آج ہمارے معاشرے میں بہت سی بیماریاں عام ہو رہی ہیں اس میں ایک بیماری غصہ بھی ہے آیےاس کی مزمت سنتے ہیں احادیث مبارکہ کی روشنی میں :

(1) ایک آدمی نے رسول اکرم سے عرض کی : یا رسول مجھے کوئی مختصر عمل بتادیں؟ آپ نے ارشاد فرمایا غصہ نہ کیا کرو'اس نے دوبارہ یہی سوال کیا تو آپ نے فرمایا ' غصہ نہ کیا کرو"(حوالہ نمبر :بخاری،کتاب الدب،باب الحذر من الغضب،4/131, حدیث :6116)

(2)حضرت ابو درداءرضی الله تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں :میں نے بارگاہ رسالت میں عرض کی :یا رسول اللّه !مجھے کوئی ایسا عمل بتادیں جو مجھے جنت میں لے جائے ۔تو آپ نے ارشاد فرمایا! غصہ نہ کیا کرو۔(حوالہ نمبر :المعجم الأوسط،2/20،حدیث:2353)

(3)آقا صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا :جو آدمی غصہ کرتا ہے وہ جہنم کےکنارے پر جا پہنچتا ہے ۔(حوالہ نمبر :شعب الأیمان،باب فی حسن الخلق،6/320،حدیث:8331بتغیر)

(4)ایک آدمی نے بارگاہ رسالت میں عرض کی :کون سی چیز ذیادہ سخت ہے؟آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا! اللہ کا غضب۔عرض کی :مجھے اللّه کے غضب سے کون سی چیز بچا سکتی ہے؟فرمایا:غصہ نا کیا کرو۔(حوالہ نمبر :مساوئ الاخلاق للخارائطی،باب ماجاءفی فضل الحلم۰۰۰الخ،ص162،حدیث:342)

(5)حضرت عبدالله بن مسعود رضی اللّه عنہ فرماتے ہیں:حضور نے ہم سے پوچھا !تم پہلوان کسےسمجہتے ہو؟ہم نے عرض کی:جسے لوگ پچھاڑ نہ سکیں ۔اپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:وہ پہلوان نہیں بلکہ پہلوان وہ شخص ھے جو غصے کے وقت اپنے اوپر قابو رکھے۔(حوالہ نمبر: مسلم،کتاب البروالصلتہ والادب،باب قبح الکذب۔۔۔الخ:2608,ص1406

(…)حضرت انس بن مالک رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے،حضورِ اقدس صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’جو شخص اپنی زبان کو محفوظ رکھے گا، اللہ عَزَّوَجَلَّ اس کی پردہ پوشی فرمائے گا اور جو اپنے غصے کو روکے گا، قیامت کے دن اللہ تعالیٰ اپنا عذاب اس سے روک دے گا اور جو اللہ عَزَّوَجَلَّ سے عذر کرے گا، اللہ عَزَّوَجَلَّ اس کے عذر کو قبول فرمائے گا۔(شعب الایمان، السابع والخمسون من شعب الایمان، فصل فی ترک الغضب۔۔۔ الخ، ۶ / ۳۱۵، الحدیث: ۸۳۱۱)

اللہ پاک ہمیں بھی اس غصے سے بچنے اور دوسروں کو بچانے کی توفیق عطا فرمائے امین