1)حضرت سَیِّدُنا ابو ہریرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ روایت کرتے ہیں کہ ایک شخص نے نبیِّ اکرم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم سے عرض کی:”اَوْصِنِىْ“ یعنی مجھے نصیحت فرمائیں، حضورِاکرم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے اِرشاد فرمایا: ”لَا تَغْضَبْ“یعنی غصہ نہ کرو، اس نے بار بار یہی سوال کیایعنی مجھے نصیحت فرمائیں۔ آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے یہی اِرشاد فرمایا: ”لَا تَغْضَبْ“یعنی غصہ نہ کرو۔ (بخاری،4131/،حدیث: 6116)

مذکورہ حدیث سے معلوم ہؤا کہ نبیِّ رحمت صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے ”جَوَامِعُ الْکَلِم“ میں سے ہے ، ایک ہی جملے میں دنیا وآخرت کی بھلائیاں حاصل کرنے کا طریقہ ارشاد فرمادیا ۔

2)حافظ عمر بن علی المعروف ابنِ مُلَقِّن رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں : حدیث کا معنی یہ ہے کہ غصہ کے اسباب سے بچو اور وہ کام جو غصہ دلائیں اُن کے دَرْپے نہ ہو ، جہاں تک خود غصہ کی بات ہے تو یہ طبعی فِطری چیز ہے،اور فِطرت وطبیعت سے اس کا(مکمل طور پر) زائل ہوجانا ممکن نہیں۔

مزید ارشاد فرماتے ہیں: شارع عَلَیْہِ السَّلَام نے اس ایک کلمہ میں دنیا و آخرت کی خیر کو جمع فرمادیا کیونکہ غصہ بندے کو قطعِ رحمی کرنے، دوسروں سے منہ موڑنے اور شفقت ومہربانی نہ کرنے کی طرف لے جاتا اور بعض اوقات تکلیف دینے پر بھی اُبھارتا ہے۔ (المعين علی تفھم الاربعین، ص282)

3)حافظ، فَقِیہ عبد الرحمن بن شہاب المعروف اِبنِ رَجب حَنبلی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں : حضورِ اکرم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے اِس فرمان کے دو مطلب ہوسکتے ہیں: ”غُصّہ نہ کرو“ کا ایک مطلب یہ ہے کہ وہ کام اختیار کرو جو حُسنِ اَخلاق جیسے بخشش وسخاوت ، بُردْباری وحیا ، عاجزی ، غصہ برداشت کرنا وغیرہ پیدا کریں، اور یہ کام اس کی ایسی عادت بن جائیں کہ جب غصے کے اسباب پائے جائیں تو وہ غصے کو اپنے سے دور کرنے پر قادر ہوجائے ۔

دوسرا اِس کا معنی یہ ہوسکتا ہے کہ جب غصہ آجائے تو غصے کے مُقْتَضٰی یعنی جس غلط بات کا غصہ تقاضا کررہا ہے اس پر عمل نہ کرو۔(ملخص ازجامع العلوم والحكم ص: 182)

4)امام، فقیہ ابنِ حجر ہیتمی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں: غصہ وہ نا پسندیدہ ہے جو اللہ تعَالٰی کے لئے نہ ہو ، ہاں!اگر غصہ اللہ تعَالٰی کے لئے ہو مثلاً: اللہ تعَالٰی کی نا فرمانی ہوتا دیکھ کر کسی کو غصہ آیا تو یہ پسندیدہ بات ہے ، اسی وجہ سے مخلوق میں سب سے زیادہ شفقت ومہربانی فرمانے والے، صبر و دَرْگُزر کے پیکر یعنی نبیِّ اَنور صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم اُس وقت سخت جَلال میں تشریف لاتے جب اللہ تعَالٰی کی حُدود کو، محرمات کو پامال کیا جاتا حالانکہ آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کبھی اپنی ذات کے لئے غصہ نہیں کرتے تھے۔ (الفتح المبين،338 مع الزیادۃ والتفصيل)

5)مزید آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں : جب کوئی شخص غصہ میں ہو تو اُس وقت اپنی جان ، اپنے گھر والوں اور اپنے مال کے بارے میں بددُعا نہ کرے کیونکہ بعض اَوقات وہ گھڑی قَبولیَّت کی ہوتی ہے اور اِس کی وہ بات قبول کرلی جاتی ہے۔

( 6) ایک شخص نے رسول اللہ صلّی اللہ علیہ وآلہ واصحابہ وبارک وسلم سے عرض کی، مجھے وصیت کیجیے۔ رسول اللہ صلّی اللہ علیہ وآلہ واصحابہ وبارک وسلم نے فرمایا: ’’غصہ نہ کرو۔‘‘ اس نے بار بار وہی سوال کیا، جواب یہی ملا کہ غصہ نہ کرو۔

( صحیح البخاري ‘‘ ،کتاب الأدب، باب الحذر من الغضب،الحدیث: ۶۱۱۶ ،ج ۴ ،ص ۱۳۱۔ )

(7)علامہ ابنِ رجب حنبلی رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں’’یہ غصے کا بہت بڑا علاج ہے کیونکہ غصہ کرنے والے سے غصے کی حالت میں ایسی بات صادر ہو جاتی ہے جس پر اسے غصہ ختم ہونے کے بعد بہت زیادہ ندامت اٹھانی پڑتی ہے، جیسے غصے کی حالت میں گالی وغیرہ دے دینا جس کا نقصان بہت زیادہ ہے ،تو جب وہ خاموش ہو جائے گا تو اسے اس کے کسی شر کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔( جامع العلوم و الحکم، الحدیث السادس عشر، ص۱۸۴)

(8)حضرت عطِیَّہ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے،حضورِ اَقدس صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’بیشک غصہ شیطان کی طرف سے ہوتا ہے اور شیطان آگ سے پیدا کیاگیا ہے اور آگ کو پانی کے ذریعے ہی بجھایا جا سکتا ہے ، لہٰذاجب تم میں سے کسی کو غصہ آئے تو اسے وضو کر لینا چاہئے۔(ابو داؤد، کتاب الادب، باب ما یقال عند الغضب، ۴ / ۳۲۷، الحدیث: ۴۷۸۴)

(غصہ پینے کے بارے میں ترغیب)

غصہ پی جانے کے فضائل، غصہ دور کرنے کے بہت سے علاج علمائے کرام نے اپنی کُتب میں تحریرکئے ہیں۔ اِس حوالے سے امیرِ اہلسنت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کا رسالہ ”غصّے کا علاج “(مطبوعہ مکتبۃ المدینہ)کا مطالَعہ بھی نہایت مفید رہے گا ۔

اللہ تعالیٰ ہمیں غصہ کرنے سے بچنے اور غصہ آجانے کی صورت میں معاف کردینے کی توفیق عطا فرمائے، امین