خیانت امانت کی ضد ہے۔ خفیۃً کسی کا حق مارنا خیانت کہلاتا ہے خواہ اپنا حق مارے یا اللہ ورسول کا یا اسلام کا یا کسی بندہ کا۔(مرأة المناجیح، 4/76، حسن پبلشرز)

مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃُ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ: خیانت صرف مال ہی میں نہیں ہوتی بلکہ راز، عزت، مشورے تمام میں ہوتی ہے۔(مرأة المناجیح، 1/197، حسن پبلشرز) ایک اور جگہ پر فرماتے ہیں : خیانت کی بہت صورتیں ہیں، خیانت سے مراد مال مار لینا یا مراد ہر فسق و بدکاری ہے، کیونکہ گناہِ کبیرہ کرنا یا گناہِ صغیرہ پر اَڑ جانا اور اسے کرتے رہنا فسق ہے اور ہر فسق خیانت ہے کہ اس میں حقُ اللہ اور حقِ شرع کا مارنا ہے، اس لیے ہر فاسق خائن ہے۔(مرأة المناجیح، 5/427، حسن پبلشرز)

احادیثِ کریمہ کی روشنی میں خیانت کی مختلف صورتیں بیان ہوئیں ہیں جن میں سے چند مندرجہ ذیل ہیں: فرمانِ مصطفٰی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ہے: جو شخص اپنے بھائی کو کسی چیز کا مشورہ دے اور جانتا ہو کہ بہتری اس کے علاوہ ہے تو اس نے اس کی خیانت کی۔(مرأةالمناجیح،ج 1، حدیث:224،حسن پبلشرز)

دعائے مصطفٰی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ہے: اے اللہ ! میری آنکھ کو بددیانتی سے پاک رکھ کیونکہ تو خیانت والی آنکھ کو جانتا ہے ۔ (مرأةالمناجیح،ج4،حدیث:2387،حسن پبلشرز)

مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃُ اللہ علیہ اس حدیثِ مبارکہ کے تحت فرماتے ہیں کہ: خیانت والی آنکھ سے مراد چور نظری کرنے والی آنکھیں ہیں، کَن انکھیوں سے ناجائز چیزوں کو دیکھنا چور نظری ہے۔ (مرأة المناجیح، 4/98، حسن پبلشرز)

حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جس نے کسی کو کام سپرد کر دیا اور اُس کی رعایا میں اس سے بہتر موجود تھا تو اُس نے اللہ و رسول صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم اور جماعت مسلمین کی خیانت کی۔( بہارِ شریعت، حصہ12 ،2/894)

رسول الله صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: بری خیانت یہ ہے کہ تو اپنے بھائی سے کوئی بات کرے جس میں وہ تجھے سچا سمجھتا ہو اور تو اس میں جھوٹا ہو۔(مرأةالمناجیح،ج6،حدیث: 4627،حسن پبلشرز)

قراٰنِ کریم میں اللہ پاک نے واضح لفظوں میں ارشاد فرما دیا کہ اللہ و رسول صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم اور بندوں کی امانتوں میں خیانت نہ کرو جیسا کہ : یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَخُوْنُوا اللّٰهَ وَ الرَّسُوْلَ وَ تَخُوْنُوْۤا اَمٰنٰتِكُمْ وَ اَنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ(۲۷) ترجمہ کنزالایمان: اے ایمان والو اللہ و رسول سے دغانہ کرو اور نہ اپنی امانتوں میں دانستہ خیانت ۔(پ9، الانفال : 27)

احادیثِ کریمہ میں بھی خیانت کی شدید مذمت بیان ہوئی ہے ، ان احادیث میں سے چند ایک مندرجہ ہیں:

دعائے مصطفٰی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ہے: اے اللہ ! میں خیانت سے تیری پناہ مانگتا ہوں کہ یہ بدترین مشیر کار(یعنی پیٹ میں خفیہ بات چھپانا) ہے۔ (مرأةالمناجیح،ج4،حدیث:2355، حسن پبلشرز)

فرمانِ آخری نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ہے : کوئی والی جو مسلمان رعیت کا والی بنے پھر ان پر خیانت کرتا ہوا مر جائے تو اللہ پاک اس پر جنت حرام فرما دے گا۔(مرأةالمناجیح،ج5،حدیث :3516،حسن پبلشرز)

نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمان ہے کہ: دھاگہ اور سوئی تک ادا کرو اور خیانت سے بچو کہ یہ خیانت قیامت کے دن خائن پر عار (رکاوٹ) ہوگی۔ (مرأةالمناجیح،ج5،حدیث: 3846، حسن پبلشرز)

رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا کہ: مؤمن تمام خصلتوں پر پیدا کیا جاسکتا ہے سوائے خیانت اور جھوٹ کے۔(مرأةالمناجیح،ج6،حدیث:4642،حسن پبلشرز)

حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا : جب کسی قوم میں خیانت ظاہر ہوجائے تو اللہ پاک ان کے دلوں میں رعب (یعنی کم ہمتی اور دشمن کا خوف) ڈال دیتا ہے۔ (مرأةالمناجیح،ج7، حدیث:5132،حسن پبلشرز)

اللہ پاک ہمیں ہر طرح کی خیانت سے محفوظ فرمائے۔ اٰمین