یاد رکھیں غصہ ایک ایسا مذموم فعل ھے کہ شیطان انسان کے ساتھ ایسے کھیلتا ھے جیسا کہ بچے گیند کے ساتھ کھیلتے ھیں اور غصہ انسان کی زندگی کو ھی نہیں پورے کے پورے خاندان کو اجاڑ کر رکھ دیتا ھے غصے میں انسان دوسرے کا نقصان کر کے ھی دم لیتا ھے جیسا کہ ۔

1)۔۔حضرتِ سیِّدُنا ابومسعودانصاری رَضِیَ اللہُ عَنْہُ فرماتےہیں :میں اپنے غلام کی پٹائی کر رہا تھاکہ میں نےاپنےپیچھے سےآواز سنی: اےابومسعود تمہیں علم ہونا چاہئے کہ تم اس پر جتنی قدرت رکھتے ھو اللہ پاک اس سے زیادہ تم پر قدرت رکھتا ھے ‘‘ میں نے پیچھے مُڑ کر دیکھا تو وہ سید عالم صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ تھے ۔ میں نےعرض کی: یارَسُوْلَ اللہ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ! ھُوَحُرٌّ لِّوَجْہِ اللہ یعنی یہ اللہ پاک کی رضا کے لئے آزاد ہے ۔

سرکارِمدینہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا:’’اگر تم یہ نہ کرتے تو تمہیں دوزخ کی آگ جلاتی ۔ ‘‘ یا فرمایا کہ’’ تمہیں دوزخ کی آگ پہنچتی ۔ ‘‘(مسلم ص905،حدیث 35 ۔ 1658 بحوالہ غُصےکا علاج صـ11ناشر مکتبۃ المدینہ کراچی)

2)۔ایک شخص نے بارگاہِ رسالت صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم میں عرض کی یارسولَ ﷲ! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم مجھےوصیّت فرمایئےارشادفرمایا: ’’غُصّہ مت کیا کرو۔‘‘ اس نے باربار یِہی سُوال کیا ۔ جواب یِہی ملا: ’’غُصّہ مت کیا کرو۔‘‘ (صحیح البخاری ج4ص131 حدیث 6116) بحوالہ غُصےکاعلاج صـ4ناشرمکتبۃ المدینہ کراچی پاکستان

3)۔۔۔حضرت انس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے،نبی کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا:اللہ پاک فرماتا ہے’’جو اپنے غصہ میں مجھے یاد رکھےگا میں اسے اپنے جلال کے وقت یادکروں گا اور ہلاک ہونے والوں کے ساتھ اسے ہلاک نہ کروں گا۔ (فردوس الاخبار،باب القاف،2/137، الحدیث: 4476) سورہ آل عمران آیت نمبر34 تفسیر صراطُ الجنان

4)۔حضرت ابوذر رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے،تاجدارِ رسالت صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ہم سے ارشاد فرمایا: ’’جب تم میں سے کسی کو غصہ آئے اور وہ کھڑا ہو تو بیٹھ جائے ،اگر اس کا غصہ چلا جائے تو ٹھیک ورنہ اسے چاہئے کہ لیٹ جائے۔ (ابوداؤد، کتاب الادب، باب ما یقال عند الغضب، 4 / 327، الحدیث: 4783)

(5)…حضرت عبداللہ بن عباس رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُمَا سے روایت ہے،نبی اکرم صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’جب تم میں سے کسی کو غصہ آئے تو اسے چاہئے کہ خاموش ہو جائے۔(مسند امام احمد، مسند عبد اللہ بن العباس الخ، 1/515، الحدیث: 2136)

