محترم قارئین: اللہ تعالیٰ نے انسان کو احساسات اور جذبات دے کر پیدا کیا ہے -یہ جذبات ہی ہیں جن کا اظہار ہمارے رویوں سے ہوتا ہے کہ جہاں انسان اپنی خوشی پر خوش ہوتا ہے، وہیں اگر ناپسندیدہ اور اپنی توقعات سے مختلف امور دیکھ لے تو اس کے اندر غصہ بھی پیدا ہو جاتا ہے- کیونکہ غصہ ایک منفی جذبہ ہے جس پر بروقت قابو نہ پایا جائے تو ہم اکثر دوسروں کے ساتھ ساتھ اپنا بھی نقصان کر بیٹھتے ہیں اس لیے اسلام نے ہمیں غصہ بے جا غصہ کرنے سے منع فرمایا .

آئیے غصہ کے بارے فرامین مصطفیٰ صلی اللہُ علیہ وسلم کو پڑھ کر فیضان مصطفیٰ صلی اللہُ علیہ وسلم سے مستفیض ہوتے ہیں۔

غُصّے کی تعریف: مُفَسّرِشہیر حکیمُ الْاُمَّت حضر ت ِ مفتی احمد یار خان علیہ رحمۃ الحنّان فرماتے ہیں: غَضَب یعنی غُصّہ نفس کے اُس جوش کا نام ہے جو دوسرے سے بدلہ لینے یا اسے دَفع (دور)کرنے پر اُبھارے۔(مرأۃ المناجیح ج ،2 ،ص ،545 ،ضیاء القرآن پبلی کیشنز مرکز الاولیاء لاہور)

امام غزالی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں ۔ جان لو ! غصہ ایک چھپی ہوئی آگ ہے جو دل میں ہوتی ہے ۔ جس طرح راکھ کے نیچے چھپی ہوئی چنگاری ہوتی ہے اور یہ چھپے ہوئے تکبر کو باہر نکالتی ہے شاید غصہ اسی آگ سے ہو جس سے شیطان کو پیدا کیا گیا ہے۔ ( لباب الاحیاء ۔ ص 248)

غصہ کے متعلق چند احادیث طیبہ حاضر خدمت ہیں :

01۔ حضر ت ِسیِّدُناابو الدرداء رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کہتے ہیں، کہ میں نے عرض کی ،یارسول اللہ! عَزَّوَجَلَّ و صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم مجھے کوئی ایسا عمل ارشاد فرمائیے جو مجھے جنَّت میں داخِل کر دے؟ سرکارِ مدینہ، قرارِ قلب وسینہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا : ’’ لَا تَغْضَبْ وَلَکَ الْجَنَّۃُ‘‘ یعنی غُصّہ نہ کرو، تو تمہارے لئے جنَّت ہے۔(مجمع الزوائد،ج ، 8، ص ، 134 ، حدیث ،12990 ، دارالفکر بیروت)

02۔ بخاری  شریف میں ہے:’’طاقتور وہ نہیں جو پہلوان ہو دوسرے کو پچھاڑ دے بلکہ طاقتور وہ ہے جوغُصّہ کے وقت اپنے آپ کو قابو میں رکھے۔‘‘(صحیح البخاری ج ،4، ص ، 130 ،  حدیث ، 6114 ،  دارالکتب العلمیۃ بیروت)

03۔ پیارے آقا صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: مَا غَضِبَ اَحَدٌ الَّا اَشْفٰی عَلٰی جَھَنَّمَ ترجمہ : جو شخص غصہ کرتا ہے وہ جہنم کے کنارے پر جا پہنچتا ہے۔( شعب الایمان للبیہقی ،باب فی حسن الخلق، والحدیث، 8331، ج،6، ص، 32، مفھوماً)

04۔ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَجُلًا قَالَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسلم: أَوْصِنِيْ. قَالَ: لَا تَغْضَبْ . فَرَدَّ ذٰلِكَ مِرَارًا قَالَ: لَا تَغْضَبْ ۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے پیارے آقا صلی الله علیہ وسلم سے عرض کی یا رسول اللہ صلی اللہُ علیہ وسلم مجھے وصیت فرمایئے۔ پیارے آقا صلی اللہُ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: غصہ نہ کیا کرو ۔اس نے یہ سوال بار بار دہرایا تو پیارے آقا صلی اللہُ علیہ وسلم نے یہ ہی فرمایا غصہ نہ کیا کرو ۔(صحیح البخاری ،ج، 4، ص131، حدیث 6116)

