پیارے اسلامی بھائیوں غصے کی مذمت جاننے سے پہلے اس کی تعریف اور اس کے بارے میں کچھ ملومات جان لیتے ہیں

غصے کی تعریف : غصہ ایک چپھی ہوئی آگ ہے جو دل میں ہوتی ہے۔جس طرح راکھ کے نیچے چپھی ہوئی چنگاری ہوتی ہے۔اور یہ چپھے ہوئے تکبر کو باہر نکالتی ہے۔ شاید غصہ اسی آگ سے ہو جس سے شیطان کو پیدا کیا گیا ہے۔

غصے کی حقیقت: آدمی کی تخلیق اس انداز میں کی گئ کہ اس کی فنا اور بقا مقصود تھی لہٰذا اس میں غصہ رکھ دیا گیا۔یہ حمیت و غیرت کی قوت ہے جو انسان کے باطن سے پھوٹتی ہے،اللہ عزوجل نے غصہ کو آگ سے پیدا فرمایا اور اسے انسان کے باطن میں رکھ دیا پس جب وہ ارادہ کرتا ہے تو غصے کی آگ بھڑک اٹھتی ہے اور جب جوش پیدا ہوتا ہے تو دل کا خون کھول کر رگوں میں پھیل جاتا ہے پھر وہ آگ کی طرح بدن کے بالائی حصے کی طرف اٹھتا ہے یا اس پانی کی طرح جو(برتن کے اندر)کھولتا ہے اور اس طرح وہ چہرے کی طرف اٹھتا ہے پس چہرہ سرخ ہو جاتاہے۔ مختصر یہ کہ دل غصے کا مقام ہے اور اس کا معنی یہ ہے کہ انتقام لینے کےلیے دل کے خون کا جوش مارنا۔(لباب الاحیا ٕ ص٢٤٨)

بے محل اور بے موقع بات پر بکثرت غصہ کرنا،یہ بہت خراب عادت ہے۔ اکثر ایسا ہوتا ہے کہ انسان غصہ میں آکر دنیا کے بہت سے بنے بناۓ کاموں کو بگاڑ دیتا ہےاور کبھی کبھی غصہ کی جھلاہٹ میں خداوند کریم کی ناشکری اور کفر کا کلمہ بکنے لگتا ہے۔ اسی لئے رسول اللہ نے اپنی امت کو بے محل اور بات بات پر غصہ کرنے سے منع فرمایا۔(جنتی زیور ص١٠٦) اس بارے چند احادیث ملاحظہ کیجیۓ چنانچہ حدیث شریف میں آیا ہے کہ۔

1:-حضرت سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے،ایک شخص نے عرض کی:"یا رسول اللہ عزوجل وصلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم ! مجھے کوئی مختصر سا عمل بتائیے؟"آپ نے ارشاد فرمایا:"لا تغضب ترجمہ: غصہ نہ کرو۔اس نے دوبارہ یہی سوال کیا تو آپ نے فرمایا:"لا تغضب ترجمہ: غصہ نہ کرو۔(صحیح البخاری،کتاب الادب،باب الحذر من الغب،الحدیث٦١١٦،ص٥١٦) اور ایک حدیث شریف میں ہے کہ۔

2:-حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا حضور نے فرمایا کہ بہادر وہ نہیں جو پہلوان ہو اور دوسروں کو پچھاڑ دے بلکہ بہادر وہ شخص ہے جو غصہ کے وقت اپنے آپ کو قابو میں رکھے۔ اور احادیث میں اس کی بہت سخت وعیدیں ہیں چنانچہ

2:-رسول اکرم،نور مجسم،شہنشاہ بنی آدم کا فرمان ذیشان ہے: ما غضب احد الا اَشفٰی علی جھنم۔ ترجمہ:جو شخص غصہ کرتا ہے وہ جہنم کے کنارے پر جا پہنچتا ہے۔ (شعب الایمان للبیھقی،باب فی حسن الخلق،فصل فی ترک الغضب،الحدیث٨٣٣١،جلد٦،ص١١٣٣)

3:-حضرت بہز بن حکیم اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ حضور نے فرمایا کہ غصہ ایمان کو ایسا برباد کردیتا ہے جس طرح ایلوا شہد کو خراب کر دیتا ہے۔ (شعب الایمان للبیھقی،الحدیث٨٢٩٤،ج٦،ص٣١١)