محمد احمد رضا عطّاری (درجۂ
ثالثہ جامعۃ المدینہ قادرپور راں ملتان ، پاکستان)
غصہ کو عربی میں
"غضب" کہتے ہیں ۔ مفتی احمد یار خان نعیمی علیہ الرحمہ غصے کی تعریف بیان
کرتے ہوئے فرماتے ہیں:
غَضَب یعنی غُصّہ نفس کے اُس جوش کا نام ہے جو
دوسرے سے بدلہ لینے یا اسے دَفع (دور)کرنے پر اُبھارے۔(مرأۃ المناجیح جلد 6ص655 ضیاء
القرآن پبلی کیشنز مرکز الاولیاء لاہور)
پیارے اسلامی
بھائیو!بعض لوگ اس طرح کہتے ہوئے دکھائی دیتے ہیں کہ "غصہ حرام ہے" یا
پھر "غصہ جہنم میں لے جاتا ہے" واضح رہے مطلقاً غصے کو حرام بتانا درست
نہیں واضح رہے کہ غصہ ناجائز مذموم اسی وقت ہے جب کہ وہ ناحق ہو یا اپنی برتری
ظاہر کرنے کے لیے ہو وغیرہ، شرعی معاملہ میں غصہ مذموم نہیں بلکہ احکاماتِ شرعیہ
کے نفاذ کے لئے غصہ آنا تو عین عبادت ہے۔ ہاں اپنی ذات کے لئے جو غصہ آیا، اسے
خلافِ شرع نافذ کرنا یہ ناجائز و حرام ہے ۔ اسی غصے پر قابو رکھنے کی قرآن مجید میں
فضیلت ارشاد فرمائی گئی۔ جیسا کہ ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
فَمَاۤ اُوْتِیْتُمْ مِّنْ شَیْءٍ فَمَتَاعُ الْحَیٰوةِ
الدُّنْیَاۚ-وَ مَا عِنْدَ اللّٰهِ خَیْرٌ وَّ اَبْقٰى لِلَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ
عَلٰى رَبِّهِمْ یَتَوَكَّلُوْنَ (36)وَ الَّذِیْنَ یَجْتَنِبُوْنَ كَبٰٓىٕرَ
الْاِثْمِ وَ الْفَوَاحِشَ وَ اِذَا مَا غَضِبُوْا هُمْ یَغْفِرُوْنَ(37) ترجمہ کنز العرفان:تو(اے لوگو!)تمہیں جو کچھ دیا
گیاہے وہ دنیوی زندگی کا سازو سامان ہے اور وہ جو اللہ کے پاس ہے وہ ایمان والوں
اور اپنے رب پر بھروسہ کرنے والوں کیلئے بہتر اور زیادہ باقی رہنے والاہے۔ اور(ان
کیلئے) جو بڑے بڑے گناہوں اور بے حیائی کے کاموں سے اجتناب کرتے ہیں اور جب انہیں
غصہ آئے تومعاف کردیتے ہیں۔ (سورۃ الشوری،آیت نمبر 36٫37)
آئیے اسی غصے
کی مذمت کے بارے میں ہم احادیثِ مبارکہ ملاحظہ فرماتے ہیں:
1):، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ
رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّ رَجُلًا قَالَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ
وَسَلَّمَ: أَوْصِنِي، قَالَ:" لَا تَغْضَبْ" فَرَدَّدَ مِرَارًا،
قَالَ:" لَا تَغْضَبْ". ترجمہ:
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک شخص نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے
عرض کیا کہ مجھے آپ کوئی نصیحت فرما دیجئیے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا
کہ غصہ نہ ہوا کر۔ انہوں نے کئی مرتبہ یہ سوال کیا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ
وسلم نے فرمایا کہ غصہ نہ ہوا کر۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْأَدَبِ/حدیث: 6116]
2):عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ
رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
قَالَ: لَيْسَ الشَّدِيدُ بِالصُّرَعَةِ، إِنَّمَا الشَّدِيدُ الَّذِي يَمْلِكُ
نَفْسَهُ عِنْدَ الْغَضَبِ" ترجمہ:ابوہریرہ
رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”پہلوان وہ نہیں
ہے جو کشتی لڑنے میں غالب ہو جائے بلکہ اصلی پہلوان تو وہ ہے جو غصہ کی حالت میں
اپنے آپ پر قابو پائے ۔ {صحیح البخاری/کتاب الاخلاق/6114}
3):عَنُ ابی الدَرداء رضی
اللہ تعالیٰ عنہ قُلْتُ: یَا رَسُولَ اللہِ دُلَّنِی عَلٰی عَمَلٍ یُدخِلُنِی
الْجَنَّۃَ، قَالَ: لَا تَغْضَبْ وَلَکَ الْجَنَّۃُ ترجمہ: سیدنا ابو الدرداء رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی
ہے فرماتے ہیں: میں نے عرض کی یارسول اللہ! عَزَّوَجَلَّ و صَلَّی اللہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم مجھے کوئی ایسا عمل ارشاد فرمائیے جو مجھے جنَّت میں
داخِل کر دے فرمایا:غُصّہ نہ کرو، تو تمہارے لئے جنَّت ہے۔ {مجمع الزوائد/جلد8/حدیث،12990
،دارالفکر بیروت}
اللہ عزوجل سے
دعا ہے کہ مالک لم یزل ہمیں احکاماتِ شرعیہ پر عمل کرنے اور غضب للنفس سے بچنے کی
توفیقِ سعید عطا فرمائے۔امین