اس پاک کی شرح میں حکیم الامت مفتی احمد یار خان نعیمی گجراتی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں۔ شاید یہ سائل غصہ بہت کرتا ہوگا حضور صلی الله علیہ وسلم حکیم مطلق ہیں ہر شخص کو وہ ہی دوا بتاتے ہیں جو اس کے لائق ہیں۔نفسانی غضب و غصہ شیطانی اثر ہے اس میں انسان عقل کھو بیٹھتا ہے،غصہ کی حالت میں اس سے باطل کام و کلام سرزد ہونے لگتے ہیں۔غصہ کا علاج اعوذ بالله پڑھنا ہے یا وضو کرلینایا یہ خیال کرلینا کہ الله تعالٰی مجھ پر قادر ہے۔رحمانی غضب عبادت ہے"فَرَجَعَ مُوْسٰۤى اِلٰى قَوْمِهٖ غَضْبَانَ اَسِفًاۙیا جیسے "غَضِبَ اللّٰهُ عَلَیھم۔(مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد:6 , حدیث نمبر:5104 )

05۔وَعَنْ أَنَسٍ أَنَّ رَسُولَ اللّٰهِ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «مَنْ خَزَنَ لِسَانَهٗ سَتَرَ اللّٰهُ عَوْرَتَهٗ وَمَنْ كَفَّ غَضَبَهٗ كَفَّ اللّٰهُ عَنْهُ عَذَابَهٗ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَمَنِ اعْتَذَرَ إِلَى اللّٰهِ قَبِلَ اللّٰهُ عُذْرَهٗ

(2)…حضرت انس بن مالک رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے،حضورِ اقدس صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’جو شخص اپنی زبان کو محفوظ رکھے گا، اللہ عَزَّوَجَلَّ اس کی پردہ پوشی فرمائے گا اور جو اپنے غصے کو روکے گا، قیامت کے دن اللہ تعالیٰ اپنا عذاب اس سے روک دے گا اور جو اللہ عَزَّوَجَلَّ سے عذر کرے گا، اللہ عَزَّوَجَلَّ اس کے عذر کو قبول فرمائے گا۔ (شعب الایمان، السابع والخمسون من شعب الایمان ،فصل فی ترک الغضب۔۔۔ الخ، ج ، 6 ، ص 315، الحدیث:8311 )

06۔وَعَنْ بَهْزِ بْنِ حَكِيمٍ عَنْ أَبِيْهِ عَنْ جَدِّهٖ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللّٰهِ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:«إِنَّ الْغَضَبَ لَيُفْسِدُ الْإِيمَانَ كَمَا يُفْسِدُ الصَّبْرُ الْعَسَلَ »حضرت بہز ابن حکیم سے روایت ہے وہ اپنے والد سے وہ اپنے دادا سے راوی فرماتے ہیں ۔پیارے آقا صلی اللہُ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : کہ غصہ ایمان کو ایسا بگاڑ دیتا ہے۔ جیسے ایلوا(تمہ)شہد کو۔( مشکوٰۃ المصابیح ، ج ، 2 ، ص ، 448، حدیث ،4888)

اس کی شرح میں مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں ۔ غصہ اکثر کمال ایمان کو بگاڑ دیتا ہے مگرکبھی اصل ایمان کا ہی خاتمہ کردیتا ہے لہذا یہ فرمان عالی نہایت درست ہے اس میں دونوں احتمال ہیں۔ ایلوا ایک کڑوے درخت کا جما ہوا رس ہے،سخت کڑوا ہوتا ہے،اگر شہد میں مل جاوے تو تیز مٹھاس اور تیز کڑواہٹ مل کر ایسا بدترین مزہ پیدا ہوتا ہے کہ اس کا چکھنا مشکل ہوجاتا ہے،نیز یہ دونوں مل کر سخت نقصان دہ ہوجاتے ہیں،اکیلا شہد بھی مفید ہے اور اکیلا ایلوا بھی فائدہ مند مگر مل کر کچھ مفید نہیں بلکہ مضر ہے جیسے شہد و گھی ملاکر کھانے سے برص کا مرض پیدا ہونے کا اندیشہ ہوتا ہے، یعنی مؤمن کو ناجائز غصہ بڑھ جائے تو اس کا ایمان برباد ہوجانے کا اندیشہ ہے یا کمال ایمان جاتا رہتا ہے۔ (مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد:6 , حدیث نمبر:5118 )

07۔ غصہ پی جانے کی فضیلت : حضرت معاذ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ نے ارشاد فرمایا جو شخص غصہ کو پی جائے جبکہ اس میں غصہ کے تقاضا کو پورا کرنے کی طاقت بھی ہو (لیکن اس کے باوجود جس پر غصہ ہے اس کو کوئی سزا نہ دے) اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کو ساری مخلوق کے سامنے بلائیں گے اور اس کو اختیار دیں گے کہ جنت کی حوروں میں سے جس حور کو چاہے اپنے لئے پسند کرلے۔( سنن ابو داؤد ، ج ، 4 ، ص، 325، 326، حدیث 4777 ،دار احیاء التراث العربی بیروت)

اللہ پاک سے دعا ہے کہ وہ سب مسلمانوں کی بے جا غصہ کرنے سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے اور ان احادیث طیبہ کو پڑھ کر غصہ کو قابو کرنے کی توفیق رفیق عطا فرمائے ۔امین بجاہ خاتم النبیین صلی اللہُ علیہ وسلم ۔