پیارے اسلامی بھائیو! ہم سب کو معلوم ہے کہ غصہ ایک فطری عمل ہے جو ہم سب کو آتا ہے لیکن جب یہ بڑھتا ہے یا اس پر قابو پانا مشکل ہو جاتا ہے تو اس سے پریشانی ہوتی ہے۔ غصہ انسانی فطرت کا جزء لاینفک ہے چھوٹا ہو یا بڑا سب کو غصہ آتا ہے یہ الگ بات ہے کہ کوئی غصہ کا اظہار بڑی بری طرح کرتا ہے تو کوئی غصہ دبا جاتا ہے ۔غصے کے متعلق اللہ پاک اپنے پیارے کلام قرآن مجید میں ارشاد فرماتا ہے :

الَّذِیْنَ یُنْفِقُوْنَ فِی السَّرَّآءِ وَالضَّرَّآءِ وَالْـكٰظِمِیْنَ الْغَیْظَ وَالْعَافِیْنَ عَنِ النَّاسِؕ-وَاللّٰهُ یُحِبُّ الْمُحْسِنِیْنَ(ال عمران 134)ترجمہ کنزالعرفان : وہ جو خوشحالی اور تنگدستی میں اللہ کی راہ میں خرچ کرتے ہیں اور غصہ پینے والے اور لوگوں سے درگزر کرنے والے ہیں اور اللہ نیک لوگوں سے محبت فرماتا ہے۔

غصے پر قابو پانے کے فضائل اور غصے کی مذمت کے متعلق (5) فرامین مصطفٰی ملاحظہ کیجئے :

(1)… حضرت ابو ہریرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے،سرکارِ دوعالم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’بہادر وہ نہیں جو پہلوان ہو اور دوسرے کو پچھاڑ دے بلکہ بہادر وہ ہے جو غصہ کے وقت خود کو قابو میں رکھے۔(بخاری، کتاب الادب، باب الحذر من الغضب، 4 / 130، الحدیث: 6114)

(2)…حضرت انس بن مالک رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے،حضورِ اقدس صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’جو شخص اپنی زبان کو محفوظ رکھے گا، اللہ عَزَّوَجَلَّ اس کی پردہ پوشی فرمائے گا اور جو اپنے غصے کو روکے گا، قیامت کے دن اللہ تعالیٰ اپنا عذاب اس سے روک دے گا اور جو اللہ عَزَّوَجَلَّ سے عذر کرے گا، اللہ عَزَّوَجَلَّ اس کے عذر کو قبول فرمائے گا۔(شعب الایمان، السابع والخمسون من شعب الایمان، فصل فی ترک الغضب۔ الخ، 6 / 315، الحدیث: 8311)

(3)… حضرت انس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے،نبی کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا:اللہ تعالیٰ فرماتا ہے’’جو اپنے غصہ میں مجھے یاد رکھے گا میں اسے اپنے جلال کے وقت یاد کروں گا اور ہلاک ہونے والوں کے ساتھ اسے ہلاک نہ کروں گا۔(فردوس الاخبار، باب القاف، 2 / 137، الحدیث: 4476)

(4)… بڑی شان والے مولی، سبز سبز گنبد والے آقا صلی اللہ علیہ والہ وسلم فرماتے ہیں : جہنم کا ایک دروازہ ہے، جس سے وہی لوگ داخل ہوں گے جن کا غصہ اللہ پاک کی نافرمانی کے بعد ہی ٹھنڈا ہوتا ہے۔(شعب الایمان ج 6 ص 320 حدیث 8331)

(5)... اللہ پاک کے پیارے حبیب، اپنی امت کو بخشوانے والے نبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا: جس نے غصے کو روک لیا حالانکہ وہ اسے جاری (یعنی نافذ) کرنے پر قدرت رکھتا تھا، تو الله پاک قیامت کے دن اُس کو تمام مخلوق کے سامنے بلائے گا اور اختیار دے گا کہ جس حور کو چاہے لے لے۔( ابو داؤد ج 4 ص 325 حدیث 4777)

پیارے اسلامی بھائیوں ! بے شک غصہ فطرت انسانی ہے لیکن اس پر قابو نہ رکھنے سے غلط نتائج سامنے آتے ہیں ۔ کبھی غصہ میاں بیوی میں جدائی کا سبب بنتا ہے کبھی اولاد و والدین سے دوری کا سبب تو کبھی بہن بھائی سے اختلاف کا سبب بنتا ہے ۔ بعضوں کا غصہ حماقت سے شروع ہو کر ندامت پر ختم ہوتا ہے ۔غصے کے وقت انسان جذبات میں آکر صحیح غلط کی تمییز بھول جاتا ہے۔ غصے کی حالت میں فیصلہ کرنے سے پرہیز کیجئے کیونکہ ابلتے پانی میں اپنا عکس (سایہ) دکھائی نہیں دیتا ۔ غصہ کرنا ہی ہے تو اللہ پاک کے مومن بندوں پر نہیں نفس و شیطان پر کیجئے جو گناہوں پر ابھارتے ہیں ۔

اللہ پاک ہمیں غصہ پر قابو پانے اور عفوودرگزر کرنے کی توفیق نصیب فرمائے آمین بجاہ خاتم النبین 


محترم قارئین: اللہ تعالیٰ نے انسان کو احساسات اور جذبات دے کر پیدا کیا ہے -یہ جذبات ہی ہیں جن کا اظہار ہمارے رویوں سے ہوتا ہے کہ جہاں انسان اپنی خوشی پر خوش ہوتا ہے، وہیں اگر ناپسندیدہ اور اپنی توقعات سے مختلف امور دیکھ لے تو اس کے اندر غصہ بھی پیدا ہو جاتا ہے- کیونکہ غصہ ایک منفی جذبہ ہے جس پر بروقت قابو نہ پایا جائے تو ہم اکثر دوسروں کے ساتھ ساتھ اپنا بھی نقصان کر بیٹھتے ہیں اس لیے اسلام نے ہمیں غصہ بے جا غصہ کرنے سے منع فرمایا .

آئیے غصہ کے بارے فرامین مصطفیٰ صلی اللہُ علیہ وسلم کو پڑھ کر فیضان مصطفیٰ صلی اللہُ علیہ وسلم سے مستفیض ہوتے ہیں۔

غُصّے کی تعریف: مُفَسّرِشہیر حکیمُ الْاُمَّت حضر ت ِ مفتی احمد یار خان علیہ رحمۃ الحنّان فرماتے ہیں: غَضَب یعنی غُصّہ نفس کے اُس جوش کا نام ہے جو دوسرے سے بدلہ لینے یا اسے دَفع (دور)کرنے پر اُبھارے۔(مرأۃ المناجیح ج ،2 ،ص ،545 ،ضیاء القرآن پبلی کیشنز مرکز الاولیاء لاہور)

امام غزالی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں ۔ جان لو ! غصہ ایک چھپی ہوئی آگ ہے جو دل میں ہوتی ہے ۔ جس طرح راکھ کے نیچے چھپی ہوئی چنگاری ہوتی ہے اور یہ چھپے ہوئے تکبر کو باہر نکالتی ہے شاید غصہ اسی آگ سے ہو جس سے شیطان کو پیدا کیا گیا ہے۔ ( لباب الاحیاء ۔ ص 248)

غصہ کے متعلق چند احادیث طیبہ حاضر خدمت ہیں :