ھمیں یہ بات یادرکھنی چاھئےکہ غصہ کرنے والے سےغصےکی حالت میں ایسی ایسی باتیں صادر ہو جاتیں ھیں جس پر اسے غصہ ختم ہونے کے بعد بہت زیادہ ندامت اٹھانی پڑتی ھے، جیسے غصے کی حالت میں شوھر کا اپنی بیوی کو طلاق دینا ، گالی گلوچ کرنا جس کا نقصان بہت زیادہ ھے،بسا اوقات تو غصہ کی نحوست کی وجہ سے بسا ھوا گھر غصے کی زد میں آ کر بربادھو جاتا ھے پھر اس کا تدارک مشکل ھو جاتا ھے شیطان انسان کو طیش دلاتا اور پھرنجانے کیسے ۔کیسے خطرناک کام کرواتا ھے اگر ھم احادیث کے مطابق عمل کریں تو بچت ھوسکتی ھےجیسا کہ

6)۔۔۔حضرت عطِیَّہ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، حضورِ اَقدس صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’بیشک غصہ شیطان کی طرف سے ہوتا ہے اور شیطان آگ سے پیدا کیاگیا ہے اور آگ کو پانی کے ذریعے ہی بجھایا جا سکتا ہے ، لہٰذاجب تم میں سے کسی کو غصہ آئے تو اسے وضو کر لینا چاہئے۔(ابوداؤد،کتاب الادب،باب مایقال عندالغضب، 4/327الحدیث 4484)

7)۔۔پیارےآقامدینےوالےمصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ فرماتے ہیں : جہنَّم کا ایک دروازہ ہے ، جس سے وہی لوگ داخِل ہوں گے جن کا غصّہ اللہ پاک کی نافرمانی کے بعد ہی ٹھنڈا ہوتا ھے ۔ (شعب الایمان ج6ص320 حدیث8331، بحوالہ غُصےکاعلاج صـ2ناشر مکتبۃ المدینہ کراچی)

اگرکوئی ہم سےاُلجھے یا بُرا بولے ھمیں اُس وَقت خاموش رھنےمیں ھی ہمارے لئے عافیت ھےبھلے شیطان لاکھ وَسوَسے ڈالےکہ تُوبھی اس کوجواب دے ورنہ لوگ تجھے بزدل کہیں گے۔

دیکھ شرافت کا زمانہ نہیں ہے اِس طرح تو لوگ تجھ کو جینے بھی نہیں دیں گے وغیرہ وغیرہ ۔ یہاں ایک حدیث پاک پیش کرتاہوں اس کو پڑھ کر اندازہ ھو گا کہ دوسرےکے بُرا بھلا کہتے وَقت خاموش رہنے والارحمتِ الٰہی کے کس قدر نزدیک ہوتا ہے ۔چنانچہ

8)۔سرکارِمدینہ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی موجودگی میں کسی آدمی نے مسلمانوں کے پہلےخلیفہ حضرتِ سیِّدُنا ابوبکرصدیق رَضِیَ اللہُ عَنْہُ کو نامناسب الفاظ کہے،جب اُس نےبہت زِیادَتی کی توحضرتِ سیدنا ابوبکرصدیق رَضِیَ اللہُ عَنْہُ نےاُس کی بعض باتوں کا جواب دیا(حالانکہ آپ کی جوابی کاروائی گناہ سےپاک تھی مگر)حضورِ انور صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ وہاں سے اُٹھ کر چل دیئے ،

مسلمانوں کےپہلےخلیفہ حضرتِ سیِّدُناابوبکرصِدِّیق رَضِیَ اللہُ عَنْہُ حضورِاکرم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے پیچھے پہنچے عرض کی: یارَسُوْلَ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ! وہ مجھےنامناسب الفاظ کہتا رہا آپ تشریف فرمارھے،جب میں نے اُس کی بات کا جواب دیا تو آپ اُٹھ گئے !فرمایا:’’تیرے ساتھ فرشتہ تھا جو اُس کا جواب دے رہا تھا، پھر جب تونے خود اُسے جواب دینا شروع کیا تو شیطان درمیان میں آکُودا ۔ ‘‘(مسند امام احمد بن حنبل ج۳ص232حدیث934)بحوالہ غُصےکا علاج صـ4 ناشر مکتبۃ المدینہ کراچی پاکستان


