محمد مبشر
رضا قادری عطّاری (درجۂ رابعہ جامعۃ المدینہ شاہ عالم مارکیٹ لاہور، پاکستان)
پیارے اسلامی
بھائیوں غصہ ایک نفسیاتی کیفیت کا نام ہے ۔ یہ انسانی فطرت کا حصہ ہے ۔ اس وجہ سے
ہر شخص کے اندر اس فطرت کا وجود ہے ۔ اور مشاہدہ بھی آتا ہے ایسا نہیں ہے کہ غصہ
امیروں کی دولت ہے فقیروں مسکینوں کو کبھی غصہ نہیں آتا یہ ہر انسان کی فطرت میں
شامل ہے بچپن سے لیکر بڑھاپے تک اسکا ظہور ہوتا ہے جو اس بات کی ناقابل تردید
علامت ہے کہ غصہ انسانی فطرتو طبیعت کا جزء لاینفک ہے اللہ پاک اور اس رسول صلی
اللہ علیہ وسلم کے کلام سے واضح ہوتا ہے کہ اللہ پاک قرآن کریم میں ارشاد فرماتا
ہے:
الَّذِیْنَ یُنْفِقُوْنَ فِی
السَّرَّآءِ وَ الضَّرَّآءِ وَ الْـكٰظِمِیْنَ
الْغَیْظَ وَ الْعَافِیْنَ عَنِ النَّاسِؕ-وَ اللّٰهُ
یُحِبُّ الْمُحْسِنِیْنَ۔ سورت
ال عمران آیت نمبر 134 ترجمۂ کنز الایمان: وہ جو اللہ کی راہ میں خرچ کرتے
ہیں خوشی میں اور رنج میں اور غصہ پینے والے اور لوگوں سے درگزر کرنے والے اور نیک
لوگ اللہ کے محبوب ہیں۔
پیارے اسلامی
بھائیوں اس آیت کریمہ میں غصے کو پی جانے والے کو اللہ پاک کا محبوب کہا گیا ہے اس
طرح کئی احادیث مبارکہ میں بھی غصے کی مذمت یعنی غصہ نہ کرنے کے بارے میں فرمایا گیا
ہے ۔
آئیں احادیث کی
روشنی میں غصہ نہ کرنے کے بارے میں پیارے پیارے آقا مدینے والے مصطفی صلی اللہ علیہ
وسلم کا فرمان مبارک سنتے ہیں:
1)… حضرت ابو
ہریرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے،سرکارِ
دوعالم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد
فرمایا: ’’بہادر وہ نہیں جو پہلوان ہو اور دوسرے کو پچھاڑ دے بلکہ بہادر وہ ہے جو
غصہ کے وقت خود کو قابو میں رکھے۔
۔(بخاری، کتاب
الادب، باب الحذر من الغضب، 2/ ۱۳۰، الحدیث: 4112)
(2)…
حضرت عبداللہ بن عمر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا سے روایت
ہے،تاجدارِ مدینہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَنے ارشاد
فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ کی خوشنودی کے لیے بندے نے غصہ کا گھونٹ پیا، اس سے
بڑھ کر اللہعَزَّوَجَلَّ کے نزدیک کوئی گھونٹ نہیں۔ (شعب الایمان،
السابع والخمسون من شعب الایمان، فصل فی ترک الغضب۔۔۔ الخ،2/ 314، الحدیث: 8307)۔
(3)…حضرت انس
بن مالک رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے،حضورِ
اقدس صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَنے ارشاد فرمایا:
’’جو شخص اپنی زبان کو محفوظ رکھے گا، اللہ عَزَّوَجَلَّ اس کی پردہ پوشی
فرمائے گا اور جو اپنے غصے کو روکے گا، قیامت کے دن اللہ تعالیٰ اپنا
عذاب اس سے روک دے گا اور جو اللہ عَزَّوَجَلَّ سے عذر کرے گا، اللہ
عَزَّوَجَلَّ اس کے عذر کو قبول فرمائے گا۔(شعب الایمان، السابع والخمسون من
شعب الایمان، فصل فی ترک الغضب۔۔۔ الخ، ۶ / 315، الحدیث: 8311)
(4)… حضرت انس رَضِیَ
اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے،نبی کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ
وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا:اللہ تعالیٰ فرماتا ہے’’جو اپنے غصہ
میں مجھے یاد رکھے گا میں اسے اپنے جلال کے وقت یاد کروں گا اور ہلاک ہونے والوں
کے ساتھ اسے ہلاک نہ کروں گا۔(فردوس الاخبار، باب القاف، 2 / 137، الحدیث:4474)
(5 )حضرت معاذ
رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ نے
ارشاد فرمایا جو شخص غصہ کو پی جائے جبکہ اس میں غصہ کے تقاضا کو پورا کرنے کی
طاقت بھی ہو (لیکن اس کے باوجود جس پر غصہ ہے اس کو کوئی سزا نہ دے) اللہ تعالیٰ قیامت
کے دن اس کو ساری مخلوق کے سامنے بلائیں گے اور اس کو اختیار دیں گے کہ جنت کی
حوروں میں سے جس حور کو چاہے اپنے لئے پسند کرلے۔(جامع ترمذی ،جلد اول باب البر
والصلۃ :2021)
(6 )حضرت عطیہ
رضی اللہ عنہا روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ نے ارشاد فرمایا: غصہ شیطان (کے اثر) سے ہوتا ہے۔ شیطان کی پیدائش آگ سے
ہوئی ہے اور آگ پانی سے بجھائی جاتی ہے لہذا جب تم میں سے کسی کو غصہ آئے تو اس کو
چاہئے کہ وضو کرلے۔(سنن ابی داوُ د، جلد سوئم کتاب الادب :4784)
(7 )حضرت سلیمان
بن صرد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول کریم کے پاس 2 آدمیوں نے آپس میں ایک دوسرے کو گالی دی۔ ان میں سے ایک کا چہرہ
غصہ کی وجہ سے سرخ ہوگیا۔ رسول کریم نے اس
آدمی کی طرف دیکھ کر فرمایا میں ایک ایسا کلمہ جانتا ہوں اگر وہ اسے کہہ لے تو اس
سے (غصہ کی حالت) جاتی رہے گی (وہ کلمہ یہ ہے)اعوذ بااللہ من الشیطن الرجیم۔ (بخاری و مسلم ،کتاب البر والصلۃ)