01۔ حضر ت ِسیِّدُناابو الدرداء رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کہتے ہیں، کہ میں نے عرض کی ،یارسول اللہ! عَزَّوَجَلَّ و صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم مجھے کوئی ایسا عمل ارشاد فرمائیے جو مجھے جنَّت میں داخِل کر دے؟ سرکارِ مدینہ، قرارِ قلب وسینہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا : ’’ لَا تَغْضَبْ وَلَکَ الْجَنَّۃُ‘‘ یعنی غُصّہ نہ کرو، تو تمہارے لئے جنَّت ہے۔(مجمع الزوائد،ج ، 8، ص ، 134 ، حدیث ،12990 ، دارالفکر بیروت)

02۔ بخاری  شریف میں ہے:’’طاقتور وہ نہیں جو پہلوان ہو دوسرے کو پچھاڑ دے بلکہ طاقتور وہ ہے جوغُصّہ کے وقت اپنے آپ کو قابو میں رکھے۔‘‘(صحیح البخاری ج ،4، ص ، 130 ،  حدیث ، 6114 ،  دارالکتب العلمیۃ بیروت)

03۔ پیارے آقا صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: مَا غَضِبَ اَحَدٌ الَّا اَشْفٰی عَلٰی جَھَنَّمَ ترجمہ : جو شخص غصہ کرتا ہے وہ جہنم کے کنارے پر جا پہنچتا ہے۔( شعب الایمان للبیہقی ،باب فی حسن الخلق، والحدیث، 8331، ج،6، ص، 32، مفھوماً)

04۔ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَجُلًا قَالَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسلم: أَوْصِنِيْ. قَالَ: لَا تَغْضَبْ . فَرَدَّ ذٰلِكَ مِرَارًا قَالَ: لَا تَغْضَبْ ۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے پیارے آقا صلی الله علیہ وسلم سے عرض کی یا رسول اللہ صلی اللہُ علیہ وسلم مجھے وصیت فرمایئے۔ پیارے آقا صلی اللہُ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: غصہ نہ کیا کرو ۔اس نے یہ سوال بار بار دہرایا تو پیارے آقا صلی اللہُ علیہ وسلم نے یہ ہی فرمایا غصہ نہ کیا کرو ۔(صحیح البخاری ،ج، 4، ص131، حدیث 6116)

اس پاک کی شرح میں حکیم الامت مفتی احمد یار خان نعیمی گجراتی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں۔ شاید یہ سائل غصہ بہت کرتا ہوگا حضور صلی الله علیہ وسلم حکیم مطلق ہیں ہر شخص کو وہ ہی دوا بتاتے ہیں جو اس کے لائق ہیں۔نفسانی غضب و غصہ شیطانی اثر ہے اس میں انسان عقل کھو بیٹھتا ہے،غصہ کی حالت میں اس سے باطل کام و کلام سرزد ہونے لگتے ہیں۔غصہ کا علاج اعوذ بالله پڑھنا ہے یا وضو کرلینایا یہ خیال کرلینا کہ الله تعالٰی مجھ پر قادر ہے۔رحمانی غضب عبادت ہے"فَرَجَعَ مُوْسٰۤى اِلٰى قَوْمِهٖ غَضْبَانَ اَسِفًاۙیا جیسے "غَضِبَ اللّٰهُ عَلَیھم۔(مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد:6 , حدیث نمبر:5104 )

05۔وَعَنْ أَنَسٍ أَنَّ رَسُولَ اللّٰهِ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «مَنْ خَزَنَ لِسَانَهٗ سَتَرَ اللّٰهُ عَوْرَتَهٗ وَمَنْ كَفَّ غَضَبَهٗ كَفَّ اللّٰهُ عَنْهُ عَذَابَهٗ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَمَنِ اعْتَذَرَ إِلَى اللّٰهِ قَبِلَ اللّٰهُ عُذْرَهٗ

(2)…حضرت انس بن مالک رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے،حضورِ اقدس صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’جو شخص اپنی زبان کو محفوظ رکھے گا، اللہ عَزَّوَجَلَّ اس کی پردہ پوشی فرمائے گا اور جو اپنے غصے کو روکے گا، قیامت کے دن اللہ تعالیٰ اپنا عذاب اس سے روک دے گا اور جو اللہ عَزَّوَجَلَّ سے عذر کرے گا، اللہ عَزَّوَجَلَّ اس کے عذر کو قبول فرمائے گا۔ (شعب الایمان، السابع والخمسون من شعب الایمان ،فصل فی ترک الغضب۔۔۔ الخ، ج ، 6 ، ص 315، الحدیث:8311 )

06۔وَعَنْ بَهْزِ بْنِ حَكِيمٍ عَنْ أَبِيْهِ عَنْ جَدِّهٖ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللّٰهِ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:«إِنَّ الْغَضَبَ لَيُفْسِدُ الْإِيمَانَ كَمَا يُفْسِدُ الصَّبْرُ الْعَسَلَ »حضرت بہز ابن حکیم سے روایت ہے وہ اپنے والد سے وہ اپنے دادا سے راوی فرماتے ہیں ۔پیارے آقا صلی اللہُ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : کہ غصہ ایمان کو ایسا بگاڑ دیتا ہے۔ جیسے ایلوا(تمہ)شہد کو۔( مشکوٰۃ المصابیح ، ج ، 2 ، ص ، 448، حدیث ،4888)

اس کی شرح میں مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں ۔ غصہ اکثر کمال ایمان کو بگاڑ دیتا ہے مگرکبھی اصل ایمان کا ہی خاتمہ کردیتا ہے لہذا یہ فرمان عالی نہایت درست ہے اس میں دونوں احتمال ہیں۔ ایلوا ایک کڑوے درخت کا جما ہوا رس ہے،سخت کڑوا ہوتا ہے،اگر شہد میں مل جاوے تو تیز مٹھاس اور تیز کڑواہٹ مل کر ایسا بدترین مزہ پیدا ہوتا ہے کہ اس کا چکھنا مشکل ہوجاتا ہے،نیز یہ دونوں مل کر سخت نقصان دہ ہوجاتے ہیں،اکیلا شہد بھی مفید ہے اور اکیلا ایلوا بھی فائدہ مند مگر مل کر کچھ مفید نہیں بلکہ مضر ہے جیسے شہد و گھی ملاکر کھانے سے برص کا مرض پیدا ہونے کا اندیشہ ہوتا ہے، یعنی مؤمن کو ناجائز غصہ بڑھ جائے تو اس کا ایمان برباد ہوجانے کا اندیشہ ہے یا کمال ایمان جاتا رہتا ہے۔ (مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد:6 , حدیث نمبر:5118 )

07۔ غصہ پی جانے کی فضیلت : حضرت معاذ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ نے ارشاد فرمایا جو شخص غصہ کو پی جائے جبکہ اس میں غصہ کے تقاضا کو پورا کرنے کی طاقت بھی ہو (لیکن اس کے باوجود جس پر غصہ ہے اس کو کوئی سزا نہ دے) اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کو ساری مخلوق کے سامنے بلائیں گے اور اس کو اختیار دیں گے کہ جنت کی حوروں میں سے جس حور کو چاہے اپنے لئے پسند کرلے۔( سنن ابو داؤد ، ج ، 4 ، ص، 325، 326، حدیث 4777 ،دار احیاء التراث العربی بیروت)

اللہ پاک سے دعا ہے کہ وہ سب مسلمانوں کی بے جا غصہ کرنے سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے اور ان احادیث طیبہ کو پڑھ کر غصہ کو قابو کرنے کی توفیق رفیق عطا فرمائے ۔امین بجاہ خاتم النبیین صلی اللہُ علیہ وسلم ۔


