جن کے ہونٹ اونٹوں کے ہونٹوں کی طرح تھے اور ان پر ایسے لوگ مقرر تھے جو ان کے ہونٹوں کو پکڑتے پھر انکے منہ میں آگ کے پتھر ڈالتے جو ان کے پیچھے سے نکل جاتے۔میں نے پوچھا:اے جبرائیل!یہ کون لوگ ہیں؟عرض کی:یہ وہ لوگ ہیں جو یتیموں کا مال ظلم سے کھاتے تھے۔ (تہذیب الآثار، 2 /467، حدیث: 725)

یتیم کے مال کو ناحق کھانا اس کے کسی مال یا سامان یا اس کی زمین و مکان کو ناحق طریقے سے لے لینا یا اس کو جھڑکنا یا کسی قسم کی ایذا اور تکلیف دینا یا برا سلوک کرنا یہ سب حرام اور گناہ کی باتیں ہیں جن کی سزا آخرت میں جہنم کا عذاب عظیم ہے۔

اللہ پاک سے دعاہے ہم سب کو یتیموں سے حسن سلوک کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور ان کا مال ناحق طور پر کھانے سے بچائے۔ آمین