پیارے اور محترم اسلامی بھائیوں ! اور اسلامی بہنو یقیناً غصے کے بہت سے نقصانات ہیں جن کو جگہ جگہ احادیث میں نقل کیاگیا ہے اور غصے جیسی نحوست کی مزمت بیان فرمائی ہے اسی طرح غصے کے نقصانات مختلف اور متعدد ہیں اور ایک نقصان یہ ہے کہ جو شخص غصہ کرتا یے وہ شیطان کے ہاتھ میں ایسا ہے جیسے بچوں کی ہاتھ میں گیند ہے اس لیے غصہ کرنے والے کو صبر کرنا چاہئےتاکہ شیطان کاقیدی نہ بنے کہ عمل ہی ضائع نہ کر بیھٹے اور وہ غصے کی حالت میں بے قابو ہو کر کوئی ایسا جملہ بک دے گا جس سے اس کی آخرت بھی تباہ ہو جائےگی غصہ انسان کی صحت پر بھی اثر انداز ہوتا ہے اور غصہ ایک قبیح اور جھنم میں لے جانے والا عمل ہے اور اسی طرح غصے کے وقت انسان جزبات میں آکر صحیح اور غلط کی تمیز یعنی فرق بھول جاتا ہے اور غصے کی حالت میں فیصلوں سے بھی پرہیز کرے کیونکہ ابلتے پانی میں اپنا عکس یعنی سایہ دکھائی نہیں دیتا الله پاک سے دعا ہے کہ اللہ پاک ہم سب کی غصے جیسے عمل سے ہماری حفاظت فرمائے ۔ آمین

پیارے پیارے اسلامی بھائیوں اسی طرح کئ احادیث مبارکہ میں بھی غصے کی مزمت کے بارے میں فرمایا گیا ہے آئیں احادیث کی روشنی میں غصہ نہ کرنے کے بارے میں ہمارے پیارے پیارے آقامدینے والے مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان مبارک سنتے ہیں۔

1. حضرت معاذ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : جو شخص غصہ کو پی جائے جبکہ اس میں غصہ کے تقاضاکو پورا کرنے کی طاقت بھی ہو (لیکن اس کے باوجود جس پر غصہ ہے اس کو کوئی سزانہ دے)اللہ تعالی قیامت کے دن اس کو ساری مخلوق کے سامنے بلائے گا اور اس کو اختیار دیں گے کہ جنت کی حوروں میں سےجس حور کو چاہے لے لے (جامع ترمزی جلد اول باب البرواالصلة:2021)

2. حضرت سیدنا ابو الدردا رضی الله عنہ نے عرض کی یارسول الله کوئی ایسا عمل ارشاد فرمائیےجو مجھے جنت میں داخل کر دے؟حضور اکرم نے ارشاد فرمایا : غصہ نہ کیا کرو ،تو تمھارے لیے جنت ہے(( معجم اوسط ج 2ص20 حدیث2353)

3. فرمان مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم الله پاک فرماتا ہے جو اپنے غصے میں مجھے یاد رکھے گا میں اسے اپنے جلال کے وقت یاد کروں گا اور ہلاک ہونے والوں کے ساتھ اسے ہلاک نہ کروں گا ( الفردوس ج 3 ص169حدیث 4448)

4. نبی محترم رسول اکرم صلی الله علیہ وسلم کا ارشاد ہے جس شخص نے غصہ پی لیا باوجود اس کے کہ وہ غصہ نافذ کرنے پر قدرت رکھتا ہے اللہ پاک اس کے دل کو سکون وایمان سے بھر دے گا (جامع صغیر541 حدیث 8997)

5. جام کوثر پلانے والے۔ شفاعت فرمانے والے پیارے پیارے آقا کا پیارا پیارا ارشاد (بخاری شریف ) میں ہے طاقت ور وہ نہیں جو پہلوان ہو دوسرے کو پچھاڑ دے بلکہ طاقت ور وہ ہے جو غصے کے وقت اپنے آپ کو قابو میں رکھے (بخاری ج 4 ص 130حدیث 6114)