بڑی شان والے مولا سبز گنبد والے اقا صلی اللہ علیہ والہ وسلم فرماتے ہیں جہنم کا ایک دروازہ ہے جس سے وہی لوگ داخل ہوں گے جن کا غصہ اللہ پاک کی نافرمانی کے بعد ہی ٹھنڈا ہوتا ہے (شعبۃ الایمان جلد6 صفحہ 320حدیث 8331)

حجۃ الاسلام حضرت سیدنا امام محمد بن محمد بن محمد غزالی رحمہ اللہ تعالی علیہ فرماتے ہیں کہ غصے کا علاج اور اس معاملے میں محنت اور مشقت برداشت کرنا (کئی صورتوں میں )فرض ہے کیونکہ اکثر لوگ غصے کے باعث جہنم میں داخل ہوں گے (کیمیائے سعادت جلد 2صفحہ 401)

حضرت سیدنا ابو درداء رضی اللہ تعالی عنہ نے عرض کی یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے کوئی ایسا عمل بتائیں جو مجھے جنت میں داخل کر دے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا لاتغضب ولک الجنتہ یعنی غصہ نہ کرو تمہارے لیے جنت ہے (معجم اوسط جلد2صفحہ 20حدیث 5323)

فرمان مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم اللہ پاک فرماتا ہے جو اپنے غصے میں مجھے یاد رکھے گا میں اس سے اپنے جلال کے وقت یاد کروں گا اور ہلاک (عذاب )ہونے والوں کے ساتھ اس سے ہلاک (عذاب )نہ کروں گا (الفردوس جلد 3صفحہ 160حدیث 4448)

سرکار مدینہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان علی شان ہے جو غصہ نکالنے پر قدرت ہونے کے باوجود غصہ پی جائے تو اللہ پاک قیامت کے دن اس کے دل کو اپنی خوشنودی سے معمور (یعنی بھرپور )فرما دے گا (جمع الجوامع جلد 7صفحہ369 حدیث2299)

اللہ پاک کے پیارے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس نے غصے کو روک لیا حالانکہ وہ غصہ جاری یعنی نافذ کرنے پر قدرت رکھتا تھا اللہ عزوجل اس کے دل کو سکون اور ایمان سے بھر دے گا ۔(جامع صغیر صفحہ 541حدیث 8997 )


غصہ انسانی طبیعت کا فطری جذبہ ہے۔ اچھا بھی ہوتا ہے اور برا بھی ہوتا ہے۔ اچھا غصہ وہ ہے جو اللہ ہ ہے جو کے لیے ہو اور غیر شرعی کاموں کو دیکھ کر پیدا ہو۔ برا غصہ وہ ہے جو دنیا کی خاطر اور انتقام لینے کے لیے ہو۔ آج کل اکثر غصہ دنیا کی خاطر اور انتقام لینے کے لیے ہوتا ہے اس لیے اسی حوالے سے بات ہوگی۔ ایسے لوگ ناپسندیدہ ہیں جو غصے میں آپے سے باہر ہو جاتے ہیں اور شرعی حدود پامال کرتے ہیں۔ اس کے برعکس ایسے لوگوں کے لیے اللہ تعالیٰ نے جنت کی بشارت دی ہے جو غصے کو پی جاتے ہیں۔ ارشاد باری تعالی ہے: وَالكَاظِمِينَ الْغَيْظَ وَالْعَافِينَ عَنِ النَّاسِ ( جنت ان لوگوں کے لیے ہے ) جو غصہ کو پی جانے والے اور لوگوں سے درگزر کرنے والے ہیں۔

نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا: (( مَا مِنْ جُرْعَةِ أَعْظَمُ أَجْرًا عِنْدَ اللَّهِ مِنْ جُرْعَةِ غَيْظٍ كَظَمَهَا عَبْدٌ ابْتِغَاءُوجه اللہ کوئی بھی گھونٹ پینے کا ثواب اتنا نہیں ہے جتنا اللہ کی رضا کے لیے غصے کا گھونٹ پینے کا ہے۔ (ابن ماجہ: كتاب الزهد: باب نمبر 18: حديث نمبر 4189)

حقیقی پہلوان کون ہے: غصے سے مغلوب ہونے کی بجائے اس پر قابورکھنا بہت اعلیٰ اور ارفع صفت ہے۔ بڑی شاباشی کی بات ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے صحابہ کرام رضی اللہ تعالی عنہم سے پوچھا: ( مَا تَعُدُّونَ الصُّرْعَةَ فِيكُمْ تم لوگ زبر دست پہلوان کے کہتے ہو ؟ ) انہوں نے جواب دیا: " جو لوگوں کو پچھاڑ دے اور اسے کوئی پچھاڑ نہ سکے۔“ رسول اللہ صل اللہ علیہ وآلہ وسلمنے فرمایا: ( لا، وَلَكِنَّهُ الَّذِي يَمْلِكُ نَفْسَهُ عِنْدَ الْغَضَبِ نہیں، بلکہ پہلوان وہ ہے جو غصے کی حالت میں اپنے پر قابورکھے ۔ ) (ابو داود: کتاب الادب باب نمبر 3: حدیث نمبر 4779)

غصہ شیطان کا ہتھیار غصے کی صورت میں شیطان انسان پر مسلط ہو جاتا ہے۔ عقل پر پردہ پڑ جاتا ہے اورحق و باطل میں امتیاز کی صلاحیت سلب ہو جاتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ بڑے بڑے گناہوں ( مثلا قتل و غارت، حرب و ضرب اور طلاق وشقاق وغیرہ) کا ارتکاب انسان غصے کی حالت میں کرتا ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ( إِنَّ الْغَضَبَ مِنَ الشَّيْطَانِ بے شک غصہ شیطان کی طرف سے ہوتا ہے۔) اسی لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے قاضیوں اور جوں کو نصیحت کرتے ہوئے ارشاد فرمایا: لَا يَقْضِينَ حَكَمٌ بَيْنَ اثْنَيْنِ وَهُوَ غَضَبَانُ کوئی قاضی دو آدمیوں کے درمیان فیصلہ اس وقت نہ کرے جب وہ غصے میں ہو۔ (البخاري: كتاب الادب: باب نمبر 4 حدیث نمبر 4784۔ بخاری کتاب الاحكام: باب نمبر 13 حدیث نمبر 7158)

فتح الباری میں ہے: علامہ خطابی علیہ رحمہ اللہ الہادی نے فرمایا: ” غصہ نہ کرو۔ “ کا مطلب یہ ہے کہ غصے کے اسباب اور اس کے اثرات سے بچو۔ پس یہاں نفس غصہ سے منع نہیں کیا گیا کیونکہ وہ تو طبعی و فطری شے ہے۔ بعض نے فرمایا کہ شاید سائل کا مزاج بہت تیز اور طبیعت میں غصہ زیادہ تھا اور نبی کریم صلی اللهُ تَعَالَ عَلَيْهِ وَال وَالہ ہر ایک کو اس کی طبیعت کے مطابق جواب ارشاد فرماتے تھے اس لئے اسے غصہ ترک کرنے کا حکم دیا نصیحت ایک شخص نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بارگاہ میں حاضر ہوا اور عرض کی کہ مجھے کوئی نصیحت فرمائیں۔ ایسی نصیحت جو جامع اور مانع ہو۔ یعنی اس پر عمل کر کے میں ہر قسم کی خیر کو پالوں اور ہر قسم کے شر سے بچ جاؤں۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسے ارشاد فرمایا: (لا تغضب غصہ نہ کرو۔ )

