غصے کے نقصانات مختلف اور متعدد ہوتے ہیں یہ نقصانات صحت، دل کی صحت، روابط، اور عملی کاموں میں مختلف طریقوں سے ظاہر ہوسکتے ہیں غصے کو کنٹرول کرنا اہم ہوتا ہے تاکہ ان نقصانات سے بچا جاسکے ۔غصے کے نقصانات میں شامل ہو سکتے ہیں:

1.صحتی اثرات: زیادہ غصہ صحت کو نقصان پہنچا سکتا ہے، جیسے کہ بلڈ پریشر کا بڑھنا، دل کی بیماریوں کا خطرہ، اور دیگر ۔

2.روابط کا فساد: غصہ روابط کو متاثر کر سکتا ہے، جیسے کہ خاندانی روابط، دوستوں کے ساتھ تعلقات، اور کارکن-ماہر کے درمیان تعلقات۔

3.دل کی صحت پر اثرات: زیادہ غصہ دل کی صحت کو متاثر کر سکتا ہے، جیسے کہ دل کی دھڑکن بڑھ جانا اور قلبی دوریں۔

4.عملی کاموں میں مشکلات: زیادہ غصہ عملی کاموں میں مشکلات پیدا کر سکتا ہے، جیسے کہ فیصلہ لینے میں مشکلیں، اور موجودہ کاموں پر ترکیبی اثرات۔

5.منفی موقف اور رویہ: زیادہ غصہ افراد کا رویہ منفی طور پر متاثر کر سکتا ہے، جو دوسرے لوگوں کے ساتھ اختلافات پیدا کرسکتا ہے۔ غصہ کو کنٹرول کرنا اور صحیح طریقے سے نکالنا اہم ہے تاکہ ان نقصانات سے بچا جا سکے۔

1۔حضرت ابوھریرہ فرماتے ہیں ایک شخص نے نبی رحمت علیہ سلام کی بارگاہ میں عرض کی مجھے نصیت فرمائے ارشاد ہوا "غصہ نہ کرو" اس نے کئی مرتبہ یہی سوال کیا آپ علیہ سلام نے یہی ارشاد فرمایا "غصہ نہ کرو" (بخاری کتاب الادب، باب الحذرمن الغضب، 4/131،6116)

2۔ایک شخص نے بارگاہ رسالت میں عرض کی کون سی شے زیادہ سخت ہے؟ حضور نبی اکرم علیہ سلام نے ارشاد فرمایا اللہ کا غضب اُس نے عرض کی مجھے اللہ عزوجل کے غضب سے کیا چیز بچا سکتی ہے؟ ارشاد فرمایا "غصہ نہ کرو" (مساوئ الاخلاق للخرائطی،باب ماجاءفی فضل العلم..الخ ص:162حدیث:342)

کہا گیا ہے کہ جو اپنے غصے پر عمل کرتا ہے وہ اپنی بصیرت ضائع کرتا ہے حضرت اِبن مبارک سے کہا گیا کہ ایک جملے میں حُسنِ اخلاق کو بیان کر دیں فرمایا "غصہ نہ کرو"

3۔حضرت بہز بن حکیم نے اپنے باپ سے اور وہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ حضور علیہ سلام نے فرمایا کہ غصہ ایمان کو ایسا برباد کرتا ہے جس طرح ایلوا شہد کو خراب کر دیتا ہے ۔(شعب الایمان"للبیھقی، الحدیث: 8294، ج6،ص311)

اللہ پاک حضور جانانِ کائنات علیہ سلام کی بتائی ہوئی شریعت پے عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے ارو اللہ کے غضب سے بچائے آمین