فہد ریاض عطّاری
(درجۂ سادسہ مرکزی جامعۃ المدینہ فیضان مدینہ ملتان ، پاکستان)
پیارے اسلامی
بھائیو! ہم سب کو معلوم ہے کہ غصہ ایک فطری عمل ہے جو ہم سب کو آتا ہے لیکن جب یہ
بڑھتا ہے یا اس پر قابو پانا مشکل ہو جاتا ہے تو اس سے پریشانی ہوتی ہے۔ غصہ انسانی
فطرت کا جزء لاینفک ہے چھوٹا ہو یا بڑا سب کو غصہ آتا ہے یہ الگ بات ہے کہ کوئی
غصہ کا اظہار بڑی بری طرح کرتا ہے تو کوئی غصہ دبا جاتا ہے ۔غصے کے متعلق اللہ پاک
اپنے پیارے کلام قرآن مجید میں ارشاد فرماتا ہے :
الَّذِیْنَ یُنْفِقُوْنَ فِی السَّرَّآءِ
وَالضَّرَّآءِ وَالْـكٰظِمِیْنَ الْغَیْظَ وَالْعَافِیْنَ عَنِ النَّاسِؕ-وَاللّٰهُ
یُحِبُّ الْمُحْسِنِیْنَ(ال عمران
134)ترجمہ کنزالعرفان : وہ جو خوشحالی اور تنگدستی میں اللہ کی راہ میں خرچ کرتے ہیں
اور غصہ پینے والے اور لوگوں سے درگزر کرنے والے ہیں اور اللہ نیک لوگوں سے محبت
فرماتا ہے۔
غصے پر قابو
پانے کے فضائل اور غصے کی مذمت کے متعلق (5) فرامین مصطفٰی ملاحظہ کیجئے :
(1)… حضرت ابو
ہریرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے،سرکارِ دوعالم صَلَّی اللہُ
تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’بہادر وہ نہیں جو پہلوان
ہو اور دوسرے کو پچھاڑ دے بلکہ بہادر وہ ہے جو غصہ کے وقت خود کو قابو میں
رکھے۔(بخاری، کتاب الادب، باب الحذر من الغضب، 4 / 130، الحدیث: 6114)
(2)…حضرت انس
بن مالک رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے،حضورِ اقدس صَلَّی اللہُ
تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’جو شخص اپنی زبان کو
محفوظ رکھے گا، اللہ عَزَّوَجَلَّ اس کی پردہ پوشی فرمائے گا اور جو اپنے غصے کو
روکے گا، قیامت کے دن اللہ تعالیٰ اپنا عذاب اس سے روک دے گا اور جو اللہ
عَزَّوَجَلَّ سے عذر کرے گا، اللہ عَزَّوَجَلَّ اس کے عذر کو قبول فرمائے گا۔(شعب
الایمان، السابع والخمسون من شعب الایمان، فصل فی ترک الغضب۔ الخ، 6 / 315، الحدیث:
8311)
(3)… حضرت انس
رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے،نبی کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ
وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا:اللہ تعالیٰ فرماتا ہے’’جو اپنے غصہ میں مجھے یاد
رکھے گا میں اسے اپنے جلال کے وقت یاد کروں گا اور ہلاک ہونے والوں کے ساتھ اسے ہلاک
نہ کروں گا۔(فردوس الاخبار، باب القاف، 2 / 137، الحدیث: 4476)
(4)… بڑی شان
والے مولی، سبز سبز گنبد والے آقا صلی اللہ علیہ والہ وسلم فرماتے ہیں : جہنم کا ایک
دروازہ ہے، جس سے وہی لوگ داخل ہوں گے جن کا غصہ اللہ پاک کی نافرمانی کے بعد ہی
ٹھنڈا ہوتا ہے۔(شعب الایمان ج 6 ص 320 حدیث 8331)
(5)... اللہ
پاک کے پیارے حبیب، اپنی امت کو بخشوانے والے نبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا:
جس نے غصے کو روک لیا حالانکہ وہ اسے جاری (یعنی نافذ) کرنے پر قدرت رکھتا تھا، تو
الله پاک قیامت کے دن اُس کو تمام مخلوق کے سامنے بلائے گا اور اختیار دے گا کہ جس
حور کو چاہے لے لے۔( ابو داؤد ج 4 ص 325 حدیث 4777)
پیارے اسلامی
بھائیوں ! بے شک غصہ فطرت انسانی ہے لیکن اس پر قابو نہ رکھنے سے غلط نتائج سامنے
آتے ہیں ۔ کبھی غصہ میاں بیوی میں جدائی کا سبب بنتا ہے کبھی اولاد و والدین سے
دوری کا سبب تو کبھی بہن بھائی سے اختلاف کا سبب بنتا ہے ۔ بعضوں کا غصہ حماقت سے
شروع ہو کر ندامت پر ختم ہوتا ہے ۔غصے کے وقت انسان جذبات میں آکر صحیح غلط کی تمییز
بھول جاتا ہے۔ غصے کی حالت میں فیصلہ کرنے سے پرہیز کیجئے کیونکہ ابلتے پانی میں
اپنا عکس (سایہ) دکھائی نہیں دیتا ۔ غصہ کرنا ہی ہے تو اللہ پاک کے مومن بندوں پر
نہیں نفس و شیطان پر کیجئے جو گناہوں پر ابھارتے ہیں ۔
اللہ پاک ہمیں
غصہ پر قابو پانے اور عفوودرگزر کرنے کی توفیق نصیب فرمائے آمین بجاہ خاتم النبین