وہ شخص بار بار اپنا سوال دہراتا رہا اور آپ ہر بار یہی جواب دیتے رہے۔ کے مسند احمد کی روایت میں ہے کہ جس آدمی کو آپ نے یہ نصیحت کی تھی وہ کہتا ہے کہ میں غور و فکر کرتا رہا کہ نبی رحمت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بار بار یہ نصیحت کیوں کی ؟ آخر میں اس نتیجے پر پہنچا: ( فَإِذَا الْغَضَبُ يَجْمَعُ الشَّرَّ كُلَّهُ غصہ تمام شرائر کو جامع ہے۔ ) اس سے پتا چلا کہ غصہ ہر قسم کے شر کو جامع اور ہر طرح کی خیر سے مانع ایک مذموم عادت ہے، لہذا اس سے بچنا لازم ہے۔ (بخاری: کتاب الادب: باب نمبر 76 حدیث نمبر 6116۔مسند احمد: احاديث رحال من اصحاب النبي : حدیث نمبر 23171)

اللہ پاک سے دعا ہے کہ ہمیں غصہ پر قابو پانے کی طاقت عطا فرما آمین


غصے کے نقصانات مختلف اور متعدد ہوتے ہیں یہ نقصانات صحت، دل کی صحت، روابط، اور عملی کاموں میں مختلف طریقوں سے ظاہر ہوسکتے ہیں غصے کو کنٹرول کرنا اہم ہوتا ہے تاکہ ان نقصانات سے بچا جاسکے ۔غصے کے نقصانات میں شامل ہو سکتے ہیں:

1.صحتی اثرات: زیادہ غصہ صحت کو نقصان پہنچا سکتا ہے، جیسے کہ بلڈ پریشر کا بڑھنا، دل کی بیماریوں کا خطرہ، اور دیگر ۔

2.روابط کا فساد: غصہ روابط کو متاثر کر سکتا ہے، جیسے کہ خاندانی روابط، دوستوں کے ساتھ تعلقات، اور کارکن-ماہر کے درمیان تعلقات۔

3.دل کی صحت پر اثرات: زیادہ غصہ دل کی صحت کو متاثر کر سکتا ہے، جیسے کہ دل کی دھڑکن بڑھ جانا اور قلبی دوریں۔

4.عملی کاموں میں مشکلات: زیادہ غصہ عملی کاموں میں مشکلات پیدا کر سکتا ہے، جیسے کہ فیصلہ لینے میں مشکلیں، اور موجودہ کاموں پر ترکیبی اثرات۔

5.منفی موقف اور رویہ: زیادہ غصہ افراد کا رویہ منفی طور پر متاثر کر سکتا ہے، جو دوسرے لوگوں کے ساتھ اختلافات پیدا کرسکتا ہے۔ غصہ کو کنٹرول کرنا اور صحیح طریقے سے نکالنا اہم ہے تاکہ ان نقصانات سے بچا جا سکے۔

1۔حضرت ابوھریرہ فرماتے ہیں ایک شخص نے نبی رحمت علیہ سلام کی بارگاہ میں عرض کی مجھے نصیت فرمائے ارشاد ہوا "غصہ نہ کرو" اس نے کئی مرتبہ یہی سوال کیا آپ علیہ سلام نے یہی ارشاد فرمایا "غصہ نہ کرو" (بخاری کتاب الادب، باب الحذرمن الغضب، 4/131،6116)

2۔ایک شخص نے بارگاہ رسالت میں عرض کی کون سی شے زیادہ سخت ہے؟ حضور نبی اکرم علیہ سلام نے ارشاد فرمایا اللہ کا غضب اُس نے عرض کی مجھے اللہ عزوجل کے غضب سے کیا چیز بچا سکتی ہے؟ ارشاد فرمایا "غصہ نہ کرو" (مساوئ الاخلاق للخرائطی،باب ماجاءفی فضل العلم..الخ ص:162حدیث:342)

کہا گیا ہے کہ جو اپنے غصے پر عمل کرتا ہے وہ اپنی بصیرت ضائع کرتا ہے حضرت اِبن مبارک سے کہا گیا کہ ایک جملے میں حُسنِ اخلاق کو بیان کر دیں فرمایا "غصہ نہ کرو"

3۔حضرت بہز بن حکیم نے اپنے باپ سے اور وہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ حضور علیہ سلام نے فرمایا کہ غصہ ایمان کو ایسا برباد کرتا ہے جس طرح ایلوا شہد کو خراب کر دیتا ہے ۔(شعب الایمان"للبیھقی، الحدیث: 8294، ج6،ص311)

اللہ پاک حضور جانانِ کائنات علیہ سلام کی بتائی ہوئی شریعت پے عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے ارو اللہ کے غضب سے بچائے آمین


پیارے اسلامی بھائیوں غصہ ایک نفسیاتی کیفیت کا نام ہے ۔ یہ انسانی فطرت کا حصہ ہے ۔ اس وجہ سے ہر شخص کے اندر اس فطرت کا وجود ہے ۔ اور مشاہدہ بھی آتا ہے ایسا نہیں ہے کہ غصہ امیروں کی دولت ہے فقیروں مسکینوں کو کبھی غصہ نہیں آتا یہ ہر انسان کی فطرت میں شامل ہے بچپن سے لیکر بڑھاپے تک اسکا ظہور ہوتا ہے جو اس بات کی ناقابل تردید علامت ہے کہ غصہ انسانی فطرتو طبیعت کا جزء لاینفک ہے اللہ پاک اور اس رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے کلام سے واضح ہوتا ہے کہ اللہ پاک قرآن کریم میں ارشاد فرماتا ہے:

الَّذِیْنَ  یُنْفِقُوْنَ  فِی  السَّرَّآءِ  وَ  الضَّرَّآءِ  وَ  الْـكٰظِمِیْنَ  الْغَیْظَ  وَ  الْعَافِیْنَ  عَنِ  النَّاسِؕ-وَ  اللّٰهُ  یُحِبُّ  الْمُحْسِنِیْنَ۔ سورت ال عمران آیت نمبر 134  ترجمۂ کنز الایمان: وہ جو اللہ کی راہ میں خرچ کرتے ہیں خوشی میں اور رنج میں اور غصہ پینے والے اور لوگوں سے درگزر کرنے والے اور نیک لوگ اللہ کے محبوب ہیں۔

پیارے اسلامی بھائیوں اس آیت کریمہ میں غصے کو پی جانے والے کو اللہ پاک کا محبوب کہا گیا ہے اس طرح کئی احادیث مبارکہ میں بھی غصے کی مذمت یعنی غصہ نہ کرنے کے بارے میں فرمایا گیا ہے ۔

آئیں احادیث کی روشنی میں غصہ نہ کرنے کے بارے میں پیارے پیارے آقا مدینے والے مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان مبارک سنتے ہیں:

1)… حضرت ابو ہریرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے،سرکارِ دوعالم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’بہادر وہ نہیں جو پہلوان ہو اور دوسرے کو پچھاڑ دے بلکہ بہادر وہ ہے جو غصہ کے وقت خود کو قابو میں رکھے۔

۔(بخاری، کتاب الادب، باب الحذر من الغضب، 2/ ۱۳۰، الحدیث: 4112)

(2)… حضرت عبداللہ بن عمر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا سے روایت ہے،تاجدارِ مدینہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَنے ارشاد فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ کی خوشنودی کے لیے بندے نے غصہ کا گھونٹ پیا، اس سے بڑھ کر اللہعَزَّوَجَلَّ کے نزدیک کوئی گھونٹ نہیں۔ (شعب الایمان، السابع والخمسون من شعب الایمان، فصل فی ترک الغضب۔۔۔ الخ،2/ 314، الحدیث: 8307)۔

