پیارے اسلامی بھائیو غصہ نفس کی طرف سے ہوتا ہے اور نفس ہمارا بدترین دشمن ہے،اس کا مقابلہ کرنا،اسے پچھاڑ دینا بڑی بہادری کا کام ہے،نیز نفس قوت روحانی سے مغلوب ہوتا ہے اور آدمی قوت جسمانی سے پچھاڑا جاتا ہے، قوت روحانی قوت جسمانی سے اعلیٰ و افضل ہے لہذا اپنے نفس پر قابو پانے والا بڑا بہادر پہلوان ہے۔ غصہ اکثر کمال ایمان کو بگاڑ دیتا ہے مگرکبھی اصل ایمان کا ہی خاتمہ کردیتا ہے . آئیے پہلے غصہ کی تعریف پڑھتے ہیں کہ غصہ کہتے کسے ہیں۔

غصہ کی تعریف : مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں غصہ نفس کے اس جوش کا نام ہے جو دوسرے سے بدلہ لینے یا اسے دور کرنے پر ابھارے (مراۃ المناجیح ، جلد 6 صفحہ655 ضیاء القران پبلیکیشنز مرکز الاولیاء لاہور)

پیارے اسلامی بھائیو غصہ نفس کی طرف سے ہوتا ہے اور نفس ہمارا بدترین دشمن ہے ۔اس کا مقابلہ کرنا،اسے پچھاڑ دینا بڑی بہادری کا کام ہے۔نیز نفس قوت روحانی سے مغلوب ہوتا ہے اور آدمی قوت جسمانی سے پچھاڑا جاتا ہے، قوت روحانی قوت جسمانی سے اعلیٰ و افضل ہے لہذا اپنے نفس پر قابو پانے والا بڑا بہادر پہلوان ہے۔ غصہ اکثر کمال ایمان کو بگاڑ دیتا ہے مگرکبھی اصل ایمان کا ہی خاتمہ کردیتا ہے۔ نبی کریم نے غصہ نہ کرنے پر احادیث کریمہ میں مزمت ارشاد فرمائی ہے چنانچہ

(1) اللہ پاک کے آخری نبی محمد عربی نے ارشاد فرمایا«إِنَّ الْغَضَبَ لَيُفْسِدُ الْإِيمَانَ كَمَا يُفْسِدُ الصَّبْرُ الْعَسَلَ »

کہ غصہ ایمان کو ایسا بگاڑ دیتا ہے جیسے ایلوا(تمہ)شہد کو غصہ اکثر کمال ایمان کو بگاڑ دیتا ہے مگرکبھی اصل ایمان کا ہی خاتمہ کردیتا ہے لہذا یہ فرمان عالی نہایت درست ہے اس میں دونوں احتمال ہیں۔

ایلوا ایک کڑوے درخت کا جما ہوا رس ہے،سخت کڑوا ہوتا ہے،اگر شہد میں مل جاوے تو تیز مٹھاس اور تیز کڑواہٹ مل کر ایسا بدترین مزہ پیدا ہوتا ہے کہ اس کا چکھنا مشکل ہوجاتا ہے،نیز یہ دونوں مل کر سخت نقصان دہ ہوجاتے ہیں،اکیلا شہد بھی مفید ہے اور اکیلا ایلوا بھی فائدہ مند مگر مل کر کچھ مفید نہیں بلکہ مضر ہے جیسے شہد و گھی ملاکر کھانے سے برص کا مرض پیدا ہونے کا اندیشہ ہوتا ہے،یوں ہی مچھلی اور دودھ،یعنی مؤمن کو ناجائز غصہ بڑھ جائے تو اس کا ایمان برباد ہوجانے کا اندیشہ ہے یا کمال ایمان جاتا رہتا ہے۔ (کتاب:مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد:6 , حدیث نمبر:5118)

(2) ایک شخص نے حضور سے عرض کی، مجھے وصیت کیجیے۔ فرمایا: ’’غصہ نہ کرو۔‘‘ اس نے بار بار وہی سوال کیا، جواب یہی ملا کہ غصہ نہ کرو (صحیح البخاري ،کتاب الأدب، باب الحذر من الغضب،الحدیث: 6116 ،ج 4،ص 131)

(3) بعض لوگوں کوغصہ جلد آجاتا ہے اور جلد جاتا رہتا ہے، ایک کے بدلے میں دوسرا ہے اور بعض کو دیر میں آتا ہے اور دیر میں جاتا ہے یہاں بھی ایک کے بدلے میں دوسرا ہے یعنی ایک بات اچھی ہے اور ایک بری ادلا بدلا ہوگیا اور تم میں بہتر وہ ہیں کہ دیر میں انھیں غصہ آئے اورجلد چلا جائے اور بدتر وہ ہیں جنھیں جلد آئے اور دیر میں جائے۔ غصہ سے بچو کہ وہ آدمی کے دل پر ایک انگارا ہے، دیکھتے نہیں ہو کہ گلے کی رگیں پھول جاتی ہیں اور آنکھیں سرخ ہوجاتی ہیں جو شخص غصہ محسوس کرے لیٹ جائے اور زمین سے چپٹ جائے (مشکاۃ المصابیح ‘‘ ،کتاب الآداب، بالأمربالمعروف،الحدیث5145 ،ج3 ،ص 100)

پیارے اسلامی بھائیو غصہ کرنے سے دیگر برائیاں جنم لیتی ہیں ان میں سے چند درج ذیل ہیں۔ 1..حسد2..غیبت 3..چغلی 4..کینہ 5..قطع تعلقی 6.. تکبر 7..گالی گلوچ وغیرہ وغیرہ ۔ (العیاذ باللہ تعالیٰ)

اللہ پاک کی بلند بارگاہ میں دعا ہمیں کرنے سے بچتے رہنے کی توفیق عطا فرمائے آمین بجاہ خاتم النبین صلی اللہ علیہ وسلم