6. حضرت عطیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہے کہ حضور اکرم نے فرمایا کہ غصہ شیطان کے اثرسے ہے اور شیطان کی پیدائش آگ سے ہوئی ہے اور آگ پانی سے بجھائی جاتی ہے لہٰذا جب تم میں سے کسی کو غصہ آئے تو اسے چاہئے کہ وہ وضو کر لے(سنن ابی داود جلد سوئم الادب :4784)


پیارے پیارے اسلامی بھائیو!ہمارے معاشرے میں بہت سی برائیاں عام ہیں جن میں ایک برائی غصہ بھی ہے۔چھوٹی چھوٹی بات پر غصہ کر کے نوبت قتل تک پہنچ جاتی ہے اور آخر کار پچھتاوے کے علاوہ کچھ ہاتھ نہیں آتا. آئیے غصے کی مذمت پر چند فرامین مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم پڑھنے کی سعادت حاصل کرتے ہیں:

(1)حضرت عطیہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ حضور صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا بے شک غصہ شیطان کی طرف سے ہوتا ہے اور شیطان اگ سے پیدا کیا گیا ہے اور اگ کو پانی کے ذریعے بجھایا جا سکتا ہے لہذا جب تم میں سے کسی کو غصہ ائے تو اسے وضو کرنا چاہیے۔(ابو داؤد،327/4،حدیث 4784)

(2)حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ ایک دن دوپہر کے وقت میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو اپ نے دو شخصوں کی اوازیں سنی جو کسی ایت میں جھگڑا کر رہے تھے حضور نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے کہ چہرے انور میں جلال معلوم ہوتا تھا فرمایا تم سے پہلے لوگ کتاب اللہ میں جھگڑوں کی وجہ سے ہی ہلاک ہو گئے۔(مراۃ المناجیح، جلد 1، حدیث 152)

(3)حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا کہ مجھے وصیت فرمائی ہے اپ نے فرمایا غصہ نہ کرو اس نے سوال بار بار دہرایا حضور نے یہی فرمایا غصہ نہ کیا کرو۔(مراۃ المناجیح، جلد 6، حدیث 5104)

(4) حضرت باضاب بن حکیم رضی اللہ تعالی عنہ سے وہ اپنے والد سے وہ اپنے دادا سے راوی فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ غصہ ایمان کو ایسے بگاڑتا ہے جیسے ایلو (تمہ) شہد کو۔مراۃ المناجیح، جلد 6، حدیث 5118)

(5) حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بارگاہ میں عرض کی کہ اللہ عزوجل کے غضب سے مجھے کیا چیز بچا سکتی ہے تو اپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا غصہ نہ کیا کرو.(المسند امام احمد بن حنبل, جلد 2,حدیث 6646, صفحہ 587)

اللہ عزوجل ہمیں غصے جیسی مذموم صفت سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔ امین بجاہ خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وسلم۔


غضب یعنی غصہ نفس کے اس جوش کا نام ہے جو دوسرے سے بدلہ لینے یا اسے دفع کرنے پر ابھارے۔(مراٰۃ المناجیح، 6/655)

غصہ اچھا بھی ہوتا ہے اور برا بھی، اللہ کے لئے غصہ اچھا ہے، جیسے مجاہد غازی کو کفار پر یا کسی واعظ عالم کو فساق و فجار پر یا ماں باپ کو نافرمان اولاد پر آئے۔ اور غصہ بُرا بھی ہوتا ہے جیسے وہ غصہ جو نفسانیت کے لئے کسی پر آئے۔ اللہ تعالیٰ کے لئے جو غضب کا لفظ آتا ہے وہاں غضب کے معنی ہوتے ہیں ناراضی و قہر کیونکہ وہ نفس و نفسانیت سے پاک ہے۔ (دیکھئے: مراٰۃ المناجیح، 6/655)

غصے کی مذمت پر مشتمل 5 فرامینِ مصطفےٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم:

(1)غصہ ایمان کو ایسا برباد کر دیتا ہے جس طرح ایلوا شہد کو خراب کر دیتا ہے۔(شعب الایمان6/311، حدیث:8294)