(3)…حضرت انس بن مالک رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے،حضورِ اقدس صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَنے ارشاد فرمایا: ’’جو شخص اپنی زبان کو محفوظ رکھے گا، اللہ عَزَّوَجَلَّ اس کی پردہ پوشی فرمائے گا اور جو اپنے غصے کو روکے گا، قیامت کے دن اللہ تعالیٰ اپنا عذاب اس سے روک دے گا اور جو اللہ عَزَّوَجَلَّ سے عذر کرے گا، اللہ عَزَّوَجَلَّ اس کے عذر کو قبول فرمائے گا۔(شعب الایمان، السابع والخمسون من شعب الایمان، فصل فی ترک الغضب۔۔۔ الخ، ۶ / 315، الحدیث: 8311)

(4)… حضرت انس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے،نبی کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا:اللہ تعالیٰ فرماتا ہے’’جو اپنے غصہ میں مجھے یاد رکھے گا میں اسے اپنے جلال کے وقت یاد کروں گا اور ہلاک ہونے والوں کے ساتھ اسے ہلاک نہ کروں گا۔(فردوس الاخبار، باب القاف، 2 / 137، الحدیث:4474)

(5 )حضرت معاذ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ نے ارشاد فرمایا جو شخص غصہ کو پی جائے جبکہ اس میں غصہ کے تقاضا کو پورا کرنے کی طاقت بھی ہو (لیکن اس کے باوجود جس پر غصہ ہے اس کو کوئی سزا نہ دے) اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کو ساری مخلوق کے سامنے بلائیں گے اور اس کو اختیار دیں گے کہ جنت کی حوروں میں سے جس حور کو چاہے اپنے لئے پسند کرلے۔(جامع ترمذی ،جلد اول باب البر والصلۃ :2021)

(6 )حضرت عطیہ رضی اللہ عنہا روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ نے ارشاد فرمایا: غصہ شیطان (کے اثر) سے ہوتا ہے۔ شیطان کی پیدائش آگ سے ہوئی ہے اور آگ پانی سے بجھائی جاتی ہے لہذا جب تم میں سے کسی کو غصہ آئے تو اس کو چاہئے کہ وضو کرلے۔(سنن ابی داوُ د، جلد سوئم کتاب الادب :4784)

(7 )حضرت سلیمان بن صرد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول کریم کے پاس 2 آدمیوں نے آپس میں ایک دوسرے کو گالی دی۔ ان میں سے ایک کا چہرہ غصہ کی وجہ سے سرخ ہوگیا۔ رسول کریم نے اس آدمی کی طرف دیکھ کر فرمایا میں ایک ایسا کلمہ جانتا ہوں اگر وہ اسے کہہ لے تو اس سے (غصہ کی حالت) جاتی رہے گی (وہ کلمہ یہ ہے)اعوذ بااللہ من الشیطن الرجیم۔ (بخاری و مسلم ،کتاب البر والصلۃ)


? What is anger غصہ کیا ہے ؟ مُفَسّرِشہیر حکیمُ الْاُمَّت حضر ت ِ مفتی احمد یار خان علیہ رحمۃ الحنّان فرماتے ہیں: غَضَب یعنی غُصّہ نفس کے اُس جوش کا نام ہے جو دوسرے سے بدلہ لینے یا اسے دَفع (دور)کرنے پر اُبھارے۔(مرأۃ المناجیح ج6 ص 655ضیاء القرآن پبلی کیشنز مرکز الاولیاء لاہور)

اگر دیکھاجائے تو غصہ ہی ایک بنیادی reason یعنی سبب بنتا ہے جو رشتوں میں بگاڑ کو جنم دیتا ہے اور آپس کی محبتیں پامال کر دیتا ہے۔ غصہ کی مذمت پر اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے : وَ الْـكٰظِمِیْنَ الْغَیْظَ وَ الْعَافِیْنَ عَنِ النَّاسِؕ-وَ اللّٰهُ یُحِبُّ الْمُحْسِنِیْنَ(134)۔ (پ ،4 آل عمران:134) ترجمہ کنز العرفان :اور غصہ پینے والے اور لوگوں سے درگزر کرنے والے ہیں اور اللہ نیک لوگوں سے محبت فرماتا ہے۔

پیارے پیارے اسلامی بھائیو اگر دیکھاجائے تو یہ سوده مہنگا نہیں صرف غصہ پی کر لوگوں کو درگزر کرکے رب العالمین ہم سے محبت فرمائے تو اور کیا چاہیے؟

(1) " اصل میں brave یعنی بہادر کون ہے ؟ حضرت ابو ہریرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے،سرکارِ دوعالم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’بہادر وہ نہیں جو پہلوان ہو اور دوسرے کو پچھاڑ دے بلکہ بہادر وہ ہے جو غصہ کے وقت خود کو قابو میں رکھے۔(بخاری، کتاب الادب، باب الحذر من الغضب، 4 / 130، الحدیث: 6114)

(2) حدیثِ پاک میں ہے:جو شخص اپنے غُصّے کو روکے گا اللہ عَزَّوَجَلَّ قِیامت کے روز اُس سے اپنا عذاب روک دے گا۔(شعب الایمان ج 6 ص 315 حدیث 8311)

(3) بخاری شریف میں ہے ، ایک شخص نے بارگاہِ رسالت صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم میں عرض کی ، یارسولَ اﷲ! عَزَّوَجَلَّ وَ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم مجھے وصیّت فرمائیے۔ ارشاد فرمایا:’’غُصّہ مت کرو۔‘‘ اس نے باربار یِہی سُوال کیا ۔ جواب یِہی ملا: ’’غُصّہ مت کرو۔‘‘(صحیح البخاری ج 4ص131 حدیث 6116)

اس فرمان سے پتہ چلا که بے جاہ غصے کو اپنی زندگی سے نکالنا زندگی گزارنے کے لیے کتنا importantیعنی اہم کردار رکھتا ہے

(4) بڑی شان والے مولیٰ سبز سبزگنبد والے آقا صلی الله عليه وسلم فرماتے ہیں جہنم کا ایک دروازه ہے جس سے وہی لوگ داخل ہوں گے جن کا غصہ الله پاک کی نافرمانی کے بعد ہی ٹھنڈا ہوتا ہے (شعب الایمان ج 6 ص 320: حدیث 8331)

" دوزخ کی اچھال " "" سیِّدُنا حسن بصری رَحْمَۃُ اﷲِتَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں ، اے آدمی! غُصّہ میں تو خوب اُچھلتا ہے،کہیں اب کی اُچھال تجھے دوزخ میں نہ ڈال دے۔ (احیاء العلوم ج 3ص 205دارصادربیروت)

"" پیارے پیارے اسلامی بھائیو مالانا روم رحمتہ اللہ علیہ نے تو کیا خوبصورت لکھا ہے کہ

تو برائے وصل کردن آمدی

نے برائے فصل کردن آمدی

یعنی تو جوڑ پیدا کرنے کے لیے آیا ہے توڑ پیدا کرنے کے لیے نہیں آیا

پیارے پیارے اسلامی بھائیو اس سے پتہ چلا کہ انسان غصے کی وجہ سے ناصرف اپنی بلکہ دوسروں کی زندگی بھی برباد کر دیتا ہے جبکہ ہم مسلمانوں کو یہ بات شیوه نہیں کرتی

الله پاک ہمیں اپنے محبوب صلى الله عليه وسلم کے میٹھے بول کا صدقہ اپنے اندر نرمی لانے اور شیطان کے اس جال (غصہ)کو ناکام کرنے کی توقیق عطافرمائے۔ 


