میرے محترم اسلامی بھائیوں ابھی انشاءاللہ غصہ کے متعلق پڑھنے کی سعادت حاصل کریں گےحضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا:عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَقَالَ: قَالَ رَسُولُ اللّٰهِ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَيْسَ الشَّدِيدُ بِالصُّرَعَةِ إِنَّمَا الشَّدِيدُ الَّذِي يَمْلِكُ نَفْسَهٗ عِنْدَ الْغَضَبِ . (مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ)روایت ہے ابو ھریرہ سے فرماتے ہیں فرمایا رسول الله صلی الله علیہ والہ وسلم نے کہ کوئی شخص کشتی سے پہلوان نہیں ہوتا، پہلوان وہ ہے جو غصہ کے وقت اپنے کو قابو میں رکھے (مسلم،بخاری) کتاب:مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد:6 , حدیث نمبر:5105

اب اس حدیث پاک کو مد نظر رکھتے ہوئے اگر ہم خود پہ توجہ کرے تو پتہ چلتا ہے کہ ہمارا غصہ کس طرح ختم ہوتا ہےکیا واقعی بغیر پہلوانی کے ختم ہوتا ہے یا پھر پہلوانی کر کے ختم ہوتا ہے ۔اسی طرح ہم چاہتے ہیں کہ ہم جو بھی نیک کام کریں تو اس میں اللہ پاک کی رضا شامل ہونی چاہیے تو جب ہمیں غصہ آتا ہے تو اس وقت ہم یہ کیوں نہیں سوچتے کہ ابھی بھی تو ہمیں اللہ پاک کی رضا حاصل کرنی چاہیے اور یہ غصہ کو ختم کر کے حاصل ہوگئ اور اس کے متعلق حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :

عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللّٰهِ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:«مَا تَجَرَّعَ عَبْدٌ أَفْضَلَ عِنْدَ اللّٰهِ عَزَّ وَجَلَّ مِنْ جُرْعَةِ غَيْظٍ يَكْظِمُهَا ابْتِغَاءَ وَجْهِ اللهِ تَعَالٰى».رَوَاهُ أَحْمَدُ روایت ہے حضرت ابن عمر سے فرماتے ہیں فرمایا رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے کہ کسی بندے نے الله کے نزدیک کوئی گھونٹ اس غصہ کے گھونٹ سے بہتر نہ پیا جسے بندہ الله کی رضا جوئی کے لیے پی لے (احمد) کتاب:مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد:6 , حدیث نمبر:5116

تشریح: یعنی جوشخص مجبوری کی وجہ سے نہیں بلکہ الله تعالٰی کی رضا جوئی کے لیے اپنا غصہ پی لے اور قادر ہونے کے باوجود غصہ جاری نہ کرے وہ الله کے نزدیک بڑے درجے والا ہے۔غصہ پینا ہے تو کڑوا مگر اس کا پھل بہت میٹھا ہے۔غصہ کو گھونٹ فرمایا کیونکہ جیسے کڑوی چیز بمشکل تمام گھونٹ گھونٹ کرکے پی جاتی ہے ایسے ہی غصہ پینا مشکل ہے۔

اسی طرح ہم چاہتے ہیں کہ کوئی بھی ایسا کام ہم نہ کرے جو شیطان کرتا ہو بلکہ اگر کسی کو یہ بول دیا جائے کہ تم شیطانی کام کرتے ہوں تو وہ اس سے بھی بعض دفعہ ناراض ہو جاتا ہے جبکہ حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا :وَعَنْ عَطِيَّةَ بْنِ عُرْوَةَ السَّعْدِيِّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللّٰهِ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ الْغَضَبَ مِنَ الشَّيْطَانِ وَإِنَّ الشَّيْطَانَ خُلِقَ مِنَ النَّارِ وَإِنَّمَا يُطْفَأُ النَّارُ بِالْمَاءِ فَإِذَا غَضِبَ أَحَدُكُمْ فَلْيَتَوَضَّأْ» . رَوَاهُ أَبُوْدَاوُدَ

روایت ہے حضرت عطیہ ابن عروہ سعدی سے فرماتے ہیں فرمایا رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے کہ غصہ شیطان کی طرف سے ہے اور شیطان آگ سے پیدا کیا گیا ہے اور آگ پانی سے بجھائی جاتی ہے تو تم میں سے کسی کو جب غصہ آئے تو وہ وضو کرے(ابوداؤد) کتاب:مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد:6 , حدیث نمبر:5113

تو اب اس سے پتہ چلا کہ جو غصہ ہے یہ شیطان کی طرف سے ہوتا ہے تو جس طرح ہم بقیہ شیطانی کام کرنے سے گریز کرتے ہے ایسے ہی غصہ کرنے سے بھی گریز کریں اور اسی طرح ہم ان کاموں سے بھی بچتے ہے جو ہمارے ایمان کو برباد کر دیں ہمارے ایمان کو بگاڑ کے رکھ دیں جبکہ ایمان کو کیا چیز بگاڑتی ہے اس کے متعلق حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا: وَعَنْ بَهْزِ بْنِ حَكِيمٍ عَنْ أَبِيْهِ عَنْ جَدِّهٖ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللّٰهِ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:«إِنَّ الْغَضَبَ لَيُفْسِدُ الْإِيمَانَ كَمَا يُفْسِدُ الصَّبْرُ الْعَسَلَ »

روایت ہے حضرت بہز ابن حکیم سے وہ اپنے والد سے وہ اپنے دادا سے راوی فرماتے ہیں فرمایا رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے کہ غصہ ایمان کو ایسا بگاڑ دیتا ہے جیسے ایلوا(تمہ)شہد کو کتاب:مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد:6 , حدیث نمبر:5118

تو میرے محترم اسلامی بھائیوں اس حدیث پاک سے بھی پتہ چلا کہ غصہ جو ہے یہ انسان کے ایمان کو بگاڑ دیتا ہے اگر ہم چاہتے ہے کہ ہمارے ایمان کو نہ بگاڑا جائے ، ہمارے رشتہ داریاں قائم رہے ، ہماری دوسروں کے سامنے عزت ہو تو اس کے لئے ضروری ہے کہ ہم غصہ کرنا چھوڑ دیں۔ کیونکہ غصہ ایک ایسی چیز ہے جو انسان کو بہت زیادہ مشکل میں ڈال دیتا ہے اور ہماری عزت لوگوں میں ختم کر دیتا ہے ہمیں قطع تعلق کرنے پر مجبور کر دیتا یے اور بھی بہت ساری ایسی چیزیں ہیں جو اس غصہ کی وجہ سے ہم پہ آتی ہے ۔

اللہ پاک سے دعا ہے کہ اللہ پاک ہم سب کو اس آفت سے محفوظ فرمائے اور ہمارا خاتمہ بلایمان فرمائے۔ (آمین)