(2)بہادر وہ نہیں جو پہلوان ہو اور دوسرے کو پچھاڑ دے بلکہ بہادر وہ شخص ہے جو غصہ کے وقت اپنے آپ کو قابو میں رکھے۔(بخاری، 4/130،حدیث:6114)

کیونکہ یہ جسمانی پہلوانی فانی ہے،اس کا اعتبار نہیں دو دن کے بخار میں پہلوانی ختم ہو جاتی ہے۔ غصہ نفس کی طرف سے ہوتا ہے اور نفس ہمارا بدترین دشمن ہے اس کا مقابلہ کرنا اسے پچھاڑ دینا بڑی بہادری کا کام ہے نیز نفس قوتِ روحانی سے مغلوب ہوتا ہے اور آدمی قوتِ جسمانی سے پچھاڑا جاتا ہے۔ قوتِ روحانی قوتِ جسمانی سے اعلیٰ و افضل ہے۔لہٰذا اپنے نفس پر قابو پانے والا بڑا بہادر پہلوان ہے۔(مراٰۃ المناجیح، 6/655)

(3)ایک شخص نےبارگاہِ رسالت میں عرض کی: یارسولَ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم! مجھے وصیت فرمایئے ارشاد فرمایا:غصہ مت کرو۔ اس نے بار بار یہی سوال کیا۔ جواب یہی ملا: غصہ مت کرو۔(بخاری،4/131،حدیث:6116)

(4)حاکم دو شخصوں کے درمیان غصہ کی حالت میں فیصلہ نہ کرے۔(مراٰةالمناجیح، 5/376)

(5)نبیِّ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا:بےشک! جہنم میں ایک ایسا دروازہ ہے جس سے وہی داخل ہوگا جس کا غصہ اللہ پاک کی نافرمانی پر ہی ٹھنڈا ہوتا ہے۔(کنزالعمال، 2/208،حدیث7696)

غصہ کی عادت نکالنے کیلئے وظائف:(1)ہر نماز کے بعد بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْم 21 بار پڑھ کر اپنے اوپر دَم کرلے۔ کھانا کھاتے وقت تین تین بار پڑھ کر کھانے اور پانی پر بھی دَم کرلے (2)چلتے پھرتے کبھی کبھی یااَللہُ یارَحمٰنُ یارَحیمُ کہہ لیا کرے (3)چلتے پھرتے یَااَرْحَمَ الرَّاحِمِین پڑھتا رہے (4)پارہ 4 اٰلِ عمرٰن کی آیت نمبر 134 کا یہ حصہ ﴿وَ الْكٰظِمِیْنَ الْغَیْظَ وَالْعَافِیْنَ عَنِ النَّاسِؕ-وَاللّٰهُ یُحِبُّ الْمُحْسِنِیْنَۚ(۱۳۴) روزانہ سات بار پڑھتا ر ہے۔

غصہ دور کرنے کے10علاج: (1)اَعُوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْطٰنِ الرَّحِيمِ پڑھئے (2)وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَاِلَّا بِاللَّهِ پڑھئے (3)چپ ہو جائیے(4)وضو کر لیجئے (5)ناک میں پانی چڑھائیے (6)کھڑے ہیں تو بیٹھ جائیے (7)بیٹھے ہیں تو لیٹ جائیے اور زمین سے چپٹ جائیے(8)اپنے خد (یعنی گال)کو زمین سے ملادیجئے (وضو ہو تو سجدہ کر لیجئے) تاکہ احساس ہو کہ میں خاک سے بنا ہوں لہٰذا بندے پر غصہ کرنا مجھے زیب نہیں دیتا (9)جس پر غصہ آ رہا ہے اُس کے سامنے سے ہٹ جائیے (10)سوچئے کہ اگر میں غصہ کروں گا تو دوسرا بھی غصہ کرے گا اور بدلہ لے گا اور مجھے دشمن کو کمزور نہیں سمجھنا چاہئے۔(باطنی بیماریوں کی معلومات، ص269)

اللہ پاک ہمیں برا غصہ کرنے سے محفوظ فرمائے اور ہمیں ہر کام میں صبر کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم