محمد اویس (درجۂ
رابعہ جامعۃ المدینہ فیضان فاروق اعظم سادھوکی لاہور،پاکستان)
قران پاک میں
اللہ تبارک و تعالی ارشاد فرماتا ہے : الَّذِیْنَ یَجْتَنِبُوْنَ
كَبٰٓىٕرَ الْاِثْمِ وَ الْفَوَاحِشَ وَ اِذَا مَا غَضِبُوْا هُمْ یَغْفِرُوْنَ(37)
ترجمۂ کنز الایمان: اور وہ جو بڑے
بڑے گناہوں اور بے حیائیوں سے بچتے ہیں اور جب غصہ آئے معاف کردیتے ہیں ۔
تفسیر صراط الجنان:(1)حضرت سیدنا ابو دردہ رضی
اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں میں نے بارگاہ رسالت میں عرض کی یا رسول اللہ صلی اللہ
علیہ وسلم مجھے کوئی ایسا عمل بتائیں جو مجھے جنت میں لے جائے اپ صلی اللہ تعالی
علیہ والہ وسلم نے فرمایا غصہ نہ کیا کرو۔(المعجم الاوسط جلد 2ص 20 الحدیث 2353)
(2)حضرت سیدنا
ابن عمرو رضی اللہ تعالی عنھما فرماتے ہیں میں نے بارگاہ رسالت میں عرض کی اللہ کے
غضب سے مجھے کیا چیز بچا سکتی ہے آپ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے فرمایا غصہ نہ کیا
کرو(المسندللامام احمد بن حنبل مسند عبداللہ بن عمرو جلد2 ص587 الحدیث 6646)
(غصہ ایمان و
عزت کو خراب کر دیتا ہے) (3)ایک بزرگ رحمت اللہ تعالی علیہ فرماتے ہیں غصے سے بچو
کیونکہ وہ تمہیں معذرت کی ذلت تک لے جاتا ہے یہ بھی کہا گیا ہے کہ غصے سے بچو کیونکہ
یہ ایمان کو یوں خراب کر دیتا ہے جیسے ایلوا شہد کو خراب کر دیتا ہے (احیاء العلوم
جلد3 ص،507)
(4)ایک شخص نے
بارگاہ رسالت میں عرض کی کون سی چیز اللہ کون سی چیز زیادہ سخت ہے؟ آپ صلی اللہ
تعالی علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تبارک و تعالی کا غضب ہے عرض کی مجھے اللہ کے غضب
سے کیا چیز بچا سکتی ہے فرمایا غصہ نہ کیا کرو
(احیاء العلوم
جلد 3 ص505)
…(5) حضرت ابو
ہریرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے،سرکارِ دوعالم صَلَّی اللہُ
تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’بہادر وہ نہیں جو پہلوان
ہو اور دوسرے کو پچھاڑ دے بلکہ بہادر وہ ہے جو غصہ کے وقت خود کو قابو میں
رکھے۔(بخاری، کتاب الادب، باب الحذر من الغضب، 4 / 130، الحدیث:6114 )