محمد محسن
رضا عطّاری (درجۂ خامسہ جامعۃُ المدینہ نیو سٹی قصور لاہور ، پاکستان)
? What is anger غصہ کیا ہے ؟ مُفَسّرِشہیر حکیمُ الْاُمَّت حضر ت ِ مفتی احمد یار
خان علیہ رحمۃ الحنّان فرماتے ہیں: غَضَب یعنی غُصّہ نفس کے اُس جوش کا نام ہے جو
دوسرے سے بدلہ لینے یا اسے دَفع (دور)کرنے پر اُبھارے۔(مرأۃ المناجیح ج6 ص 655ضیاء
القرآن پبلی کیشنز مرکز الاولیاء لاہور)
اگر دیکھاجائے
تو غصہ ہی ایک بنیادی reason یعنی سبب بنتا ہے جو رشتوں میں
بگاڑ کو جنم دیتا ہے اور آپس کی محبتیں پامال کر دیتا ہے۔ غصہ کی مذمت پر اللہ پاک
ارشاد فرماتا ہے : وَ الْـكٰظِمِیْنَ الْغَیْظَ وَ الْعَافِیْنَ
عَنِ النَّاسِؕ-وَ اللّٰهُ یُحِبُّ الْمُحْسِنِیْنَ(134)۔ (پ ،4 آل عمران:134) ترجمہ کنز العرفان :اور غصہ پینے
والے اور لوگوں سے درگزر کرنے والے ہیں اور اللہ نیک لوگوں سے محبت فرماتا ہے۔
پیارے پیارے اسلامی بھائیو اگر دیکھاجائے تو یہ
سوده مہنگا نہیں صرف غصہ پی کر لوگوں کو درگزر کرکے رب العالمین ہم سے محبت فرمائے
تو اور کیا چاہیے؟
(1) " اصل میں brave یعنی بہادر کون ہے ؟ حضرت ابو ہریرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے
روایت ہے،سرکارِ دوعالم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے
ارشاد فرمایا: ’’بہادر وہ نہیں جو پہلوان ہو اور دوسرے کو پچھاڑ دے بلکہ بہادر وہ
ہے جو غصہ کے وقت خود کو قابو میں رکھے۔(بخاری، کتاب الادب، باب الحذر من الغضب، 4
/ 130، الحدیث: 6114)
(2)
حدیثِ پاک میں ہے:جو شخص اپنے غُصّے کو روکے گا اللہ عَزَّوَجَلَّ قِیامت کے روز
اُس سے اپنا عذاب روک دے گا۔(شعب الایمان ج 6 ص 315 حدیث 8311)
(3) بخاری شریف میں ہے ، ایک شخص نے بارگاہِ
رسالت صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم میں عرض کی ، یارسولَ اﷲ!
عَزَّوَجَلَّ وَ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم مجھے وصیّت
فرمائیے۔ ارشاد فرمایا:’’غُصّہ مت کرو۔‘‘ اس نے باربار یِہی سُوال کیا ۔ جواب یِہی
ملا: ’’غُصّہ مت کرو۔‘‘(صحیح البخاری ج 4ص131 حدیث 6116)
اس فرمان سے
پتہ چلا که بے جاہ غصے کو اپنی زندگی سے نکالنا زندگی گزارنے کے لیے کتنا importantیعنی اہم کردار رکھتا ہے
(4)
بڑی شان والے مولیٰ سبز سبزگنبد والے آقا صلی الله عليه وسلم فرماتے ہیں جہنم کا ایک
دروازه ہے جس سے وہی لوگ داخل ہوں گے جن کا غصہ الله پاک کی نافرمانی کے بعد ہی
ٹھنڈا ہوتا ہے (شعب الایمان ج 6 ص 320: حدیث 8331)
" دوزخ کی اچھال " "" سیِّدُنا حسن بصری رَحْمَۃُ اﷲِتَعَالٰی
عَلَیْہِ فرماتے ہیں ، اے آدمی! غُصّہ میں تو خوب اُچھلتا ہے،کہیں اب کی اُچھال
تجھے دوزخ میں نہ ڈال دے۔ (احیاء العلوم ج 3ص 205دارصادربیروت)
"" پیارے پیارے اسلامی بھائیو مالانا
روم رحمتہ اللہ علیہ نے تو کیا خوبصورت لکھا ہے کہ
تو برائے وصل کردن آمدی
نے برائے فصل کردن آمدی
یعنی تو جوڑ پیدا
کرنے کے لیے آیا ہے توڑ پیدا کرنے کے لیے نہیں آیا
پیارے پیارے
اسلامی بھائیو اس سے پتہ چلا کہ انسان غصے کی وجہ سے ناصرف اپنی بلکہ دوسروں کی
زندگی بھی برباد کر دیتا ہے جبکہ ہم مسلمانوں کو یہ بات شیوه نہیں کرتی
الله پاک ہمیں
اپنے محبوب صلى الله عليه وسلم کے میٹھے بول کا صدقہ اپنے اندر نرمی لانے اور شیطان
کے اس جال (غصہ)کو ناکام کرنے کی توقیق عطافرمائے۔