غصہ ایک نفسیاتی کیفیت کا نام ہے، یہ انسانی فطرت کا حصہ ہے، اس وجہ سے ہر شخص کے اندر اس فطرت کا وجود ہے اور مشاہدہ میں بھی آتا ہے ۔ ایسا نہیں ہے کہ غصہ امیروں کی دولت ہے، اور فقیر ومسکین کو کبھی غصہ نہیں آتا۔ یہ ہرانسان کی صفت ہے، بچپن سے لیکر بڑھاپے تک اس کا ظہور ہوتا ہے جو اس بات کی ناقابل۔ تردید علامت ہے کہ غصہ انسانی فطرت وطبیعت کا جزء۔ لاینفک ہے ۔ اللہ اور اس کے رسول کے کلام سے بھی واضح۔ طورپر معلوم ہے۔ آئیے غصے کی مذمت پر چند احادیث آپ کو پیش کرتا ہوں

غصہ نہ کیا کر: حدیث مبارکہ میں ہے۔ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے وہ بیان کرتے ہیں: أَنَّ رَجُلًا قَالَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : أَوْصِنِي ، قَالَ : لَا تَغْضَبْ فَرَدَّدَ مِرَارًا ، قَالَ : لَا تَغْضَبْ۔)ترجمہ: ایک شخص نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا کہ مجھے آپ کوئی نصیحت فرما دیجئیے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ غصہ نہ ہوا کر۔ انہوں نے کئی مرتبہ یہ سوال کیا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ غصہ نہ ہوا کر۔ (صحیح البخاري، الأدب، باب الحذر من الغضب، حديث:6116.)

غصہ میں کمی کا نسخہ: حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ دو آدمیوں نے رسول اللہ کے سامنے ایک دوسرے کو گالی دی، پس ایک شخص کو شدید غصہ آیا حتی کہ مجھے خیال پیدا ہوا کہ شدید غصہ کی وجہ سے اس کی ناک پھٹ جائے گی، پس نبی نے فرمایا مجھے ایک کلمہ معلوم ہے اگر وہ شخص اسے پڑھ لے تو اس کا تمام غصہ ختم ہوجائے گا۔ حضرت معاذ رضی اللہ عنہ نے کہا اے اللہ کے رسول وہ کون سا کلمہ ہے؟ آپ نے فرمایا: اللہم انی اعوذبک من الشیطان الرجیم (اے اللہ! میں شیطان مردو سے تیری پناہ چاہتا ہوں) راوی بیان کرتے ہیں کہ حضرت معاذ رضی اللہ عنہ اسے (جسے غصہ آیا تھا) کہنے لگے یہ کلمات کہو تو اس نے انکار کردیا اور لڑائی میں مزید تیز ہوگیا اور اس کے غصہ میں اضافہ ہونے لگا۔ (سنن ابی داوُد، جلد سوئم کتاب الادب :4780)

طاقتور کون: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ نے ارشاد فرمایا طاقتور وہ نہیں ہے جو (اپنے مقابل کو) پچھاڑ دے بلکہ طاقتور وہ ہے جو غصہ کی حالت میں اپنے آپ پر قابو پالے۔ (سنن ابی داوُد، جلد سوئم کتاب الادب :4779)

غصہ شیطان سے ہے: حضرت عطیہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ نے ارشاد فرمایا: غصہ شیطان (کے اثر) سے ہوتا ہے۔ شیطان کی پیدائش آگ سے ہوئی ہے اور آگ پانی سے بجھائی جاتی ہے لہذا جب تم میں سے کسی کو غصہ آئے تو اس کو چاہئے کہ وضو کرلے۔ (ابوداوُ د) (سنن ابی داوُ د، جلد سوئم کتاب الادب :4784

جنتی حوریں: حضرت معاذ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسولُ اللہ نے ارشاد فرمایا جو شخص غصہ کو پی جائے جبکہ اس میں غصہ کے تقاضا کو پورا کرنے کی طاقت بھی ہو (لیکن اس کے باوجود جس پر غصہ ہے اس کو کوئی سزا نہ دے) اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کو ساری مخلوق کے سامنے بلائیں گے اور اس کو اختیار دیں گے کہ جنت کی حوروں میں سے جس حور کو چاہے اپنے لئے پسند کرلے۔(جامع ترمذی ،جلد اول باب البر والصلۃ :2021 )

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!غصے کا عملی علاج اس طرح ہوسکتا ہے کہ غُصّہ پی جانے اور درگزر سے کام لینے کے فضائل سے آ گاہی حاصل کرے ، جب کبھی غُصّہ آئے ان فضائل پر غور وفکر کرکے غُصّے کو پینے کی کوشش کریں۔