آج فی زمانہ دیکھا جائے تو معاشرے میں باطنی بیماریوں کو بیماری نہیں سمجھا جاتا ہے ان ہی میں سے ایک خیانت بھی ہے یہ ایک ایسا بدترین گناہ ہے کہ اس کو منافق کی علامت قرار دیا گیا ہے حضور صلی اللہ تعالی علیہ و سلم نے منافق کی تین علامت بتائی ان میں سے ایک خیانت بھی ہے اور اللہ پاک قراٰنِ پاک میں ارشاد فرماتا ہے: یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَخُوْنُوا اللّٰهَ وَ الرَّسُوْلَ وَ تَخُوْنُوْۤا اَمٰنٰتِكُمْ وَ اَنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ(۲۷) ترجمہ کنزالایمان: اے ایمان والو اللہ و رسول سے دغانہ کرو اور نہ اپنی امانتوں میں دانستہ خیانت ۔(پ9، الانفال : 27)

خیانت کی تعریف : خیانت یہ امانت کی ضد ہے خفیہ طور پر کسی کا حق مارنا خیانت کہلاتا ہے۔ خواہ وہ اللہ پاک کا یا رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا یا اپنا یا دوسرے کا ہو۔

زیادہ تر ہم خیانت مال کے ساتھ خاص سمجھتے ہیں کہ اگر کسی کے پاس مال رکھتے ہیں وہ دوسرے کو دیے دیں تو ہم اس کو خیانت کرنے والا کہتے ہیں يقينًا یہ بھی خیانت ہے اور اس کے علاوہ راز کی باتوں ، عزت ، مشورہ وغیرہ میں بھی خیانت ہوتی ہے ۔خیانت کی مختلف صورتیں ہیں جو کہ حدیث پاک میں واضح طور پر بیان کی گئی ہیں :

(1)رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا : جب تم کسی ایسے شخص کو پاؤ جس نے مال (غنیمت ) میں خیانت کی ہو تو اس کا سامان جلا دو ۔ (ابو داؤد، حدیث: 2713)

(2) رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: قیامت کے دن اللہ کے نزدیک سب سے بڑی امانت جو ہوگی وہ یہ ہے کہ مرد اپنی عورت کے پاس جائے اور اس سے جماع کرے اور پھر اس کے راز کو ظاہر کر دے۔(مسلم شریف، حدیث: 3528 ، ص 762، مكتبہ دار ابن كثير)

(3) حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: کہ مال غنیمت میں خیانت کرنے والے کی خیانت کو چھپایا تو وہ گناہگار ہونے کے اعتبار سے وہ بھی خیانت کرنے والے کی طرح ہے۔ (مشکاة المصابیح ، حدیث: 3917 )

(4) رسول کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: جس آدمی کو ہم کوئی ذمہ داری سونپیں اور اس کا وظیفہ مقرر کردیں تو اس ( وظیفہ ) کے علاوہ جو مال لے گا وہ خیانت ہوگی ۔ ( ابوداؤد )

(5) حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: منافق کی علامتیں تین ہیں ۔ جب بات کرے جھوٹ بولے ، جب وعدہ کرے اس کے خلاف کرے اور جب اس کو امین بنایا جائے تو خیانت کرے۔ (بخاری شریف، کتاب الایمان، مجلس برکات، ص 10)

معاشرے پر اثرات: پیارے پیارے اسلامی بھائیو! اس پُر فتن دور میں کوئی باطنی گناہ کو گناہ نہیں سمجھ رہا ہے انہی میں سے تکبّر ، جھوٹ ، چغلی، حسد ، کسی کا دل دکھانا اور بعض صورتوں میں امانت میں خیانت کرنا وغیرہ اس سے لوگوں میں نفرت اور دوری پیدا ہوتی ہیں ان سب بیماریوں کا ہمیں علاج کرنا چاہئے اور خیانت ایک ایسی چیز ہے کہ جس کا خیال رکھنا انسان کے لیے ضروری اور اس سے غفلت برتنے میں دنیا و آخرت دونوں کا نقصان ہے تو چاہئے کہ لوگوں کے اخلاق و معاملات کو درست کرنے کی کوشش کرے اور ان کے اندر سے باطنی بیماریوں کو جڑ سے اکھاڑنا ہے اس کے لئے ہمیں اچھے ماحول اور اچھی صحبت اختیار کرنی چاہئے۔

اللہ پاک سے دعا ہے کہ ہم سب کو باطنی بیماریوں سے محفوظ فرمائے۔(اٰمین)