غلام مرتضیٰ(درجہ رابعہ جامعۃُ المدینہ فیضان عبد اللہ
شاہ غازی کلفٹن کراچی، پاکستان)
اجازتِ شرعیہ کے بغیر کسی
کی امانت میں خیانت کرنا کبیرہ گنا ہوں میں سے ایک ہے۔ چنانچہ اللہ پاک نے کلام
پاک میں ارشاد فرمایا: یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَخُوْنُوا اللّٰهَ
وَ الرَّسُوْلَ وَ تَخُوْنُوْۤا اَمٰنٰتِكُمْ وَ اَنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ(۲۷) ترجمہ کنزالایمان: اے ایمان والو
اللہ و رسول سے دغانہ کرو اور نہ اپنی امانتوں میں دانستہ خیانت ۔(پ9، الانفال : 27)اور احادیثِ کریمہ میں بھی متعدد مقامات
پر اس کی مذمت وارد ہوئی ہے اُن میں سے چند احادیث پیش نظر کرتا ہوں:۔
(1)شاہِ ابرار، ہم غريبوں کے
غمخوار صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :ہم تم میں سے جسے کسی
کام پر عامل بنائیں پھر وہ ہم سے ایک سوئی یا اس سے زیادہ کوئی شے چھپائے تو یہ وہ
خیانت ہو گی جسے وہ قیامت کے دن لے کر آئے گا۔ ایک انصاری نے کھڑے ہو کر عرض کی، يا
رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم! میری ذمہ داری مجھ سے لے لیجئے۔ سرکارِ
مدينہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے دریافت فرمایا : تمہیں کيا ہوا؟'' اس نے
عرض کی: میں نے آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو ایسا ايسا فرماتے سنا ہے۔ حضور
صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا : میں اب بھی يہی کہتا ہوں کہ ہم
تم میں سے جسے کسی کام پر عامل بنائیں اور وہ قلیل و کثیر لے آئے پھر اسے جو کچھ
ديا جائے لے لے اور جس سے منع کيا جائے اس سے باز آجائے۔ (صحیح مسلم، کتاب الامارۃ
، باب تحریم ھدایا العمال،ص 1007،حدیث:4743)
(2) رسولِ انور، صاحبِ کوثر صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے حضرت سيدناسعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ سے ارشاد
فرمايا:اے ابووليد! اللہ سے ڈرو، قيامت کے دن اس طرح مت آنا کہ تم نے ايک بلبلاتا
ہوا اونٹ،ڈکراتی ہوئی گائے يامنمناتی ہوئی بکری اٹھا رکھی ہو۔ انہوں نے عرض کی،يا
رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم! کيا ايسا بھی ہو گا؟ تو آپ صلَّی اللہ
علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا : ہاں! اس ذات کی قسم جس کے دستِ قدرت ميں ميری
جان ہے! انہوں نے عرض کی،(مجھے بھی) اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ساتھ بھيجا!
ميں کبھی بھی کسی چيز پر عامل نہيں بنوں گا۔(السنن الکبری للبیہقی،کتاب الزکاۃ،باب
غلول الصدقۃ،4/267،حدیث: 7663)
(3) حضورِ اکرم،نُورِ مُجسَّم
صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ معظم ہے : عنقريب تم پر مشرق و مغرب کی
زمينوں کے دروازے کھل جائيں گے لیکن ان کے عمال (یعنی حکمران) جہنمی ہوں گے سوائے
اس کے جو اللہ پاک سے ڈرے اور امانت ادا کرے ۔ (المسندللامام احمد بن حنبل، أحادیث
رجال من اصحاب النبی، 9/44،حدیث: 23170)
(4) نبی کريم، ر ء ُ وف رحیم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے:صدقہ کے مال ميں ظلم کرنے والا صدقہ روک لينے وا لے کی طرح ہے۔ (جامع الترمذی، ابواب الزکاۃ ، باب ماجاء فی المتعدی فی الصدقۃ ،حدیث: 646،ص1710)