حافظ عامر عباس (درجۂ رابعہ مرکزی جامعۃُ المدینہ فیضانِ مدینہ اسلام آباد G-11 پاکستان)
غضب یعنی غصہ
نفس کے اس جوش کا نام ہے جو دوسرے سے بدلہ
لینے یا اسے دفع کرنے پر ابھارے۔(مراٰۃ المناجیح، 6/655)
غصہ اچھا بھی ہوتا ہے اور برا بھی، اللہ کے لئے غصہ اچھا ہے، جیسے مجاہد
غازی کو کفار پر یا کسی واعظ عالم کو فساق و فجار پر یا ماں باپ کو نافرمان اولاد
پر آئے۔ اور غصہ بُرا بھی ہوتا ہے جیسے وہ غصہ جو نفسانیت کے لئے کسی پر آئے۔
اللہ تعالیٰ کے لئے جو غضب کا لفظ آتا ہے وہاں غضب کے معنی ہوتے ہیں ناراضی و قہر
کیونکہ وہ نفس و نفسانیت سے پاک ہے۔ (دیکھئے: مراٰۃ المناجیح،
6/655)
غصے کی مذمت پر مشتمل 5 فرامینِ مصطفےٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم:
(1)غصہ ایمان کو ایسا برباد کر دیتا ہے جس طرح ایلوا شہد کو
خراب کر دیتا ہے۔(شعب الایمان6/311، حدیث:8294)
(2)بہادر وہ نہیں
جو پہلوان ہو اور دوسرے کو پچھاڑ دے بلکہ بہادر وہ شخص ہے جو غصہ کے وقت اپنے آپ
کو قابو میں رکھے۔(بخاری،
4/130،حدیث:6114)
کیونکہ یہ جسمانی پہلوانی فانی ہے،اس کا اعتبار نہیں دو دن کے بخار
میں پہلوانی ختم ہو جاتی ہے۔ غصہ نفس کی طرف سے ہوتا ہے اور نفس ہمارا بدترین دشمن
ہے اس کا مقابلہ کرنا اسے پچھاڑ دینا بڑی بہادری کا کام ہے نیز نفس قوتِ روحانی سے
مغلوب ہوتا ہے اور آدمی قوتِ جسمانی سے پچھاڑا جاتا ہے۔ قوتِ روحانی قوتِ جسمانی سے اعلیٰ و افضل ہے۔لہٰذا اپنے نفس پر قابو
پانے والا بڑا بہادر پہلوان ہے۔(مراٰۃ المناجیح، 6/655)
(3)ایک شخص نےبارگاہِ رسالت میں عرض کی: یارسولَ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم!
مجھے وصیت فرمایئے ارشاد فرمایا:غصہ مت کرو۔ اس نے بار بار یہی سوال کیا۔ جواب یہی
ملا: غصہ مت کرو۔(بخاری،4/131،حدیث:6116)
(4)حاکم دو شخصوں کے درمیان غصہ کی حالت میں فیصلہ نہ کرے۔(مراٰةالمناجیح، 5/376)
(5)نبیِّ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا:بےشک! جہنم میں ایک
ایسا دروازہ ہے جس سے وہی داخل ہوگا جس کا غصہ اللہ پاک کی نافرمانی پر ہی ٹھنڈا
ہوتا ہے۔(کنزالعمال، 2/208،حدیث7696)
غصہ کی عادت نکالنے کیلئے وظائف:(1)ہر نماز کے بعد بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ
الرَّحِیْم
21 بار پڑھ کر اپنے اوپر دَم کرلے۔ کھانا کھاتے وقت تین تین بار پڑھ کر کھانے اور
پانی پر بھی دَم کرلے (2)چلتے پھرتے کبھی کبھی یااَللہُ یارَحمٰنُ یارَحیمُ کہہ
لیا کرے (3)چلتے پھرتے یَااَرْحَمَ الرَّاحِمِین پڑھتا رہے (4)پارہ 4 اٰلِ عمرٰن
کی آیت نمبر 134 کا یہ حصہ ﴿وَ الْكٰظِمِیْنَ الْغَیْظَ وَالْعَافِیْنَ عَنِ النَّاسِؕ-وَاللّٰهُ یُحِبُّ الْمُحْسِنِیْنَۚ(۱۳۴)﴾ روزانہ سات بار پڑھتا ر ہے۔
غصہ دور کرنے کے10علاج: (1)اَعُوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْطٰنِ
الرَّحِيمِ پڑھئے (2)وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَاِلَّا بِاللَّهِ پڑھئے (3)چپ ہو جائیے(4)وضو
کر لیجئے (5)ناک میں پانی چڑھائیے (6)کھڑے
ہیں تو بیٹھ جائیے (7)بیٹھے ہیں تو لیٹ جائیے اور زمین سے چپٹ جائیے(8)اپنے خد (یعنی گال)کو زمین سے ملادیجئے (وضو ہو تو سجدہ کر لیجئے) تاکہ احساس
ہو کہ میں خاک سے بنا ہوں لہٰذا بندے پر غصہ کرنا مجھے زیب نہیں دیتا (9)جس پر غصہ آ رہا ہے
اُس کے سامنے سے ہٹ جائیے (10)سوچئے کہ اگر
میں غصہ کروں گا تو دوسرا بھی غصہ کرے گا اور بدلہ لے گا اور مجھے دشمن کو
کمزور نہیں سمجھنا چاہئے۔(باطنی بیماریوں کی معلومات،
ص269)
اللہ پاک ہمیں برا غصہ کرنے سے محفوظ فرمائے اور ہمیں ہر کام میں صبر کرنے
کی توفیق عطا فرمائے۔اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم