غصہ ایک چھپی ہوئی آگ ہے جو دل میں ہوتی ہے۔ جس طرح راکھ کے نیچے چھپی ہوئی چنگاری ہوتی ہے ۔ اللہ تعالیٰ نے قرآنِ کریم میں غصّہ کی مذمت بیان فرمائی ہے اور احادیث میں بھی اس کی مذمت بیان فرمائی گئی ہے اور غصّہ پر قابو پانے والے کی فضیلت اور غصّہ کرنے والے کی سزا بھی بیان فرمائی ہے اُنہی احادیث میں سے کچھ احادیث ملاحظہ کیجیے :-

(1) غصّہ روکنے کی فضیلت :- وَعَنْ أَنَسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:مَنْ خَزَنَ لِسَانَهُ سَتَرَ اللهُ عَوْرَتَهُ وَمَنْ كَفَّ غَضَبَهُ كَفَّ اللَّهُ عَنْهُ عَذَابَةَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَمَنِ اعْتَذَرَ إِلَى اللَّهِ قَبِلَ اللَّهُ عُذْرَة :- (مرآۃ المناجیح شرح مشكوة المصابیح )جلد(6) حدیث نمبر ( 5121):- حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو اپنی زبان کی حفاظت کرے اللہ تعالٰی اس کے عیب چھپالے گا، اور جو اپنا غصہ روکے اللہ تعالی اس سے قیامت کے دن اپنا عذاب روک لے گا اور جو اللہ تعالی کی بارگاہ میں معذرت کرے اللہ تعالٰی اس کے عذر قبول کرلے گا۔

(2) پہلوان کون ہے :- قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : لَيْسَ الشَّدِيدُ بِالصُّرَعَةِ إِنَّمَا الشَّدِيدُ الَّذِي يَمْلِكُ نَفْسَهُ عِنْدَ الْغَضَبِ :- (مرآۃ المناجیح شرح مشکوۃ المصابیح جلد(6) حدیث نمبر( 5105):- حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کوئی شخص کُشتی سے پہلوان نہیں ہوتا! پہلوان وہ ہے جو غصہ کے وقت اپنے آپ کو قابو میں رکھے :-

(3) مختصر سا عمل کیا ہے :- حضرت سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے، ایک شخص نے عرض کی: یا رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم مجھے کوئی مختصر سا عمل بتائیے آپ صلی اللہ تعالی علیہ آلہ وسلم نے ارشاد فرمایا: "لا تغضب" غصہ نہ کرو۔ اس نے دوبارہ یہی سوال کیا تو آپ صلی اللہ تعالی علیہ آلہ وسلم نے فرمایا: "لا تغضب" غصہ نہ کروں۔ (صحیح البخاری، کتاب الادب، باب الحذر من الغضب، الحديث (6116) ص (516) :-

(4) غصّہ کرنے والا جہنّم کے کنارے پر پہنچتا ہے :- حضرت سیدنا ابن مسعود رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ نبی مکرم نور مجسم شہنشاہ بنی آدم صلی اللہ تعالی علیہ آلہ سلم کا فرمان ذیشان ہے:مَا غَضِبَ أَحَدٌ إِلَّا أَشْفَى عَلَى جَهَنَّمَ .جو شخص غصہ کرتا ہے وہ جہنم کے کنارے پر جا پہنچتا ہے۔(شعب الایمان للبیھقی، باب في حسن اخلاق، فصل فی ترک الغضب، حدیث (8331) جلد (6) ص (320) :-

(5) غصّہ پی جانے والے کا اجر :-عَنْ مُعَاذِ بْنِ أَنَسٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : " مَنْ كَظَمَ غَيْظًا، وَهُوَ قَادِرُ عَلَى أَنْ يُنْفِذَهُ، دَعَاهُ اللهُ سُبْحَانَهُ وَتَعَالَى عَلَى رُيُّ وُسِ الْخَلَائِقِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ حَتَّى يُخَيْرَهُ مِنَ الْحُوْرِ الْعِيْنِ مَا شَاءَ :- (ابو داؤد ، کتاب الادب، باب من كظم غيظاً،جلد (2) ص (325) الحديث (4777) :-

حضرت سیدنا معاذ بن انس رضی اللہ تعالٰی عنہ سے مروی ہے کہ شفیع المذنبین صَلَّى اللهُ تَعَالَى عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّم نے فرمایا جو شخص غصہ نافذ کرنے پر قادر ہونے کے باوجود اسے پی جائے ، قیامت کے دن اللہ عزو جل تمام مخلوق کے سامنے بلا کر اسے اختیار دے گا کہ بڑی آنکھوں والی جس حور کو چاہے پسند کرے ۔