پیارے اسلامی بھائیوں غصے کی مذمت جاننے سے پہلے اس کی تعریف اور اس کے بارے میں کچھ ملومات جان لیتے ہیں

غصے کی تعریف : غصہ ایک چپھی ہوئی آگ ہے جو دل میں ہوتی ہے۔جس طرح راکھ کے نیچے چپھی ہوئی چنگاری ہوتی ہے۔اور یہ چپھے ہوئے تکبر کو باہر نکالتی ہے۔ شاید غصہ اسی آگ سے ہو جس سے شیطان کو پیدا کیا گیا ہے۔

غصے کی حقیقت: آدمی کی تخلیق اس انداز میں کی گئ کہ اس کی فنا اور بقا مقصود تھی لہٰذا اس میں غصہ رکھ دیا گیا۔یہ حمیت و غیرت کی قوت ہے جو انسان کے باطن سے پھوٹتی ہے،اللہ عزوجل نے غصہ کو آگ سے پیدا فرمایا اور اسے انسان کے باطن میں رکھ دیا پس جب وہ ارادہ کرتا ہے تو غصے کی آگ بھڑک اٹھتی ہے اور جب جوش پیدا ہوتا ہے تو دل کا خون کھول کر رگوں میں پھیل جاتا ہے پھر وہ آگ کی طرح بدن کے بالائی حصے کی طرف اٹھتا ہے یا اس پانی کی طرح جو(برتن کے اندر)کھولتا ہے اور اس طرح وہ چہرے کی طرف اٹھتا ہے پس چہرہ سرخ ہو جاتاہے۔ مختصر یہ کہ دل غصے کا مقام ہے اور اس کا معنی یہ ہے کہ انتقام لینے کےلیے دل کے خون کا جوش مارنا۔(لباب الاحیا ٕ ص٢٤٨)

بے محل اور بے موقع بات پر بکثرت غصہ کرنا،یہ بہت خراب عادت ہے۔ اکثر ایسا ہوتا ہے کہ انسان غصہ میں آکر دنیا کے بہت سے بنے بناۓ کاموں کو بگاڑ دیتا ہےاور کبھی کبھی غصہ کی جھلاہٹ میں خداوند کریم کی ناشکری اور کفر کا کلمہ بکنے لگتا ہے۔ اسی لئے رسول اللہ نے اپنی امت کو بے محل اور بات بات پر غصہ کرنے سے منع فرمایا۔(جنتی زیور ص١٠٦) اس بارے چند احادیث ملاحظہ کیجیۓ چنانچہ حدیث شریف میں آیا ہے کہ۔

1:-حضرت سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے،ایک شخص نے عرض کی:"یا رسول اللہ عزوجل وصلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم ! مجھے کوئی مختصر سا عمل بتائیے؟"آپ نے ارشاد فرمایا:"لا تغضب ترجمہ: غصہ نہ کرو۔اس نے دوبارہ یہی سوال کیا تو آپ نے فرمایا:"لا تغضب ترجمہ: غصہ نہ کرو۔(صحیح البخاری،کتاب الادب،باب الحذر من الغب،الحدیث٦١١٦،ص٥١٦) اور ایک حدیث شریف میں ہے کہ۔

2:-حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا حضور نے فرمایا کہ بہادر وہ نہیں جو پہلوان ہو اور دوسروں کو پچھاڑ دے بلکہ بہادر وہ شخص ہے جو غصہ کے وقت اپنے آپ کو قابو میں رکھے۔ اور احادیث میں اس کی بہت سخت وعیدیں ہیں چنانچہ

2:-رسول اکرم،نور مجسم،شہنشاہ بنی آدم کا فرمان ذیشان ہے: ما غضب احد الا اَشفٰی علی جھنم۔ ترجمہ:جو شخص غصہ کرتا ہے وہ جہنم کے کنارے پر جا پہنچتا ہے۔ (شعب الایمان للبیھقی،باب فی حسن الخلق،فصل فی ترک الغضب،الحدیث٨٣٣١،جلد٦،ص١١٣٣)

3:-حضرت بہز بن حکیم اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ حضور نے فرمایا کہ غصہ ایمان کو ایسا برباد کردیتا ہے جس طرح ایلوا شہد کو خراب کر دیتا ہے۔ (شعب الایمان للبیھقی،الحدیث٨٢٩٤،ج٦،ص٣١١)


اللہ تعالی نے انسان کو احساسات اور جذبات دے کر پیدا کیا ہے یہ جذبات ہی ہیں جن کا اظہار ہمارے رویوں سے ہوتا ہے کہ جہاں انسان اپنی خوشی پر خوش ہوتا ہے وہیں اگر نہ پسندیدہ اور اپنی توقعات سے مختلف امور دیکھ لے تو اس کے اندر غصہ بھی پیدا ہو جاتا ہے کیونکہ غصہ ایک منفی جذبہ ہے جس پر بروقت قابو نہ پایا جائے تو ہم اکثر دوسروں کے ساتھ ساتھ اپنا بھی نقصان کر بیٹھتے ہیں اس لیے اسلام نے غصہ ضبط کرنے اور جوش و غضب کے وقت انتقام لینے کی بجائے صبر و سکون سے رہنے کی تلقین کی ہے تاکہ معاشرہ انتشار کا شکار نہ ہو اور امن کا گہوارہ بن سکے نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص غصے کو پی جائے حالانکہ اس کے جاری کرنے پر قادر ہو اللہ تعالی اس کو قیامت کے دن مخلوق کے سرداروں میں بلائے گا یہاں تک کہ اس کو اختیار دے گا کہ جو حور چاہے لے لے ہمیں چاہیے کہ ہم ہر حال میں غصے پر قابو پائیں ائیں پانچ فرامین مصطفی اس کی مزمت پر ملاحظہ فرمائیں

حدیث 1 ) مجھے کوئی مختصر عمل بتائیں : ایک شخص نے رسول اکرم شاہ بنی ادم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم سے عرض کی یا رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم مجھے کوئی مختصر عمل بتائیں اپ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے فرمایا غصہ نہ کیا کرو اس نے دوبارہ یہی سوال کیا تو اپ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے فرمایا غصہ نہ کیا کرو(بخاری شریف۔ 6116 )

حدیث 2) مجھے کوئی مختصر بات بتائیے : حضرت سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالی عنہما فرماتے ہیں کہ میں نے بارگاہ رسالت میں عرض کی مجھے کوئی مختصر بات بتائیے تاکہ میں اسے سمجھ سکوں اپ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے فرمایا غصہ نہ کیا کرو میں نے پھر یہیں سوال کیا لیکن اپ نے دوبارہ یہی فرمایا کہ غصہ نہ کیا کرو(المسندللامام احمد بن حنبل حدیث 23198)

حدیث 3)تم پہلوان کسے سمجھتے ہوں: حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں حضور نبی پاک صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے پوچھا تم پہلوان کسے سمجھتے ہو ہم نے عرض کی جسے لوگ بچھاڑ نہ سکیں اپ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا وہ پہلوان نہیں بلکہ پہلوان وہ شخص ہے جو غصے کے وقت اپنے اپ پر قابو رکھے ( مسلم حدیث 2608)

حدیث 4) جنت میں لے جانے والا عمل : ابو دردہ رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں میں نے بارگاہ رسالت میں عرض کی یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے کوئی ایسا عمل بتائیے جو مجھے جنت میں لے جائے اپ صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا غصہ نہ کیا کرو (المجعہ اوسط حدیث 2353)

حدیث 5) غضب سے بچانے والی چیز : حضرت سیدنا ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما فرماتے ہیں میں نے بارگاہ رسالت میں عرض اللہ عزوجل کے غضب سے مجھے کیا چیز بچا سکتی ہے اپ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا غصہ نہ کیا کرو ( المسندللامام احمد بن حنبل حدیث 6646)

حضرت سیدنا سلمان بن داؤد علیہ السلام نے ارشاد فرمایا اے بیٹے زیادہ غصہ کرنے سے بچو کیونکہ زیادہ غصہ بردباد ادمی کے دل کو ہلکا کر دیتا ہے اللہ عزوجل کی بارگاہ میں دعا ہے کہ اللہ عزوجل ہمیں غصہ کرنے سے بچنے کی تفریق عطا فرمائے اور ہمیں اپس میں پیار اور محبت کے ساتھ رہنے کی توفیق عطا فرمائے امین


آج ہمارے معاشرے میں بہت سی بیماریاں عام ہو رہی ہیں اس میں ایک بیماری غصہ بھی ہے آیےاس کی مزمت سنتے ہیں احادیث مبارکہ کی روشنی میں :

(1) ایک آدمی نے رسول اکرم سے عرض کی : یا رسول مجھے کوئی مختصر عمل بتادیں؟ آپ نے ارشاد فرمایا غصہ نہ کیا کرو'اس نے دوبارہ یہی سوال کیا تو آپ نے فرمایا ' غصہ نہ کیا کرو"(حوالہ نمبر :بخاری،کتاب الدب،باب الحذر من الغضب،4/131, حدیث :6116)

(2)حضرت ابو درداءرضی الله تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں :میں نے بارگاہ رسالت میں عرض کی :یا رسول اللّه !مجھے کوئی ایسا عمل بتادیں جو مجھے جنت میں لے جائے ۔تو آپ نے ارشاد فرمایا! غصہ نہ کیا کرو۔(حوالہ نمبر :المعجم الأوسط،2/20،حدیث:2353)

(3)آقا صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا :جو آدمی غصہ کرتا ہے وہ جہنم کےکنارے پر جا پہنچتا ہے ۔(حوالہ نمبر :شعب الأیمان،باب فی حسن الخلق،6/320،حدیث:8331بتغیر)

(4)ایک آدمی نے بارگاہ رسالت میں عرض کی :کون سی چیز ذیادہ سخت ہے؟آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا! اللہ کا غضب۔عرض کی :مجھے اللّه کے غضب سے کون سی چیز بچا سکتی ہے؟فرمایا:غصہ نا کیا کرو۔(حوالہ نمبر :مساوئ الاخلاق للخارائطی،باب ماجاءفی فضل الحلم۰۰۰الخ،ص162،حدیث:342)

(5)حضرت عبدالله بن مسعود رضی اللّه عنہ فرماتے ہیں:حضور نے ہم سے پوچھا !تم پہلوان کسےسمجہتے ہو؟ہم نے عرض کی:جسے لوگ پچھاڑ نہ سکیں ۔اپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:وہ پہلوان نہیں بلکہ پہلوان وہ شخص ھے جو غصے کے وقت اپنے اوپر قابو رکھے۔(حوالہ نمبر: مسلم،کتاب البروالصلتہ والادب،باب قبح الکذب۔۔۔الخ:2608,ص1406

(…)حضرت انس بن مالک رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے،حضورِ اقدس صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’جو شخص اپنی زبان کو محفوظ رکھے گا، اللہ عَزَّوَجَلَّ اس کی پردہ پوشی فرمائے گا اور جو اپنے غصے کو روکے گا، قیامت کے دن اللہ تعالیٰ اپنا عذاب اس سے روک دے گا اور جو اللہ عَزَّوَجَلَّ سے عذر کرے گا، اللہ عَزَّوَجَلَّ اس کے عذر کو قبول فرمائے گا۔(شعب الایمان، السابع والخمسون من شعب الایمان، فصل فی ترک الغضب۔۔۔ الخ، ۶ / ۳۱۵، الحدیث: ۸۳۱۱)

اللہ پاک ہمیں بھی اس غصے سے بچنے اور دوسروں کو بچانے کی توفیق عطا فرمائے امین


اللہ تبارک و تعالیٰ نے انسان کو اشرف المخلوقات بنایاہے انسانوں کی تبعیت میں غصہ بھی رکھا ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بذات خود غصہ کی مذمت احادیثوں میں ارشاد فرمائی ہے۔

(1) غصہ نہ کرو: ایک شخص نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی :یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے کوئی مختصر عمل بتائیے؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:لَا تَغْصَبْ یعنی غصہ نہ کرو (بحوالہ: احیاء العلوم جلد 3 صفحہ 503)

(2) غصہ کے وقت خاموشی: نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:جب تم میں سے کسی کو غصہ آئے تو اسے خاموشی اختیار کر لینی چاہیے (بحوالہ:المسند امام احمد بن حنبل صفحہ 515)

(3)بردباری و امانت داری کو ایسے پہچانو: حضرت سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں:آدمی کی بردبادی اس کے غصہ کے وقت اور اس کی امانت داری اس کی لالچ کے وقت دیکھو کیونکہ جب وہ غصہ میں نہ ہوتو تمہیں اس کے حلم کا کیسے پتا چلے گا اور اسے جب کسی چیز کی لالچ نہ ہو تو تمہیں اس کی امانت داری کا کیسے معلوم ہو گی (بحوالہ: احیاء العلوم جلد 3 صفحہ 507)

(4) غصہ ایمان و عزت کو خراب کر دیتا ہے:ایک بزرگ رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہے : غصہ سے بچو کیونکہ وہ تمہیں معزرت کی ذلت تک لے جاتا ہے یہ بھی کہا گیا غصہ سے بچو کیونکہ یہ ایمان کو خراب کر دیتا ہے جیسے ایلوا (ایک کڑوے درخت کا جما ہو رس)شہد کو خراب کر دیتا ہے (بحوالہ: احیاء العلوم جلد 3 صفحہ 507)

(5) حضرت سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہے حضور نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے پوچھا تم پہلوان کسے سمجھتے ہو ؟ہم نے عرض کی جسے لوگ پچھاڑ نہ سکیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:وہ پہلوان نہیں بلکہ پہلوان وہ شخص ہے جو غصہ کے وقت اپنے آپ پر قابو رکھے (بحوالہ: احیاء العلوم جلد 3 صفحہ 504)

اللہ تعالیٰ کی بارگاہ اقدس میں دعا ہے کہ ہمیں غصے سے بچائے اور غصہ کے وقت اپنے آپ پر قابو کرنے والا بنائے۔ (آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ وسلم)


الله تعالى نے ارشاد فرمایا:الَّذِیْنَ یُنْفِقُوْنَ فِی السَّرَّآءِ وَ الضَّرَّآءِ وَ الْـكٰظِمِیْنَ الْغَیْظَ وَ الْعَافِیْنَ عَنِ النَّاسِؕ-وَ اللّٰهُ یُحِبُّ الْمُحْسِنِیْنَ(134) ترجمۂ کنز الایمان: وہ جو اللہ کی راہ میں خرچ کرتے ہیں خوشی میں اور رنج میں اور غصہ پینے والے اور لوگوں سے درگزر کرنے والے اور نیک لوگ اللہ کے محبوب ہیں۔

میرے محترم اسلامی بھائیوں! ابھی انشاءاللہ غصے کے متعلق پڑھنے کی سعادت حاصل کریں گے. غصّہ ایک ایسی چیز ہے کہ اس وجہ سے کئی گھر ہنستے و بستے اجڑ گئے یہ غصہ ہی تو ہے جس کی وجہ سے بھائی، بھائی کا دشمن بن جاتا ہے ہمیں بہت چھوٹی چھوٹی باتوں پہ غصہ آ جاتا ہے. اور یہ غصہ ہم سے بڑے کے سامنے دل میں جبکہ ہم سے چھوٹے کے سامنے زبان سے اور ہاتھوں سے لڑائی کر کے ہی ختم ہوتا ہے اور ہم ایسے ہی اسے ختم کرتے ہے. حالانکہ حضورِ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے غصے کے متعلق بہت سی احادیث بیان فرمائی ہیں. اور بہت سارے بزرگانِ دین کے اقوال موجود ہیں تو آئیے ان کو پڑھتے ہیں. اور اپنے علم میں اضافہ کرتے ہیں

اکثر لوگ غُصّہ کے سبب جہنَّم میں جائیں گے اور غصّہ روکنے کی فضیلتیں: میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! کسی بُزُرگ کی گفتگو میں شیطان نے یہ بات بھی بتائی ہے کہ غُصہ والا انسان شیطان کے ہاتھ میں اس طرح ہوتا ہے. جیسے بچّوں کے ہاتھ میں گیند۔ لہٰذا غُصّہ کاعلاج کرنا ضَروری ہے۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ غُصّہ کے سبب شیطان سارے اعمال برباد کروا ڈالے۔

:حُجَّۃُ الْاِسلام حضرت سیِّدُنا امام محمد غزالی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْوَالِی فرماتے ہیں : غُصّہ کا علاج اور اس باب میں محنت و مشقت برداشت کرنا فرض ہے. کیونکہ اکثر لوگ غُصّے ہی کے باعث جہنَّم میں جائیں گے۔[کیمیائے سعادت ج2 ص10]

سیِّدُنا حسن بصریرَحْمَۃُ اﷲِتَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں. اے آدمی! غُصّہ میں تو خوب اُچھلتا ہے.کہیں اب کی اُچھال تجھے دوزخ میں نہ ڈال دے۔[احیاء العلوم ج3 ص205]

:حدیثِ پاک میں ہے: جو شخص اپنے غُصّے کو روکے گا اللہ عَزَّوَجَلَّ قِیامت کے روز اُس سے اپنا عذاب روک دے گا۔[شعب الایمان ج۶ ص315 حدیث 8311]

غُصّے کا ایک علاج یہ بھی ہے کہ غُصّہ لانے والی باتوں کے موقع پر بُزُرگانِ دین رَحِمَہُمُ اللہُ الْمُبِیْن کے طرزِ عمل اور ان کی حِکایات کو ذِہن میں دوہرائے.

غُصّہ کی مذمت کے بارے میں چھ احادث ملاحظہ فرمائیں:

﴿اَلْحَدِيْثُ الْاَوَّلُ﴾حضرت معاذ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے. کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا. جو شخص غصہ کو پی جائے جبکہ اس میں غصہ کے تقاضا کو پورا کرنے کی طاقت بھی ہو [لیکن اس کے باوجود جس پر غصہ ہے اس کو کوئی سزا نہ دے] اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کو ساری مخلوق کے سامنے بلائے گا. اور اس کو اختیار دے گا کہ جنت کی حوروں میں سے جس حور کو چاہے اپنے لئے پسند کرلے۔{ابوداوُد} [جامع ترمذی ،جلد اول باب البر والصلۃ :2021]

﴿اَلْحَدِيْثُ الثَّانِيْ﴾حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے نبی کریم سے عرض کیا کہ مجھے کوئی وصیت فرما دیجئے؟ آپ نے ارشاد فرمایا غصہ نہ کیا کرو۔ اس شخص نے اپنی [وہی] درخواست کئی بار دہرائی۔ آپ نے ہر مرتبہ یہی ارشاد فرمایا غصہ نہ کیا کرو۔ {بخاری} [جامع ترمذی، جلد اول باب البر والصلۃ :2020]

﴿اَلْحَدِيْثُ الثَّالِثُ﴾ حضرت عطیہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ نے ارشاد فرمایا: غصہ شیطان [کے اثر] سے ہوتا ہے۔ شیطان کی پیدائش آگ سے ہوئی ہے اور آگ پانی سے بجھائی جاتی ہے لہذا جب تم میں سے کسی کو غصہ آئے تو اس کو چاہئے کہ وضو کرلے۔{ابوداوُد} [سنن ابی داوُ د، جلد سوئم کتاب الادب [4784]

﴿اَلْحَدِيْثُ الرَّابِعُ﴾حضرت انس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے،نبی کریم  نے ارشاد فرمایا: اللہ تعالیٰ فرماتا ہے جو اپنے غصہ میں مجھے یاد رکھے گا میں اسے اپنے جلال کے وقت یاد کروں گا اور ہلاک ہونے والوں کے ساتھ اسے ہلاک نہ کروں گا۔[فردوس الاخبار، باب القاف، 2 / 137، الحدیث [448]

﴿اَلْحَدِيْثُ الْخَامِسُ﴾حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ نے ارشاد فرمایا طاقتور وہ نہیں ہے جو [اپنے مقابل کو] پچھاڑ دے بلکہ طاقتور وہ ہے جو غصہ کی حالت میں اپنے آپ پر قابو پالے۔{بخاری} [سنن ابی داوُد، جلد سوئم کتاب الادب [4779]

﴿اَلْحَدِيْثُ السَّادِسُ﴾حضرت ابو ہریرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے. کہ سرکارِ دوعالم  نے ارشاد فرمایا: بہادر وہ نہیں جو پہلوان ہو اور دوسرے کو پچھاڑ دے. بلکہ بہادر وہ ہے جو غصہ کے وقت خود کو قابو میں رکھے۔{بخاری} کتاب الادب، باب الحذر من الغضب، 4 / 130، الحدیث:[114]

﴿چار یار کی نسبت سے غُصّے کی عادت نکالنے کے لئے 4 مدنی پھول﴾

{1} جس کو غُصّہ گناہ کرواتا ہو اُسے چاہئے کہ ہرنَماز کے بعد ﴿بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْم﴾21 بار پڑھ کر اپنے اوپر دم کرلے۔کھانا کھاتے وقت تین تین بار پڑھ کرکھانے اور پانی پر بھی دم کرلے۔

(2) چلتے پھرتے کبھی کبھی ﴿یَا اَللّٰہُ یَا رَحْمٰنُ یَا رَحِیْمُ﴾ کہہ لیا کرے۔

{3}چلتے پھرتے ﴿یَا اَرْحَمَ الرّاحِمِیْن﴾ پڑھتا رہے۔

{4} پارہ 4 سورہ اٰلِ عمران کی 134ویں آیت کا یہ حصہ روزانہ سات با ر پڑھتا رہے.

﴿وَالْكٰظِمِیْنَ الْغَیْظَ وَالْعَافِیْنَ عَنِ النَّاسِؕ.وَاللّٰهُ یُحِبُّ الْمُحْسِنِیْنَۚ﴾[پ4_ اٰلِ عمران: 134]

"سن لو نقصان ہی ہوتا ہے بِالآخِر ان کو

نفس کے واسِطے غُصّہ جو کیا کرتے ہیں"

اللہ تعالی سے دعا ہے. کہ اللہ پاک ہمیں غصے سے بچنے اور اس پر کنٹرول کرنے کی توفیق عطا فرمائے. آمین